ذوالفقار علی بھٹوؒ ، پاکستان کی تاریخ کے پہلے منتخب حکمران تھے۔۔!
پاکستان کا قیام 1945/46ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا جو متحدہ ہندوستان کا آخری الیکشن تھا۔ یہ انتخابات ، آل انڈیا مسلم لیگ نے حکومت سازی کے لیے نہیں بلکہ قیام پاکستان کے لیے لڑے تھے اور برصغیر کے مسلمانوں کے لیے مختص سو فیصدی سیٹیں جیتیں تھیں جن کی مرکزی دستور ساز اسمبلی میں 102 کے ایوان میں کل تعداد 30 تھی۔ ہندو آبادی کی اکثریت اور پاکستان کے بارے میں غیر مبہم مستقبل کی وجہ سے کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ مسلم لیگ ایک آزاد ملک میں حکومت بنانے جارہی ہے۔ یہ تاریخی انتخابات ، پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کرگئے تھے اور قائداعظمؒ ، مسلمانوں کے متفقہ اور غیرمتنازعہ لیڈر قرار پائے تھے۔
1945/46ء کے انتخابات میں قائد اعظمؒ ، ممبئی کے ایک حلقے سے جیتے تھے جبکہ ان کے منتخب وزیراعظم ، نوابزادہ لیاقت علی خان ، یو پی کے ایک حلقے سے منتخب ہوئے تھے۔ ان دونوں کو پاکستان کی پہلی پارلیمنٹ نے منتخب کیا تھا جس کے کل 69 ممبران ، پورے برصغیر سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی میں ارکان کی نمائندگی ، مقامی سے زیادہ ہندوستانی تھی۔
قیام پاکستان کے بعد بانی پاکستان ، قائداعظم محمدعلی جناحؒ نے گورنر جنرل کا عہدہ سنبھالا تھا جو برطانوی پارلیمنٹ کے ایک قانون کے تحت تخلیق ہوا تھا اور ان کی نامزدگی ، تاجدار برطانیہ کے حکم پر ہوئی تھی۔ انھوں نے اپنی مرضی کا وزیراعظم اور کابینہ تشکیل دی تھی جس کے بیشتر ارکان غیر منتخب اور نامزد تھے۔ یہ سلسلہ بغیر انتخابات کے 1970ء تک چلتا رہا تھا۔
7 دسمبر 1970ء کو جب پاکستان (جس میں اسوقت بنگلہ دیش بھی شامل تھا) میں پہلے عام انتخابات ہوئے تو ذوالفقار علی بھٹوؒ ، ایک سیاسی پارٹی ، پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ، قائد اور چیئرمین تھے اور انھوں نے انتخابات ، حکومت سازی کے لیے لڑے تھے۔ ان کی پارٹی نے موجودہ پاکستان میں بھاری اکثریت حاصل کی تھی جہاں انھیں حکومت بنانے اور پہلا منتخب اور عوامی حکمران ہونے کا ناقابل شکست اعزاز بھی حاصل ہوا تھا۔
بھٹو کے ناقدین یہ احمقانہ اعتراض ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں کہ متحدہ پاکستان میں عوامی لیگ کے سربراہ شیخ مجیب الرحمان کو حکومت سازی کا حق تھا کیونکہ ان کی پارٹی انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی ثابت ہوئی تھی۔ وہ ، اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتے کہ مجیب الرحمان کی موجودہ یا اصل پاکستان میں کوئی نمائندگی نہیں تھی۔ اگر وہ پاکستان میں رہتے تو بلا شبہ ، حکومت کرنے کا حق انھی کا تھا لیکن اس سے یہ حقیقت نہیں بدلتی کہ بھٹو ، عوام کے وؤٹ کی طاقت سے سربراہ حکومت بنے اور کسی چوردروازے ، غنڈہ گردی ، بدمعاشی یا کسی کی مہربانی سے حکومت میں نہیں آئے تھے۔
بھٹو صاحب نے 1970ء کے انتخابات میں ملک بھر کے چھ حلقوں سے انتخاب لڑا تھا۔ ان میں سے پانج حلقوں میں انھیں کامیابی ہوئی تھی لیکن ڈیرہ اسماعیل خان میں جمیعت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے والد گرامی مولانا مفتی محمود کے آبائی حلقے سے ہار گئے تھے۔ بھٹو صاحب نے لاہور ، ملتان ، لاڑکانہ ، حیدرآباد اور ٹھٹھہ کے انتخابی حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس عظیم ترین لیڈر کا ریکارڈ محفوظ رکھنے کے لئے ان چھ حلقوں کا مکمل ریکارڈ پیش کیا جارہا ہے۔
Zulfikar Ali Bhutto was elected from five out of six constituencies in Election 1970..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… گیتوں کی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… فلمی ٹائم لائن …… سینما گھر …… جوبلی فلمیں …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……