پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
سوموار 10 فروری 1975
تیسری آئینی ترمیم: نیپ پر پابندی
10 فروری 1975ء کو بھٹو حکومت نے قومی اسمبلی میں اپنی دوتہائی اکثریت کو استعمال کرتے ہوئے تیسری آئینی ترمیم کو منظور کروایا جس کے تحت حکومتِ وقت، اپنی صوابدید پر ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث کسی بھی سیاسی پارٹی پر پابندی لگا سکتی ہے اور اس کے ارکانِ اسمبلی کو گرفتار بھی کر سکتی ہے۔
13 فروری 1975ء کو صدر کی منظوری کے بعد 18 فروری 1975ء کو تیسری آئینی ترمیم کا سرکاری گزٹ جاری ہوا تھا۔ 30 اکتوبر 1975ء کو پاکستان سپریم کورٹ نے تین ماہ کی طویل سماعت کے بعد حکومت کے اس فیصلے کی توثیق کر دی تھی۔
تیسری آئینی ترمیم کی وجہ؟
اس تیسری آئینی ترمیم کی وجہ 8 فروری 1975ء کو پشاور میں ایک بم دھماکے میں پیپلز پارٹی کے ایک رہنما حیات محمد خان شیرپاؤ کی ہلاکت تھی جس کا الزام خان عبدالولی خان کی نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) پر تھا۔ پختونستان بنانے کا دعویٰ کرنے والی اس سیاسی جماعت کو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں خلافِ قانون قرار دیا گیا تھا۔
آئینِ پاکستان میں پہلی آئینی ترمیم میں حکومتِ وقت کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ اپنی صوابدید پر کسی بھی سیاسی پارٹی پر ملک دشمن سرگرمیوں کے الزامات کی بنیاد پر پابندی لگا سکتی ہے لیکن پندرہ روز کے اندر سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی جو حتمی فیصلہ کرے گی۔
بھٹو اور ولی خان
دلچسپ بات یہ ہے کہ 25 مارچ 1971ء کو جب صدر جنرل یحییٰ خان نے بنگلہ دیش کے بانی، شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ پر پابندی لگائی تو اس کا ساتھ دینے والے قوم پرست لیڈر خان عبدالولی خان کی نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی جس کو 20 دسمبر 1971ء کو بھٹو صاحب نے ختم کیا اور ولی خان کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنایا اور ان سے پاکستان کے پہلے متفقہ آئین کی منظوری بھی لی تھی۔
نیپ کو یکم مئی 1972ء کو بلوچستان کی صوبائی حکومت بھی دی گئی لیکن 13 فروری 1973ء کو دہشت گردی کے الزامات میں برطرف کر دی گئی تھی۔ صوبہ سرحد (کے پی) میں نیپ کی مفتی محمود کے ساتھ مخلوط حکومت تھی جو بطورِ احتجاج مستعفی ہو گئی تھی۔
ولی خان کے خلاف غداری کا یہ کیس حیدرآباد میں چلایا گیا اور جنرل ضیاع مردود کے دور میں ختم کر کے انھیں رہا کر دیا گیا تھا لیکن ان کی پارٹی نیپ، خلافِ قانون ہی رہی۔ اس کی جگہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بنی جس کے سربراہ بیگم نسیم ولی خان اور شیرباز مزاری تھی۔ موجودہ اے این پی (عوامی نیشنل پارٹی) اسی سلسلے کی کڑی ہے جس کے لیڈر ولی خان کے بیٹے اسفند ولی خان ہیں۔
تیسری آئینی ترمیم کی عبارت
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 10 میں مندرجہ ذیل ترمیم کی گئی تھی:
- پاکستان کی سالمیت اور دفاع کے خلاف سرگرم یا کسی قسم کی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث کسی بھی فرد یا گروہ کو حکومت ملک دشمن قرار دے سکتی ہے۔
The 3rd Constitution Amendment
Monday, 10 February 1975
The 3rd Constitution Amendments about the Extended the period of preventive detention was made on February 10, 1975..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
01-07-1970: کوئٹہ
04-04-1979: ذوالفقار علی بھٹوؒ ، پیدائش سے پھانسی تک
10-04-1986: بے نظیر بھٹو کا جنرل ضیاع کو چیلنج