A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
پاکستانی میڈیا کا ایک بہت بڑا نام ، طارق عزیز ، 84 سالہ زندگی کی ایک بھر پور اننگز کھیل کر 17 جون 2020ء کو دارفانی سے کوچ کر گئے۔ (انا للہ وانا الیہ راجعون)
مرحوم کے کریڈٹ پر تین درجن فلمیں تھیں لیکن زیادہ شہرت انھیں 1975ء میں شروع ہونے والے ٹی وی شو نیلام گھر سے ملی تھی۔
ان کا سب سے بڑا اعزاز تو یہ تھا کہ جب 26 نومبر 1964ء کو پاکستان ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا تھا تو منی سکرین پر نظر آنے والی پہلی صورت طارق عزیز مرحوم ہی کی تھی۔
اس سے قبل ان کی بطور اداکار پہلی فلم خاموش رہو (1964) ریلیز ہو چکی تھی جس میں وہ فلم کے آخر میں ایک وکیل کے کردار میں نظر آئے تھے۔
انھوں نے ریڈیو اناؤنسر کے طور پر بھی کئی سال تک کام کیا تھا۔
طارق عزیز ، اپنی دوسری فلم انسانیت (1967) میں سیکنڈ ہیرو کے رول میں تھے اور مالا کا گایا ہوا مشہور زمانہ گیت
انھی کے لیے گایا گیا تھا۔ اوپر تلے چند فلموں میں سیکنڈ ہیرو کے رول میں کاسٹ کیے گئے تھے۔
فلم زندگی (1968) میں کراچی ٹی وی کے مقبول اداکار شکیل کے ساتھ غزالہ کے امیدوار تھے اور اس فلم میں ان پر احمدرشدی کے دو گیت
اور مہدی حسن کا ایک گیت
فلمایا گیا تھا۔
فلم روٹی (1968) میں ان کا یہ جملہ ہمیشہ یاد رہا کہ
"کوئی عورت اپنی عمر اور مرد اپنی تنخواہ نہیں بتاتا۔۔"
فلم کٹاری اور کردار میں بھی وہ ہیرو کے کرداروں میں تھے۔
طارق عزیز کی بطور سولو ہیرو ایک فلم قسم اس وقت کی (1969) بھی تھی جسے پاکستان ائر فورس نے بنایا تھا اور اس فلم میں طارق عزیز نے ایک پائلٹ کا رول کیا تھا لیکن یہ فلم بھی باکس آفس پر کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔
طارق عزیز کو سیاست میں بھی دلچسپی تھی اور وہ بائیں بازو کے خیالات کے حامل ایک اشتراکی تھے۔ ستر کے عشرہ میں ذوالفقار علی بھٹو جیسی طلسماتی شخصیت کے سحر میں مبتلا تھے۔
انھوں نے بطور اداکار ، فلمساز اور کہانی نویس ، اپنی اکلوتی فلم ساجن رنگ رنگیلا (1975) بنائی تھی جس میں وہ ایک مزدور لیڈر کے رول میں تھے۔ فلم کی کہانی سرمایہ دارانہ نظام اور طبقاتی کشمکش کے خلاف ایک اچھی کاوش تھی لیکن کامیابی سے محروم رہی تھی۔ اس فلم میں میڈم نورجہاں کا گایا ہوا ایک سپر ہٹ گیت تھا
طارق عزیز ، شوبز کی دنیا کی واحد ہستی تھے کہ جنھوں نے 1997ء میں مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے انتخابات میں لاہور کے ایک حلقہ سے موجودہ وزیر اعظم عمران خان کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی اور پارلیمنٹ کے ممبر بنے تھے۔ ان پر سپریم کورٹ پر حملہ کرنے کا الزام بھی تھا۔
طارق عزیز ، اردو اور پنجابی کے ایک بہترین شاعر بھی تھے اور انھیں بے شمار شعراء کرام کے اشعار زبانی یاد ہوتے تھے۔ ان کا لکھا ہوا ایک شعر کبھی مجھے بے حد پسند تھا:
یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا ، کسی کو ہم نہ ملے اور ہمیں تو نہ ملا
طارق عزیز پر مسعودرانا کا صرف ایک گیت فلمایا گیا تھا اور یہ فلم ایماندار (1974) میں ایک کورس گیت تھا:
یہ سالگرہ کا ایک گیت تھا جسے تسلیم فاضلی نے لکھا تھا اور ناشاد کی دھن میں روبینہ بدر ، مسعودرانا اور ساتھیوں نے گایا تھا اور کچھ کم نہیں چھ فنکاروں ، دیبا ، نشو ، رنگیلا ، منورظریف ، ننھا اور طارق عزیز پر فلمایا گیا تھا۔
اس کے علاوہ مسعودرانا کا ایک انتہائی سبق آموز تھیم سانگ فلم ہار گیا انسان (1975) میں ابو شاہ نامی اداکار پر فلمایا گیا تھا جو طارق عزیز کے فلمی کردار کے پس منظر میں گایا گیا تھا:
طارق عزیز پر ایک الزام یہ بھی تھا کہ اپنے تعلق کی وجہ سے ٹی وی شو نیلام گھر میں زیادہ تر فلمی مہمانوں کو مدعو کیا کرتے تھے اور انھیں بے تحاشا انعام و اکرام سے نوازتے تھے۔
ان کے ایک پروگرام میں سنتوش کمار نے کار جیتی تھی جبکہ یوم آزادی کے ایک پروگرام میں مسعودرانا ، حاضرین میں سے اٹھ کر سٹیج پر جاتے ہیں اور ایک ملی ترانہ گاتے ہوئے پروگرام کا آغاز کرتے ہیں اور تمام حاضرین ان کے ساتھ نغمہ سراء ہو جاتے ہیں۔ گیت کے بول یاد نہیں رہے۔
1 | میرے منے میرے لال ، جئے جئے ہزاروں سال ، سال کے دن ہوں ہزاروں سال..فلم ... ایماندار ... اردو ... (1974) ... گلوکار: روبینہ بدر ، مسعودرانا مع ساتھی ... موسیقی: ناشاد ... شاعر: تسلیم فاضلی ... اداکار: دیبا ، نشو ، رنگیلا ، منور ظریف ، ننھا ، طارق عزیز |
2 | ہار گیا انسان خدا سے ، ہار گیا انسان..فلم ... ہار گیا انسان ... اردو ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: ریاض الرحمان ساغر ... اداکار: ابو شاہ (طارق عزیز) |
1 | میرے منے میرے لال ، جئے جئے ہزاروں سال ، سال کے دن ہوں ہزاروں سال ...(فلم ... ایماندار ... 1974) |
2 | ہار گیا انسان خدا سے ، ہار گیا انسان ...(فلم ... ہار گیا انسان ... 1975) |
1 | ہار گیا انسان خدا سے ، ہار گیا انسان ...(فلم ... ہار گیا انسان ... 1975) |
1 | میرے منے میرے لال ، جئے جئے ہزاروں سال ، سال کے دن ہوں ہزاروں سال ... (فلم ... ایماندار ... 1974) |
1. | 1971: Charagh Kahan Roshni Kahan(Urdu) |
2. | 1973: Kubra Ashiq(Urdu) |
3. | 1974: Manji Kithay Dahwan(Punjabi) |
4. | 1974: Imandar(Urdu) |
5. | 1975: Haar Geya Insan(Urdu) |
1. | 1967: Hukumat(Urdu) |
2. | 1967: Mela(Punjabi) |
3. | 1968: Roti(Punjabi) |
4. | 1970: Soughat(Urdu) |
5. | 1971: Charagh Kahan Roshni Kahan(Urdu) |
6. | 1973: BeImaan(Urdu) |
7. | 1973: Kubra Ashiq(Urdu) |
8. | 1973: Baharon Ki Manzil(Urdu) |
9. | 1974: Manji Kithay Dahwan(Punjabi) |
10. | 1974: Imandar(Urdu) |
11. | 1975: Haar Geya Insan(Urdu) |
1. | Urdu filmImandarfrom Friday, 9 August 1974Singer(s): Robina Badar, Masood Rana & Co., Music: Nashad, Poet: Taslim Fazli, Actor(s): Deeba, Nisho, Rangeela, Munawar Zarif, Nanha, Tariq Aziz |
2. | Urdu filmHaar Geya Insanfrom Friday, 21 March 1975Singer(s): Masood Rana, Music: Nisar Bazmi, Poet: Riazur Rehman Saghar, Actor(s): Abbu Shah (Tariq Aziz) |
پاکستان فلم میگزین ، سال رواں یعنی 2023ء میں پاکستانی فلموں کے 75ویں سال میں مختلف فلمی موضوعات پر اردو/پنجابی میں تفصیلی مضامین پیش کر رہا ہے جن میں مکمل فلمی تاریخ کو آن لائن محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
قبل ازیں ، 2005ء میں پاکستانی فلموں کا عروج و زوال کے عنوان سے ایک معلوماتی مضمون لکھا گیا تھا۔ 2008ء میں پاکستانی فلموں کے ساٹھ سال کے عنوان سے مختلف فنکاروں اور فلموں پر مختصر مگر جامع مضامین سپردقلم کیے گئے تھے۔ ان کے علاوہ پاکستانی فلموں کے منفرد ڈیٹابیس سے اعدادوشمار پر مشتمل بہت سے صفحات ترتیب دیے گئے تھے جن میں خاص طور پر پاکستانی فلموں کی سات دھائیوں کے اعدادوشمار پر مشتمل ایک تفصیلی سلسلہ بھی موجود ہے۔
تازہ ترین
دیگر مضامین