Pakistn Film Magazine in Urdu/Punjabi


A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana

Masood Rana - مسعودرانا


عالیہ

عالیہ
صرف محنت اور قابلیت ہی
سے کامیابی نہیں ملتی بلکہ اس کے لیے
قسمت اور وقت
کی بھی بڑی اہمیت ہوتی ہے

ساٹھ اور ستر کی دھائیوں کی مقبول ترین اداکارہ ، عالیہ کے فلمی کیرئر پر ایک نظر ڈالنے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ صرف محنت اور قابلیت ہی سے کامیابی نہیں ملتی بلکہ اس کے لیے قسمت اور وقت کی بھی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ ایک بہترین اداکارہ اور ماہر رقاصہ ہونے کے باوجود وہ ، صف اول کی فلمی ہیروئن کبھی نہیں بن سکی تھی حالانکہ بیشتر ہمعصر اداکاراؤں سے کہیں زیادہ باصلاحیت تھی۔۔!

عالیہ کی پہلی فلم

عالیہ کی پہلی فلم اونچے محل (1962) تھی جس میں وہ چائلڈ سٹار کے طور پر سامنے آئی۔متعدد فلموں میں چھوٹے موٹے کرداروں کے بعد فلم تابعدار (1966) میں عالیہ کو ٹائٹل رول کرنے والے رنگیلا کے ساتھ کامیڈی جوڑی کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ ان دونوں پر نسیم بیگم اور منیر حسین کا گایا ہوا یہ مزاحیہ دوگانا فلمایا گیا تھا "اے بُندے جہیڑے توں لیاندے ، کن وچ کردے گلاں ، وے میں نال مجاجاں چلاں۔۔"

اس فلم میں عالیہ نے اپنی رقص کی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا تھا جو اسے اپنی ماں سے ورثے میں ملا تھا۔

عالیہ کی جدوجہد کا دور

عالیہ کا پہلا اہم کردار ، فلم مرزاجٹ (1967) میں ایک ویمپ کا رول تھا۔ فلم پگڑی سنبھال جٹا (1968) میں مالا اور نذیربیگم کا گایا ہوا مشہورزمانہ سدابہار گیت "چن چن دے سامنے آگیا ، میں دوواں توں صدقے جاں ، سوہنیو عید مبارک۔۔" فردوس اور عالیہ پر فلمایا گیا تھا۔

اسی سال کی نغماتی فلم بدلہ (1968) ، جذباتی اداکاری کے لحاظ سے عالیہ کی پہلی بڑی فلم تھی۔ اسی سال کی ایک اور رومانٹک اور نغماتی فلم سسی پنوں (1968) میں بھی عالیہ نے ویمپ کا رول کیا تھا۔ اس دوران اس نے متعدد فلموں میں آئٹم نمبرز بھی کئے تھے جن میں فلم تاج محل (1968) میں ملکہ ترنم نورجہاں کا کورس گیت "حسن کو عشق کا سلام ۔۔" بڑا پسند کیا گیا تھا۔

عالیہ ، فرسٹ ہیروئن بنی

1969ء کا سال عالیہ کے لئے ایک یادگار سال تھا جب فرسٹ ہیروئن کے طور پر اس کی پہلی فلم دھی رانی (1969) ریلیز ہوئی تھی۔ فلمساز اس کی والدہ ممتاز بانو اور ہدایتکار اس کے سوتیلے باپ ارشد کاظمی تھے۔

یہ فلم باکس آفس پر زیادہ کامیابی حاصل نہیں کرسکی تھی لیکن ایک بہت بڑی نغماتی فلم ثابت ہوئی تھی۔ خواجہ پرویز کے لکھے ہوئے بیشتر گیت سپرہٹ ہوئے تھے۔ ایم اشرف نے کیا غضب کی موسیقی ترتیب دی تھی۔ ملکہ ترنم نورجہاں کےعوامی گیتوں نے گلی گلی دھوم مچائی تھی:

  • میری چچی دا چھلا ماہی لاہ لیا ، گھر جاکے شکایت لاواں گی۔۔
  • پٹھے سدھے بودے واہ کے شہری بابو لنگدا۔۔
  • میں آں تیرے نال ، تینوں کاہدی پرواہ وے۔۔
  • صدقے صدقے لال قلندر ، جھولے جھولے لال قلندر۔۔"

کے علاوہ مسعودرانا کے ساتھ یہ دلکش دوگانا:

  • وے لکھ ترلے پاویں منڈیا ، تینوں پیار نئیں کرنا۔۔

بھی ایک سپرہٹ گیت تھا جو عالیہ اور اقبال حسن پر فلمایا گیا تھا۔

عالیہ اور اقبال حسن

ایک مکمل ہیروئن کے طور پر پہلے مکمل ہیرو اقبال حسن کے ساتھ عالیہ کی جوڑی سب سے زیادہ مقبول ہوئی تھی اور ان دونوں نے کچھ کم نہیں ، ساٹھ سے زائد فلموں میں اکٹھے کام کیا تھا۔ لیکن کتنی ستم ظریفی کی بات ہے کہ یہ دونوں باصلاحیت فنکار بے حد مقبول و مصروف ہونے کے باوجود کبھی صف اول کے ہیرو ہیروئن نہیں بن سکے تھے۔

عالیہ کی مصروفیت کا دور

1969ء کی کل 15 ریلیز شدہ فلموں میں عالیہ نے مختلف النوع کردار ادا کئے تھے جن میں بیشتر فلموں میں وہ سیکنڈ ہیروئن تھی۔

عالیہ ، بنیادی طور پر پنجابی فلموں کی اداکارہ تھی لیکن اس سال کی اردو فلم نئی لیلیٰ نیا مجنوں (1969) میں اس کا کامیڈی رول بڑا پسند کیا گیا تھا۔ اس فلم میں مسعودرانا ، مالا اور ساتھیوں کا ایک کورس گیت "ندیا کے بیچ گوری ہل چل مچائے رے۔۔" عالیہ اور ساتھیوں پر فلمایا گیا تھا۔

فلم تیرے عشق نچایا (1969) ، ایک بہت بڑی فلم تھی جس میں عالیہ نے مہمان اداکارہ کے طور پر بڑی زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور گلے میں سانپ لٹکائے میڈم نورجہاں کا یہ سپرہٹ گیت گایا تھا "تیرے عشق نچایا کر کے تھیا تھیا۔۔" اسی گیت کو مسعودرانا نے بھی گایا تھا جو عالیہ کے فلمی بیٹے اعجاز پر فلمایا گیا تھا۔

عالیہ نے اس سال فلم نکے ہندیاں دا پیار ، چن ویر ، عندلیب اور جنٹرمین (1969) وغیرہ میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا بھر پور مظاہرہ کیا تھا۔ فلم یملاجٹ (1969) کے علاوہ فلم ناجو (1969) میں اس کے ویمپ کے بھرپور کردار تھے۔ اس فلم میں اس پر مسعودرانا اور مالا کا یہ بھنگڑا گیت فلمایا گیاتھا "نی تیرا ڈولدا کلپ مٹیارے تے عاشقاں دا دل دھڑکے۔۔" اسی سال عالیہ نے فلم ویرپیارا (1969) میں ہدایتکار الطاف حسین کے ساتھ پہلی بار کام کیا تھا جو آگے چل کر اس کے شوہر بنے۔

عالیہ کی فرسٹ ہیروئن کے طور پر پہلی اردو فلم

1970ء کی ڈیڑھ درجن فلموں میں سے عالیہ کی صرف ایک فلم لو ان جنگل (1970) تھی جس میں بنگالی ہیرو عظیم کے ساتھ فرسٹ ہیروئن تھی۔ یہ عالیہ کی کسی اردو فلم میں فرسٹ ہیروئن کے طور پر پہلی فلم تھی۔ باقی سبھی فلموں میں وہ سیکنڈ ہیروئن کے طور پر نظر آئی تھی۔

نی ہرنی دے نیناں والیے

فلم چن سجناں (1970) میں اس کی جوڑی اقبال حسن کے ساتھ تھی جو مسعودرانا کا یہ دلکش رومانٹک گیت عالیہ ہی کے لیے گاتے ہیں "نی ہرنی دے نیناں والیے ، اساں پچھنا اے کجھ تسی لکدے ، نی تیرا میرا کی رشتہ ، مینوں ہان دے جوان منڈے پچھدے۔۔"

اردو فلم یہ راستے ہیں پیار کے (1970) میں عالیہ کی جوڑی حبیب کے ساتھ تھی اور اس پر نسیم بیگم کا یہ گیت فلمایاگیا تھا جسے مسعودرانا نے بھی حبیب کے لیے گایا تھا "زمانے میں رہ کے ، رہے ہم اکیلے ، ہمیں راس آئے نہ ، دنیا کے میلے۔۔"

فلم شمع اور پروانہ (1970) میں عالیہ پر میڈم نورجہاں کا یہ سپرہٹ گیت فلمایا گیا تھا "آج ہے محفل دید کے قابل ، شمع بھی ہے اور پروانہ بھی۔۔"

فلم رب دی شان (1970) میں بھی میڈم کا ایک اور سپرہٹ گیت عالیہ پر فلمایا گیا تھا "میں الہڑ پنجاب دی ، ماہیا گبھرو پاکستان دا۔۔"

عالیہ ، ٹاپ کی سیکنڈ ہیروئن

1971ء میں بھی عالیہ نے ڈیڑھ درجن فلموں میں کام کیا تھا لیکن کسی فلم میں فرسٹ ہیروئن نہیں تھی۔ پھر بھی وہ ، سیکنڈ ہیروئن ہونے کے باوجود فرسٹ ہیروئن پر غالب ہوتی تھی۔

اردو فلموں کے سپرسٹار وحیدمراد نے بطور فلمساز اور ہیرو پہلی پنجابی فلم مستانہ ماہی (1971) بنائی تھی جس میں ان کا ڈبل رول تھا لیکن اس فلم کی کامیابی سے وہ کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکے تھے اورکبھی پنجابی فلموں کی ضرورت نہیں بن سکے تھے۔ اس فلم کا سارا کریڈٹ ملکہ ترنم نورجہاں کا میگا ہٹ گیت "سیونی میرا ماہی ، میرے بھاگ جگاون آگیا۔۔" لے گیا تھا۔ حزیں قادری کا لکھا ہوا اور نذیرعلی کا کمپوز کیا ہوا یہ سدابہار گیت عالیہ پر فلمایا گیا تھا جو اس فلم کی مرکزی ہیروئن نغمہ پر بھاری ثابت ہوئی تھی۔

یہ گیت ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ روایت ہے کہ جب روم جل رہا تھا تو اس کا حکمران نیرو بانسری بجا رہا تھا ، بعینہٖ ، دسمبر 1971ء میں ڈھاکہ ڈوب رہا تھا اور پاکستان کا مطلق العنان حکمران جنرل یحییٰ خان ایک فلمی گیت'سیونی میرا ماہی' سے جی بہلا رہا تھا۔۔!

عالیہ اور وحیدمراد کی رومانٹک جوڑی

اردو فلم افشاں (1971) میں اپنی پرفارمنس سے عالیہ ، شبنم پر بھی بھاری ثابت ہوئی تھی۔ اس فلم میں وحیدمراد کے ساتھ عالیہ کے رومانٹک سین کمال کے تھے اور ان پر فلمائے ہوئے میڈم نورجہاں اور مہدی حسن کے الگ الگ گیت "خدا کرے کہ محبت میں وہ مقام آئے ، کسی کا نام لوں ، لب پہ تمہارا نام آئے۔۔" لاجواب گیت تھے۔

فلم بابل (1971) میں عالیہ نے اپنی جذباتی اداکاری سے اپنی قابلیت کی دھاک بٹھا دی تھی۔ فلم آسوبلا (1971) میں میڈم نورجہاں کی گائی ہوئی ایک سپرہٹ دھمال "حسینی لال قلندر ، نبی ﷺ دی آل قلندر ، میرے غم ٹال قلندر۔۔" عالیہ پر فلمائی گئی تھی جس نے دھمال ریکارڈ کروانے میں بھی دیگر سبھی اداکاراؤں کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔

فلم یاردیس پنجاب دے (1971) میں میڈم کا ایک اور سپرہٹ گیت "پاگل نیں او جہیڑے سچا پیار کسے نال کردے نیں۔۔" بھی عالیہ پر فلمایا گیا تھا۔ پنجابی فلموں میں ایک مظلوم طوائف کے کردار اور مجرے بھی عالیہ سے بہتر کوئی نہیں کر پاتا تھا۔

عالیہ کی کارکردگی عروج پر

1972ء کا سال عالیہ کے انتہائی عروج کا سال تھا جب اس کی دو درجن سے زائد فلمیں ریلیز ہوئی تھیں لیکن مزے کی بات ہے کہ وہ کسی ایک فلم میں بھی فرسٹ ہیروئن نہیں تھی۔

کارکردگی کے لحاظ سے سب سے بڑی فلم بشیرا (1972) تھی جس میں اس کی جذباتی اداکاری کی دھوم مچ گئی تھی۔

بھٹی برادران کی ریکارڈ توڑ فلم ظلم دا بدلہ (1972) پہلی ڈائمنڈ جوبلی پنجابی فلم ثابت ہوئی تھی جس میں عالیہ کے پگلی کے کردار کو بے حد سراہا گیا تھا اور اس پر فلمائے ہوئے گیت "لیکھاں اگے نئیوں تیرا زور چلنا۔۔" کو تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ "رووے مان تے غرور ۔۔" کی صورت میں عالیہ پر فلم مولا جٹ (1979) میں فلمایا گیا تھا۔

دیگر بڑی بڑی فلموں میں خان چاچا ، دولت اور دنیا ، دوپتراناراں دے ، غیرت تے قانون ، سلطان اور انتقام (1972) میں بھی عالیہ کی کارکردگی مثالی تھی۔ ان فلموں میں اس پر بڑے بڑے سپرہٹ گیت فلمائے گئے تھے۔

عالیہ اور الطاف حسین کی شادی

اس سال کی خاص بات فلم کون دلاں دیاں جانے (1972) تھی جس کے ہدایتکار الطاف حسین تھے جنھوں نے اس فلم میں اداکاری بھی کی تھی۔ اس فلم کی تکمیل کے دوران قربت اتنی بڑھی کہ فلم انسان اک تماشہ (1972) کی شوٹنگ کے دوران دونوں نے شادی کرلی تھی۔

عالیہ ، مقبولیت کی بلندیوں پر

1973ء میں بھی عالیہ کی ڈیڑھ درجن سے زائد فلمیں ریلیز ہوئی تھیں جن میں سے ایک تہائی فلموں میں پہلی بار فرسٹ ہیروئن کے طور پر نظر آئی تھی۔

فلم زرق خان (1973) میں عالیہ کی جوڑی سلطان راہی کے ساتھ تھی اور یہ ایک کامیاب فلم تھی۔ فلم خون دا دریا اور جھلی (1973) میں عالیہ کی جوڑی یوسف خان کے ساتھ تھی۔

فلم اج دا مہینوال (1973) ، منورظریف کی بطور ہیرو پہلی فلم تھی اور عالیہ پہلی ہیروئن بنی تھی۔ اس فلم میں مسعودرانا اور تصورخانم کا یہ دوگانا ان دونوں پر فلمایا گیا تھا "لنگ آجا پتن چناں دا یار۔۔" اس کے علاوہ "پیار نالوں پیاریئے تے سرور توں نشیلیئے۔۔" بھی عالیہ ہی کے لیے گایا گیا تھا۔

فلم بلا چیمپئن (1973) میں عالیہ کی جوڑی اسدبخاری کے ساتھ اور اردو فلم انہونی (1973) میں وحیدمراد ، عالیہ کے ہیرو تھے۔ اسی سال عالیہ کی اقبال حسن کے ساتھ اکلوتی اردو فلم باغی حسینہ (1973) بھی سامنے آئی تھی اور بری طرح سے ناکام رہی تھی۔ اسی سال عالیہ نے اپنے فلمی کیرئر کی سب سے بڑی اردو فلم دامن اور چنگاری (1973) میں بڑا اہم رول کیا تھا اور بہت داد پائی تھی۔

عالیہ کی بطور ہیروئن کامیاب ترین فلم

1974ء میں بھی عالیہ کی ڈیڑھ درجن فلمیں ریلیز ہوئی تھیں جن میں اس کے کیرئر کی سب سے کامیاب فلم عشق میرا ناں (1974) بھی تھی۔ اس فلم نے لاہور میں پلاٹینم جوبلی کی تھی۔

اس کامیاب رومانٹک اور نغماتی فلم کے ہیرو وحیدمراد اور ولن اقبال حسن تھے۔ اس فلم کے بیشتر گیت سپرہٹ ہوئے تھے جنھیں میڈم نورجہاں اور مہدی حسن نے گایا تھا۔ ٹائٹل سانگ کے علاوہ "اک پیاری جئی ، سوہنی صورت ، پیار محبت جس دا ناں۔۔" اور " ماہیا وے ، جے میں کبوتری ہوواں۔۔" وغیرہ مقبول عام گیت تھے۔ لیکن اسی جوڑی کی دوسری فلم سیو نی میرا ماہی (1974) ناکام رہی تھی۔

فلم ماں دا لال (1974) میں عالیہ پر ملکہ ترنم نورجہاں کے دو بے مثل سریلے گیت فلمائے گئے تھے "دنیا چہ دل کولوں ، ود کہیڑی شے وے ، تیرے اتوں وار دیواں ، اک واری کہہ وے۔۔" اور "میں پل پل تینوں پیار کراں ، توں قدم قدم ٹھکرانا ایں ، کی کر بیٹھی تقصیراں میں ، کی بدلے لینے چاہنا ایں۔۔" اسی سال عالیہ کی فلم بابل صدقے تیرے (1974) بھی ایک کامیاب فلم تھی جس میں عالیہ کے ہیرو شاہد تھے۔

عوامی دور کی ایک فلم

اسی سال کی ایک فلم بدمعاش پتر (1974) میں ملکہ ترنم نورجہاں اور مسعودرانا کا یہ گیت "مزدوری کوئی معنہ نئیں ، محنت تو نہ گبھرا۔۔" بھی عالیہ اور اقبال حسن پر فلمایا گیا تھا۔

یہ گیت ، قائدعوام جناب ذوالفقار علی بھٹو ؒ کے عظیم عوامی اور جمہوری دور کی یاددلاتا ہے جب مزدوروں سمیت دیگر پسے ہوئے طبقات کو پہلی بار بنیادی حقوق دیے گئے تھے۔

مفاد پرست سرمایہ داروں اور صعنت کاروں کے نزدیک یہ ایک بہت بڑا اور ناقابل معافی جرم تھا۔ اسی لیے آج بھی ان عوام دشمن طبقات کے چیلوں کی طرف سے بڑی ڈھٹائی اور بےشرمی سے یہ غلط بیانی کی جاتی ہے کہ بھٹو نے معیشت کو تباہ کردیا تھا حالانکہ حقائق بالکل برعکس تھے۔

بھٹو دور کی جی ڈی پی

بھٹو کو جب 1971ء کی جنگ میں شرمناک شکست کے بعد ایک تباہ حال پاکستان میں حکومت ملی تھی تو GDP تاریخ کی کم ترین سطح 0,47 فیصد پر تھی لیکن اس عظیم رہنما کے حسن تدبر سے جہاں ملک کی تعمیر نو ہوئی وہاں صرف ایک سال بعد ہی شرح نمو 7,06 فیصد تک جاپہنچی تھی۔

تیل کے پہلے سنگین عالمی بحران ، ملک میں خوفناک سیلاب اور زلزلہ کی تباہکاریوں کے علاوہ آمروں کو ملنے والی فراخدلانہ امریکی فوجی اور اقتصادی امداد کی بندش کے باوجود بھٹو دور حکومت میں پاکستان کی شرح نمو ساڑھے چار فیصد سے زائد رہی تھی جو ہمارے روایتی حریف بھارت سے بھی زیادہ ہوتی تھی۔

تاریخی حقائق نے بھٹو سے بغض رکھنے اور منفی پروپیگنڈہ کرنے والوں کو قدم قدم پر جھوٹا ثابت کیا ہے لیکن وہ اس قدر بے غیرت اور ذلیل لوگ ہیں کہ اس عظیم ترین قومی ہیرو کے خلاف بکواس کرنے بلکہ بھونکنے سے باز نہیں آتے ، تُف لعنت ہے ، ایسے ایک ایک جھوٹے ، گھٹیا اور لعنتی کردار پر جو جھوٹ بولتے وقت یہ بھول جاتا ہے کہ اس نے خدا کو جان بھی دینی ہے ۔ ۔!

عالیہ کے زوال کا دور

1975ء میں عالیہ درجن بھر فلموں میں نظر آئی تھی۔ اس سال فردوس اور نغمہ ، بطور ہیروئن زوال پذیر ہوگئی تھیں لیکن عالیہ کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا کیونکہ ان کی جگہ آسیہ اور ممتاز نے لے لی تھی۔

اس سال کی خاص فلم سجن کملا (1975) تھی جس میں عالیہ کے ہیرو وحیدمراد اور منورظریف تھے لیکن یہ فلم حسب توقع بزنس نہ کر سکی تھی ۔ اس فلم میں میڈم کا یہ گیت "دل کملا ، کجھ سجن کملا ، کجھ میں سودائی۔۔" بڑا پسند کیا گیا تھا جو عالیہ پر ہی فلمایا گیا تھا۔

عالیہ ، ثانوی کرداروں میں

1976ء میں بھی عالیہ کی ڈیڑھ درجن کے قریب فلمیں ریلیز ہوئی تھیں لیکن کوئی قابل ذکر فلم نہیں تھی۔ فلم غیرت (1976) میں عالیہ پر ناہیداختر کا یہ مشہور گیت فلمایا گیاتھا "کنڈلاں دے والاں والیا ، تیرے نال پیار پا لیا۔۔" اس دور میں زیادہ تر پرتشدد فلمیں بننے لگی تھیں جن میں عالیہ کو ثانوی اور معمولی کردار ملتے تھے۔

1979ء میں الطاف حسین سے طلاق کے بعد بھی عالیہ ، فلموں میں چھوٹے موٹے کرداروں تک محدود رہی۔ فلم شیرخان (1981) میں میڈم نورجہاں کے اس خوبصورت اور سپرہٹ گیت کے ساتھ اقبال حسن کا دل لبھاتے ہوئے دیکھی گئی " میں وی بدنام سیاں ، تو وی بدنام ایں ، پتہ مینوں دوواں دا نئیں چنگا انجام ، اللہ معاف کرے۔۔"

فلم سمندرپار (1983) میں عالیہ نے فلم کے ہیرو علی اعجاز کی بہن کا رول کیا تھا اور ان کے لیے مسعودرانانے ایک انتہائی بامقصد اور پراثر گیت گایا تھا:

  • گورا مکھڑا تے شکل نورانی ، جیوے جگ جگ لاڈو رانی ، تینوں میری عمر وی لگ جاوے ، ہووے لکھ وریاں دی زندگانی۔۔

عالیہ کے لیے مسعودرانا کا آخری گیت فلم اللہ وارث (1990) میں ملتا ہے جو عذراجہاں کے ساتھ گایا گیا تھا اور فلم میں عالیہ اور سلطان راہی پر فلمایا گیا تھا:

  • او سجناں ، تیرے بنا میرا کوئی نہ ، میری اکھیاں چہ تو ، میرے ساہواں چہ تو ، دل کوے ، رات دن رہویں بانھواں چہ تو۔۔

بارہ تیرہ سال کے وقفے کے بعد عالیہ نے فلم کالا گجر (2003) میں کام کیا اور اس کی اب تک کی آخری فلم لاڈورانی (2010) ہے۔

مسعودرانا اور عالیہ کے 13 فلمی گیت

(3 اردو گیت ... 10 پنجابی گیت )
1

ندیا کے بیچ گوری ، ہلچل مچائے رے ، ناگن ہے زلف تیری ، ڈس نہ کہیں جائے..

فلم ... نئی لیلیٰ نیا مجنوں ... اردو ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا مع ساتھی ... موسیقی: تصدق حسین ... شاعر: موج لکھنوی ... اداکار: کمال ، لہری ، نسیمہ خان ، عالیہ مع ساتھی
2

جانے مجھے کیا ہو گیا ہے ، کیسا نشہ چھا نے لگا ہے..

فلم ... نئی لیلیٰ نیا مجنوں ... اردو ... (1969) ... گلوکار: مالا ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: تصدق حسین ... شاعر: موج لکھنوی ... اداکار: عالیہ ، خلیفہ نذیر مع ساتھی
3

نی تیرا ڈولدا کلپ مٹیارے ، تے عاشقاں دا دل دھڑکے..

فلم ... ناجو ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ، مالا مع ساتھی ... موسیقی: ایم اشرف ... شاعر: احمد راہی ... اداکار: اسد بخاری ، عالیہ ، اعجاز مع ساتھی
4

درد کی تصویر بن کے رہ گئی زندگی..

فلم ... خون ناحق ... اردو ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ، نسیم بیگم ، آئرن پروین ... موسیقی: بخشی وزیر ... شاعر: ظہیر کاشمیری ... اداکار: سکندر ، عالیہ ، رانی
5

وے لکھ ترلے پاویں منڈیا ، تینوں پیار نیئں کرنا..

فلم ... دھی رانی ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: نورجہاں ، مسعود رانا ... موسیقی: ایم اشرف ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: عالیہ ، اقبال حسن
6

میری خاطر دنیا دے نال لڑنا پیا تے لڑیں گا ، لڑنا ای پے گا..

فلم ... سوہنا پتر ... پنجابی ... (1971) ... گلوکار: نسیم بیگم ، مسعود رانا ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: عالیہ ، شاہد
7

سب ٹر گئے خان وڈیرے ، تیرا میرا دور آ گیا..

فلم ... آن ... پنجابی ... (1973) ... گلوکار: منیر حسین ، رونا لیلیٰ ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: اے حمید ... شاعر: سیف الدین سیف ... اداکار: حبیب ، عالیہ ، اقبال حسن مع ساتھی
8

لنگ آجا پتن چناں دا یار..

فلم ... اج دا مہینوال ... پنجابی ... (1973) ... گلوکار: مسعود رانا ، تصورخانم ... موسیقی: سلیم اقبال ... شاعر: ؟ ... اداکار: منور ظریف ، عالیہ
9

مزدوری کوئی معنہ نئیں ، محنت تو نہ گبھرا..

فلم ... بدمعاش پتر ... پنجابی ... (1974) ... گلوکار: نورجہاں ، مسعود رانا ... موسیقی: بخشی وزیر ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: عالیہ ، اقبال حسن
10

ساڈے جہے مجبور وی جگ وچ ہوندے نیں..

فلم ... ماں صدقے ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: مسعود رانا ، بشریٰ ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: ؟ ... اداکار: یوسف خان ، عالیہ
11

ہیریا ، سوہنیا ، سوہنیا ، پیاریا..

فلم ... شگناں دی مہندی ... پنجابی ... (1976) ... گلوکار: افشاں ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: اختر حسین اکھیاں ... شاعر: ؟ ... اداکار: عالیہ ، سنگیتا ، زبیر ، یوسف خان مع ساتھی
12

چل بلیے نی ہن آ بلیے ، آ جا ایتھوں نس چلئے..

فلم ... مرزا ، مجنوں ، رانجھا ... پنجابی ... (1983) ... گلوکار: مسعود رانا ، ناہید اختر ، تانی مع ساتھی ... موسیقی: ماسٹر رفیق علی ... شاعر: حزیں قادری ... اداکار: علی اعجاز ، عالیہ مع ساتھی
13

او سجناں ، تیرے بنا میرا کوئی نہ ، میری اکھیاں چہ تو ، میرے ساہواں چہ تو..

فلم ... اللہ وارث ... پنجابی ... (1990) ... گلوکار: مسعود رانا ، عذرا جہاں ... موسیقی: وجاہت عطرے ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: سلطان راہی ، عالیہ

مسعودرانا اور عالیہ کے 3 اردو گیت

1

ندیا کے بیچ گوری ، ہلچل مچائے رے ، ناگن ہے زلف تیری ، ڈس نہ کہیں جائے ...

(فلم ... نئی لیلیٰ نیا مجنوں ... 1969)
2

جانے مجھے کیا ہو گیا ہے ، کیسا نشہ چھا نے لگا ہے ...

(فلم ... نئی لیلیٰ نیا مجنوں ... 1969)
3

درد کی تصویر بن کے رہ گئی زندگی ...

(فلم ... خون ناحق ... 1969)

مسعودرانا اور عالیہ کے 10 پنجابی گیت

1

نی تیرا ڈولدا کلپ مٹیارے ، تے عاشقاں دا دل دھڑکے ...

(فلم ... ناجو ... 1969)
2

وے لکھ ترلے پاویں منڈیا ، تینوں پیار نیئں کرنا ...

(فلم ... دھی رانی ... 1969)
3

میری خاطر دنیا دے نال لڑنا پیا تے لڑیں گا ، لڑنا ای پے گا ...

(فلم ... سوہنا پتر ... 1971)
4

سب ٹر گئے خان وڈیرے ، تیرا میرا دور آ گیا ...

(فلم ... آن ... 1973)
5

لنگ آجا پتن چناں دا یار ...

(فلم ... اج دا مہینوال ... 1973)
6

مزدوری کوئی معنہ نئیں ، محنت تو نہ گبھرا ...

(فلم ... بدمعاش پتر ... 1974)
7

ساڈے جہے مجبور وی جگ وچ ہوندے نیں ...

(فلم ... ماں صدقے ... 1976)
8

ہیریا ، سوہنیا ، سوہنیا ، پیاریا ...

(فلم ... شگناں دی مہندی ... 1976)
9

چل بلیے نی ہن آ بلیے ، آ جا ایتھوں نس چلئے ...

(فلم ... مرزا ، مجنوں ، رانجھا ... 1983)
10

او سجناں ، تیرے بنا میرا کوئی نہ ، میری اکھیاں چہ تو ، میرے ساہواں چہ تو ...

(فلم ... اللہ وارث ... 1990)

مسعودرانا اور عالیہ کے 0سولو گیت


مسعودرانا اور عالیہ کے 6دوگانے

1

وے لکھ ترلے پاویں منڈیا ، تینوں پیار نیئں کرنا ...

(فلم ... دھی رانی ... 1969)
2

میری خاطر دنیا دے نال لڑنا پیا تے لڑیں گا ، لڑنا ای پے گا ...

(فلم ... سوہنا پتر ... 1971)
3

لنگ آجا پتن چناں دا یار ...

(فلم ... اج دا مہینوال ... 1973)
4

مزدوری کوئی معنہ نئیں ، محنت تو نہ گبھرا ...

(فلم ... بدمعاش پتر ... 1974)
5

ساڈے جہے مجبور وی جگ وچ ہوندے نیں ...

(فلم ... ماں صدقے ... 1976)
6

او سجناں ، تیرے بنا میرا کوئی نہ ، میری اکھیاں چہ تو ، میرے ساہواں چہ تو ...

(فلم ... اللہ وارث ... 1990)

مسعودرانا اور عالیہ کے 7کورس گیت

1ندیا کے بیچ گوری ، ہلچل مچائے رے ، ناگن ہے زلف تیری ، ڈس نہ کہیں جائے ... (فلم ... نئی لیلیٰ نیا مجنوں ... 1969)
2جانے مجھے کیا ہو گیا ہے ، کیسا نشہ چھا نے لگا ہے ... (فلم ... نئی لیلیٰ نیا مجنوں ... 1969)
3نی تیرا ڈولدا کلپ مٹیارے ، تے عاشقاں دا دل دھڑکے ... (فلم ... ناجو ... 1969)
4درد کی تصویر بن کے رہ گئی زندگی ... (فلم ... خون ناحق ... 1969)
5سب ٹر گئے خان وڈیرے ، تیرا میرا دور آ گیا ... (فلم ... آن ... 1973)
6ہیریا ، سوہنیا ، سوہنیا ، پیاریا ... (فلم ... شگناں دی مہندی ... 1976)
7چل بلیے نی ہن آ بلیے ، آ جا ایتھوں نس چلئے ... (فلم ... مرزا ، مجنوں ، رانجھا ... 1983)


Masood Rana & Aliya: Latest Online film

Masood Rana & Aliya: Film posters
SoukanLut Da MaalAkbaraShola Aur ShabnamMelaMirza JattNeeli BarRotiBehan BhaiSassi PunnuAshiqTaj MahalNikkay Hundian Da PyarNeyi Laila Neya MajnuNajoKhoon-e-NahaqTeray Ishq NachayaPak DaamanGentermanYamla JattYeh Rastay Hayn Pyar KayYaar Tay PyarChann SajnaPardesiQadraNeend Hamari Khab TumharayWehshiSohna PuttarBasheeraGhairat Tay QanoonPuttar Da PyarSir Dhar Di BaziDoulat Tay GhairatNizam2 RangeelayJanguKhoon Da DaryaZarq KhanAjj Da MehinvalDaaman Aur ChingariBilla ChampionBudha SherSayyo Ni Mera MahiBadmash PuttarHashu Khan10 NumbriAsli Tay NaqliSajjan KamlaMaa SadqayZebun NisaTaqdeer Kahan Lay AyiKhamoshAmeer Tay GharibGhazi Ilmuddin ShaheedSher KhanShikraDiya Jalay Sari Raat
Masood Rana & Aliya:

0 joint Online films

(0 Urdu and 0 Punjabi films)

Masood Rana & Aliya:

Total 84 joint films

(17 Urdu and 66 Punjabi films)

1.1963: Rishta
(Punjabi)
2.1965: Jhanjhar
(Punjabi)
3.1965: Soukan
(Punjabi)
4.1966: Tabedar
(Punjabi)
5.1967: Lut Da Maal
(Punjabi)
6.1967: Akbara
(Punjabi)
7.1967: Shola Aur Shabnam
(Urdu)
8.1967: Mela
(Punjabi)
9.1967: Mirza Jatt
(Punjabi)
10.1967: Neeli Bar
(Punjabi)
11.1968: Roti
(Punjabi)
12.1968: Badla
(Punjabi)
13.1968: Behan Bhai
(Urdu)
14.1968: Sassi Punnu
(Punjabi)
15.1968: Ashiq
(Urdu)
16.1968: Taj Mahal
(Urdu)
17.1969: Nikkay Hundian Da Pyar
(Punjabi)
18.1969: Neyi Laila Neya Majnu
(Urdu)
19.1969: Najo
(Punjabi)
20.1969: Khoon-e-Nahaq
(Urdu)
21.1969: Teray Ishq Nachaya
(Punjabi)
22.1969: Pak Daaman
(Urdu)
23.1969: Dhee Rani
(Punjabi)
24.1969: Genterman
(Punjabi)
25.1969: Yamla Jatt
(Punjabi)
26.1970: Yeh Rastay Hayn Pyar Kay
(Urdu)
27.1970: Yaar Tay Pyar
(Punjabi)
28.1970: Chann Sajna
(Punjabi)
29.1970: Pardesi
(Punjabi)
30.1970: Qadra
(Punjabi)
31.1971: Neend Hamari Khab Tumharay
(Urdu)
32.1971: Mera Dil Meri Aarzoo
(Urdu)
33.1971: Des Mera Jeedaran Da
(Punjabi)
34.1971: Babul
(Punjabi)
35.1971: Wehshi
(Urdu)
36.1971: Sohna Puttar
(Punjabi)
37.1972: Basheera
(Punjabi)
38.1972: Ghairat Tay Qanoon
(Punjabi)
39.1972: Puttar Da Pyar
(Punjabi/Pashto double version)
40.1972: Sir Dhar Di Bazi
(Punjabi)
41.1972: Yaar Nibhanday Yaarian
(Punjabi)
42.1972: Doulat Tay Ghairat
(Punjabi)
43.1972: Nizam
(Punjabi)
44.1972: 2 Rangeelay
(Punjabi)
45.1972: Insan Ik Tamasha
(Punjabi)
46.1972: Jangu
(Punjabi)
47.1973: Khoon Da Darya
(Punjabi)
48.1973: Aan
(Punjabi)
49.1973: Zarq Khan
(Urdu)
50.1973: Ajj Da Mehinval
(Punjabi)
51.1973: Daaman Aur Chingari
(Urdu)
52.1973: Billa Champion
(Punjabi)
53.1974: Budha Sher
(Punjabi)
54.1974: Sayyo Ni Mera Mahi
(Punjabi)
55.1974: Badmash Puttar
(Punjabi)
56.1974: Teray Jehay Putt Jamman Manva
(Punjabi)
57.1974: Hashu Khan
(Punjabi)
58.1974: 10 Numbri
(Punjabi)
59.1975: Nadir Khan
(Punjabi)
60.1975: Asli Tay Naqli
(Punjabi)
61.1975: Shaheed
(Punjabi)
62.1975: Khooni
(Punjabi)
63.1975: Sajjan Kamla
(Punjabi)
64.1976: Maa Sadqay
(Punjabi)
65.1976: Zebun Nisa
(Urdu)
66.1976: Shagna Di Mehndi
(Punjabi)
67.1976: 3 Yaar
(Punjabi)
68.1976: Gama B.A.
(Punjabi)
69.1976: Taqdeer Kahan Lay Ayi
(Urdu)
70.1977: Aavara
(Urdu)
71.1977: Jeera Sain
(Punjabi)
72.1977: Khamosh
(Punjabi)
73.1978: Ameer Tay Gharib
(Punjabi)
74.1978: Ghazi Ilmuddin Shaheed
(Punjabi)
75.1981: Sher Khan
(Punjabi)
76.1982: Wohti Da Sawal A
(Punjabi)
77.1983: Samundar Par
(Punjabi)
78.1983: Mirza, Majnu, Ranjha
(Punjabi)
79.1985: Shikra
(Punjabi)
80.1986: Yeh Adam
(Punjabi)
81.1987: Doli Tay Hathkari
(Punjabi)
82.1990: Allah Waris
(Punjabi)
83.Unreleased: Ghairtan Da Rakha
(Punjabi)
84.Unreleased: Diya Jalay Sari Raat
(Urdu)


Masood Rana & Aliya: 14 songs

(4 Urdu and 10 Punjabi songs)

1.
Urdu film
Shola Aur Shabnam
from Friday, 15 September 1967
Singer(s): Irene Parveen, Masood Rana & Co., Music: Manzoor Ashraf, Poet: Tanvir Naqvi, Actor(s): Zamurrad, Aliya, Rangeela, Munawar Zarif, Shamim Ara, Ijaz Akhtar & Co.
2.
Urdu film
Neyi Laila Neya Majnu
from Friday, 21 February 1969
Singer(s): Masood Rana, Mala & Co., Music: Tasadduq Hussain, Poet: Mouj Lakhnavi, Actor(s): Kemal, Lehri, Naseema Khan, Aliya & Co.
3.
Urdu film
Neyi Laila Neya Majnu
from Friday, 21 February 1969
Singer(s): Mala, Masood Rana & Co., Music: Tasadduq Hussain, Poet: Mouj Lakhnavi, Actor(s): Aliya, Khalifa Nazir & Co.
4.
Punjabi film
Najo
from Friday, 27 June 1969
Singer(s): Masood Rana, Mala & Co., Music: M. Ashraf, Poet: Ahmad Rahi, Actor(s): Asad Bukhari, Aliya, Ejaz & Co.
5.
Urdu film
Khoon-e-Nahaq
from Friday, 25 July 1969
Singer(s): Masood Rana, Naseem Begum, Irene Parveen, Music: Bakhshi Wazir, Poet: Zaheer Kashmiri, Actor(s): Sikandar, Aliya, Rani
6.
Punjabi film
Dhee Rani
from Friday, 24 October 1969
Singer(s): Noorjahan, Masood Rana, Music: M. Ashraf, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Aliya, Iqbal Hassan
7.
Punjabi film
Sohna Puttar
from Friday, 8 October 1971
Singer(s): Naseem Begum, Masood Rana, Music: Wajahat Attray, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Aliya, Shahid
8.
Punjabi film
Aan
from Tuesday, 16 January 1973
Singer(s): Munir Hussain, Runa Laila, Masood Rana & Co., Music: A. Hameed, Poet: Saifuddin Saif, Actor(s): Iqbal Hassan, Aliya, Habib & Co.
9.
Punjabi film
Ajj Da Mehinval
from Friday, 14 September 1973
Singer(s): Masood Rana, Tasawur Khanum, Music: Saleem Iqbal, Poet: ?, Actor(s): Munawar Zarif, Aliya
10.
Punjabi film
Badmash Puttar
from Friday, 16 August 1974
Singer(s): Noorjahan, Masood Rana, Music: Bakhshi Wazir, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Aliya, Iqbal Hassan
11.
Punjabi film
Maa Sadqay
from Friday, 26 March 1976
Singer(s): Masood Rana, Bushra, Music: G.A. Chishti, Poet: ?, Actor(s): Yousuf Khan, Aliya
12.
Punjabi film
Shagna Di Mehndi
from Friday, 30 July 1976
Singer(s): Afshan, Masood Rana & Co., Music: Akhtar Hussain Akhian, Poet: ?, Actor(s): Aliya, Sangeeta, Zubair, Yousuf Khan & Co.
13.
Punjabi film
Mirza, Majnu, Ranjha
from Friday, 16 December 1983
Singer(s): Masood Rana, Naheed Akhtar, Tani & Co., Music: Master Rafiq Ali, Poet: Hazin Qadri, Actor(s): Ali Ejaz, Aliya
14.
Punjabi film
Allah Waris
from Friday, 19 January 1990
Singer(s): Masood Rana, Azra Jehan, Music: Wajahat Attray, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): Sultan Rahi, Aliya


Daku
Daku
(2002)
Jagga
Jagga
(2016)
Soorma
Soorma
(1966)
Bahadur
Bahadur
(1967)
Chandoki
Chandoki
(1969)

Kurmai
Kurmai
(1941)
Khandan
Khandan
(1942)



241 فنکاروں پر معلوماتی مضامین




پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.