Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi


A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana

Masood Rana - مسعودرانا


رفیق رضوی

ہدایتکار رفیق رضوی ، مشہور فلم بیداری (1957) کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔۔!

بیداری (1957) جذبہ حب الوطنی پر بنی ہوئی
فلم بیداری (1957)
ایک بھارتی فلم کا چربہ تھی

پاکستان آنے سے قبل بھارت میں ان کی فلموں میں آواز ، کوشش ، وعدہ ، الہ دین کا بیٹا اور کاروان جیسی فلمیں قابل ذکر تھیں۔

پاکستان میں بطور ہدایتکار ان کی پہلی فلم بیداری (1957) تھی جو قومی جذبے اور حب الوطنی کے موضوع پر بنائی ہوئی ایک یادگار نغماتی فلم تھی۔ یہ فلم اپنے پہلے رن میں تو ناکام ہو گئی تھی لیکن پھر قومی تہواروں پر سپر ہٹ قومی نغمات کی وجہ سے بڑی پسند کی جاتی رہی ہے۔

فلم اور گیت بھی چربہ

اس فلم کا افسوسناک پہلو یہ تھا کہ یہ ایک بھارتی فلم جاگرتی (1954) کا ہو بہو چربہ تھی۔ یہاں تک کہ اس کے مشہور زمانہ تینوں "قومی گیت" بھی نقل شدہ تھے۔ اس فلم کا مشہور ترین ترانہ منور سلطانہ کی آواز میں تھا

  • اے قائد اعظمؒ ، تیرا احسان ہے احسان۔۔

یہ بھارتی گلوکارہ آشا پوسلے کے گیت "سابرمتی کے سنت ، تو نے کر دیا کمال۔۔" کا پاکستانی ورژن تھا۔ سلیم رضا کا گایا ہوا مشہور ترانہ

  • آؤ بچو سیر کرائیں تم کو پاکستان کی۔۔

کوی پردیپ نامی گلوکار کے گیت "آؤ بچو تمہیں دکھائیں ، جھانسی ہندوستان کی۔۔" کی نقل تھا جبکہ محمدرفیع کے گائے ہوئے گیت

  • ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے۔۔

کو سلیم رضا نے انھی الفاظ میں گایا تھا۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ رفیع صاحب ، لفظ 'کشتی' کو کاف کے نیچے زیر سے جبکہ سلیم رضا زبر سے گا رہے تھے جو شاید زیادہ صحیح تلفظ ہے۔

گو موسیقار ہیمنت کمار کی دھنوں کو موسیقار فتح علی خان نے نقل کیا تھا لیکن پاکستانی گلوکاروں کی کارکردگی ، بھارتی گلوکاروں سے بہتر تھی۔

فلم بیداری (1957) کے ان تینوں کاپی شدہ گیتوں کو "مشرف بہ پاکستان" کرنے کا "اعزاز" ایک خاور زمان نامی شاعر کو حاصل ہے جن کے چند فلموں میں متعدد گیت ملتے ہیں جن میں سے ایک پنجابی گیت "اک کڑی بڑی ہوشیار۔۔" فلم دکی تکی (1976) میں مسعودرانا نے گایا تھا۔

رتن کمار کی پاکستانی اور بھارتی فلموں میں اداکاری

اس فلم کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ یہ اداکار رتن کمار کی پاکستان میں پہلی فلم تھی۔ بھارتی فلم جاگرتی میں بھی انھوں نے کام کیا تھا۔ پاکستان کی فلمی تاریخ کے وہ واحد اداکار تھے کہ جنھوں نے بچپن میں ایک فلم میں کام کر کے نام پیدا کیا اور پھر جوانی میں بھی متعدد فلموں میں ہیرو آئے تھے لیکن ڈیڑھ درجن فلموں میں کام کرنے کے باوجود ان کی صرف ایک فلم ناگن (1959) ہی کامیاب ہو سکی تھی۔ ہدایتکار رفیق رضوی نے رتن کمار کو فلم واہ رے زمانے (1958) ، دو استاد اور نیلوفر (1960) میں بھی موقع دیا تھا لیکن ناکامی مقدر رہی تھی۔

تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے

ہدایتکار رفیق رضوی کی ایک فلم سویرا (1959) گلوکار ایس بی جان کے مشہور زمانہ گیت

  • تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے۔۔

کی وجہ سے بڑی مشہور ہوئی تھی۔ کمال کے ساتھ ان کی ایک فلم اپنا پرایا (1959) بھی بہت اچھی فلم تھی۔

محمدعلی کی بطور ہیرو پہلی فلم

رفیق رضوی کی گیارہ میں سے آخری پانچوں فلموں میں مسعودرانا کے گیت ملتے ہیں۔ ان میں سے پہلی فلم شرارت (1963) تھی جس میں محمدعلی کو پہلی بار ہیرو کے طور پر کاسٹ کیا گیا تھا۔ ان پر جو پہلی مردانہ آواز فلمائی گئی تھی ، وہ مسعودرانا کی تھی۔ اس فلم کا یہ گیت بڑا مقبول ہوا تھا

  • اے دل تجھے اب ان سے یہ کیسی شکایت ہے۔۔

اگلی فلم آرزو (1965) اداکار حنیف کی بطور ہیرو واحد کامیاب فلم تھی جس میں مسعودرانا کا یہ گیت سپر ہٹ ہوا تھا

  • میں تو سمجھا تھا جدائی تیری ممکن ہی نہیں۔۔

اس سے اگلی فلم پھر صبح ہو گی (1967) تھی جس میں رفیق رضوی نے پہلی بار وحیدمراد کو ہیرو لیا تھا۔ اس فلم کا تھیم سانگ بھی مسعودرانا کی آواز میں تھا

  • پھر صبح ہو گی ، اندھیرے نہیں رکنے والے۔۔

یہ گیت پوری فلم میں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کی صورت میں آتا ہے۔

اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس کے فلمساز رفیق چوہدری نے رونا لیلیٰ کے ساتھ ایک بڑا مشہور دوگانا گایا تھا "دیا رے دیا ، کانٹا چبھا مورے پاؤں میں۔۔"

شبنم کی مغربی پاکستان کی پہلی فلم

رضوی صاحب کی اگلی فلم سمندر (1968) تھی جس میں مشرقی پاکستان کی اداکارہ شبنم نے پہلی بار مغربی پاکستان کی کسی فلم میں کام کیا تھا۔ یہ فلم کراچی میں بنائی گئی تھی اور رفیق رضوی کی بطور ہدایتکار کامیاب ترین فلم تھی۔ اس فلم کا کورس گیت

  • ساتھی ، تیرا میرا ساتھی ہے لہراتا سمندر۔۔

بڑا مشہور ہوا تھا۔ اس گیت میں احمدرشدی ، سائیں اختر اور ساتھیوں کے ساتھ مسعودرانا کی آواز بھی شامل تھی۔

رفیق رضوی کی آخری فلم پھر چاند نکلے گا (1970) تھی جس میں مسعودرانا کا ایک ترانہ تھا

  • سر کٹا کے چلو ، خون بہا کے چلو۔۔

یہ پہلی فلم تھی جس میں موسیقار سہیل رعنا نے میڈم نورجہاں سے کوئی گیت گوایا تھا۔

رفیق رضوی کے ایک بیٹے مسعودرضوی نے فلم گھر داماد (1969) جبکہ دوسرے بیٹے سعید رضوی نے متعدد فلمیں بنائی تھیں جن میں فلم شانی (1989) سب سے مشہور تھی۔ یہ پاکستان کی پہلی سائنس فکشن فلم تھی۔ رفیق رضوی کا انتقال 1986ء میں ہوا تھا۔

مسعودرانا کے رفیق رضوی کی 5 فلموں میں 11 گیت

(11 اردو گیت ... 0 پنجابی گیت )
1
فلم ... شرارت ... اردو ... (1963) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: دیبو ... شاعر: مسرور انور ... اداکار: محمد علی
2
فلم ... شرارت ... اردو ... (1963) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: دیبو ... شاعر: مسرور انور ... اداکار: محمد علی
3
فلم ... شرارت ... اردو ... (1963) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین ... موسیقی: دیبو ... شاعر: مسرور انور ... اداکار: محمد علی ، ؟
4
فلم ... شرارت ... اردو ... (1963) ... گلوکار: مسعود رانا ، آئرن پروین ... موسیقی: دیبو ... شاعر: مسرور انور ... اداکار: محمد علی ، ؟
5
فلم ... آرزو ... اردو ... (1965) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: دیبو ... شاعر: واجد چغتائی ... اداکار: حنیف
6
فلم ... آرزو ... اردو ... (1965) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: دیبو ... شاعر: واجد چغتائی ... اداکار: حنیف
7
فلم ... آرزو ... اردو ... (1965) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: دیبو ... شاعر: واجد چغتائی ... اداکار: حنیف
8
فلم ... پھر صبح ہو گی ... اردو ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: ناشاد ... شاعر: صہبا اختر ... اداکار: (پس پردہ ، طلعت صدیقی)
9
فلم ... سمندر ... اردو ... (1968) ... گلوکار: احمد رشدی ، مسعود رانا ، سائیں اختر مع ساتھی ... موسیقی: دیبو ... شاعر: صہبا اختر ... اداکار: وحید مراد، حنیف مع ساتھی
10
فلم ... سمندر ... اردو ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ، وحید مراد ... موسیقی: دیبو ... شاعر: صہبا اختر ... اداکار: وحید مراد
11
فلم ... پھر چاند نکلے گا ... اردو ... (1970) ... گلوکار: مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: سہیل رعنا ... شاعر: انجم کیرانوی ... اداکار: ؟

Masood Rana & Rafiq Rizvi: Latest Online film

Masood Rana & Rafiq Rizvi: Film posters
ShararatAarzooPhir Subah Ho GiSamundar
Masood Rana & Rafiq Rizvi:

0 joint Online films

(0 Urdu and 0 Punjabi films)

Masood Rana & Rafiq Rizvi:

Total 5 joint films

(5 Urdu, 0 Punjabi films)

1.1963: Shararat
(Urdu)
2.1965: Aarzoo
(Urdu)
3.1967: Phir Subah Ho Gi
(Urdu)
4.1968: Samundar
(Urdu)
5.1970: Phir Chand Niklay Ga
(Urdu)


Masood Rana & Rafiq Rizvi: 11 songs in 5 films

(11 Urdu and 0 Punjabi songs)

1.
Urdu film
Shararat
from Friday, 26 July 1963
Singer(s): Masood Rana, Music: Deebo, Poet: , Actor(s): Mohammad Ali
2.
Urdu film
Shararat
from Friday, 26 July 1963
Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen, Music: Deebo, Poet: , Actor(s): Mohammad Ali, ?
3.
Urdu film
Shararat
from Friday, 26 July 1963
Singer(s): Masood Rana, Irene Parveen, Music: Deebo, Poet: , Actor(s): Mohammad Ali, ?
4.
Urdu film
Shararat
from Friday, 26 July 1963
Singer(s): Masood Rana, Music: Deebo, Poet: , Actor(s): Mohammad Ali
5.
Urdu film
Aarzoo
from Friday, 1 October 1965
Singer(s): Masood Rana, Music: Deebo, Poet: , Actor(s): Hanif
6.
Urdu film
Aarzoo
from Friday, 1 October 1965
Singer(s): Masood Rana, Music: Deebo, Poet: , Actor(s): Hanif
7.
Urdu film
Aarzoo
from Friday, 1 October 1965
Singer(s): Masood Rana, Music: Deebo, Poet: , Actor(s): Hanif
8.
Urdu film
Phir Subah Ho Gi
from Friday, 8 September 1967
Singer(s): Masood Rana, Music: Nashad, Poet: , Actor(s): (Playback, Talat Siddiqi)
9.
Urdu film
Samundar
from Sunday, 10 March 1968
Singer(s): Ahmad Rushdi, Masood Rana, Sain Akhtar & Co., Music: Deebo, Poet: , Actor(s): Waheed Murad, Hanif & Co.
10.
Urdu film
Samundar
from Sunday, 10 March 1968
Singer(s): Masood Rana, Waheed Murad, Music: Deebo, Poet: , Actor(s): Waheed Murad
11.
Urdu film
Phir Chand Niklay Ga
from Friday, 9 October 1970
Singer(s): Masood Rana & Co., Music: Sohail Rana, Poet: , Actor(s): Waheed Murad & Co.


Roti
Roti
(1942)
Farz
Farz
(1947)
Jugnu
Jugnu
(1947)

Nek Abla
Nek Abla
(1932)
Tansen
Tansen
(1943)
Hatim Tai
Hatim Tai
(1933)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.