پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
منگل 14 اگست 1973
صدرفضل الہٰی چوہدری
فضل الہٰی چوہدری
پاکستان کے پہلے بے اختیار صدر تھے!
فضل الہٰی چوہدری ، پاکستان کے 5ویں صدرِ مملکت تھے۔۔!
1970ء کے پہلے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد 14 اگست 1973ء کو پارلیمانی نظامِ حکومت کے تحت بننے والے پاکستان کے پہلے متفقہ آئین کے نفاذ کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں ، "ایوانِ بالا" یعنی سینٹ اور "ایوانِ زیریں" یعنی قومی اسمبلی کے وؤٹوں سے منتخب ہونے والے پہلے صدرِ مملکت تھے۔ انھیں ، صدارتی انتخاب میں نیشنل عوامی پارٹی کے امیدوار ، امیر زادہ خان کے 45 وؤٹوں کے مقابلے میں 139 وؤٹ ملے تھے۔
پہلے بے اختیار صدر
فضل الہٰی چوہدری کا عہدہ صدارت ، "پارلیمانی نظامِ حکومت" میں ایک علامتی اور وفاق کے اتحاد کی علامت تھا جس کے پاس کوئی سیاسی اختیار نہیں تھا۔ اس طرح سے وہ ، پاکستان کے پہلے "بے اختیار" ، صدر تھے جو "صدارتی نظامِ حکومت" کے سکندرمرزا ، ایوب خان ، یحییٰ خان اور بھٹو جیسے طاقتور صدور کے بعد انتہائی کمزور اور بے ضرر صدر ثابت ہوئے جو کچھ لوگوں کی سمجھ سے بالاتر تھا۔ ان کے بارے میں ایک جملہ بڑا مشہور ہوا تھا:
"صدر کو رہا کرو۔۔!"
آئینی مدت پوری کی
فضل الہٰی چوہدری ، پاکستان کے پہلے صدر تھے جنھوں نے نہ صرف اپنی آئینی مدت پوری کی بلکہ اوور ٹائم بھی لگایا تھا۔ وہ ، 16 ستمبر 1978ء تک یعنی 5 سال اور ایک ماہ تک صدر رہے۔ ایک بدترین فوجی آمر کے دور میں بھی ایک سال سے زائد عرصہ تک عہدہ صدارت سے چمٹے رہے حالانکہ انکی سیاسی پارٹی کی بساط لپیٹ دی گئی تھی اور اصولاً انہیں استعفیٰ دے دینا چاہئے تھا لیکن اقتدار کی لذت ہی ایسی ہے یا پنجاب کی سیاسی مٹی ہی ایسی ہے کہ جس نے لیڈر کم اور لوٹے زیادہ پیدا کئے ہیں۔ چوہدری صاحب نے سیاسی وفاداریاں بدلنے میں بھی کمال دکھایا تھا۔
فضل الہٰی چوہدری کا سیاسی کیرئر
1933ء میں گجرات ڈسٹرکٹ بورڈ کے رکن کے طور پر سیاسی کیرئر کا آغاز کیا اور 1944ء میں آل انڈیا مسلم لیگ گجرات کے صدر بن گئے۔ تحریکِ پاکستان میں سرگرم حصہ لیا۔ 1945/46ء کے انتخابات میں اسی پارٹی کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد پارلیمانی سیکرٹری منتخب ہوئے۔ 1951ء میں اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی بھی کی۔ اسی سال پنجاب کے صوبائی انتخابات میں مسلم لیگ کے ٹکٹ پر جیت کر صوبائی وزیر تعلیم اور وزیر صحت رہے۔
1956ء میں ون یونٹ کے تحت بننے والی مغربی پاکستان اسمبلی میں سرکاری پارٹی ، ری پبلیکن پارٹی کے رکن منتخب ہوئے اور ایک متنازعہ فیصلے کے بعد اپنی ہی سابقہ پارٹی مسلم لیگ کے امیدوار کے مقابلے میں سپیکر منتخب ہوئے۔ 1962ء اور 1965ء میں صدر ایوب خان کی سرکاری پارٹی ، کنوینشن مسلم لیگ کے امیدوار کے طور پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 1965ء سے 1969ء تک قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر رہے۔
اسلامی سربراہی کانفرنس (1974) کے موقع پر صدر فضل الہٰی چوہدری ، وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب الرحمان کے ساتھ
فضل الہٰی چوہدری ، 1970ء کے پہلے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کھاریاں سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 15 اگست 1972ء کو عبوری آئین کے نفاذ کے بعد قومی اسمبلی کے 8ویں سپیکر اور 14 اگست 1973ء کو مستقل آئین کے نفاذ کے بعد صدرِ پاکستان کے منصب پر فائز ہوئے۔
5 جولائی 1977ء کو بھٹو حکومت کے خاتمے کے بعد بھی چودہ ماہ یعنی 16 ستمبر 1978ء تک اپنے عہدے پر برقرار رکھے گئے۔ ان کی مدتِ صدارت 14 اگست 1978ء کو ختم ہوگئی تھی لیکن جاتے جاتے ایک صدارتی آرڈیننس میں چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر (یعنی جنرل ضیاع مردود) کو یہ اختیار بھی دے گئے تھے کہ وہ اپنی صوابدید پر کسی کو بھی صدر بنا سکتا ہے۔۔!!!
فضل الہٰی چوہدری کا تعارف
فضل الہٰی چوہدری ، یکم جنوری 1904ء کو تحصیل کھاریاں اور ضلع گجرات کے ایک گاؤں "مرالہ" میں ایک بااثر گجر فیملی میں پیدا ہوئے۔ مقامی طور پر ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ 1924ء میں علی گڑھ یونیورسٹی سے انگلش میں MA کرنے کے بعد 1927ء میں پنجاب یونیورسٹی سے وکالت میں LLB کی ڈگری لی۔ گجرات میں پریکٹس کرتے رہے۔ وہ پہلے پنجابی صدر تھے۔ یکم جون 1982ء کو انتقال ہوا۔
سابق صدر فضل الہٰی چوہدری کے پوتے بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی ، پاکستان کے اٹارنی جنرل رہے جنھوں نے 26 مارچ 2023ء کو استعفیٰ دے دیا تھا۔
Fazal Ilahi Chaudhry
Tuesday, 14 August 1973
Fazal Ilahi Chaudhry was first elected President of Pakistan..
Fazal Ilahi Chaudhry (video)
Credit: Pak Broad Cor
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
23-11-2002: میر ظفراللہ خان جمالی
29-11-2013: آرمی چیف جنرل راحیل شریف
05-06-1994: جسٹس سجاد علی شاہ