A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
ریاض احمد راجو ، ایک فلمی ہدایتکار تھے جن کے ہم نام اور ہم عصر ہدایتکار ریاض احمد بھی تھے۔ دونوں میں فرق صرف اتنا تھا کہ ریاض احمد نے زیادہ تر اردو فلمیں بنائیں جن میں کالا پانی (1963) ، غدار ، خاندان (1964) اور سسی پنوں (1968) وغیرہ تھیں جبکہ ریاض احمد راجو کے کریڈٹ پر زیادہ تر پنجابی فلمیں تھیں جن مٹی دیاں مورتاں (1960) ، دل دا جانی (1967) اور یارمستانے (1974) وغیرہ شامل ہیں۔ ہدایتکار ریاض احمد کے بارے میں ایک تفصیلی مضمون لکھا جا چکا ہے۔ آج کی نشست میں ریاض احمد راجو کی فلموں کے بارے میں بات ہوگی لیکن پہلے ان خاص خاص فنکاروں پر مختصراً ایک نظر ڈالیں گے جو ہم عصر اور ہم نام تھے:
ریاض احمد راجو ، ممتاز اداکار علاؤالدین کے چھوٹے بھائی تھے۔ وہ ، فلمیں بنانے کے علاوہ متعدد فلموں میں بطور اداکار چھوٹے موٹے کرداروں میں نظر آتے تھے۔ ان کی آواز مکمل طور پر اپنے بھائی سے ملتی تھی۔ راجو صاحب کی بطور ہدایتکار ، پہلی فلم جائیداد (1959) تھی جس کی کہانی ممتاز صحافی اور ادیب ابراہیم جلیس نے لکھی تھی ، مکالمے ریاض شاہد نے لکھے تھے۔ علاؤالدین ، مرکزی کردار میں تھے۔ روایتی جوڑی مسرت نذیر اور اسلم پرویز کی تھی۔ اردو فلموں کی صف اول کی اداکارہ شمیم آرا کی یہ پہلی پنجابی فلم تھی جبکہ دوسری اور آخری پنجابی فلم تیس سال بعد ریلیز ہوئی تھی۔ موسیقار ماسٹرعاشق حسین تھے ، نغمات لکھنے والوں میں تنویرنقوی ، قتیل شفائی اور استاد دامن جیسے بڑے بڑے نام تھے۔ یہ ایک گمنام فلم ہے جو بظاہر جائیداد کی تقسیم پر سگے رشتوں میں ہونے والی عداوتوں کے بارے میں تھی۔ استاد دامن کے لکھے ہوئے اور عنایت حسین بھٹی کے گائے ہوئے اس تھیم سانگ میں کہانی کا خلاصہ مل جاتا ہے "ایتھے ویر ویراں نوں ماردے۔۔" ایسا ہی ایک گیت "اک کلا تے دو یاراں ، یاراں نال بہاراں۔۔" قتیل شفائی کا لکھا ہوا گیت تھا جسے بھٹی صاحب کے ساتھ فضل حسین نے گایا تھا۔
فلمساز وزیرعلی کی اردو فلم الہ دین کا بیٹا (1960) ، ریاض احمد راجو کی پہلی اردو فلم تھی۔ نیلو اور رتن کمار کی جوڑی تھی جن پر بابا چشتی کی موسیقی میں ناہید نیازی اور منیرحسین کا یہ گیت فلمایا گیا تھا "دیکھ کے چلنا ، رستے میں دل ہے کسی دیوانے کا۔۔" احمدراہی ، نغمہ نگار تھے۔
ریاض احمد راجو کی تیسری فلم مٹی دیاں مورتاں (1960) ایک یادگار پنجابی فلم تھی۔ بہار اور اسلم پرویز کی جوڑی کی یہ رومانٹک فلم اپنے گیتوں کی وجہ سے جانی جاتی تھی۔ بابا چشتی کا لکھا ہوا اور کمپوز کیا ہوا یہ گیت فلم کا سب سے مقبول ترین گیت تھا "دلاں دیاں میلیاں نیں چن جیاں صورتاں ، ایناں کولوں چنگیاں نیں مٹی دیاں مورتاں ۔۔" اس دور کی ایک مقبول گلوکارہ ناہید نیازی کے فلمی کیرئر کا یہ سب سے مقبول پنجابی گیت تھا جس کا میل ورژن آصف خان نامی گلوکار نے گایا تھا۔ اسی فلم میں عنایت حسین بھٹی کا یہ گیت بھی بڑا مقبول ہوا تھا "کرے نہ بھروسہ کوئی دنیا دے پیار دا ، کوئ ایتھے جت دا تے کوئی ایتھے ہار دا۔۔" اسی فلم کا ایک بڑا دلکش دوگانا بھٹی صاحب کے ساتھ آئرن پروین نے گایا تھا "وے محلاں ایٹھ کھلوتیا ، تو چور ایں یا کوئی ہور۔۔" آئرن پروین کی آواز بڑی حد تک زبیدہ خانم کے ساتھ ملتی تھی جس کے فلمی دنیا چھوڑنے سے اسے اس دور میں بڑی کامیابی ملی تھی اور وہ مصروف ترین گلوکارہ بن گئی تھی۔
ریاض احمد راجو نے فلم تیرے شہر میں (1965) اپنے بھائی علاؤالدین کو اداکارہ زیبا کے مقابل ہیرو کے طور پر پیش کیا تھا جو فلم بینوں کو ہضم نہ ہو سکا تھا۔ اس فلم میں حسن لطیف کی دھن میں منیرنیازی کا یہ سپرہٹ گیت مہدی حسن کی آواز میں تھا "کیسے کیسے لوگ ، ہمارے دل کو جلانے آ جاتے ہیں۔۔" ایسا ہی ایک تجربہ انھوں نے فلم گھرکا اجالا (1966) میں کیا تھا جب رانی کو محمدعلی کی ماں بنا دیا تھا۔
ریاض احمد راجو کے فلم کیرئر کی سب سے بڑی فلم دل دا جانی (1967) کے ٹائٹل رول حبیب اور علاؤالدین نے کیے تھے۔ یہ ایک بہت بڑی نغماتی فلم تھی جس کے گیتوں کے بارے میں موسیقار وزیرافضل کے مضمون میں تفصیل دے دی گئی ہے۔ محبت ، دوستی اور وفاداری کے بارے میں یہ ایک اعلیٰ پائے کی فلم تھی۔ اس فلم میں مظہرشاہ کی مشہور زمانہ بڑھک تھی "میں ٹبر کھا جاں تے ڈکار نہ ماراں۔۔" جس پر رنگیلا جسے 'مسٹرہانگ کانگ' کہتے ہیں ، کہتا ہے کہ "ہانگ کانگ میں تو ایسا ہاضمہ کسی کا نہیں تھا۔۔!" اسی فلم میں راجو صاحب نے پہلی بار مسعودرانا کا کوئی گیت فلم میں شامل کیا تھا "ہتھ لا کے خالی گھڑیاں نوں ، سمجھاناں پے گیا چھڑیاں نوں۔۔" ساتھی گلوکار شوکت علی تھے اور یہ گیت علاؤالدین اور رنگیلا پر فلمایا گیا تھا۔
فلم دل دا جانی (1967) کی شاندار کامیابی کے بعد ریاض احمد راجو نے اپنی اگلی دونوں فلمیں ڈھول جانی اور جماں جنج نال (1968) اسی سٹائل میں بنائی تھیں لیکن یہ فلمیں مطلوبہ کامیابی سے محروم رہی تھیں۔ البتہ فلم جماں جنج نال (1968) کا یہ گیت مقبولیت کی نئی بلندیوں پر پہنچ گیا تھا "کہندے نیں نیناں ، تیرے کول رہنا۔۔"
حیرت کی بات ہے کہ اگلے دو عشروں میں ریاض احمد راجو کی صرف چھ فلمیں ریلیز ہوئی تھیں۔ ان میں آخری فلم بگڑو (1987) تھی جبکہ فلم سرعام (1975) میں میڈم نورجہاں کا گیت "جا جا وے تینوں دل دتا ، دے دتا اللہ واسطہ۔۔" ایک سپرہٹ گیت تھا۔ فلم دھن جگرا ماں دا (1975) میں مسعودرانا کا یہ شوخ گیت کیا کمال کا تھا "19آں سالاں دی مٹیار ، کول نہ آوے ، دیوے خار۔۔" ریاض احمد راجو کی آخری بڑی فلم یار مستانے (1974) تھی جس کے نغمات کے بارے میں موسیقار وزیرافضل کے مضمون میں لکھا جا چکا ہے۔ اس فلم میں اقبال حسن کو حبیب پر ترجیح دی گئی تھی اور نغمہ کے ساتھ جوڑی تھی جبکہ آسیہ سیکنڈ ہیروئن تھی۔
ہدایتکار ریاض احمد راجو کی فلم یارمستانے (1974) کے ساتھ میرا ایک ناقابل فراموش واقعہ منسلک ہے۔ یہ شب برات کی ایک رات تھی جب میں نے اپنے دو کزن دوستوں کے ساتھ ارادہ کیا کہ اس مبارک رات کو ہم تینوں دوست مسجد میں شب بیداری کریں گے اور قضائے عمری یا ساری رات نوافل ادا کریں گے۔ ہمارے بزرگ بڑے خوش ہوئے اور نماز عشاء ہمارے ساتھ ادا کی۔ نماز سے فراغت کے بعد ہم نوافل پڑھنے لگے۔ جب کچھ وقت گزر گیا تو میرا ایک کزن کہنے لگا کہ رات ابھی کافی پڑی ہے ، چلو ، ذرا ہوا خوری کے لیے باہر چلتے ہیں ، مشورہ معقول تھا۔ ہم مسجد سے نکل کر ٹہلتے ٹہلتے جی ٹی روڈ پر پہنچ گئے جہاں اتفاق سے اسی وقت سنگم سینما میں فلم یارمستانے (1974) کا شو ٹوٹا تھا۔ دوسرے رن میں چلنے والی اس فلم کے شائقین ، بڑی تعداد میں سینما ہال سے باہر آرہے تھے۔ بیشتر لوگ فلم کی بڑی تعریفیں کر رہے تھے ، کسی کو گیت اور رقص پسند تھے تو کسی کو کہانی اور فائٹ وغیرہ۔ ہمارا بھی جی مچلا کہ دیکھیں تو سہی ، آخر یہ فلم ہے کیسی۔۔؟ آخری شو کی ٹکٹیں آسانی سے مل گئیں اور تھوڑی دیر بعد ہم تینوں دوست ، سینما ہال میں بیٹھے فلم یارمستانے (1974) دیکھ رہے تھے۔
فلم ختم ہوئی تو سینما سے سیدھے مسجد واپس پہنچے اور نوافل کا سلسلہ وہیں سے شروع کر دیا ، جہاں ختم کر آئے تھے۔ اس دوران نماز فجر کا وقت ہوگیا۔ ہمارے بزرگ باجماعت نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد آئے۔ ہمیں عبادت میں مشغول دیکھا تو بڑے خوش ہوئے۔ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد ہمیں تاکید کی کہ ساری رات عبادت کرتے ہوئے تھک گئے ہوگے ، جاؤ ، اب گھروں میں جا کر آرام کرو۔ ان کا حکم بجا لاتے ہوئے ہم اپنے اپنے گھر جا کر سو گئے۔ دوسرے دن پورے خاندان میں ہماری واہ واہ ہورہی تھی۔ بزرگ بڑے فخر سے ہر کسی کو بتارہے تھے کہ ان جوانوں نے ساری رات عبادت کی ہے اور اللہ کو راضی کیا ہے۔ ہم تینوں 'یارمستانے' کن انکھیوں سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے اور سوچ رہے تھے کہ کیا واقعی ہم نے ایک ہی رات میں اپنے اللہ اور اس کے بندوں کے علاوہ اپنے آپ کو بھی راضی کیا ہے۔۔؟
1 | فلم ... دل دا جانی ... پنجابی ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ، شوکت علی مع ساتھی ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: علاؤالدین ، رنگیلا مع ساتھی |
2 | فلم ... پردیسی ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعودرانا ، حامدعلی بیلا ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: ؟ |
3 | فلم ... دھن جگرا ماں دا ... پنجابی ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: منور ظریف |
1. | 16-05-1975Dhan Jigra Maa Da(Punjabi) |
1. | 22-03-1967: Dil Da Jani(Punjabi) |
2. | 25-09-1970: Pardesi(Punjabi) |
3. | 16-05-1975: Dhan Jigra Maa Da(Punjabi) |
1. | Punjabi filmDil Da Janifrom Wednesday, 22 March 1967Singer(s): Masood Rana, Shoukat Ali & Co., Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): Allauddin, Rangeela & Co. |
2. | Punjabi filmPardesifrom Friday, 25 September 1970Singer(s): Masood Rana, Hamid Ali Bela, Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): ? |
3. | Punjabi filmDhan Jigra Maa Dafrom Friday, 16 May 1975Singer(s): Masood Rana, Music: Wazir Afzal, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif |
پاکستان فلم میگزین ، پاکستانی فلموں ، فنکاروں ، گیتوں اور اہم فلمی معلومات پر مبنی انٹرنیٹ پر اپنی نوعیت کی اولین ، منفرد اور تاریخ ساز ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔ یہ ایک انفرادی کاوش ہے جو فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ اور پاکستان کی فلمی تاریخ کو مرتب کرنے کا ایک انوکھا مشن بھی ہے۔
یہ بے مثل ویب سائٹ کبھی نہ بن پاتی اگر پاکستانی فلموں میں میرے آل ٹائم فیورٹ پلے بیک سنگر جناب مسعودرانا صاحب کے گیت نہ ہوتے۔ انھی کے گیتوں کی تلاش میں یہ عظیم الشان ویب سائٹ وجود میں آئی۔ 2020ء سے اس عظیم فنکار کی 25ویں برسی پر ایک ایسا شاندار خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے کہ جو آج تک کبھی کسی دوسرے فنکار کو پیش نہیں کیا جا سکا۔ مسعودرانا کے ایک ہزار سے زائد فلمی گیتوں کے اردو/پنجابی ڈیٹابیس کے علاوہ ان کے ساتھی فنکاروں پر بھی بڑے تفصیلی معلوماتی مضامین لکھے جارہے ہیں۔ یہ سلسلہ اپنی تکمیل تک جاری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
The first and largest website on Pakistani movies, music and artists with chronological film history since 1913, useful information's, facts & figures, milestones, filmo- & songographies, images, videos and Urdu/Punjabi articles on various film topics.
Useful information's with detailed film records, milestones, videos, images etc..
Click on any category from the menu below and read more information's..