A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
تین سو سے زائد فلموں میں کام کرنے والے اداکار اقبال حسن ، پاکستان کی پنجابی فلموں کے ایک منفرد آل راؤنڈ اداکار تھے جو بیک وقت ہیرو ، سائیڈ ہیرو ، ولن ، معاون اور کیریکٹرایکٹر کرداروں میں نظر آتے تھے۔ ۔!
اقبال حسن نے اپنے فلمی کیرئر کا آغاز ایک ایکسٹرا اداکار کے طور پرکیا تھا۔ پنجاب دا شیر (1965) ، خلیفہ (1966) ، دل دا جانی ، مرزا جٹ (1967) اور پنڈ دی کڑی (1968) وغیرہ جیسی مشہور فلموں میں چھوٹے موٹے کرداروں اور خاص طور پر ولن پارٹی کے چیلے چمچوں میں نظر آتے تھے۔
ہدایتکار ریاض احمد نے اقبال حسن کو ایک ایکسٹرا اداکار کے طور پر فلم کالا پانی (1963) میں متعارف کروانے کے بعد ایک مکمل ہیرو کے طور پر پہلی بار پنجابی فلم سسی پنوں (1968) میں بھی موقع دیا تھا۔ لطف کی بات یہ تھی کہ جس مظہرشاہ کے چیلے چمچے بنتے تھے ، اسی بھاری بھر کم ولن کے مقابلے میں ہیرو بھی بنے۔
اس کامیاب فلم میں ان پر اور ان کی ہیروئن نغمہ پر فلمایا ہوا پہلا گیت "جدوں تیری دنیا توں پیار ٹرجائے گا۔۔" احمدراہی نے لکھا تھا اور رحمان ورما نے اس کی دھن بنائی تھی۔ اس سپرہٹ گیت کو ملکہ ترنم نورجہاں اور مہدی حسن نے گایا تھا اور کیا کمال کا گایا تھا۔ یہ مہدی حسن کا گایا ہوا پہلا سپرہٹ پنجابی گیت بھی تھا۔
اس فلم کی ریلیز سے قبل ہدایتکار ایس سلیمان کی پنجابی فلم یاردوست (1968) میں بھی اقبال حسن کو کاسٹ کیا گیا تھا۔ اس فلم میں اکمل ، نغمہ کے ساتھ فرسٹ ہیرو تھے۔ محمدعلی ، فردوس کے ساتھ سیکنڈ ہیرو تھے جبکہ اقبال حسن کو تیسرے اہم کردارکے طور پر فلم میں شامل کیا گیا تھا۔
ہدایتکار حیدرچوہدری کی فلم سوہنا (1968) میں پہلی بار عالیہ کے ساتھ سیکنڈ ہیرو کاسٹ ہوئے تھے۔ اسی سال ہدایتکار مسعود پرویز کی فلم مراد بلوچ (1968) میں مرکزی کردار تو فردوس اور اعجاز نے کیے تھے لیکن اقبال حسن نے رانجھا اور ناہید نامی اداکارہ نے ہیر کے کردار نبھائے تھے۔
1969ء میں اقبال حسن کو ہدایتکار مسعود پرویز نے اپنی نغماتی فلم نکے ہندیاں دا پیار (1969) میں عالیہ کے مقابل ایک منفی ٹائپ سائیڈ ہیرو کے رول میں پیش کیا تھا۔
پاکستان فلم میگزین کے سابقہ ورژن پر 2009ء میں اقبال حسن کی 25ویں برسی پر ایک تفصیلی مضمون لکھا گیا تھا جس میں اس نامور فنکار کے فنی کیرئر کا احاطہ کیا گیا تھا۔ دستیاب معلومات کی روشنی میں جو کچھ لکھا گیا تھا اس میں چند ایک غلطیاں بھی تھیں۔ ان میں سے ایک فلم دل دا جانی (1967) کے ہدایتکار ریاض احمد راجو اور فلم سسی پنوں (1968) کے ہدایتکار ریاض احمد کو ایک ہی شخص لکھا گیا تھا جو درست نہیں ہے۔ یہ دو الگ الگ شخصیات ہیں اور مسعودرانا کے ساتھی فنکاروں کے بارے میں لکھے گئے مضامین میں ان کے بارے میں تفصیل بیان کی گئی ہے۔
اقبال حسن کی آل راؤنڈ کارکردگی کے ضمن میں اسی مضمون میں اداکار علاؤالدین کاذکر بھی ہوا تھا جو اصل میں صرف ایک مثال تھی، موازنہ نہیں تھا۔ یہ مناسب اور ممکن بھی نہیں ۔ علاؤالدین نے ایک ایکسٹرا کے طور پر ابتداء کی اور چوٹی کے ولن بنے، پھر کیریکٹرایکٹر کرداروں سے ہوتے ہوئے ہیرو اور مرکزی کرداروں تک جاپہنچے تھے۔ ساٹھ کی دھائی میں وہ صرف مثبت رول کیا کرتے تھے ۔ پھر عمر کے تقاضے کی وجہ سے کیریکٹرایکٹر کرداروں تک محدود ہوکر رہ گئے تھے۔ ان کے علاوہ مصطفیٰ قریشی ، افضال احمد اور شفقت چیمہ بھی آل راؤنڈ اداکار تھے لیکن ان کی مخصوص پہچان ولن کی تھی۔ رنگیلا ، منورظریف ، ننھا اور علی اعجاز بھی غضب کے آل راؤنڈ اداکار تھے لیکن ان کی پہچان مزاحیہ اداکاروں کی تھی۔ سلطان راہی بھی ایک اعلیٰ پائے کے آل راؤنڈ اداکار تھے لیکن وہ ہیرو بنے تو پھر ہیرو ہی کے طور پر دنیا سے گئے تھے۔ یہ صرف اقبال حسن ہی تھے جو بیک وقت ہر طرح کے کرداروں میں نظرآتے تھے اور فلم بینوں کو بڑا تجسس ہوتا تھا کہ اگلی فلم میں کس روپ میں نظر آئیں گے۔
اسی سال ہدایتکار ارشد کاظمی نے اقبال حسن کو عالیہ کے ساتھ فلم دھی رانی (1969) میں سولو ہیرو کے طور پر موقع دیا تھا اور ان دونوں پر ملکہ ترنم نورجہاں اور مسعودرانا کا یہ دلکش دوگانا فلمایا گیا تھا:
اس سال کی کامیاب فلم گبھروپت پنجاب دے (1969) میں اقبال حسن کو حبیب کی موجودگی میں نغمہ کے ساتھ ہیرو کا رول دیا گیا تھا۔ اس فلم میں ایک مشہور کورس گیت حبیب ، اقبال حسن اور ساتھیوں پر فلمایا گیا تھا:
اس گیت میں نمایاں آواز مسعودرانا کی تھی جسے میرے بچپن کے سکھ کلاس فیلوز ، محمدرفیع کا گایا ہوا گیت سمجھتے تھے۔ اسی سال کی ایک اور فلم دلاحیدری (1969) میں اقبال حسن نے اعجاز کے ساتھ ٹائٹل رول کیا تھا جو دلابھٹی کی محبوبہ نوراں (فردوس) کو چھین کے لے جاتا ہے۔
1970ء میں اقبال حسن کے کریڈٹ پر پندرہ فلمیں تھیں جن میں سے بیشتر فلموں میں سیکنڈ ہیرو تھے۔ فلم چڑھدا سورج (1970) میں پہلی بار کیریکٹرایکٹر اور فلم سردارا (1970) میں ولن تھے۔ بطور سائیڈ ہیرو پہلی اردو فلم ریشماں (1970) ریلیز ہوئی جس میں ان کی جوڑی عالیہ کے ساتھ تھی۔
اسی سال کی فلم چن سجناں (1970) میں اقبال حسن ، مسعودرانا کا یہ سدا بہار رومانٹک گیت عالیہ ہی کے لیے گاتے ہیں:
فلم ات خدا دا ویر (1970) میں مسعودرانا ہی کا گیت:
نغمہ کے لیے گاتے ہیں۔
فلم انورا (1970) ، سال کی سب سے کامیاب فلم تھی جس میں ان کی ہیروئن سلونی تھی۔فلم محرم دل دا (1970) میں فرزانہ کے ساتھ سیکنڈہیرو تھے جبکہ فرسٹ ہیرو مظہرشاہ تھے جن کی جوڑی اداکارہ رانی کے ساتھ تھی۔۔!
1971ء میں اقبال حسن کو ڈیڑھ درجن سے زائد فلمیں ملیں جن میں سے صرف ایک فلم بھائیاں باج نہ جوڑیاں (1971) میں سلونی کے ساتھ فرسٹ ہیرو تھے ، سلطان راہی سیکنڈ ہیرو تھے۔
دو تاریخی اردو فلموں میں معاون اداکار بھی تھے۔ فلم غرناطہ (1971) میں سپین میں مسلمانوں کے زوال کی داستان تھی جبکہ یہ امن (1971) ، کشمیر پر بنائی گئی تھی۔ دونوں فلموں میں اقبال حسن کے کردار ، مجاہدوں کے تھے۔
اس سال کی متعدد فلموں میں ولن تھے اور بیشتر فلموں میں سیکنڈہیرو کے طور پر نظر آئے۔ فلم شیرپتر (1971) میں مسعودرانا کا یہ دلکش گیت مہ پارہ کے لیے گاتے ہیں:
فلم پہلوان جی ان لندن (1971) میں بھی اقبال حسن پر مسعودرانا کا ہی یہ شوخ گیت فلمایا گیا تھا:
1972ء میں بھی اقبال حسن کے حصے میں ڈیڑھ درجن فلمیں آئیں جن میں سے اکلوتی اردو فلم بدلے گی دنیا ساتھی (1972) تھی۔ اس فلم کے فلمساز اقبال حسن کے علاوہ ان کے بہنوئی آغا حسن امتثال بھی تھے۔ زیبا اور محمدعلی مرکزی جوڑی تھے جبکہ اقبال حسن کی ثانوی جوڑی رانی کے ساتھ اور ان کے چھوٹے بھائی تنظیم حسن کی جوڑی سنگیتا کے ساتھ بنائی گئی تھی۔
فلم چنگا خون کے علاوہ فلم اشتہاری ملزم (1972) میں اقبال حسن ، فردوس کے ساتھ ہیرو تھے۔ اس سال سیکنڈ ہیرو کے طور پر خان چاچا ، ہیرا موتی ، پتر دا پیار ، سجن بے پرواہ ، سردھڑ دی بازی ، سلطان اور انتقام (1972) بڑی بڑی فلمیں تھیں۔
1973ء میں بھی اقبال حسن کی فلموں کی تعداد ڈیڑھ درجن کے قریب تھی۔ واحد اردو فلم باغی حسینہ (1973) تھی جو عالیہ کے ساتھ اقبال حسن کی فرسٹ پیئر کے طور پر اکلوتی اردو فلم تھی۔
فلم غلام (1973) سولو ہیرو کے طور پر ایک کامیاب فلم تھی لیکن دیگر فلموں میں ولن اور سیکنڈہیرو کے طور نظر آئے۔
فلم آن (1973) میں رونالیلی ٰ منیر حسین اور مسعودرانا کا یہ کورس گیت:
اقبال حسن کے علاوہ عالیہ اور حبیب پر فلمایا گیا تھا۔
فلم چن تارا (1973) میں میڈم نورجہاں اور پرویز مہدی کا یہ سپرہٹ گیت بھی اقبال حسن اور زمرد پر فلمایا گیا تھا "تک چن پیا جاندا ای۔۔"
1974ء میں اقبال حسن کی فلموں کی تعداد ڈیڑھ درجن سے زائد تھی۔ فلم عشق میرا ناں (1974) میں عالیہ اور وحیدمراد کے مقابل ولن کے رول میں تھے۔
ہدایتکار اشفاق ملک نے اپنی پرانی اردو فلم سلمیٰ (1960) کا پنجابی ری میک فلم بھولا سجن (1974) کے نام سے بنایا تھا۔ انھوں نے علاؤالدین کا رول اقبال حسن سے کروایا تھا جبکہ اعجاز نے وہی رول کیا تھا جو وہ پہلی فلم میں کرچکے تھے۔
فلم یارمستانے (1974) میں اقبال حسن ، حبیب کی موجودگی میں فرسٹ ہیرو تھے اور ان کی جوڑی نغمہ کے ساتھ تھی۔
فلم بدمعاش پتر (1974) میں اقبال حسن اور عالیہ پر ملکہ ترنم نورجہاں اور مسعودرانا کا یہ کورس گیت فلمایا گیا تھا:
فلم جرم تے نفرت (1974) میں اقبال حسن پر مسعودرانا کا یہ شرابی گیت فلمایا گیا تھا
1975ء میں اقبال حسن بڑے مصروف اداکارتھے اور دو درجن فلموں میں کام کیا تھا جن میں کوئی ایک بھی اردو فلم شامل نہیں تھی۔
پنجابی فلموں کی روایتی جوڑیاں فردوس ، اعجاز اور نغمہ ، حبیب ، زوال پذیر ہوچکے تھے۔ سدھیر اور بھٹی بردران بھی اپنی مقبولیت کھو رہے تھے۔ یوسف خان ، اقبال حسن ، سلطان راہی ، منورظریف ، نیلو ، آسیہ ، نجمہ اور ممتاز نے ان کی جگہ لے لی تھی۔
اس سال کی بڑی بڑی فلموں میں خانزادہ ، وحشی جٹ ، ہتھکڑی اور جیلر تے قیدی (1975) میں اقبال حسن کے اہم کردار تھے۔
فلم ہیرا پھمن (1975) میں اقبال حسن پر مسعودرانا کا یہ شوخ گیت فلمایا گیا تھا:
1976ء میں بھی اقبال حسن کی فلموں کی تعداد ایک درجن سے زائد تھی۔ اس دور کی پنجابی فلموں میں لچر پن اور بے ہودگی عام ہوگئی تھی اور ملک میں دی گئی شخصی آزادی سے انتہائی ناجائز فائدہ اٹھایا جانے لگا تھا۔ ایسی ایسی فلمیں بن رہی تھیں کہ جنھیں فیملی تو دور کی بات ہے ، ایک عام شریف آدمی بھی نہیں دیکھ سکتا تھا۔ لیکن دوسری طرف ہجوم اور تماش بینوں کی اکثریت ان فلموں پر پل پڑتی تھی جو خوب بزنس کیا کرتی تھیں۔
اس دوران خاص خاص فلموں میں سے فلم لاٹھی چارچ (1978) یاد آتی ہے جس میں 1977ء میں بھٹو حکومت کے خلاف ہونے والی ایجی ٹیشن کو موضوع بنایا گیا تھا جس میں نام نہاد نظام مصطفیٰ ﷺ کے نعروں سے خلق خدا کو گمراہ کیا گیا تھا اور پاکستان کی پہلی منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کا ناقابل معافی جرم کیا گیا تھا۔
فلم چمن خان (1978) ، جنگی قیدیوں کے بارے میں بنائی گئی تھی جو 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں دشمن کے قبضے میں آئے تھے۔
غازی علم الدین شہید (1978) ایک سچے واقعہ پر بنائی گئی تھی۔ دبئی چلو (1979) ایک انتہائی بامقصد فلم تھی جس نے علی اعجاز اور ننھا کو ایکشن فلموں کے دور میں متبادل تفریح کا ذریعہ بنا دیا تھا۔
2 اگست 1981ء کا دن پاکستان کی فلمی تاریخ میں ایک یادگار دن تھا جب لاہور شہر کے سینماؤں میں عیدالفطر کے موقع پر سات فلمیں ریلیز ہوئی تھیں۔ ان میں سے چار فلمیں شیرخان ، سالا صاحب ، چن وریام اور ملے گا ظلم دا بدلہ (1981) سپرہٹ ہوئی تھیں۔ اقبال حسن ان سبھی فلموں کا حصہ تھے۔
فلم شیرخان (1981) کے ٹائٹل رول میں اقبال حسن نے ایسی شاندار پرفارمنس دی کہ فلمی ناقدین حیران رہ گئے تھے۔ بلاشبہ یہ رول ، اقبال حسن کے فلمی کیرئر کا سب سے بڑا رول تھا جس نے انھیں ایکشن پنجابی فلموں کے اس سنہرے دور میں سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کے بعد تیسرا مقبول ترین اداکار بنا دیا تھا۔
اقبال حسن کی مقبولیت اور مصروفیت کا یہ عالم تھا کہ اگلے تین برسوں میں چھ درجن سے زائد فلموں میں کام کررہے تھے۔ انتقال کے بعد اقبال حسن کی چالیس سے زائد فلمیں ریلیز ہوئیں جو ایک ریکارڈ ہے۔
فلم شیرخان (1981) میں اقبال حسن کے پس منظر میں فلم کا تھیم سانگ مسعودرانا کی آواز میں تھا:
جبکہ فلم سالا صاحب (1981) میں اقبال حسن اور نازلی پر مہناز اور مسعودرانا کا یہ دلکش رومانٹک گیت بھی فلمایا گیا تھا:
فلم مقدر (1985) کے ٹائٹل پر مسعودرانا نے اقبال حسن کے انتقال پر یہ تعزیتی بول گائے تھے:
چپ چپیتے ٹر گیا ایں ، پا کے ہاڑ پکار۔۔
اعدادوشمار کے مطابق اقبال حسن نے تین سو سے زائد فلموں میں کام کیا تھا۔ گویا اپنے بیس سالہ فلمی کیرئر میں پندرہ فلموں کی سالانہ اوسط سے کام کرتے رہے جو سلطان راہی کے بعد دوسری بہترین اوسط بنتی ہے۔
جب اقبال حسن ، ایک ایکسٹرا اداکار سے ہیرو بنے تو سلطان راہی کو بھی ایکسٹرا اور معاون اداکار سے ولن کے طور پر کامیابی مل چکی تھی اور دونوں نے ایک ساتھ متعدد فلموں میں مرکزی کرداروں میں کام کیا تھا۔ پھر ایسا ہوا کہ سلطان راہی مستقل ہیرو بنے اور اقبال حسن ان کے مقابل کبھی ولن ہوتے ، کبھی ساتھی ہیرو ہوتے اور کبھی باپ ، بھائی وغیرہ کے کرداروں میں نظر آتے تھے۔ ان دونوں فنکاروں نے سو سے زائد فلموں میں ایک ساتھ کام کیا تھا اور ایک ساتھ ہی جدوجہد اور عروج کا دور بھی دیکھا تھا۔
اقبال حسن نے تین فلموں ، بدلے گی دنیا ساتھی (1972) ، جوان میرے دیس دا (1974) اور غیرحاضر (1979) پر سرمایہ کاری بھی کی تھی۔
1942ء میں لاہور میں پیدا ہوئے اور 14 نومبر 1984ء کو ایک کار حادثے میں انتقال ہوگیا تھا۔ اداکار تنظیم حسن اور سلیم حسن ، چھوٹے بھائی تھے۔
1 | وے لکھ ترلے پاویں منڈیا ، تینوں پیار نیئں کرنا..فلم ... دھی رانی ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: نورجہاں ، مسعود رانا ... موسیقی: ایم اشرف ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: عالیہ ، اقبال حسن |
2 | اسیں گبھرو پت پنجاب دے ، ساڈے شیراں ورگے ناں..فلم ... گبھرو پت پنجاب دے ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: عاشق جٹ ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: اقبال حسن ، حبیب مع ساتھی |
3 | نی ہرنی دے نیناں والیے ،ا ساں پچھنا اے کجھ تسی لکدے..فلم ... چن سجناں ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: اقبال حسن |
4 | سوہنہ تیری روپ تیرا چن دا دیدار اے..فلم ... ات خدا دا ویر ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: بخشی وزیر ... شاعر: تنویر نقوی ... اداکار: اقبال حسن |
5 | مست ہوا نے گھنڈ چک ویکھی شکل جدوں مٹیار دی..فلم ... شیر پتر ... پنجابی ... (1971) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: ایم اشرف ... شاعر: وارث لدھیانوی ... اداکار: اقبال حسن |
6 | چوڑیاں چڑھا لو، سوہنی سوہنی چوڑیاں..فلم ... پہلوان جی ان لندن ... پنجابی ... (1971) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: طافو ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: اقبال حسن |
7 | سب ٹر گئے خان وڈیرے ، تیرا میرا دور آ گیا..فلم ... آن ... پنجابی ... (1973) ... گلوکار: منیر حسین ، رونا لیلیٰ ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: اے حمید ... شاعر: سیف الدین سیف ... اداکار: حبیب ، عالیہ ، اقبال حسن مع ساتھی |
8 | میرے دل نوں آ گئی ایں پسند کڑئیے..فلم ... ظالم تے مظلوم ... پنجابی ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ، تصورخانم ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: ؟ ... اداکار: اقبال حسن ، نشو |
9 | مزدوری کوئی معنہ نئیں ، محنت تو نہ گبھرا..فلم ... بدمعاش پتر ... پنجابی ... (1974) ... گلوکار: نورجہاں ، مسعود رانا ... موسیقی: بخشی وزیر ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: عالیہ ، اقبال حسن |
10 | پیندا نہ تے جیندا نہ ، کوئی نہ جانے ول پیار دا..فلم ... جرم تے نفرت ... پنجابی ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: حبیب جالب ... اداکار: اقبال حسن |
11 | سوہنے او ضرور ، پر ہیگے مغروراو ، اپنی اداواں وچ آپے مشہور او..فلم ... ہیرا پھمن ... پنجابی ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: نذیر علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: اقبال حسن |
12 | کی دساں محبوب دا رنگ کی اے ، جیویں میدے وچ سندور ہووے..فلم ... گڈی ... پنجابی ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: نذیر علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: اقبال حسن |
13 | ڈولڈا اے انگ انگ ، سوہنیا..فلم ... نڈر ... پنجابی ... (1978) ... گلوکار: افشاں ، مسعود رانا ... موسیقی: بخشی وزیر ... شاعر: احمد راہی ... اداکار: آسیہ ، اقبال حسن |
14 | او بندے ، نبی ﷺ دے رکھ ایمان ، اے رب دا فرمان..فلم ... غازی علم الدین شہید ... پنجابی ... (1978) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: ماسٹر عبد اللہ ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: ابو شاہ (بدرمنیر ، اقبال حسن ، حیدر) |
15 | ذرا کول میرے آؤ ، تھوڑا ہنس کے وکھاؤ..فلم ... جیل دا بادشاہ ... پنجابی ... (1979) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: سلامت علی ... شاعر: مشتاق علوی ... اداکار: اقبال حسن |
16 | چن وسے اسمان اتے ، اوہدے ول کیوں ویکھاں ، میرا چن تے جہاں اتے..فلم ... سالا صاحب ... پنجابی ... (1981) ... گلوکار: مہناز ، مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: نازلی ، اقبال حسن |
17 | چھڈ کے میلہ ٹر چلیا ایں..فلم ... شیر خان ... پنجابی ... (1981) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: ؟ ... اداکار: (پس پردہ ، اقبال حسن) |
18 | میرا عشق یار دا دیوانہ ، میں لبھنا واں ، اوہ لکدا اے..فلم ... جٹ ، گجرتے نت ... پنجابی ... (1983) ... گلوکار: رجب علی ، مسعود رانا ، غلام عباس مع ساتھی ... موسیقی: نذیر علی ... شاعر: ؟ ... اداکار: اقبال حسن ، مصطفی قریشی ، سلطان راہی مع ساتھی |
19 | چپ چپیتے ٹر گیا ایں ، پا کے ہاڑ پکار..فلم ... مقدر ... پنجابی ... (1985) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: (پس پردہ ، اقبال حسن) |
1 | وے لکھ ترلے پاویں منڈیا ، تینوں پیار نیئں کرنا ...(فلم ... دھی رانی ... 1969) |
2 | اسیں گبھرو پت پنجاب دے ، ساڈے شیراں ورگے ناں ...(فلم ... گبھرو پت پنجاب دے ... 1969) |
3 | نی ہرنی دے نیناں والیے ،ا ساں پچھنا اے کجھ تسی لکدے ...(فلم ... چن سجناں ... 1970) |
4 | سوہنہ تیری روپ تیرا چن دا دیدار اے ...(فلم ... ات خدا دا ویر ... 1970) |
5 | مست ہوا نے گھنڈ چک ویکھی شکل جدوں مٹیار دی ...(فلم ... شیر پتر ... 1971) |
6 | چوڑیاں چڑھا لو، سوہنی سوہنی چوڑیاں ...(فلم ... پہلوان جی ان لندن ... 1971) |
7 | سب ٹر گئے خان وڈیرے ، تیرا میرا دور آ گیا ...(فلم ... آن ... 1973) |
8 | میرے دل نوں آ گئی ایں پسند کڑئیے ...(فلم ... ظالم تے مظلوم ... 1974) |
9 | مزدوری کوئی معنہ نئیں ، محنت تو نہ گبھرا ...(فلم ... بدمعاش پتر ... 1974) |
10 | پیندا نہ تے جیندا نہ ، کوئی نہ جانے ول پیار دا ...(فلم ... جرم تے نفرت ... 1974) |
11 | سوہنے او ضرور ، پر ہیگے مغروراو ، اپنی اداواں وچ آپے مشہور او ...(فلم ... ہیرا پھمن ... 1975) |
12 | کی دساں محبوب دا رنگ کی اے ، جیویں میدے وچ سندور ہووے ...(فلم ... گڈی ... 1975) |
13 | ڈولڈا اے انگ انگ ، سوہنیا ...(فلم ... نڈر ... 1978) |
14 | او بندے ، نبی ﷺ دے رکھ ایمان ، اے رب دا فرمان ...(فلم ... غازی علم الدین شہید ... 1978) |
15 | ذرا کول میرے آؤ ، تھوڑا ہنس کے وکھاؤ ...(فلم ... جیل دا بادشاہ ... 1979) |
16 | چن وسے اسمان اتے ، اوہدے ول کیوں ویکھاں ، میرا چن تے جہاں اتے ...(فلم ... سالا صاحب ... 1981) |
17 | چھڈ کے میلہ ٹر چلیا ایں ...(فلم ... شیر خان ... 1981) |
18 | میرا عشق یار دا دیوانہ ، میں لبھنا واں ، اوہ لکدا اے ...(فلم ... جٹ ، گجرتے نت ... 1983) |
19 | چپ چپیتے ٹر گیا ایں ، پا کے ہاڑ پکار ...(فلم ... مقدر ... 1985) |
1 | نی ہرنی دے نیناں والیے ،ا ساں پچھنا اے کجھ تسی لکدے ...(فلم ... چن سجناں ... 1970) |
2 | سوہنہ تیری روپ تیرا چن دا دیدار اے ...(فلم ... ات خدا دا ویر ... 1970) |
3 | مست ہوا نے گھنڈ چک ویکھی شکل جدوں مٹیار دی ...(فلم ... شیر پتر ... 1971) |
4 | چوڑیاں چڑھا لو، سوہنی سوہنی چوڑیاں ...(فلم ... پہلوان جی ان لندن ... 1971) |
5 | پیندا نہ تے جیندا نہ ، کوئی نہ جانے ول پیار دا ...(فلم ... جرم تے نفرت ... 1974) |
6 | سوہنے او ضرور ، پر ہیگے مغروراو ، اپنی اداواں وچ آپے مشہور او ...(فلم ... ہیرا پھمن ... 1975) |
7 | کی دساں محبوب دا رنگ کی اے ، جیویں میدے وچ سندور ہووے ...(فلم ... گڈی ... 1975) |
8 | او بندے ، نبی ﷺ دے رکھ ایمان ، اے رب دا فرمان ...(فلم ... غازی علم الدین شہید ... 1978) |
9 | ذرا کول میرے آؤ ، تھوڑا ہنس کے وکھاؤ ...(فلم ... جیل دا بادشاہ ... 1979) |
10 | چھڈ کے میلہ ٹر چلیا ایں ...(فلم ... شیر خان ... 1981) |
11 | چپ چپیتے ٹر گیا ایں ، پا کے ہاڑ پکار ...(فلم ... مقدر ... 1985) |
1 | وے لکھ ترلے پاویں منڈیا ، تینوں پیار نیئں کرنا ...(فلم ... دھی رانی ... 1969) |
2 | میرے دل نوں آ گئی ایں پسند کڑئیے ...(فلم ... ظالم تے مظلوم ... 1974) |
3 | مزدوری کوئی معنہ نئیں ، محنت تو نہ گبھرا ...(فلم ... بدمعاش پتر ... 1974) |
4 | ڈولڈا اے انگ انگ ، سوہنیا ...(فلم ... نڈر ... 1978) |
5 | چن وسے اسمان اتے ، اوہدے ول کیوں ویکھاں ، میرا چن تے جہاں اتے ...(فلم ... سالا صاحب ... 1981) |
1 | اسیں گبھرو پت پنجاب دے ، ساڈے شیراں ورگے ناں ... (فلم ... گبھرو پت پنجاب دے ... 1969) |
2 | سب ٹر گئے خان وڈیرے ، تیرا میرا دور آ گیا ... (فلم ... آن ... 1973) |
3 | میرا عشق یار دا دیوانہ ، میں لبھنا واں ، اوہ لکدا اے ... (فلم ... جٹ ، گجرتے نت ... 1983) |
1. | 1965: Soukan(Punjabi) |
2. | 1967: Dil Da Jani(Punjabi) |
3. | 1967: Muqabla(Punjabi) |
4. | 1967: Mirza Jatt(Punjabi) |
5. | 1968: Pind Di Kurri(Punjabi) |
6. | 1968: Kurmai(Punjabi) |
7. | 1968: Sassi Punnu(Punjabi) |
8. | 1969: Nikkay Hundian Da Pyar(Punjabi) |
9. | 1969: Ghairatmand(Punjabi) |
10. | 1969: Langotia(Punjabi) |
11. | 1969: Dhee Rani(Punjabi) |
12. | 1969: Gabhru Putt Punjab Day(Punjabi) |
13. | 1970: Yaar Tay Pyar(Punjabi) |
14. | 1970: Chann Sajna(Punjabi) |
15. | 1970: Rangu Jatt(Punjabi) |
16. | 1970: Att Khuda Da Vair(Punjabi) |
17. | 1970: Qadra(Punjabi) |
18. | 1970: Matrei Maa(Punjabi) |
19. | 1971: Sher Puttar(Punjabi) |
20. | 1971: Banda Bashar(Punjabi) |
21. | 1971: Rabb Rakha(Punjabi) |
22. | 1971: Des Mera Jeedaran Da(Punjabi) |
23. | 1971: Sohna Puttar(Punjabi) |
24. | 1971: Pehlvan Jee in London(Punjabi) |
25. | 1972: Ik Doli 2 Kahar(Punjabi) |
26. | 1972: Meri Ghairat Teri Izzat(Punjabi) |
27. | 1972: Puttar Da Pyar(Punjabi/Pashto double version) |
28. | 1972: Sir Dhar Di Bazi(Punjabi) |
29. | 1972: Yaar Nibhanday Yaarian(Punjabi) |
30. | 1972: Ishtehari Mulzim(Punjabi) |
31. | 1972: Jangu(Punjabi) |
32. | 1973: Aan(Punjabi) |
33. | 1973: Khoon Da Badla Khoon(Punjabi) |
34. | 1973: Sir Uchay Sardaran Day(Punjabi) |
35. | 1973: Daku Tay Insan(Punjabi) |
36. | 1973: Khoon Bolda A(Punjabi) |
37. | 1974: Budha Sher(Punjabi) |
38. | 1974: Nagri Daata Di(Punjabi) |
39. | 1974: Sikandra(Punjabi) |
40. | 1974: Zalim Tay Mazloom(Punjabi) |
41. | 1974: Jigar Da Tukra(Punjabi) |
42. | 1974: Noukar Wohti Da(Punjabi) |
43. | 1974: Badmash Puttar(Punjabi) |
44. | 1974: Jurm Tay Nafrat(Punjabi) |
45. | 1974: Qatil(Punjabi) |
46. | 1974: Hashu Khan(Punjabi) |
47. | 1974: 10 Numbri(Punjabi) |
48. | 1975: Nadir Khan(Punjabi) |
49. | 1975: Haku(Punjabi) |
50. | 1975: Heera Phumman(Punjabi) |
51. | 1975: Khanzada(Punjabi) |
52. | 1975: Ajj Di Gall(Punjabi) |
53. | 1975: Guddi(Punjabi) |
54. | 1975: Shaheed(Punjabi) |
55. | 1975: Hathkari(Punjabi) |
56. | 1975: Jor Tor Da Badshah(Punjabi) |
57. | 1975: Navabzada(Punjabi) |
58. | 1975: Jailor Tay Qaidi(Punjabi) |
59. | 1975: Shoukan Melay Di(Punjabi) |
60. | 1976: Maa Sadqay(Punjabi) |
61. | 1976: Ajj Da Badmash(Punjabi) |
62. | 1976: 3 Yaar(Punjabi) |
63. | 1976: Gama B.A.(Punjabi) |
64. | 1977: Dharti Lahu Mangdi(Punjabi) |
65. | 1977: Malikzada(Punjabi) |
66. | 1977: Puttar Tay Qanoon(Punjabi) |
67. | 1977: Fraud(Punjabi) |
68. | 1977: Jeera Sain(Punjabi) |
69. | 1977: Suha Jora(Punjabi) |
70. | 1977: Himmat(Punjabi) |
71. | 1978: Nidarr(Punjabi) |
72. | 1978: Ghunda(Punjabi) |
73. | 1978: Chaman Khan(Punjabi) |
74. | 1978: Ghazi Ilmuddin Shaheed(Punjabi) |
75. | 1978: Sharif Shehri(Punjabi) |
76. | 1979: Bakka Rath(Punjabi) |
77. | 1979: Jail Da Badshah(Punjabi) |
78. | 1979: Sohni Dharti(Punjabi) |
79. | 1981: Sala Sahib(Punjabi) |
80. | 1981: Sher Khan(Punjabi) |
81. | 1981: Aakhri Qurbani(Punjabi) |
82. | 1983: Jatt, Gujjar Tay Natt(Punjabi) |
83. | 1984: Commander(Punjabi) |
84. | 1984: Teri Meri Ik Marzi(Punjabi) |
85. | 1985: Badlay Di Agg(Punjabi) |
86. | 1985: Muqaddar(Punjabi) |
87. | 1985: Khuddar(Punjabi) |
88. | 1986: Baghi Sipahi(Punjabi) |
89. | 1986: Qulli(Punjabi) |
90. | 1986: Pagal Puttar(Punjabi) |
91. | 1986: Jitt Qanoon Di(Punjabi) |
92. | 1986: Puttar Sheran Day(Punjabi) |
93. | Unreleased: Rangbaz(Punjabi) |
94. | Unreleased: Bala Tay Kemala(Punjabi) |
95. | Unreleased: Khali Hath(Punjabi) |
96. | Unreleased: Udeekan(Punjabi) |
97. | Unreleased: Ghairtan Da Rakha(Punjabi) |
98. | Unreleased: Rela Gujjar(Punjabi) |
99. | Unreleased: Sheefa(Punjabi) |
1. | Punjabi filmDhee Ranifrom Friday, 24 October 1969Singer(s): Noorjahan, Masood Rana, Music: M. Ashraf, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Aliya, Iqbal Hassan |
2. | Punjabi filmGabhru Putt Punjab Dayfrom Friday, 24 October 1969Singer(s): Gulzar, Masood Rana & Co., Music: G.A. Chishti, Poet: Hazin Qadri, Actor(s): Iqbal Hassan, Habib & Co. |
3. | Punjabi filmChann Sajnafrom Friday, 1 May 1970Singer(s): Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: Hazin Qadri, Actor(s): Iqbal Hassan |
4. | Punjabi filmAtt Khuda Da Vairfrom Friday, 9 October 1970Singer(s): Masood Rana, Music: Bakhshi Wazir, Poet: Tanvir Naqvi, Actor(s): Iqbal Hassan |
5. | Punjabi filmSher Puttarfrom Friday, 1 January 1971Singer(s): Masood Rana, Music: M. Ashraf, Poet: Waris Ludhyanvi, Actor(s): Iqbal Hassan |
6. | Punjabi filmPehlvan Jee in Londonfrom Saturday, 20 November 1971Singer(s): Masood Rana, Music: Tafu, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Iqbal Hassan |
7. | Punjabi filmAanfrom Tuesday, 16 January 1973Singer(s): Munir Hussain, Runa Laila, Masood Rana & Co., Music: A. Hameed, Poet: Saifuddin Saif, Actor(s): Iqbal Hassan, Aliya, Habib & Co. |
8. | Punjabi filmZalim Tay Mazloomfrom Friday, 24 May 1974Singer(s): Masood Rana, Tasawur Khanum, Music: Wajahat Attray, Poet: ?, Actor(s): Iqbal Hassan, Nisho |
9. | Punjabi filmBadmash Puttarfrom Friday, 16 August 1974Singer(s): Noorjahan, Masood Rana, Music: Bakhshi Wazir, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Aliya, Iqbal Hassan |
10. | Punjabi filmJurm Tay Nafratfrom Friday, 6 September 1974Singer(s): Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: Habib Jalib, Actor(s): Iqbal Hassan |
11. | Punjabi filmHeera Phummanfrom Friday, 21 February 1975Singer(s): Masood Rana, Music: Nazir Ali, Poet: ?, Actor(s): Iqbal Hassan |
12. | Punjabi filmGuddifrom Friday, 18 July 1975Singer(s): Masood Rana, Music: Nazir Ali, Poet: ?, Actor(s): Iqbal Hassan |
13. | Punjabi filmNidarrfrom Friday, 6 January 1978Singer(s): Afshan, Masood Rana, Music: Bakhshi Wazir, Poet: Ahmad Rahi, Actor(s): Asiya, Iqbal Hassan |
14. | Punjabi filmGhazi Ilmuddin Shaheedfrom Tuesday, 5 September 1978Singer(s): Masood Rana, Music: Master Abdullah, Poet: Hazin Qadri, Actor(s): Abbu Shah (Badar Munir, Iqbal Hassan, Haidar) |
15. | Punjabi filmJail Da Badshahfrom Friday, 12 October 1979Singer(s): Masood Rana, Music: Salamat Ali, Poet: Mushtaq Alvi, Actor(s): Iqbal Hassan |
16. | Punjabi filmSala Sahibfrom Sunday, 2 August 1981Singer(s): Mehnaz, Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Nazli, Iqbal Hassan |
17. | Punjabi filmSher Khanfrom Sunday, 2 August 1981Singer(s): Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: ?, Actor(s): (Playback, Iqbal Hassan, Bahar, Nazli) |
18. | Punjabi filmJatt, Gujjar Tay Nattfrom Monday, 11 July 1983Singer(s): Rajab Ali,Ghulam Abbas, Masood Rana, Music: Nazir Ali, Poet: ?, Actor(s): Mustafa Qureshi, Iqbal Hassan, Sultan Rahi |
19. | Punjabi filmMuqaddarfrom Friday, 27 September 1985Singer(s): Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): (Playback, Iqbal Hassan) |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.