پنجاب کا عظیم نہری نظام ، قیامِ پاکستان سے قبل انگریز دور میں 1886ء اور 1940ء کے درمیان قائم ہوا۔۔!
غیر منقسم خطہ پنجاب ، اپنے پانچ دریاؤں ، جہلم ، چناب ، راوی ، ستلج اور بیاس کی وجہ سے جانا جاتا تھا۔ زیادہ تر آبادکاری اور کاشتکاری انھی دریاؤں کے آس پاس ہوتی تھی جو پنجاب کا وسطی اور گنجان آباد علاقہ ہوتا تھا۔
موجودہ پاکستانی پنجاب کا بیشتر جنوب مشرقی حصہ غیرآباد ہوتا تھا جس کو بارانی علاقہ بھی کہا جاتا تھا۔ کم بارشوں کی وجہ سے یہاں زیادہ تر کھیتی باڑی مقامی کنوؤں کی مرہون منت ہوتی تھی جو کسی بھی گاؤں کا مرکزی مقام ہوتا تھا۔ پنجاب کا وسیع تر علاقہ جنگلوں ، چراگاہوں اور بیابانوں پر مشتمل ہوتا تھا۔ بہاولپور ، انگریز راج کے تحت ایک "آزاد" لیکن باجگزار ریاست تھی جو پنجاب کا حصہ نہیں ہوتی تھی لیکن صوبہ کے پی کے ہندکو علاقے بھی پنجاب کا حصہ ہوتے تھے۔
تاریخ میں پنجاب کو بے شمار حملہ آوروں نے تخت و تاراج کیا لیکن اس کو آباد کرنے کا سہرا انگریزوں کے سر جاتا ہے جنھوں نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا تو اس خطہ پر جو سب سے بڑا احسان کیا ، وہ نہری نظام کا قیام تھا۔
اپنی فوج کی ضروریات پوری کرنے اور محصولات میں اضافہ کے لیے نئے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔ پنجاب کے وسیع تر غیرآباد علاقے کو آباد کرنے کے لیے نصف صدی میں نو نہریں کھودی گئیں جن سے مزید چھوٹی بڑی نہریں ، نالے ، سوئے ، موگھے اور کھالیں وغیرہ بنے اور زیر کاشت رقبہ تین گنا بڑھ گیا جس سے دیگر زرعی اجناس کے علاوہ گندم ، کپاس اور گنا جیسی بنیادی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوا۔
1880ء کی دھائی میں ایک منظم طریقے سے پنجاب بھر میں آپ پاشی کے نظام کے لیے ارضیاتی سروے کیا گیا۔ یہ عظیم منصوبہ گورنر پنجاب Charles Umpherston Aitchison کی زیرنگرانی شروع ہوا جنھیں پنجاب یونیورسٹی اور ایچی سن کالج لاہور جیسے عظیم تعلیمی ادارے بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
انجینئرنگ کا یہ عظیم کارنامہ بہترین حکمت عملی لیکن جدید مشینری کے بغیر مزدوروں کے قوت بازو اور دستی اوزاروں سے پایہ تکمیل تک پہنچا۔ پنجاب کے شمال میں پہاڑی علاقوں سے جنوب کی طرف میدانی علاقوں اور دریاؤں اور نہروں کے قدرتی ڈھلان کی وجہ سے نہری پانی کی روانی آسان رہی۔ 33 ہزار 612 کلومیٹر لمبی ان نو نہروں کی تکمیل سے صوبہ پنجاب کا کل زرعی رقبہ 30 لاکھ ایکڑ سے بڑھ کر ایک کروڑ 40 لاکھ ایکڑ ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ 1905/12ء میں جچ دو آب کی دو نہروں میں سے پہلی "نہر اپر جہلم" کا افتتاح 25 دسمبر 1915ء کو ہوا جبکہ 1960ء کی دھائی میں سندھ طاس معاہدہ کے تحت مزید آٹھ رابطہ نہروں کی تعمیر ہوئی تھی۔
یہ صرف ایک جدید نہری نظام ہی نہیں بلکہ لاکھوں افراد کے لیے ایک بہت بڑا آبادکاری کا انقلابی نظام بھی تھا۔ بارانی علاقوں میں آب پاشی کی سہولیات دستیاب ہونے پر انگریز سرکار نے بڑی تعداد میں فوج کے علاوہ دیگر بااثر ، اہل اور منظورِنظر افراد کو کاشت کاری کے لیے زمینیں الاٹ کیں جن سے مالیہ اور آبیانہ بھی وصول کیا جاتا تھا۔ بہت سی نئی بستیاں آباد کیں جنھیں "پنجاب کینال کالونیاں" کہا جاتا تھا۔ فیصل آباد (لائل پور) ، ساہیوال (منٹگمری) اور سرگودھا جیسے بڑے بڑے شہر اسی آبادکاری کے نتیجہ میں وجود میں آئے جہاں مقامی صنعتیں بھی قائم کی گئیں جن میں کپڑا بننے کی فیکٹریاں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
انگریزوں کی ان آباد کاریوں کے نتیجہ میں جو دیہات آباد ہوئے انھیں "چک" کہا جاتا تھا جہاں پٹواری اور نمبرداری سسٹم وجود میں آیا۔ ایسی آبادکاریوں نے جہاں استحصالی طبقہ یعنی جاگیرداری ، زمینداری اور چوہدراہٹ کا نظام متعارف کروایا وہاں محکوم طبقات یعنی کاشت کار ، کسان ، ہاری اور مزارعہ وغیرہ سامنے آئے۔ جاٹ یا جٹ قوم ، عام طور پر کاشت کاری کرتی جبکہ گجر قوم مال مویشی پالتی تھی۔
ان تمام نوآبادیوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے شہری علاقوں سے دیگر ہنرمند افراد مثلاً لوہار ، ترکھان ، سونار ، موچی ، نائی ، قصائی ، درزی ، دھوبی ، کاسبھی ، ماچھی ، مسلی اور میراثی وغیرہ کی نقل مکانی ہوئی جنھیں "غیرکاشتکار" بھی کہا جاتا تھا۔ یہ لوگ مقامی زمینداروں کے کارندے ہوتے تھے جو سال بھر کے اناج کے بدلے میں خدمات انجام دیتے جنھیں پنجابی زبان میں "سیپ" کہتے تھے۔ متعصب اور متکبر لوگ حقارت سے انھیں "کمی کمین" بھی کہتے تھے جس سے ہنرمند افراد کی حوصلہ شکنی ہوتی تھی۔
Punjab (Pakistan) has one of the largest canal systems which provides irrigation facilities..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……