PAK Magazine
Thursday, 25 April 2024, Week: 17

Pakistan Chronological History
Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

1979

بھٹو پر چوتھا قرطاس ابیض

پير 29 جنوری 1979
بھٹو حکومت پر چوتھا وہائٹ پیپر
بھٹو حکومت پر چوتھا وہائٹ پیپر

جنرل ضیاع مردود کی حکومت نے بھٹو کے خلاف یکطرفہ پروپیگنڈے کے سلسلے میں چوتھا اور آخری وہائٹ پیپر شائع کیا جس میں الزامات لگائے کہ بھٹو نے سرکاری اداروں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، سیاسی مخالفین پر ظلم و تشدد کیا اور حق و سچ کی ہر آواز کو دبائے رکھا۔

یہ الزامات یا بہتان تراشیاں ایک ایسا بدترین ڈکٹیٹر کر رہا تھا جو خود تمام تر جمہوری، اخلاقی اور اسلامی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے غنڈہ گردی اور بدمعاشی سے غیرقانونی طور پر اقتدار پر قابض ہوا تھا۔ جس نے عوام کے واحد منتخب لیڈر کو بے گناہ پھانسی پر چڑھا دیا تھا۔ خدا کی لعنت ہو اس ملعون منافق پر اور جھوٹ کا پرچار کرنے والے ایک ایک حرامزادے پر۔۔!

بھٹو کے سیاسی مخالفین پر مبینہ مظالم

ذوالفقار علی بھٹوؒ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں کہ اس کے سیاسی مخالفین دودھ میں نہائے ہوئے فرشتے تھے جنھیں بھٹو ، بلا وجہ تنگ کیا کرتا تھا۔ جبکہ حقیقت یہ تھی بھٹو، پہلا لیڈر تھا جس نے سیاسی مخالفین کو عزت بخشی تھی جس کے وہ عادی نہیں تھے۔

  • 1970 کے الیکشن جیتنے کے فوراً بعد بھٹو نے اپنے سب سے بڑے سیاسی مخالف، مولانا مودودیؒ سے لاہور جا کر ملاقات کی تھی حالانکہ ان کی جماعت اسلامی کی کوئی سیاسی اہمیت نہیں رہی تھی۔
  • بھٹو نے شملہ معاہدہ سے قبل نہ صرف تمام سیاسی مخالفین کو اعتماد میں لیا بلکہ بعد میں معاہدے کی توثیق بھی کروائی تھی۔ ایسا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا کہ قومی معاملات پر سبھی رہنماؤں کو آن بورڈ لیا جائے۔
  • ولی خان کی پارٹی پر یحییٰ خان کی پابندی ختم کی اور اس کی پارٹی کو مفتی محمود کی پارٹی کے ساتھ دو صوبوں میں حکومتیں بنانے کا موقع دیا تھا۔ اپوزیشن لیڈر بھی بنایا اور کئی ایک پارلیمانی ذمہ داریاں بھی سونپیں۔
  • اصغر خان، ایک ناکام سیاست دان تھا لیکن بھٹو کے خلاف دفعہ 144 کی پابندیاں توڑ کر دندناتا پھرتا تھا۔ اس کی پارٹی کی اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں تھی لیکن پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر جیتنے والے دو قصوری، اس کی پارٹی میں چلے گئے تھے۔ اس کے باوجود بھٹو نے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی تھی۔
  • ان سب پر حاوی بھٹو کا یہ کارنامہ تھا کہ اس نے بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والوں کو ایک متفقہ آئین پر رضامند کیا۔ یہ عظیم کارنامہ، اس طرح کی بے سروپا بکواس کرنے، بلکہ بھونکنے والوں کے بدنما اور مکروہ چہروں پر ایک زناٹے دار تھپڑ ہے جو بھٹو کو فاشسٹ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے چلے آئے ہیں۔۔!

کیا بھٹو نے ادارے تباہ کیے؟

بھٹو پر یہ الزامات بڑے تواتر کے ساتھ لگائے گئے کہ اس نے ادارے تباہ کیے۔ یہ بھی حقائق کے برعکس ہے جس کی بہت بڑی مثال پی آئی اے اور ریلوے جیسے بڑے بڑے قومی ادارے ہیں جو بھٹو دورِ حکومت تک سرکاری ادارے ہونے کے باوجود منافع میں چلتے تھے۔ پاکستان کی اقتصادی کارکردگی اپنے روایتی حریف بھارت (اور بنگلہ دیش) سے بدرجہا بہتر ہوتی تھی لیکن 1980ء کی دھائی میں جنرل ضیاع مردود کے دور سے ہر ادارے کی تباہی شروع ہوئی اور لوٹ مار کا جو بازار گرم ہوا، اس نے پاکستان کو اس حال تک پہنچا دیا ہے کہ ترقی کی دوڑ میں ہم کم از کم نصف صدی پیچھے چلے گئے ہیں۔

پاکستان کی معاشی بدحالی

29 جنوری 1979ء کی میری ڈائری میں ایک خبر یہ بھی تھی کہ "پہلی ششماہی میں پاکستان کو 97 کروڑ ڈالرز کی ادائیگیوں میں خسارہ ہوا۔۔!"

یہ ایک بہت بڑی خبر تھی جو پاکستان کی معاشی بدحالی کی ایک منہ بولتی تصویر تھی۔۔!

اس وقت خبروں پر بڑا سخت سرکاری کنٹرول ہوتا تھا۔ ریڈیو اور ٹی وی پر تو بلا سنسر خبروں کا تصور ہی نہیں تھا۔ کم از کم ایک آدھ فوجی افسر، سبھی اخبارات کے دفاتر میں تعینات ہوتا تھا جو یہ فیصلہ کرتا تھا کہ کون سی خبر شائع کی جاسکتی ہے۔ خبروں کے صفحات میں عام طور پر کام کی خبریں کم اور پروپیگنڈہ خبریں زیادہ ہوتی تھیں لیکن ایڈیٹوریل کے صفحہ پر اشاروں کنایوں میں کام کی خبریں مل جاتی تھیں۔

ایسی ہی خبروں سے پتہ چل جاتا تھا کہ جب گیدڑوں کو کچروں کی راکھی بٹھائیں گے تو حشر کیا ہوگا۔۔!

یاد رہے کہ 1980ء میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے پہلی بار سوا ارب ڈالرز کا قرضہ لیا تھا جو اس وقت تک لیے گئے تمام سات قرضوں کی مجموعی مالیت سے بھی زیادہ تھا۔ اس سے اگلے سال بھی ایک ارب ڈالرز کا قرضہ لے کر ملک چلایا گیا تھا۔ پھر جنرل ضیاع مردود کی خوش قسمتی اور پاکستان کی بدقسمتی تھی کہ نام نہاد افغان جہاد میں امریکہ اور اس کے حواریوں نے فرنٹ سٹیٹ پاکستان کے لیے ایک بار پھر اپنے خزانوں کے منہ کھول دیے تھے۔ تب سے اب تک ہم صرف خسارے ہی میں جارہے ہیں اور ملک کے سبھی ادارے زبوں حالی کا شکار رہے ہیں۔






The fourth Whitepaper on Bhutto

Monday, 29 January 1979



1929
قائد اعظمؒ کے چودہ نکات
قائد اعظمؒ کے چودہ نکات
1958
ملک فیروز خان نون برطرف
ملک فیروز خان نون برطرف
1978
بھٹو کو سزائے موت
بھٹو کو سزائے موت
1974
دوسری آئینی ترمیم: قادیانی مسئلہ
دوسری آئینی ترمیم: قادیانی مسئلہ
2005
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری



تاریخ پاکستان

پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔



تاریخ پاکستان ، اہم موضوعات

تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
عظیم منصوبے
عظیم منصوبے
انتخابات
انتخابات
امریکی امداد
امریکی امداد
آئی ایم ایف
آئی ایم ایف
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری

تاریخ پاکستان ، اہم شخصیات

قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف

دیگر پرانی ویب سائٹس

حج بیت اللہ
حج بیت اللہ
مغلیہ سلطنت
مغلیہ سلطنت
اٹلی کا سفر
اٹلی کا سفر
سیف الملوک
سیف الملوک
شعر و شاعری
شعر و شاعری
ہیلتھ میگزین
ہیلتھ میگزین
ڈنمارک
ڈنمارک
میڈیا لنکس
میڈیا لنکس
فلم میگزین
فلم میگزین

پاکستان کے بارے میں اہم معلومات

Pakistan

چند اہم بیرونی لنکس


پاکستان کی فلمی تاریخ

پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……


ساحل فارانی
ساحل فارانی
اسد بخاری
اسد بخاری
اعظم بیگ
اعظم بیگ
منوررشید
منوررشید
خلیل احمد
خلیل احمد


PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.