پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعرات 16 دسمبر 1971
شیخ مجیب الرحمان
شیخ مجیب الرحمان
پاکستان میں "غدار"
اور سابقہ مشرقی پاکستان میں
"بانیِ بنگلہ دیش" کہلائے
شیخ مجیب الرحمٰن ، ایک بنگالی قوم پرست سیاسی رہنما تھے جو موجودہ (مغربی) پاکستان میں "غدار" اور سابقہ مشرقی پاکستان میں "بانیِ بنگلہ دیش" کہلائے۔۔!
شیخ مجیب الرحمٰن، متحدہ پاکستان کے پہلے عام انتخابات کی فاتح سیاسی جماعت ، عوامی لیگ کے سربراہ اور پاکستان کے پہلے متوقع منتخب وزیراعظم بھی تھے۔۔!
بنگالی قوم پرستی
شیخ مجیب الرحمان ، تحریک پاکستان کے ایک سرگرم کارکن تھے جو 1943/47 تک آل انڈیا مسلم لیگ کونسل کے رکن رہے۔ 1945/46 کے صوبائی انتخابات میں آل انڈیا مسلم لیگ کے ٹکٹ پر بنگال کی صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے تھے۔
قیامِ پاکستان کے بعد جب دسمبر 1947ء میں قائد اعظمؒ نے ڈھاکہ میں اردو کو واحد قومی زبان قرار دینے کا اعلان کیا تھا تو شیخ مجیب ان طالبعلموں میں شامل تھے جنہوں نے ہڑبونگ مچا کر قائد کو تقریر نامکمل چھوڑ کر جانے پر مجبور کیا تھا۔
1949ء میں جب آل پاکستان عوامی مسلم لیگ (جو آگے چل کر صرف بنگالیوں کی عوامی لیگ رہ گئی تھی) قائم ہوئی تو شیخ مجیب الرحمان اس پارٹی کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے تھے۔ 1952ء کی بنگالی زبان کی تحریک میں بھرپور حصہ لیا تھا۔
15 مئی 1954ء کو مشرقی بنگال میں جگتو فرنٹ کی حکومت میں وزیر اعلیٰ مولوی فضل الحق کی کابینہ میں صرف دو ہفتوں کے لئے وزیر زراعت بنے تھے۔ 21 جون 1955ء کو بنگال صوبائی اسمبلی نے انہیں پاکستان کی دوسری دستور ساز اسمبلی کا رکن منتخب کیا تھا۔ اس اسمبلی نے جب ون یونٹ پر مبنی پاکستان کا پہلا آئین منظور کیا تھا تو شیخ مجیب الرحمان اس کے شدید ترین مخالفین میں سے ایک تھے۔
بنگالیوں کے نجات دہندہ
1958ء میں پاکستان میں مارشل لاء لگا تو مشرقی پاکستان میں سیاسی محرومی اپنی انتہا تک پہنچ گئی تھی جس کا نتیجہ فروری 1966ء میں شیخ مجیب الرحمان کے مکمل صوبائی خودمختاری کے مطالبے پر مبنی چھ نکات تھے۔
جنرل ایوب خان کے دور میں جنوری 1968ء میں پاکستان سے علیحدگی کے لئے بھارت کی مدد اور بنگلہ دیش کے قیام کی سازش پر مبنی اگر تلا سازش کیس کا انکشاف ہوا جس کے سرغنہ شیخ مجیب الرحمان ہی تھے۔ 5 دسمبر 1969ء کو انھوں نے سرکاری طور پر مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش کا نام دیا تھا جس کی یاد میں بنگلہ دیش نے 2020ء میں ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا تھا۔
اس سے قبل مجیب الرحمان نے جنوری 1965ء کے صدارتی انتخاب میں صدر ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کی مہم کی بھرپور حمایت کی تھی جو اصل میں آمریت کے خلاف جدوجہد تھی جس نے پاکستان کی سالمیت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
شیخ مجیب الرحمان کے چھ نکات
5 فروری 1966ء کو شیخ مجیب الرحمان نے لاہور میں اپنے مشہور زمانہ چھ نکات پیش کیے جنھیں موجودہ پاکستان کے تمام طبقات میں علیحدگی کا مطالبہ سمجھا گیا لیکن بنگالیوں میں بڑی پذیرائی ملی تھی۔ یہاں تک اس وقت عوامی لیگ کے صدر نوابزادہ نصراللہ خان تھے جنھوں نے یہ مطالبات پیش کرنے پر مجیب کو جھاڑ پلا دی تھی جو پارٹی کے جنرل سیکرٹری تھے۔ اور تو اور ، میزبان، سابق وزیرِاعظم چوہدری محمدعلی نے بھی شیخ مجیب کے ساتھ انتہائی توہین آمیز سلوک کرتے ہوئے انھیں اپنی کوٹھی سے نکال دیا تھا۔
پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم؟
1970ء کے انتخابات ، شیخ مجیب الرحمان نے اپنے بنگالی قوم پرستی اور علیحدگی پسندی کی بنیاد پر مبنی مشہورزمانہ چھ نکات ہی کی بنیاد پر لڑے تھے۔ ان انتخابات میں موجودہ پاکستان نے انھیں ایک غدار کے طور پر مکمل طور پر مسترد کردیا تھا اور ان کے آٹھوں امیدواروں کی ضمانتیں بھی ضبط ہوگئیں تھیں لیکن مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش میں) صرف دو سیٹیں نہیں جیت سکے تھے۔ یہ انتخابات ایک طرح سے بنگلہ دیش کے قیام کا ریفرنڈم ثابت ہوئے تھے۔
چھ نکات اور قراردادِ پاکستان
شیخ مجیب الرحمان ، پاکستان کے پہلے متوقع منتخب وزیراعظم تھے اور قومی اسمبلی میں واضح اکثریت کی وجہ سے پاکستان کا آئین بغیر کسی دوسری پارٹی کی مدد کے بنا سکتے تھے۔ چھ نکات پر مبنی آئین اگر بن جاتا تو نہ صرف مشرقی پاکستان ایک آزاد ملک بن جاتا بلکہ مغربی پاکستان کے چاروں صوبے بھی الگ الگ خودمختار ریاستیں بن جاتے جو اصل میں 1940ء کی متفقہ قرارداد لاہور (جسے غلطی سے قرارداد پاکستان بھی کہا جاتا ہے) کے عین مطابق ہوتا۔
مجیب کو اقتدار کیوں نہیں ملا؟
1970ء کے انتخابات کے نتائج کے مطابق حکومت بنانا شیخ مجیب الرحمان کا حق تھا لیکن اس وقت کے فوجی حکمران جنرل یحییٰ خان ، حکومت میں ایک مستقل آئینی اور سیاسی کردار چاہتے تھے جو انھیں نہیں مل رہا تھا۔ شیخ مجیب، صرف اپنی شرائط پر چھ نکات پر مبنی آئین بنانا چاہتا تھا جس کے لیے وہ کسی قسم کے سمجھوتے پر راضی نہیں تھا۔
2 مارچ 1971ء کو پہلی بار بنگلہ دیش کا پرچم لہرایا گیا اور مکتی باہنی نے مکمل طور پر مشرقی پاکستان کی بھاگ دوڑ سنبھال لی تھی۔ اس جرم کی پاداش میں 25 مارچ 1971ء کو مجیب الرحمان کو غدار قرار دے کر عوامی لیگ پر پابندی لگائی گئی اور مشرقی پاکستان میں ملٹری ایکشن کیا گیا جس کا انجام ، بنگلہ دیش کے قیام اور 16 دسمبر 1971ء کو ایک شرمناک فوجی شکست کی صورت میں سامنے آیا تھا۔
بانی بنگلہ دیش
شیخ مجیب الرحمان کو جنوری 1972ء میں غیرمشروط طور پر پاکستان کی قید سے رہا کیا گیا تھا۔ وہ بانی بنگلہ دیش تھے ، جہاں وزیر اعظم اور صدر کے عہدوں پر فائز رہے۔ 15 اگست 1975ء کو ایک فوجی بغاوت میں مارے گئے تھے۔ ان کے قتل میں ملوث آخری قاتل کو بھی اپریل 2020ء میں کیفرکردار تک پہنچا دیا گیا تھا۔ 17 مارچ 1920ء کو فریدپور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی بیٹی حسینہ واجد ، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم ہے۔
Sheikh Mujibur Rahman
Thursday, 16 December 1971
Sheikh Mujibur Rahman was known as a traitor in Pakistan..
Sheikh Mujibur Rahman (video)
Credit: AP Archive
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
15-12-1971: بھٹو کی سلامتی کونسل میں جذباتی تقریر
01-03-2010: پاکستان کرونیکل
19-09-1979: متناسب نمائندگی