PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Thursday, 21 November 2024, Day: 326, Week: 47

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

سوموار 29 دسمبر 1930

نظریہ پاکستان

علامہ اقبالؒ کا نظریہ پاکستان
علامہ اقبالؒ

29 دسمبر 1930ء کو الہٰ آباد میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں اپنے صدارتی خطاب میں شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ نے اپنا مشہور زمانہ "نظریہ پاکستان" پیش کیا تھا جس میں انہوں نے تجویز کیا تھا کہ

    "میری خواہش ہے کہ پنجاب ، سندھ ، شمال مغربی سرحدی صوبہ اور بلوچستان کو ملا کر ایک ہی ریاست میں مدغم کر دیا جائے۔ مجھے تو ایسا نظر آتاہے کہ کم از کم ہندوستان کے شمال مغرب میں سلطنت برطانیہ کے اندر یا اس کے باہر حکومت خود اختیاری اور شمالی مغربی متحدہ مسلم ریاست آخر کار مسلمانوں کا مقدر ہے۔۔"

نظریہ پاکستان کے بارے میں ابہام

ابتداء میں نظریہ پاکستان کے بارے میں خاصا ابہام رہا۔ علامہ اقبالؒ اور 'پاکستان' نام کے خالق چوہدری رحمت علی نے بھی جس آزاد اسلامی مملکت کا خیال پیش کیا تھا اس میں بنگال شامل نہیں تھا حالانکہ وہ بھی ایک مسلم اکثریتی علاقہ تھا۔ 23 مارچ 1940ء کی قرارداد لاہور میں بھی مسلمانوں کے لیے ہندوستانی حدود میں رہتے ہوئے آزاد ریاستوں کی بات کی گئی تھی لیکن 9 اپریل 1946ء کی قرارداد دہلی میں پہلی بار "نظریہ پاکستان" پر ایک واضح پالیسی اختیار کی گئی تھی اور "دو قومی نظریہ" کے علاوہ ایک الگ وطن کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا جو ہندوستانی آئین کے ماتحت نہ ہو۔

نظریہ پاکستان کیا تھا؟

قرار دہلی 1946ء کے مطابق نظریہ پاکستان کی یہ تشریح کی گئی تھی:

    ہندوستان کے دس کروڑ مسلمان ایک ایسے دین کے پیروکار ہیں کہ جو ان کی زندگی کے ہر شعبہ بشمول تعلیم ، سماج ، معیشت اور سیاست پر حاوی ہے اور جس دین کا ضابطہ روحانی عقائد ، ایمان اور رسم و رواج تک محدود نہیں ہے۔ یہ دین ، اس ہندو دھرم اور فلاسفی سے متصادم ہے جس نے ہزاروں سالوں سے ذات پات کے تنگ نظر نظام کو قائم کیا اور جس کے نتیجے میں ہندوستان کے کروڑوں انسان پس ماندہ ہو کر اچھوت بن کررہ گئے ہیں اور انسانوں کے درمیان غیر فطری دیواریں حائل ہوگئی ہیں۔ اس ملک کے باشندوں کی بڑی تعداد پر سماجی اور معاشی عدم مساوات کے توہمات مسلط ہوگئے ہیں جس سے مسلمانوں ، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے یہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ وہ معاشرتی اور معاشی حیثیت سے ایسی غلامی میں مبتلا ہو جائیں گے جس سے نجات ممکن نہیں ہوگی۔ ہندوؤں کا ذات پات کا نظام براہِ راست قومیت، مساوات، جمہوریت اور اسلام کے اعلیٰ اخلاقی اصولوں کے خلاف ہے۔

    تاریخی پس منظر، روایات ، ثقافت ، سماجی اور معاشی نظاموں کے اختلاف نے ایک ہندوستانی قوم کی تشکیل کو ناممکن بنا دیا ہے۔ اس کے لیے مشترک تمنائیں اور تصورات ہی موجود نہیں ہیں۔ ہزاروں سال گزرنے کے بعد بھی ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں ہیں۔

    ہندوستان میں برطانوی پالیسی کے مطابق مغربی جمہوریت کی روشنی میں اکثریت کے اصول پر مبنی سیاسی ادارے قائم کیے گئے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایک قوم کی اکثریت کی رائے دوسری قوم پر اس کی مخالفت کے باوجود مسلط کردی جائے گی۔ جیسا کہ ہندو اکثریت رکھنے والے صوبوں میں گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ کے آئین کے تحت کانگرسی حکومتوں کے ڈھائی سالہ دور سے اچھی طرح ظاہر ہوگیا ہے۔ جب مسلمانوں پر ناقابل بیان مصائب ڈھائے گئے اور جس کے نتیجے میں انھیں یقین ہوگیا کہ ایکٹ اور گورنروں کے ہدایت ناموں میں نام نہاد تحفظات فضول اور بے اثر ہیں۔ متحدہ وفاق میں مسلم اکثریت والے صوبوں کے مسلمانوں کا انجام بھی بہتر نہیں ہوگا اور مرکز میں ہندوؤں کی اکثریت کی وجہ سے مسلمانوں کے حقوق اور مفاد ات کا تحفظ نہیں ہوسکے گا۔

    مسلمانوں کو یقین کامل ہے کہ مسلم ہند کو ہندوؤں کے تسلط سے بچانے کے لیے اور انہیں اپنی قابلیت کے مطابق ترقی کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ضرورت ہے ایک آزاد اور بااختیار ریاست قائم کی جائے۔

    پاکستان اور ہندوستان کی اقلیتوں کو اس طریقہ پر تحفظات دئیے جائیں جو آل انڈیا مسلم لیگ نے 23 مارچ 1940ء کو لاہور کی قرارداد میں پیش کیے تھے۔ مرکزی عبوری حکومت میں مسلم لیگ کے تعاون اور اس کی شرکت کے لیے یہ شرط لازم ہے کہ مسلم لیگ کا پاکستان کا مطالبہ منظور کیا جائے اور بلا تاخیر نفاذ کی ذمے داری لی جائے۔

23 مارچ 1940ء کی "قرارداد لاہور" یا "قرارداد پاکستان" میں مسلم لیگ کے رہنما پاکستان کے بارے میں واضح اور یکسو نہیں تھے اس لیے "قرارداد لاہور" میں ایک ریاست کی بجائے ’’ریاستوں‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا۔ 1946ء کی متفقہ قرارداد میں پہلی بار ایک الگ ریاست پاکستان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

قرارداد دہلی ، برصغیر کے مسلمانوں سے دھوکہ؟

ناقدین کی رائے میں قرارداد دہلی ، برصغیر کے مسلمانوں کے مینڈیٹ کے ساتھ دھوکہ تھا کیونکہ اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں نے متحدہ ہندوستان کی حدود میں رہتے ہوئے آزاد اور خودمختار مسلم ریاستوں کو وؤٹ دیا تھا نہ کہ ایک الگ تھلگ اور بھارت دشمن پاکستان کے لیے۔ ان کی رائے میں بھارت کے مسلمان ، "نظریہ پاکستان" کو وؤٹ دینے کی بھاری قیمت ادا کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے بھارتی مسلمان ، قائداعظمؒ کو اچھے نام سے یاد نہیں کرتے اور انھیں تحریک آزادی کے رہنماؤں میں شامل نہیں کرتے۔
اس کنونشن میں متحدہ ہندوستان کی 11 صوبائی اسمبلیوں کے 56 مسلم اراکین ، مرکزی اسمبلی کے 10 اراکین اور کونسل آف سٹیٹ کے 13ممبروں نے نے پاکستان سے وفاداری کا حلف اُٹھایا تھا۔

روزنامہ انقلاب لاہور





The Two Nation Theory

Monday, 29 December 1930

Allama Iqbal's famous statement on the Two Nation Theory on December 29, 1930 which was the foundation of creation of Pakistan..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.