پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
سوموار 27 اکتوبر 1958
جنرل ایوب خان کی پہلی کابینہ
جنرل ایوب خان کی پہلی کابینہ
27 اکتوبر 1958ء کو جنرل محمد ایوب خان کی پہلی کابینہ نے "حلف" اٹھائے تھے۔۔!
7 اکتوبر 1958ء کو صدر میجر جنرل (ر) سکندرمرزا نے 1956ء کے آئین کو معطل کیا لیکن ون یونٹ کو قائم رہنے دیا تھا۔ انھوں نے وزیراعظم ملک فیروز خان نون ، اسمبلیوں اور گورنروں کو برطرف کیا ، سیاسی سرگرمیوں پر مکمل پابندی لگائی اور ملک بھر میں مارشل لاء لگا کر آرمی چیف جنرل ایوب خان کو مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر مقرر کردیا تھا۔ 24 اکتوبر 1958ء کو انھیں وزیراعظم کا اختیار بھی دیا گیا تھا لیکن 27 اکتوبر 1958ء کو جنرل ایوب نے سکندرمرزا کو چلتا کیا اور بلا شرکت غیرے طاقت کے بل بوتے پر پاکستان کے صدر بھی بن بیٹھے۔
ذوالفقارعلی بھٹوؒ کی آمد
27 اکتوبر 1958ء کو جنرل ایوب خان کی پہلی کابینہ نے نجانے کس آئین کے تحت حلف اٹھائے تھے۔ 12 رکنی کابینہ کا اعلان کیا گیا تھا جن میں چار جرنیل اور آٹھ غیرسیاسی افراد تھے جو چار چار دونوں صوبوں یعنی مشرقی اور مغربی پاکستان سے لیے گئے تھے۔
- فوجی جرنیلوں میں جنرل ایوب خان ، جنرل اعظم خان ، جنرل واجد علی برکی اور جنرل کے ایم شیخ کے نام تھے۔
- مشرقی پاکستان سے محمد شعیب ، مولوی محمد ابراہیم ، ابوالقاسم اور حفیظ الرحمان تھے جبکہ
- مغربی پاکستان سے منظورقادر ، ایف ایم خان ، حبیب الرحمان اور ذوالفقارعلی بھٹو شامل تھے۔
ان میں سب سے نمایاں شخصیت تیس سالہ نوجوان ذوالفقارعلی بھٹو کی تھی جنھیں وزارت تجارت کا عہدہ دیا گیا تھا۔ وہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے کم عمر وزیر شمار ہوئے تھے اور ایوب حکومت کی سب سے بڑی اور قابل فخر دریافت تھے۔
ایوبی حکومت کی اقربا پروری
جنرل واجد علی برکی ، موجودہ وزیراعظم عمران خان کے خالو اور کزن ، کرکٹ کھلاڑی اور سابق کپتان جاوید برکی کے والد تھے۔ ایوب دور کی کرپشن اور اقربا پروری کی انتہا دیکھیے کہ ایک جرنیل باپ کے ایک اہم عہدے پر فائز ہونے اور اثرورسوخ کی وجہ سے موصوف کے بیٹے ، جاوید برکی کو حنیف محمد جیسے لیجنڈ سینئر کھلاڑی کی موجودگی میں اپنی تیسری ہی سیریز میں 22 سال کی عمر میں ٹیم کی کپتانی کی بھاری ذمہ داری سونپ دی گئی تھی جس میں وہ بری طرح سے ناکام ہوئے تھے۔ ان کی قیادت میں 1962ء میں انگلینڈ سے پانچ میچوں کی سیریز میں چار صفر سے بھاری شکست ہوئی تھی جو پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی اب تک کی سب سے بڑی سیریز کی شکست ہے۔
صدر جنرل ایوب خان کی پہلی کابینہ کی پوری فہرست کچھ اس طرح سے تھی:
1 | 27-10-1958 | جنرل محمد ایوب خان | صدر ، چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ، وزیر دفاع و کشمیر ، کیبنٹ اور ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن |
2 | 27-10-1958 | جنرل اعظم خان | بحالیات ، خوراک و زراعت ، پانی و بجلی ، تعمیرات |
3 | 27-10-1958 | جنرل واجد علی برکی | صحت اور سماجی بہبود |
4 | 27-10-1958 | جنرل کے ایم شیخ | وزیر داخلہ اور سرحدی علاقے |
5 | 27-10-1958 | منظور قادر | وزیر خارجہ |
6 | 27-10-1958 | محمد شعیب | وزیر خزانہ |
7 | 27-10-1958 | مولوی محمد ابراہیم | وزیر قانون |
8 | 27-10-1958 | ابوالقاسم خان | وزیر صنعت و تعمیرات |
9 | 27-10-1958 | ایف ایم خان | وزیر مواصلات |
10 | 27-10-1958 | حبیب الرحمان | وزیر اطلاعات و نشریات ، تعلیم اور اقلیتی امور |
11 | 27-10-1958 | حفیظ الرحمان | مشرقی پاکستان کے لیے خوراک ، زراعت اور تجارت |
12 | 27-10-1958 | ذوالفقار علی بھٹو | وزیر تجارت |
The First Ayub Cabinet 1958
Monday, 27 October 1958
The first cabinet of President and Martial Law Administrator General Ayub Khan on October 28, 1958..
1 | 27-10-1958 | General Ayub Khan | President, CMA, Defence, Kashmir |
2 | 27-10-1958 | General Azam Khan | Rehabilitation, Food, Agriculture, Water & Power, Constructions |
3 | 27-10-1958 | General Wajid Ali Barki | Health, Social Welfare |
4 | 27-10-1958 | General K.M. Sheikh | Interior Minister, Borders, States |
5 | 27-10-1958 | Manzoor Qadir | Foreign Minister |
6 | 27-10-1958 | Mohammad Shoaib | Finance Minister |
7 | 27-10-1958 | Molvi Mohammad Ibrahim | Law Affairs |
8 | 27-10-1958 | Abu-Al-Qasim | Industry Minister |
9 | 27-10-1958 | M.F. Khan | Transport Minister |
10 | 27-10-1958 | Habib-ur-Rehan | Informations, Education, Minorities |
11 | 27-10-1958 | Hafeez-ur-Rehman | Food, Agriculture and Business for East Pakistan |
12 | 27-10-1958 | Zulfikar Ali Bhutto | Commerce Minister |
The First Ayub Cabinet 1958 (video)
Credit: BBC News Hindi
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
08-09-1985: آٹھویں آئینی ترمیم: صدر کے آمرانہ اختیارات
16-12-1957: ملک فیروز خان نون
23-12-1997: جسٹس اجمل میاں