8 فروری 2024ء کے انتخابات کے نتیجہ میں ایک بار پھر شہباز شریف ، "اتفاقیہ" وزیراعظم بن گئے ۔۔ !
اس سے قبل ، 11 اپریل 2022ء کو بھی شہباز شریف ، عمران خان کی عدم اعتماد کی تحریک میں کامیابی کو صورت میں وزیراعظم کے عہدے تک پہنچ گئے تھے۔ اس طرح سے وہ دونوں بار "منتخب وزیرِاعظم" کی کیٹیگری میں نہیں آتے بلکہ ایک "اتفاقیہ وزیرِ اعظم" ثابت ہوتے ہیں۔
2024ء کے عام انتخابات میں وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار شہباز شریف نہیں بلکہ ان کے بھائی ، میاں نواز شریف تھے جن کے وزیراعظم بننے کا نون لیگ کو اتنا یقین تھا کہ 6 فروری 2024ء کے قومی اخبارات میں فل سائز کے اشتہارات چھپوائے گئے جن میں "عوام کا فیصلہ" قبل از وقت بتا دیا گیا تھا کہ "نواز شریف وزیراعظم" ہیں۔
بدقسمتی سے پاکستان جیسے ملک میں وؤٹ تو عوام دیتے ہیں لیکن وزیراعظم کا فیصلہ مقدر اور مقتدر حلقوں کا ہوتا ہے۔ نون لیگ کی خواہشات کے برعکس "پاکستان کو نواز دو" کی بجائے شہباز مل گیا ، خدا کرے اس کی پرواز بھی اونچی ہو تا کہ پاکستان جس ذلت و پستی میں گرا ہوا ہے ، اس سے نکل سکے۔ (آمین)
2024ء کے انتخابات کے نتیجہ میں ایک اور ریکارڈ قائم ہوا جب پنجاب کو مریم نواز شریف کی صورت میں پہلی خاتون وزیراعلیٰ ملی۔ موروثی سیاست کے مخالفین کے لیے بڑا کڑا وقت ہے کیونکہ گزشتہ نصف صدی سے پاکستان میں موروثی سیاست میں نئے ریکارڈز قائم ہورہے ہیں۔ خاص طور پر شریف خاندان نے پاکستانی سیاست میں ایک الگ مقام بنا لیا ہے کہ گزشتہ چار دھائیوں سے وہ پاکستان اور خصوصاً پنجاب کی سیاست پر چھائے ہوئے ہیں۔
اس سے قبل موروثی سیاست کا اعزاز بھٹو خاندان کے پاس تھا جس کے بانی ذوالفقار علی بھٹوؒ ، صدر ، سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ، وزیراعظم ، وزیرخارجہ اور سپیکر جیسے بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہے۔ پھر ان کی بیٹی بے نظیر بھٹو ، عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم بنی۔ پھر ان کے داماد آصف علی زرداری ، صدر مملکت کے عہدے پر اور نواسے بلاول بھٹو زرداری وزیر خارجہ کے غہدے پر فائز ہوئے۔
میاں شہباز شریف ، ایک بہترین منتظم کے طور پر جانے جاتے ہیں اور انھیں پنجاب کی تاریخ کا سب سے بہترین وزیراعلیٰ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ سب سے طویل عرصہ تک اور تین بار وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔ لاہور شہر کی بے مثال ترقی ، میٹرو اورنج ٹرین ، لوڈشیڈنگ اور ڈینگی وباء کے خاتمہ جیسے کارنامے ان کے کریڈٹ پر ہیں۔ عمران حکومت نے ان کے خلاف بے شمار بے بنیاد مقدمات بنائے لیکن کوئی ایک بھی ثابت نہیں کیا جاسکا۔ امید ہے کہ آصف زرداری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شہباز شریف بھی مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیں گے اور عمران خان کی فسطائی حکومت کے برعکس انتقامی کاروائیوں سے پرہیز کریں گے اور پورے ملک کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
1988ء کے انتخابات میں پہلی بار آئی جے آئی کے ٹکٹ پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی اور 1990ء کے انتخابات میں قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ 1993ء کے انتخابات میں دوبارہ پنجاب اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے اور اپوزیشن لیڈر نامزد ہوئے۔ 1997ء کے انتخابات میں پہلی بار وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔ 1999ء میں جنرل پرویز مشرف کی فوجی بغاوت نے انھیں سعودی عرب میں خود ساختہ جلاوطنی پر مجبور کیا۔ 2007ء میں واپس آئے اور 2008ء کے عام انتخابات میں صوبہ پنجاب میں نون لیگ کی کامیابی کے بعد دوسری مدت کے لیے وزیر اعلیٰ مقرر ہوئے۔ 2013ء کے انتخابات میں تیسری بار پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔ نواز شریف کی عدالتی نااہلی کے بعد نون لیگ کے صدر بنے اور 2018ء کے انتخابات کے بعد اپوزیشن لیڈر کے طور پر سامنے آئے۔
وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف ، 23 ستمبر 1951ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ سینٹ انتھونی ہائی سکول لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے گریجویشن کے بعد اپنے خاندان کے ملکیتی اتحاد گروپ میں شمولیت اختیار کی اور 1985 میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر منتخب ہوئے۔
ان کا تعلق لاہور میں پنجابی بولنے والے کشمیری سیاسی خاندان ہے۔ والد، میاں محمد شریف ، ایک اعلیٰ متوسط طبقے کے تاجر اور صنعت کار تھے جن کا خاندان کاروبار کے لیے کشمیر کے انت ناگ سے ہجرت کر کے امرتسر کے جاتی امرا گاؤں میں آباد ہو گیا۔ 1947ء میں آزادی کے بعد ان کے والدین امرتسر سے لاہور چلے آئے۔ سابق وزیراعظم میاں محمدنواز شریف کے علاوہ ان کے ایک اور بھائی عباس شریف بھی ہیں۔ 1973ء میں ان کی شادی ہوئی اور حمزہ شریف اور سلمان شریف سمیت ان کے کل پانچ بچے ہیں۔ ان کی دو مزید شادیوں کا ذکر بھی ملتا ہے جن میں مبینہ طور پر ایک تہمینہ کھر بھی ہے۔
Shehbaz Sharif became the 31st Prime Minister of Pakistan on April 11, 2022..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……