11 دسمبر 1957ء کو
ملک فیروز خان نون ، پاکستان کے 7ویں وزیراعظم مقرر ہوئے۔۔!
گیارہ برسوں میں وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہونے والے ملک فیروز خان نون ایک خالص جاگیردار اور انگریز نواز سیاستدان تھے۔ وہ درباری جماعت ری پبلیکن پارٹی کے لیڈر تھے۔ ان کے پاس دفاع و اقتصادی امور ، دولت مشترکہ ، ریاستیں ، سرحدی علاقے ، امور خارجہ کشمیر اور قانون کے محکمے بھی رہے تھے۔ ان کے دس ماہ کے دور حکومت میں 8 ستمبر 1958ء کو گوادر کی پاکستان کو منتقلی ہوئی اور 30 لاکھ ڈالروں کے عوض پاکستان کو 2.400 مربع میل کا علاقہ واپس مل گیا تھا۔ انعام میں صدر پاکستان میجر جنرل سکندر مرزانے 7 اکتوبر 1958ء کو انھیں برطرف کرکے آئین کو معطل کیا ، اسمبلیاں توڑ دیں اور ملک بھر میں مارشل لاء لگا دیا تھا۔
ملک فیروز خان نون کون تھے؟
ملک فیروز خان نون 7 مئی 1893ء کو ضلع سرگودھا کی تحصیل بھلوال کے گاؤں ہموکہ میں پیدا ہوئے۔ وہ سر محمد حیات نون کے صاحبزادے تھے۔ ابتدائی تعلیم پبلک اسکول بھیرہ ضلع سرگودھا سے حاصل کی۔ 1905ء میں ایچی سن کالج لاہور میں داخلہ لیا۔ 1912ء میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے انگلستان چلے گئے۔ 1916 ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور بیرسٹر ان لاء کی ڈگری بھی حاصل کی۔ واپسی پر بطور وکیل ڈسٹرکٹ سرگودھا میں پریکٹس شروع کر دی اور 1917ء سے 1926ء تک لاہور ہائی کورٹ میں وکالت کرتے رہے۔
ملک فیروز خان کا سیاسی کیرئر
ملک صاحب نے 1920ء میں سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور
یونینسٹ پارٹی کے پلیٹ فارم سے پنجاب قانون ساز کے رکن منتخب ہوئے۔ غیر منقسم پنجاب کے وزیراعلیٰ خضر حیات ٹوانہ ان کے کزن بتائے جاتے ہیں۔ 1927ء سے 1936ء تک پنجاب کی کابینہ میں رہے جہاں 1930ء تک صوبائی وزیرِ بلدیات رہے۔ 1931ء سے 1936ء کے دوران سکندر حیات کی کابینہ میں وزیرِ صحت اور وزیر تعلیم رہے۔ 1936ءمیں لندن میں ہندوستان کے ہائی کمشنر مقرر ہوئے۔ 1941ءسے 1942ءتک وہ وائسرائے ہند کی کابینہ کے رکن رہے۔ 1942ءسے 1945ءتک برطانوی ہند کے وزیر دفاع کے منصب پر فائز ہونے والے پہلے ہندوستانی تھے۔ 1945ء میں انھوں نے یونینسٹ پارٹی چھوڑ کر آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔

جب بیگم وقارالنساء کا جوتا نہرو نے پہنوایا
اسی دوران 1945 ء میں ملک فیروز خان نون نے ایک آسٹریلین نژاد خاتون وکٹوریہ کو مسلمان کر کے دوسری شادی کر لی اور وہ خاتون
بیگم وقارالنسا نون کے نام سے جانی گئی۔ یہ وہی خاتون تھیں کہ جن کا بھارت کے دورہ کے دوران جہاز سے اترتے ہوئے ایک جوتا پھسل گیا تھا اور بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو نے کمال اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کا جوتا اٹھا کر ان کے پاؤں میں ڈال دیا تھا۔ اس دورے میں بیگم نون ، ایک بھارتی مینا تحفے کے طور پر بھی لائی تھیں۔
قیام پاکستان کے بعد
قیام پاکستان کے بعد ملک فیروز خان نون ، 1947ء سے 1953ءتک پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے رکن رہے۔ اپریل 1950ء تا اکتوبر 1952ء مشرقی پاکستان کے دوسرے گورنر رہے۔ 13 اپریل 1953ء سے 21 مئی 1955ء تک پنجاب کے تیسرے وزیراعلیٰ رہے۔ 1955ء میں مسلم لیگ چھوڑ کر سرکاری جماعت ، ری پبلکن پارٹی میں شامل ہو گئے۔ 12 ستمبر 1956ء کو وزیراعظم پاکستان حسین شہید سہروردی کی کابینہ میں خارجہ امور اور دولت مشترکہ کے محکمے ان کے پاس رہے۔ 18 اکتوبر 1957ء کو وزیراعظم آئی آئی چندریگر کی کابینہ میں ری پبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر وزیر امور خارجہ کے عہدہ پر فائز ہوئے ۔ پاکستان کے وزیر اعظم کے منصب پر 7 اکتوبر 1958ء کو برطرفی کے بعد عمر کا بقیہ حصہ گوشہ گمنامی میں گزارا۔ 9 دسمبر 1970ءکو طویل علالت کے بعد لاہور میں وفات پائی۔ وہ متعدد کتابوں کے مصنف بھی تھے۔