Sheikh Mujibur Rahman was known as a traitor in Pakistan..
شیخ مجیب الرحمٰن ، ایک بنگالی قوم پرست سیاسی رہنما تھے جو پاکستان کے پہلے عام انتخابات کی فاتح سیاسی جماعت ، عوامی لیگ کے سربراہ اور پاکستان کے پہلے متوقع منتخب وزیراعظم تھے۔۔!
وہ ، تحریک پاکستان کے ایک سرگرم کارکن تھے اور 1943/47 تک آل انڈیا مسلم لیگ کونسل کے رکن رہے تھے۔ 1945/46 کے صوبائی انتخابات میں مسلم لیگ کے ٹکٹ پر بنگال کی صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے تھے۔
قیام پاکستان کے بعد جب دسمبر 1947ء میں قائد اعظمؒ نے ڈھاکہ میں اردو کو واحد قومی زبان قرار دینے کا اعلان کیا تھا تو شیخ مجیب ان طالبعلموں میں شامل تھے جنہوں نے ہڑبونگ مچا کر قائد کو تقریر نامکمل چھوڑ کر جانے پر مجبور کیا تھا۔
1949ء میں جب سابق وزیر اعظم حسین شہید سہروردی نے آل پاکستان عوامی مسلم لیگ (جو آگے چل کر صرف بنگالیوں کی عوامی لیگ رہ گئی تھی) قائم کی تو شیخ مجیب الرحمان اس پارٹی کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے تھے۔ 1952ء کی بنگالی زبان کی تحریک میں بھرپور حصہ لیا تھا۔
15 مئی 1954ء کو مشرقی بنگال میں جگتو فرنٹ کی حکومت میں وزیر اعلیٰ مولوی فضل الحق کی کابینہ میں صرف دو ہفتوں کے لئے وزیر زراعت بنے تھے۔ 21 جون 1955ء کو بنگال صوبائی اسمبلی نے انہیں پاکستان کی دوسری دستور ساز اسمبلی کا رکن منتخب کیا تھا۔ اس اسمبلی نے جب ون یونٹ پر مبنی پاکستان کا پہلا آئین منظور کیا تھا تو شیخ مجیب الرحمان اس کے شدید ترین مخالفین میں سے ایک تھے۔
1958ء میں پاکستان میں مارشل لاء لگا تو مشرقی پاکستان میں سیاسی محرومی اپنی انتہا تک پہنچ گئی تھی جس کا نتیجہ فروری 1966ء میں شیخ مجیب الرحمان کے مکمل صوبائی خودمختاری کے مطالبے پر مبنی چھ نکات تھے۔ جنوری 1968ء میں پاکستان سے علیحدگی کے لئے بھارت کی مدد اور بنگلہ دیش کے قیام کی سازش پر مبنی اگر تلا سازش کیس کا انکشاف ہوا تھا جس کے سرغنہ شیخ مجیب الرحمان ہی تھے۔ 5 دسمبر 1969ء کو انھوں نے سرکاری طور پر مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش کا نام دیا تھا جس کی یاد میں بنگلہ دیش نے 2020ء میں ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا تھا۔
اس سے قبل مجیب الرحمان نے جنوری 1965ء کے صدارتی انتخاب میں صدر ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کی مہم کی بھرپور حمایت کی تھی جو اصل میں آمریت کے خلاف جدوجہد تھی جس نے پاکستان کی سالمیت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
1970ء کے انتخابات ، شیخ مجیب الرحمان نے اپنے بنگالی قوم پرستی اور علیحدگی پسندی کی بنیاد پر مبنی مشہورزمانہ چھ نکات ہی کی بنیاد پر لڑے تھے اور صرف دو سیٹیں نہیں جیت سکے تھے۔ یہ انتخابات ایک طرح سے بنگلہ دیش کے قیام کا ریفرنڈم بھی تھے۔
شیخ مجیب الرحمان ، پاکستان کے پہلے متوقع منتخب وزیراعظم تھے اور قومی اسمبلی میں واضح اکثریت کی وجہ سے پاکستان کا آئین بغیر کسی دوسری پارٹی کی مدد کے بنا سکتے تھے۔ اگر وہ بن جاتا تو نہ صرف مشرقی پاکستان ایک آزاد ملک بن جاتا بلکہ مغربی پاکستان کے چاروں صوبے بھی الگ الگ خودمختار ریاستیں بن جاتے جو اصل میں 1940ء کی متفقہ قرارداد لاہور (جسے غلطی سے قرارداد پاکستان بھی کہا جاتا ہے) کے عین مطابق ہوتا۔
1970ء کے انتخابات کے نتائج کے مطابق حکومت بنانا شیخ مجیب الرحمان کا حق تھا لیکن اس وقت کے فوجی حکمران جنرل یحییٰ خان ، حکومت میں ایک مستقل آئینی اور سیاسی کردار چاہتے تھے جو انھیں نہیں مل رہا تھا۔ اس جرم کی پاداش میں مارچ 1971ء میں مجیب الرحمان کو غدار قرار دے کر عوامی لیگ پر پابندی لگائی گئی اور مشرقی پاکستان میں ملٹری ایکشن کیا گیا جس کا انجام ، بنگلہ دیش کے قیام اور 16 دسمبر 1971ء کو ایک شرمناک فوجی شکست کی صورت میں سامنے آیا تھا۔
شیخ مجیب الرحمان کو جنوری 1972ء میں غیرمشروط طور پر پاکستان کی قید سے رہا کیا گیا تھا۔ وہ بانی بنگلہ دیش تھے ، جہاں وزیر اعظم اور صدر کے عہدوں پر فائز رہے۔ 15 اگست 1975ء کو ایک فوجی بغاوت میں مارے گئے تھے۔ ان کے قتل میں ملوث آخری قاتل کو بھی اپریل 2020ء میں کیفرکردار تک پہنچا دیا گیا تھا۔ 17 مارچ 1920ء کو فریدپور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی بیٹی حسینہ واجد ، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم ہے۔
Sheikh Mujibur Rahman (video)
Credit: AP Archive
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……