A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
سنتوش کمار ، ایک انتہائی باوقار اور پرکشش شخصیت کے حامل اداکار تھے۔۔!
پاکستان کے ابتدائی دور میں وہ ، سدھیر کے بعد دوسرے مقبول اور کامیاب ترین فلمی ہیرو تھے جنھوں نے اس دور کی متعدد یادگار فلموں میں کردارنگاری کی تھی۔ ان کی پہلی فلم بیلی (1950) تھی جبکہ آخری فلم آنگن (1982) تھی۔
بطور ہیرو یادگار فلموں میں دو آنسو (1950) ، قاتل ، پتن (1955) ، انتظار ، سرفروش (1956) ، عشق لیلیٰ ، وعدہ ، سات لاکھ ، بیداری (1957) ، مکھڑا (1958) ، موسیقار ، گھونگھٹ (1962) ، دامن (1963) ، نائلہ ، کنیز (1965) ، ہمراہی ، سوال ، لوری (1966) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ سو کے قریب فلموں میں نظر آنے والے رومانٹک فلموں کے اس عظیم ہیرو پر پاکستان فلم میگزین کے سابقہ ورژن میں ایک تفصیلی مضمون لکھا جا چکا ہے جسے یہاں دھرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
سنتوش کمار پر پہلا فلمی گیت ان کی دوسری فلم دو آنسو (1950) میں فلمایا گیا تھا:
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ گیت کسی پروفیشنل گلوکار کا گایا ہوا نہیں تھا بلکہ علاؤالدین کی آواز میں تھا جو ساٹھ کے عشرہ میں عوامی اداکار کے طور پر مشہور تھے۔ فلم گلنار (1953) میں سنتوش پر موسیقار خلیل احمد کی آواز بھی فلمائی گئی تھی۔
پاکستان کے ابتدائی دور کے سب سے مقبول فلمی گلوکار عنایت حسین بھٹی تھے جن کے بہت سے گیت سنتوش پر فلمائے گئے تھے۔ ان میں سے پہلا سپر ہٹ گیت فلم پتن (1955) میں تھا "ساڈا سجرا پیار ، کوے بار بار، کیتے ہوئے قرار بھل جائیں نہ۔۔" بھی شامل تھا۔ فلم عشق لیلیٰ (1957) میں بھٹی صاحب کا گایا ہوا سب سے سپر ہٹ اردو گیت "محبت کا جنازہ جا رہا ہے۔۔" بھی سنتوش پر فلمایا گیا تھا۔
سنتوش کے ہیروشپ کے عروج کے دور میں ان پر سب سے زیادہ سلیم رضا اور منیر حسین کے گائے ہوئے گیت فلمائے گئے تھے جو اس دور کے سب سے مقبول ترین گلوکار تھے۔ فلم سات لاکھ (1957) میں سلیم رضا کا گیت "یارو مجھے معاف رکھو ، میں نشے میں ہوں۔۔" اور منیر حسین کے گائے ہوئے گیت "قرار لوٹنے والے۔۔" اور فلم مکھڑا (1958) میں "دلا ٹھہر جا ، یار دا نظارا لین دے۔۔" بھی سنتوش پر فلمائے گئے تھے۔ گلوکار شرافت علی کا فلم وعدہ (1957) میں گایا ہوا شاہکار گیت "جب تیرے شہر سے گزرتا ہوں۔۔" بھی سنتوش پر فلمایا گیا تھا۔
سنتوش کمار پر مسعودرانا کا پہلا گیت رشید عطرے کی موسیقی میں فلم آزاد (1964) میں تھا "میں وہ دیوانہ ہوں ، جس پر کوئی ہنستا بھی نہیں۔۔" تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے بعد سنتوش پر زیادہ تر مسعودرانا ہی کے گیت فلمائے گئے تھے۔ جن میں ان دونوں کا سب سے یادگار گیت فلم نائلہ (1965) میں تھا:
ماسٹر عنایت حسین کی دھن میں حمایت علی شاعر کا لکھا ہوا یہ گیت مسعودرانا کے ساتھ مالا نے گایا تھا جس کی بطور گلوکارہ یہ سب سے یادگار فلم تھی۔ اس فلم اور اس گیت کا میرے ذہن پر بڑا گہرا اثر ہے جس کا تذکرہ کئی مضامین میں کر چکا ہوں۔ یہ فلم میں نے اپنے لڑکپن کے دور میں کوپن ہیگن کے ساگا سینما میں دیکھی تھی اور اسی عرصہ میں وہ ناول بھی پڑھا تھا جس پر یہ فلم بنائی گئی تھی۔ یہی گیت تھا جسے سن کر مجھے بڑی حیرت ہوئی تھی کہ اس میں مردانہ آواز مسعودرانا کی تھی۔ وہ عام طور پر لاؤڈ گائیکی کے لیے مشہور تھے لیکن دھیمی سروں کی اس گائیکی نے ان کی آل راؤنڈ کارکردگی پر مہر ثبت کر دی تھی۔
ہدایتکار حسن طارق کی فلم تقدیر (1966) میں مسعودرانا کے چار گیت سنتوش کے لیے گائے گئے تھے جن میں "ہم شہر وفا کے لوگوں کو تقدیر نے اکثر لوٹا ہے۔۔" سب سے یادگار گیت تھا جو ریڈیو پر جب بجتا تھا تو لوگ اسی طرح بڑے انہماک سے سنتے تھے جیسے اس گیت کے ویڈیو میں نظر آتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ سنتوش کمار کا چہرہ کسی قسم کے تاثرات سے عاری تھا۔ ان سے زیادہ تاثرات شوخ و چنچل لہری کے چہرے پر تھے جو خلاف معمول بڑے مغموم انداز میں یہ گیت سنتے ہیں۔ یہی حال دوسرے گیت "یہ دنیا وہ محفل ہے جہاں ماتم بھی ہے نغمہ بھی ہے۔۔" بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ نشے کی حالت میں گایا ہوا گیت "یہ کیسا نشہ ہے ، میں کس عجب خمار میں ہوں۔۔" بھی بڑے کمال کا گیت تھا۔
اسی سال کی فلم ماں بہو اور بیٹا (1966) میں بھی مسعودرانا کے دو دلکش رومانٹک گیت "چہرے پہ گرا آنچل ہو گا۔۔" اور "او نازک نرم حسینہ ، تیری نیلی نیلی آنکھوں میں دل میرا ڈوبا۔۔" بھی سنتوش پر فلمائے گئے تھے۔ اس فلم کے دو مشہور گیت اور بھی تھے "لوگ دیکھیں نہ تماشہ ، میری رسوائی دا۔۔ (میڈم نورجہاں) اور "اب اور پریشاں ، دل ناشاد نہ کرنا۔۔" (مہدی حسن)۔ ان گیتوں کے موسیقار حسن لطیف اور نغمہ نگار حبیب جالب تھے۔ یہ فلم میڈم نورجہاں کے بڑے بیٹے اکبر حسین رضوی کی بطور ہدایتکار واحد فلم تھی جس میں ان کی سوتیلی ماں یاسمین نے اداکاری کی تھی جبکہ سگی ماں میڈم نورجہاں نے گائیکی کا مظاہرہ کیا تھا۔
دستیاب ریکارڈز کے مطابق سنتوش پر فلمایا گیا آخری گیت بھی مسعودرانا کا گایا ہوا تھا "پیار سے اک نظر دیکھ لو تم۔۔" فلم بے رحم (1967) میں مالا کے ساتھ گایا ہوا یہ ایک دوگانا تھا جس کی دھن رحمان ورما نے بنائی تھی جبکہ شاعر مظفر وارثی تھے۔ ساتھی اداکارہ رانی تھی۔
1 | میں وہ دیوانہ ہوں ، جس پر کوئی ہنستا بھی نہیں..فلم ... آزاد ... اردو ... (1964) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: رشید عطرے ... شاعر: احمد راہی ... اداکار: سنتوش |
2 | دور ویرانے میں اک شمع ہے روشن کب سے ، کوئی پروانہ ادھر آئے تو کچھ بات بنے..فلم ... نائیلہ ... اردو ... (1965) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا ... موسیقی: ماسٹر عنایت حسین ... شاعر: حمایت علی شاعر ... اداکار: شمیم آرا ، سنتوش |
3 | ہم شہر وفا کے لوگوں کو تقدیر نے اکثرلوٹا ہے..فلم ... تقدیر ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: دیبو ... شاعر: فیاض ہاشمی ... اداکار: سنتوش |
4 | یہ دنیا وہ محفل ہے جہاں ، ماتم بھی ہے ، نغمہ بھی ہے..فلم ... تقدیر ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: دیبو ... شاعر: فیاض ہاشمی ... اداکار: سنتوش |
5 | یہ کیسا نشہ ہے ، میں کس عجب خمار میں ہوں ، تو آکے جا بھی چکا ہے ، میں انتظار میں ہوں..فلم ... تقدیر ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: دیبو ... شاعر: منیر نیازی ... اداکار: سنتوش |
6 | جان کا مالک اوپر بیٹھا ، کرے حفاظت جان کی..فلم ... تقدیر ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: دیبو ... شاعر: فیاض ہاشمی ... اداکار: (پس پردہ ، سنتوش) |
7 | چہرے پہ گرا آنچل ہو گا ، یہ آج نہیں تو کل ہو گا..فلم ... ماں بہو اور بیٹا ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: حسن لطیف ... شاعر: حبیب جالب ... اداکار: سنتوش |
8 | اونازک ، نرم حسینہ ، تیری نیلی نیلی آنکھوں نے دل میرا چھینا..فلم ... ماں بہو اور بیٹا ... اردو ... (1966) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: حسن لطیف ... شاعر: حبیب جالب ... اداکار: سنتوش |
9 | پیار سے اک نظر دیکھ لو تم ادھر..فلم ... بےرحم ... اردو ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا ... موسیقی: رحمان ورما ... شاعر: مظفر وارثی ... اداکار: سنتوش ، رانی |
1 | میں وہ دیوانہ ہوں ، جس پر کوئی ہنستا بھی نہیں ...(فلم ... آزاد ... 1964) |
2 | دور ویرانے میں اک شمع ہے روشن کب سے ، کوئی پروانہ ادھر آئے تو کچھ بات بنے ...(فلم ... نائیلہ ... 1965) |
3 | ہم شہر وفا کے لوگوں کو تقدیر نے اکثرلوٹا ہے ...(فلم ... تقدیر ... 1966) |
4 | یہ دنیا وہ محفل ہے جہاں ، ماتم بھی ہے ، نغمہ بھی ہے ...(فلم ... تقدیر ... 1966) |
5 | یہ کیسا نشہ ہے ، میں کس عجب خمار میں ہوں ، تو آکے جا بھی چکا ہے ، میں انتظار میں ہوں ...(فلم ... تقدیر ... 1966) |
6 | جان کا مالک اوپر بیٹھا ، کرے حفاظت جان کی ...(فلم ... تقدیر ... 1966) |
7 | چہرے پہ گرا آنچل ہو گا ، یہ آج نہیں تو کل ہو گا ...(فلم ... ماں بہو اور بیٹا ... 1966) |
8 | اونازک ، نرم حسینہ ، تیری نیلی نیلی آنکھوں نے دل میرا چھینا ...(فلم ... ماں بہو اور بیٹا ... 1966) |
9 | پیار سے اک نظر دیکھ لو تم ادھر ...(فلم ... بےرحم ... 1967) |
1 | میں وہ دیوانہ ہوں ، جس پر کوئی ہنستا بھی نہیں ...(فلم ... آزاد ... 1964) |
2 | ہم شہر وفا کے لوگوں کو تقدیر نے اکثرلوٹا ہے ...(فلم ... تقدیر ... 1966) |
3 | یہ دنیا وہ محفل ہے جہاں ، ماتم بھی ہے ، نغمہ بھی ہے ...(فلم ... تقدیر ... 1966) |
4 | یہ کیسا نشہ ہے ، میں کس عجب خمار میں ہوں ، تو آکے جا بھی چکا ہے ، میں انتظار میں ہوں ...(فلم ... تقدیر ... 1966) |
5 | جان کا مالک اوپر بیٹھا ، کرے حفاظت جان کی ...(فلم ... تقدیر ... 1966) |
6 | چہرے پہ گرا آنچل ہو گا ، یہ آج نہیں تو کل ہو گا ...(فلم ... ماں بہو اور بیٹا ... 1966) |
7 | اونازک ، نرم حسینہ ، تیری نیلی نیلی آنکھوں نے دل میرا چھینا ...(فلم ... ماں بہو اور بیٹا ... 1966) |
1 | دور ویرانے میں اک شمع ہے روشن کب سے ، کوئی پروانہ ادھر آئے تو کچھ بات بنے ...(فلم ... نائیلہ ... 1965) |
2 | پیار سے اک نظر دیکھ لو تم ادھر ...(فلم ... بےرحم ... 1967) |
1. | 1963: Rishta(Punjabi) |
2. | 1963: Shikva(Urdu) |
3. | 1964: Azad(Urdu) |
4. | 1965: Faishon(Urdu) |
5. | 1965: Naela(Urdu) |
6. | 1965: Kaneez(Urdu) |
7. | 1966: Tasvir(Urdu) |
8. | 1966: Hamrahi(Urdu) |
9. | 1966: Taqdeer(Urdu) |
10. | 1966: Maa Bahu Aur Beta(Urdu) |
11. | 1967: BeReham(Urdu) |
12. | 1967: Wohti(Punjabi) |
13. | 1967: Sitamgar(Urdu) |
14. | 1967: Lahu Pukaray Ga(Urdu) |
15. | 1968: Shehanshah-e-Jahangir(Urdu) |
16. | 1968: Commander(Urdu) |
17. | 1969: Pak Daaman(Urdu) |
18. | 1970: Matrei Maa(Punjabi) |
19. | 1971: Garhasti(Urdu) |
20. | 1972: Sipah Salar(Urdu) |
21. | 1973: Khushia(Punjabi) |
1. | Urdu filmAzadfrom Friday, 7 August 1964Singer(s): Masood Rana, Music: Rasheed Attray, Poet: Ahmad Rahi, Actor(s): Santosh |
2. | Urdu filmNaelafrom Friday, 29 October 1965Singer(s): Mala, Masood Rana, Music: Master Inayat Hussain, Poet: Himayat Ali Shair, Actor(s): Shamim Ara, Santosh |
3. | Urdu filmTaqdeerfrom Friday, 29 July 1966Singer(s): Masood Rana, Music: Deebo, Poet: Fyaz Hashmi, Actor(s): Santosh |
4. | Urdu filmTaqdeerfrom Friday, 29 July 1966Singer(s): Masood Rana, Music: Deebo, Poet: Fyaz Hashmi, Actor(s): (Playback - Santosh) |
5. | Urdu filmTaqdeerfrom Friday, 29 July 1966Singer(s): Masood Rana, Music: Deebo, Poet: Fyaz Hashmi, Actor(s): Santosh |
6. | Urdu filmTaqdeerfrom Friday, 29 July 1966Singer(s): Masood Rana, Music: Deebo, Poet: Munir Niazi, Actor(s): Santosh |
7. | Urdu filmMaa Bahu Aur Betafrom Friday, 11 November 1966Singer(s): Masood Rana, Music: Hassan Latif, Poet: Habib Jalib, Actor(s): Santosh |
8. | Urdu filmMaa Bahu Aur Betafrom Friday, 11 November 1966Singer(s): Masood Rana, Music: Hassan Latif, Poet: Habib Jalib, Actor(s): Santosh |
9. | Urdu filmBeRehamfrom Friday, 29 September 1967Singer(s): Masood Rana, Mala, Music: Rehman Verma, Poet: Muzaffar Warsi, Actor(s): Santosh, Rani |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.