پاکستان اور چین کا تاریخی سرحدی معاہدہ ہوا۔۔!
2 مارچ 1963ء کو پاکستان اور چین کی 523 کلومیٹر طویل سرحد کی حدبندی کا ایک پرامن دوطرفہ معاہدہ ہوا جس کے تحت قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں 750 مربع میل (یا 1.942 کلومیٹر) کا متنازعہ علاقہ پاکستان کو ملا۔
اس معاہدے کے مطابق دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ K2 کے علاوہ ریاستِ ہنزہ کا متنازعہ علاقہ بھی شامل تھا۔ یہ تمام تر علاقہ، سیا چین گلیشئر کے شمال میں وادی اوپرانگ، دروازہ دوروان کے چھ دروں اور خنجراب پر مشتمل تھا جہاں سے شاہراہِ ریشم، پاکستان کو چین سے ملاتی ہے۔
پاک چین سرحدی معاہدے پر باضابطہ دستخط، چین کے وزیرِ خارجہ چن ژی اور پاکستان کے وزیرِ خارجہ ذوالفقار علی بھٹوؒ نے کیے جو ڈیڑھ ماہ قبل یعنی 24 جنوری 1963ء کو باقاعدہ وزیرِ خارجہ کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔ اس معاہدے پر مذاکرات کا آغاز 13 اکتوبر 1962ء کو ہوا جس کی قیادت، بھارت سے کشمیر مذاکرات کی طرح بھٹو صاحب ہی کر رہے تھے جو اس وقت تک باقاعدہ طور پر وزیرِ خارجہ مقرر نہیں ہوئے تھے۔اس عہدہ پر غیر فعال سابق وزیرِ اعظم محمدعلی بوگرا فائز تھے جن کا 23 جنوری 1963ء کو انتقال ہوا تھا۔
بھارتی دعویٰ ہے کہ پاکستان نے غیر قانونی طور پر 5.300 مربع کلومیٹر کا علاقہ چین کے حوالے کیا جو لداخ، ریاست جموں و کشمیر کا علاقہ ہے جس پر بھارت اپنا قانونی حق جتاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاہدے کے آرٹیکل 6 میں یہ بھی درج ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعہ کشمیر کے حتمی حل کے بعد ایک نیا معاہدہ ہوگا۔
20 اکتوبر سے 21 نومبر 1962ء تک چین اور بھارت کی جنگ میں چین نے کشمیر کے مشرقی علاقہ لداخ میں اکسائی چن کا 38 ہزار مربع کلومیٹر علاقہ بھارت سے چھین لیا تھا جو آج بھی اس کے پاس ہے۔ اس شرمناک فوجی شکست پر نہ صرف وزیرِاعظم نہرو پر سخت تنقید ہوئی بلکہ وزیرِ دفاع کو استعفیٰ دینا پڑا۔
اس سیاسی اور فوجی سبکی کے باوجود بھارت کو مغربی ممالک کی بھرپور حمایت اور مدد حاصل ہوئی جس سے پاکستان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی کیونکہ پاکستان ، مغربی ممالک کے ساتھ سیٹو اور سینٹو جیسے دفاعی معاہدوں میں شامل تھا جبکہ بھارت، غیر جانبدار ممالک کی تنظیم میں ہونے کے باوجود روس کے بہت قریب تھا جو اس جنگ میں غیر جانبدار رہا تھا کیونکہ اس وقت چین اس کا نظریاتی حلیف یعنی کمیونسٹ ملک تھا۔
چین اور بھارت کی 1962ء کی جنگ کے دوران مغربی ممالک کے دباؤ پر مبینہ طور پر صدر ایوب خان نے بھارت کے شمال (یا چین) کے خطرہ سے نمٹنے کے لیے "مشترکہ دفاع" کی پیش کش کی جو بھارت نے مسترد کر دی تھی۔ موصوف کو جلد ہی احساسِ زیاں ہوا اور بھٹو صاحب کے سمجھانے پر انھوں نے مغربی ممالک کی بے وفائی کے بدلے میں کمیونسٹ بلاک کے ساتھ پہلا سمجھوتہ کرتے ہوئے چین سے سرحدی تنازعہ پرامن طور پر حل کیا۔ اس معاہدے سے پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کا ایک ایسا سلسلہ چلا جو آج تک قائم و دائم ہے۔
1950ء کی دھائی تک چین اور بھارت کے مابین دوستانہ تعلقات تھے اور "ہندچینی بھائی بھائی" کے نعرے عام تھے لیکن 1950ء میں تبت پر چین کے قبضہ کے بعد وہاں بغاوت ہوئی اور 1959ء میں باغیوں کے سرغنہ دلائی لامہ کو تبت (چین) سے فرار کے بعد سیاسی پناہ دی تو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔ 1960ء میں بھارتی وزیرِاعظم جواہر لال نہرو اور چینی وزیرِاعظم چوائن لائی کے مابین ناکام مذاکرات ہوئے۔ ایسے میں چین بھارت سرحد (میک موہن لائن) پر متعدد سرحدی تنازعات کی شدت میں اضافہ ہوا جو جنگ کی وجہ بنے۔
The Pak-China Boundary Agreement was signed between the Pakistan and China, establishing the border in Northern areas..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……