پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
سوموار 14 اگست 2023
آئینی ترامیم
کسی بھی ملک کے آئین یا دستور میں نظامِ حکومت چلانے کے لیے حقوق و اختیارات ، قواعدوضوابط اور حدودوقیود کو ایک باہمی تحریری معاہدے کی شکل دی جاتی ہے جس پر عوام الناس کی طرف سے منتخب نمائندے متفق ہوکر کاروبارِ مملکت چلاتے ہیں۔
پاکستان میں مقتدر حلقوں کا بنایا ہوا پہلا آئین عرصہ نو سال بعد 23 مارچ 1956ء کو نافذ ہوا جس کی یاد میں چند سال تک "یومِ جمہوریہ" منایا گیا جو آئین شکن آمرانہ نظام میں "یومِ پاکستان" بنا دیا گیا۔ اس دوران 1962ء میں ایک آمرانہ "صدارتی دستور ، بے نور" بھی آیا لیکن جس طرح سے آیا تھا، اسی طرح سے غائب بھی ہو گیا تھا۔
پاکستان کا مستقل آئین
پاکستان کے عوام کے منتخب نمائندوں کا پہلا متفقہ آئین 10 اپریل 1973ء کو منظور ہوا اور 14 اگست 1973ء کو نافذ ہوا۔ گزشتہ پچاس برسوں میں اس آئین کو جہاں دو آمروں نے پامال کیا، وہاں اس میں مروجہ جمہوری طور طریقوں سے دو درجن سے زائد ترامیم بھی ہوئیں جن میں پہلی سات ترامیم، آئینِ پاکستان کے خالق، "بابائے آئین" یا "قائدِدستور" اور "قائدِ عوام" جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کے دورِ حکومت میں ہوئیں۔ صدر فضل الہٰی چوہدری تھے۔
پیپلز پارٹی کی آئینی ترامیم
پاکستان پیپلز پارٹی، اب تک چار مرتبہ برسرِاقتدار آئی اور کل ملا کر سوا پندرہ سال تک حکومت کی جو اب تک کسی بھی سیاسی جماعت کا سب سے طویل جمہوری دور رہا ہے۔ اس دوران اس جماعت کے چار وزرائے اعظم رہے۔
اپنے پہلے دورِ حکومت (1971/77) میں وزیرِاعظم جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کی قیادت میں سات آئینی ترامیم کے بعد دوسرے اور تیسرے ادوارِ حکومت (1988/90) اور (1993/96) میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی قیادت میں کوئی آئینی ترمیم نہ کر سکی البتہ اپنے چوتھے اور اب تک کے آخری دورِ حکومت (2008/13) میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی قیادت میں مزید تین آئینی ترامیم کیں۔ اس طرح سے اس پارٹی نے کل دس مرتبہ آئینی ترامیم کی ہیں۔
نون لیگ کی آئینی ترامیم
پاکستان مسلم لیگ نون، اب اپنے پانچویں دورِ حکومت میں ہے۔ اس سے قبل اس جماعت نے کل ملا کر تقریباً تیرہ سال حکومت کی۔ اس جماعت کے تین وزرائے اعظم رہے۔
اپنے پہلے دورِ حکومت (1990/93) میں وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں دو ، دوسرے دورِ حکومت (1996/99) میں بھی انھی کی قیادت میں چار اور تیسرے دورِ حکومت میں بھی میاں صاحب ہی کی قیادت میں مزید چار آئینی ترامیم کیں۔ متبادل وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی ایک آئینی تبدیلی کی اور اس طرح سے نون لیگ نے کل گیارہ آئینی ترامیم کیں جو سب سے زیادہ ہیں۔
تحریکِ انصاف کی آئینی ترمیم
پاکستان تحریکِ انصاف نے (2018/22) تک حکومت کی اور وزیرِاعظم عمران خان کی قیادت میں ایک آئینی ترمیم کی۔
آمروں کی ترامیم
1973ء کے آئین کے بعد اب تک سب سے زیادہ یعنی بیس سال تک دو آمروں نے حکومت کی اور انھوں نے آئین کو اپنی مرضی سے استعمال کیا۔ جنرل ضیاع مردود (1977/88) نے مسلسل گیارہ سال تک ناجائز حکومت کی۔ پیپلز پارٹی کے خوف سے غیرجماعتی انتخابات کروائے اور ان کے نتیجے میں برآمد ہونے والی اسمبلی میں مسلم لیگ کو حیاتِ نو بخشی۔ پہلا قرعہ فال، محمد خان جونیجو کے نام نکلا جن سے بدنامِ زمانہ آٹھویں ترمیم کے علاوہ مزید دو آئینی ترامیم کروائیں۔
جنرل مشرف غدار (1999/2008) نے بھی مسلسل نو سال تک زبردستی حکومت کی۔ عدالتِ عالیہ نے اسے آئین میں من مانی ترامیم کا اختیار بھی دیا تھا۔ اس نے 17ویں ترمیم کروا کر جنرل ضیاع مردود کی 8ویں ترمیم کو بحال کیا۔ ان نو برسوں میں تین وزرائے اعظم تھے۔ یہ واحد ترمیم ظفراللہ جمالی کی وزارتِ عظمیٰ کے دور میں ہوئی تھی۔
آئینِ پاکستان میں گزشتہ نصف صدی میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں جن پر مختصراً معلومات مندرجہ ذیل ہیں:
Pakistan Constitution Amendments
Monday, 14 August 2023
26 amendments were passed since 1973..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
29-04-2020: پاکستان کے فوجی پینشنرز
18-11-1968: جسٹس حمودالرحمان
14-08-1947: پشاور