A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
نثار بزمی ، اردو فلموں کے ایک مایہ ناز موسیقار تھے۔۔!
موسیقار نثار بزمی نے اپنی جنم بومی ہندوستان میں چالیس کے قریب فلموں کی موسیقی ترتیب دی تھی لیکن کسی کامیابی سے محروم رہے تھے۔ 1962ء میں جب وہ اپنے عزیزواقارب سے ملنے کے لیے کراچی آئے تو قسمت کی دیوی ایسی مہربان ہوئی کہ پانسہ ہی پلٹ گیا تھا۔ پاک سر زمین ان کے لیے انتہائی مبارک ثابت ہوئی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ پاکستان کی اردو فلموں کے کامیاب ترین موسیقار بن گئے تھے۔
نثار بزمی نے سب سے پہلے فلمساز اور ہدایتکار فضل احمد کریم فضلی کی فلم ایسا بھی ہوتا ہے (1965) کی موسیقی ترتیب دی تھی۔ ان کی پہلی کمپوزیشن اس فلم میں میڈم نورجہاں کا یہ کورس گیت تھا:
اس فلم میں ان کا پہلا سپر ہٹ گیت بھی میڈم نورجہاں نے گایا تھا:
اسی فلم میں انھوں نے پہلی بار مسعودرانا سے ایک بڑا اعلیٰ پائے کا یہ دوگانا گوایا تھا جس میں دوسرے گلوکار احمدرشدی تھے:
نثار بزمی نے بھارت میں کل چالیس فلموں کی موسیقی ترتیب دی تھی جن میں سے 24 فلموں کا ریکارڈ پاکستان فلم میگزین کے سابقہ ورژن پر موجود ہے۔ ان کی پہلی فلم جمنار پار (1946) تھی جبکہ آخری فلم شعلہ جو بھڑکے (1961) کا ریکارڈ ملتا ہے۔
بقول ان کے اپنے ، یہ سبھی بی اور سی کلاس فلمیں تھیں اور ان میں سے کسی فلم کا کوئی ایک بھی گیت سپر ہٹ نہیں ہوا تھا حالانکہ گانے والوں میں محمدرفیع ، لتا منگیشکر اور آشا بھونسلے جیسے بڑے بڑے نام تھے۔
ریکارڈز کے لیے ان کی 24 بھارتی فلموں کی مکمل تفصیل اس طرح سے تھی: جمنا پار ، جیب کترا (1946) ، دغا باز دوست ، ایکسٹرا گرل (1947) ، ہماری قسمت ، جیو راجہ ، روپ لیکھا (1949) ، رام بھروسے (1951) ، باما ، کیوں جی (1952) ، گوریلا ، کھوج (1953) ، ہلا گلا ، ستمگر (1954) ، پیارا دشمن ، آدم خور (1955) ، فلائنگ کوئین ، جنگل کوئین ، کربھلا (1956) ، بھلا آدمی ، کل کیا ہوگا ، سچے کا بول بالا (1958) ، تیر اور تلوار (1960) ، شعلہ جو بھڑکے (1961)۔
پاکستان آمد کے بعد ریلیز کے اعتبار سے ان کی پہلی فلم ہیڈ کانسٹیبل (1964) تھی جبکہ آخری فلم ویری گڈ دنیا ، ویر بیڈ لوگ (1998) تھی۔
ان کی فلموں کی کل تعداد 68 ہے جن میں سات گیتوں کی اوسط سے اندازاً پانچ سو کے قریب گیت بنتے ہیں۔ ان کے زیادہ تر گیت احمدرشدی ، ملکہ ترنم نورجہاں ، مہدی حسن ، مالا ، رونا لیلیٰ اور مہناز نے گائے تھے۔
بزمی صاحب نے مسعودرانا سے صرف 16 گیت گوائے تھے جن میں سے چار گیت پہلے دس برسوں میں اور آخری بارہ گیت آخری دو برسوں یعنی 1974/75ء میں گوائے تھے۔ اس کی وجوہات آگے بیان کی گئی ہیں۔
نثار بزمی ، پاکستان کے ان پانچ بڑے موسیقاروں میں شامل ہیں کہ جنھوں نے کبھی کسی پنجابی فلم کی موسیقی ترتیب نہیں دی تھی حالانکہ ان کے کریڈٹ پر ایک پشتو فلم جوند یا مرگ (1978) کا ذکر بھی ملتا ہے۔ نثار بزمی کے علاوہ دیگر چار خالص اردو موسیقار سہیل رعنا ، روبن گھوش ، ناشاد اور لعل محمد اقبال ہیں۔
نثار بزمی ایک انتہائی اعلیٰ پائے کے موسیقار تھے۔ اپنے ابتدائی دور میں ان کی سب سے بڑی فلم لاکھوں میں ایک (1967) تھی جس کے بیشتر گیت امر سنگیت میں شامل ہیں۔
مجھے ذاتی طور پر ان کی تمام فلموں میں سے اس فلم کے گیت سب سے زیادہ پسند رہے ہیں۔ خاص طور پر میڈم نورجہاں کا یہ گیت:
اتنا پسند ہے کہ جب کبھی کسی اداسی کے عالم میں گنگناتا ہوں تو جو دو گیت کسی ہوک کی طرح دل کی گہرائیوں نکلتے ہیں ان میں مسعودرانا کے فلم ہمراہی (1966) کے گیت "نقشہ تیری جدائی کا زخم جگر میں ہے۔۔" کی طرح یہ گیت بھی ہے۔
اسی فلم کا ایک اور گیت:
میں شمیم آراء کا معصوم سا چہرہ نہیں بھولتا جو کسی بھی فلم آرٹسٹ کا پہلا پہلا چہرہ ہے جو میرے ذہن پر نقش ہے کیونکہ سینما پر اپنی پہلی فلم دیکھنے سے قبل یہی چہرہ ٹیلی ویژن پر دیکھا تھا۔
نثار بزمی ، ایک اعلیٰ پائے کے موسیقار تھے جو میعار پرسمجھوتہ نہیں کرتے تھے اور اس وجہ سے بڑا نقصان بھی اٹھاتے تھے۔
انھوں نے فلم شمع اور پروانہ (1970) کا گیت:
پہلے خانصاحب مہدی حسن سے گوایا تھا لیکن مطمئن نہیں ہوئے تھے۔ پھر وہی گیت انھوں نے کہیں کم تجربہ کار گلوکار مجیب عالم سے گوایا تو ان کی کارکردگی سے اتنے خوش ہوئے تھے کہ ان سے فلم کے چھ گیت گوا لیے تھے۔
یہ جرات بھی صرف بزمی صاحب ہی کی تھی کہ انھوں نے فلم امراؤ جان ادا (1972) میں میڈم نورجہاں کا گیت:
کی ریکارڈنگ کے بعد اپنی ناپسندیدگی اور ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
یہ بات جب ملکہ ترنم کے کانوں تک پہنچی تھی تو وہ اتنی سیخ پا ہوئی تھیں کہ ان کے دباؤ پر سنگر ایسوسی ایشن نے بزمی صاحب کا بائیکاٹ کر دیا تھا اور انھیں لاہور چھوڑ کر واپس کراچی شفٹ ہونا پڑا تھا۔
دلچسپ بات یہ تھی کہ اس وقت وہ ایک فلم جاگیر (1975) کی موسیقی ترتیب دے رہے تھے اور اس کا گیت:
احمدرشدی سے گوانا چاہتے تھے لیکن گلوکاروں کے بائیکاٹ کی وجہ سے نہ گوا سکے تو انھوں نے کراچی ٹی وی کے ایک نوجوان گلوکار عالمگیر کو موقع دیا تھا جو فلم کے کامیاب گلوکار تو نہ بن سکے تھے لیکن ٹی وی کے مقبول ترین اور پہلے پاپ گلوکار تھے۔
نثار بزمی صاحب اپنی مرضی کا کام کرنا پسند کرتے تھے اور کسی قسم کا دباؤ پسند نہیں کرتے تھے۔
فلم حاتم طائی (1967) میں انھوں نے مسعودرانا سے ایک بڑی اعلیٰ پائے کی حمد گوائی تھی:
اس حمد کی ساری شاعری ایک بھارتی فلم حاتم طائی (1956) میں محمدرفیع کی گائی ہوئی حمد سے لی گئی تھی "پروردگار عالم ، تیرا ہی ہے سہارا۔۔"
فلمساز کی خواہش تھی کی دھن بھی نقل ہو لیکن بزمی صاحب نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا اور ایک اوریجنل دھن بنا کر فلمساز کو لاجواب کر دیا تھا۔
عام طور پر بزمی صاحب کے فیورٹ گلوکار احمدرشدی اور مہدی حسن ہوتے تھے لیکن اونچی سروں میں گانا ان دونوں کے بس کی بات نہیں ہوتی تھی ، اسی لیے مسعودرانا سے گوانا ، اردو موسیقاروں کی مجبوری ہوتی تھی۔
بزمی صاحب کو یہ شکایت بھی ہوتی تھی کہ ان کے کام میں مداخلت بہت ہوتی تھی اور بعض بڑے فلمساز اور ہدایتکار بھی اپنی مرضی کا کام کرواتے تھے۔
فلم دشمن (1974) کا واقعہ سناتے ہوئے وہ بتاتے تھے کہ ہدایتکار پرویز ملک نے ایک تھیم سانگ:
کے لیے انھیں مجبور کیا تھا کہ اسے صرف مسعودرانا ہی گائیں گے جبکہ وہ یہ گیت اقبال باہو سے گوانا چاہتے تھے۔
بزمی صاحب کے خیال میں ایک تھیم سانگ کی اتنی اہمیت نہیں تھی کیونکہ اردو فلم بینوں کے لیے صرف وہی مردانہ گیت اہم ہوتے تھے جو ان کے سپر سٹار اداکاروں محمدعلی ، وحیدمراد یا ندیم پر فلمائے جاتے تھے۔
پرویز ملک ایک اعلیٰ پائے کے ہدایتکار تھے ، گو ان کی فلموں میں تھیم سانگ اور مسعودرانا کے گیت کم ہی ہوتے تھے لیکن وہ جانتے تھے کہ ایک ایسے گیت کی فلم میں کیا اہمیت ہوتی تھی۔ ایسے تھیم سانگز میں جذبات و تاثرات کے اظہار اور آواز کے سوزوگداز میں جو کمال مسعودرانا کو حاصل تھا ، وہ پاکستان کے کسی گلوکار کو حاصل نہیں تھا جس کی وجہ سے ایسے گیتوں کے لیے وہ ہر موسیقار ، فلمساز اور ہدایتکار کا پہلا انتخاب ہوتے تھے۔
نثار بزمی صاحب کو اپنی فلموں میں ناگ منی (1972) کے گیت سب سے زیادہ پسند تھے۔
ان کے ایک انٹرویو میں یہ جان کی بڑا دکھ ہوا تھا کہ انھیں شک تھا کہ ان کی دھنیں میڈم نورجہاں جیسی بے مثل گلوکارہ نہیں گا پائے گی لیکن جب گیت ریکارڈ ہوئے تھے تو انھیں اپنا نظریہ بدلنا پڑا تھا اور وہ میڈم کی عظمت کے قائل ہو گئے تھے۔
شاید ایسا ہی تصور ان کا کچھ مسعودرانا کے بارے میں بھی تھا لیکن انھیں اپنا خیال بدلنا پڑا تھا جب انھوں نے فلم دو تصویریں (1974) میں ان سے یہ گیت گوایا تھا:
یہ ایک بڑا مشکل گیت تھا اور اس کی خاص بات یہ تھی کہ اس کا مکھڑا بزمی صاحب نے اپنی بھارتی فلم کھوج (1953) میں محمدرفیع سے گوائے ہوئے گیت:
کا ری میک کیا تھا۔ ان دونوں مکھڑوں کا موازنہ کریں تو سننے والا بے ساختہ کہہ اٹھے گا کہ مسعودرانا کو اونچے سروں کی گائیکی میں اپنے روحانی استاد محمدرفیع پر بھی برتری حاصل تھی۔
اس کارکردگی سے بزمی صاحب اتنے خوش ہوئے تھے کہ انھوں نے اپنی اگلی فلم بات پہنچی تیری جوانی تک (1974) میں پہلی اور آخری بار مسعودرانا سے کچھ کم نہیں پانچ گیت گوائے تھے جن میں میڈم کے ساتھ گایا ہوا یہ رومانٹک گیت تو مسعودرانا کی عظمت کا عملی مظاہرہ تھا:
دلچسپ بات ہے کہ صرف ایک سال یعنی 1974ء میں بزمی صاحب نے مسعودرانا سے نو گیت گوائے تھے۔ یہ تعداد شاید اس سے بھی زیادہ ہوتی لیکن اس وقت لاہور کے گلوکاروں کی طرف سے ان کا بائیکاٹ کر دیا گیا تھا۔
موسیقار نثار بزمی ، سید نثار احمد کے نام سے ممبئی کے قریب نصیرآباد میں 1924ء میں پیدا ہوئے تھے اور 2007ء میں کراچی میں فوت ہوئے تھے۔ ان کے کریڈٹ پر بڑی تعداد میں سپر ہٹ گیت ہیں جن کا تفصیلی شمار دیگر فنکاروں کی طرح ان کے فلمی ریکارڈز کے صفحہ پر کیا گیا ہے۔ یہاں ان کے چند خاص خاص فن پاروں کی ایک فہرست مرتب کی گئی ہے جو اس عظیم فنکار کو ایک ادنیٰ سا خراج تحسین ہے:
1 | مالک بنا ہوا ہے تو ہے وہ بھی آدمی ، اور نوکر جو بن گیا ہے تو ہے وہ بھی آدمی..فلم ... ایسا بھی ہوتا ہے ... اردو ... (1965) ... گلوکار: احمد رشدی ، مسعود رانا ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: مسرور انور ... اداکار: کمال، لہری |
2 | مشکل میں سب نے تجھ کو پکارا، پروردگارا ، پروردگارا..فلم ... حاتم طائی ... اردو ... (1967) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: تنویر نقوی ... اداکار: محمد علی |
3 | مٹ گئے سارے غم مل گئے جب حضور..فلم ... تاج محل ... اردو ... (1968) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: تنویر نقوی ... اداکار: محمد علی ، زیبا |
4 | میرے وطن کے غازیو ، تمہیں کسی کا خوف کیا..فلم ... سرحد کی گود میں ... اردو ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: قتیل شفائی ... اداکار: (پس پردہ ، مصطفیٰ قریشی ، محمد علی مع ساتھی) |
5 | یہ دنیا سنگدل ہے ، اوربہت نازک میرا دل ہے ، نہ میں دنیاکے قابل ہوں ، نہ دنیا میرے قابل ہے..فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: شیون رضوی ... اداکار: منور ظریف |
6 | حسن کو حسن زمانے میں بنایا میں نے ، ناز کرنے کا انداز سکھایا میں نے..فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ، تصورخانم ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: شیون رضوی ... اداکار: رنگیلا ، سنگیتا |
7 | جوگی کا برن ہم نے لیا یار کی خاطر ، صورت ہی بدل ڈالی ہے دیدار کی خاطر..فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ، شوکت علی ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: شیون رضوی ... اداکار: رنگیلا ، منور ظریف |
8 | راستے میں یوں نہ بے پردہ چلو ، کوئی دیوانہ گلے پڑ جائے گا..فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ، شوکت علی مع ساتھی ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: شیون رضوی ... اداکار: ننھا ، منور ظریف مع ساتھی |
9 | اس حسن سے نہیں ہے مجھے تم سے پیار ہے ، دو دن کے اس شباب کا کیا اعتبار ہے..فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ، نورجہاں ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: شیون رضوی ... اداکار: رنگیلا ، سنگیتا |
10 | جگ میں سبھی بہروپیے..فلم ... مستانی محبوبہ ... اردو ... (1974) ... گلوکار: نیرہ نور ، مسعود رانا ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: مسرور انور ... اداکار: منور ظریف |
11 | تیرے جلوؤں سے آباد ہیں چار سو، ذرے ذرے کے دل میں تیری جستجو ، اللہ ہو، اللہ ہو..فلم ... لیلی مجنوں ... اردو ... (1974) ... گلوکار: منیر حسین ، مسعود رانا ، اخلاق احمد مع ساتھی ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: سیف الدین سیف ... اداکار: امداد حسین ، وحید مراد مع ساتھی |
12 | اپنا لہو، پھر اپنا لہو ہے ، ایک دن تڑپائے گا..فلم ... دشمن ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: مسرور انور ... اداکار: (پس پردہ ، محمد علی ، وحید مراد) |
13 | تہہ دل سے کہہ رہے ہیں تجھے آج ہم مبارک..فلم ... دو تصویریں ... اردو ... (1974) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: ذیغم حمدی ... اداکار: ندیم |
14 | ہار گیا انسان خدا سے ، ہار گیا انسان..فلم ... ہار گیا انسان ... اردو ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: ریاض الرحمان ساغر ... اداکار: ابو شاہ (طارق عزیز) |
15 | گورے مکھڑے سے گھونگھٹ سرکا دے ، نہیں تو ہو گی لڑائی رے..فلم ... ہار گیا انسان ... اردو ... (1975) ... گلوکار: مسعود رانا ، نیرہ نور ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: ریاض الرحمان ساغر ... اداکار: ندیم ، ممتاز |
16 | موٹر والی مائی ، دیتی جا ایک پیسہ ، اس دنیا میں کہاں ملے گا فقیر کوئی ہم جیسا..فلم ... گنوار ... اردو ... (1975) ... گلوکار: مسعودرانا ، وحیدہ خان ، عرفان کھوسٹ ... موسیقی: نثار بزمی ... شاعر: ؟ ... اداکار: رنگیلا ، سنگیتا |
1 | مشکل میں سب نے تجھ کو پکارا، پروردگارا ، پروردگارا ...(فلم ... حاتم طائی ... 1967) |
2 | میرے وطن کے غازیو ، تمہیں کسی کا خوف کیا ...(فلم ... سرحد کی گود میں ... 1973) |
3 | یہ دنیا سنگدل ہے ، اوربہت نازک میرا دل ہے ، نہ میں دنیاکے قابل ہوں ، نہ دنیا میرے قابل ہے ...(فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... 1974) |
4 | اپنا لہو، پھر اپنا لہو ہے ، ایک دن تڑپائے گا ...(فلم ... دشمن ... 1974) |
5 | تہہ دل سے کہہ رہے ہیں تجھے آج ہم مبارک ...(فلم ... دو تصویریں ... 1974) |
6 | ہار گیا انسان خدا سے ، ہار گیا انسان ...(فلم ... ہار گیا انسان ... 1975) |
1 | مالک بنا ہوا ہے تو ہے وہ بھی آدمی ، اور نوکر جو بن گیا ہے تو ہے وہ بھی آدمی ...(فلم ... ایسا بھی ہوتا ہے ... 1965) |
2 | مٹ گئے سارے غم مل گئے جب حضور ...(فلم ... تاج محل ... 1968) |
3 | حسن کو حسن زمانے میں بنایا میں نے ، ناز کرنے کا انداز سکھایا میں نے ...(فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... 1974) |
4 | جوگی کا برن ہم نے لیا یار کی خاطر ، صورت ہی بدل ڈالی ہے دیدار کی خاطر ...(فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... 1974) |
5 | اس حسن سے نہیں ہے مجھے تم سے پیار ہے ، دو دن کے اس شباب کا کیا اعتبار ہے ...(فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... 1974) |
6 | جگ میں سبھی بہروپیے ...(فلم ... مستانی محبوبہ ... 1974) |
7 | گورے مکھڑے سے گھونگھٹ سرکا دے ، نہیں تو ہو گی لڑائی رے ...(فلم ... ہار گیا انسان ... 1975) |
8 | موٹر والی مائی ، دیتی جا ایک پیسہ ، اس دنیا میں کہاں ملے گا فقیر کوئی ہم جیسا ...(فلم ... گنوار ... 1975) |
1 | میرے وطن کے غازیو ، تمہیں کسی کا خوف کیا ... (فلم ... سرحد کی گود میں ... 1973) |
2 | راستے میں یوں نہ بے پردہ چلو ، کوئی دیوانہ گلے پڑ جائے گا ... (فلم ... بات پہنچی تیری جوانی تک ... 1974) |
3 | تیرے جلوؤں سے آباد ہیں چار سو، ذرے ذرے کے دل میں تیری جستجو ، اللہ ہو، اللہ ہو ... (فلم ... لیلی مجنوں ... 1974) |
1. | 1965: Aisa Bhi Hota Hay(Urdu) |
2. | 1967: Hatim Tai(Urdu) |
3. | 1968: Taj Mahal(Urdu) |
4. | 1973: Sarhad Ki Goad Mein(Urdu) |
5. | 1974: Baat Pohnchi Teri Javani Tak(Urdu) |
6. | 1974: Mastani Mehbooba(Urdu) |
7. | 1974: Laila Majnu(Urdu) |
8. | 1974: Dushman(Urdu) |
9. | 1974: 2 Tasviren(Urdu) |
10. | 1975: Haar Geya Insan(Urdu) |
11. | 1975: Ganvar(Urdu) |
1. | Urdu filmAisa Bhi Hota Hayfrom Wednesday, 3 February 1965Singer(s): Ahmad Rushdi, Masood Rana, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Kemal, Lehri |
2. | Urdu filmHatim Taifrom Friday, 5 May 1967Singer(s): Masood Rana, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Mohammad Ali |
3. | Urdu filmTaj Mahalfrom Sunday, 22 December 1968Singer(s): Masood Rana, Mala, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Mohammad Ali, Zeba |
4. | Urdu filmSarhad Ki Goad Meinfrom Tuesday, 16 January 1973Singer(s): Masood Rana, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): (Playback, Mustafa Qureshi, Mohammad Ali) |
5. | Urdu filmBaat Pohnchi Teri Javani Takfrom Friday, 29 March 1974Singer(s): Masood Rana, Tasawur Khanum, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Rangeela, Sangeeta |
6. | Urdu filmBaat Pohnchi Teri Javani Takfrom Friday, 29 March 1974Singer(s): Masood Rana, Noorjahan, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Rangeela, Sangeeta |
7. | Urdu filmBaat Pohnchi Teri Javani Takfrom Friday, 29 March 1974Singer(s): Masood Rana, Shoukat Ali, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Rangeela, Munawar Zarif |
8. | Urdu filmBaat Pohnchi Teri Javani Takfrom Friday, 29 March 1974Singer(s): Masood Rana, Shoukat Ali & Co., Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Nanha, Munawar Zarif & Co. |
9. | Urdu filmBaat Pohnchi Teri Javani Takfrom Friday, 29 March 1974Singer(s): Masood Rana, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif |
10. | Urdu filmMastani Mehboobafrom Friday, 16 August 1974Singer(s): Nayyara Noor, Masood Rana, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Munawar Zarif |
11. | Urdu filmLaila Majnufrom Friday, 18 October 1974Singer(s): Munir Hussain, Akhlaq Ahmad, Masood Rana, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Imdad Hussain, Waheed Murad & Co. |
12. | Urdu filmDushmanfrom Friday, 8 November 1974Singer(s): Masood Rana, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): (Playback - Mohammad Ali, Waheed Murad) |
13. | Urdu film2 Tasvirenfrom Friday, 29 November 1974Singer(s): Masood Rana, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Nadeem |
14. | Urdu filmHaar Geya Insanfrom Friday, 21 March 1975Singer(s): Masood Rana, Nayyara Noor, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Nadeem, Mumtaz |
15. | Urdu filmHaar Geya Insanfrom Friday, 21 March 1975Singer(s): Masood Rana, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Abbu Shah (Tariq Aziz) |
16. | Urdu filmGanvarfrom Tuesday, 7 October 1975Singer(s): Masood Rana, Waheed Khan, Irfan Khoost, Music: Nisar Bazmi, Poet: , Actor(s): Rangeela, Sangeeta |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.