پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعتہ المبارک 11 اکتوبر 1957ء
سہروردی برطرف
صدر سکندر مرزا نے وزیراعظم حسین شہید سہروردی کو 11 اکتوبر 1957ء کو برطرف کر دیا تھا۔۔!
12 ستمبر 1956ء کو اس منصب پر فائز ہونے والے بنگالی نژاد حسین شہید سہروردی ، واحد وزیراعظم تھے جن کا تعلق عوامی لیگ سے تھا۔ وہ صرف 13 ماہ تک برداشت کیے جا سکے تھے اور صدارتی نظام کے تحت لامحدود اور ناجائز اختیارات حاصل کرنے والے سکندرمرزا کا ایک اور شکار بنے تھے۔
پاک چین دوستی کے معمار
پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ حسین شہید سہرودی کو پاک چین دوستی کا معمار بھی کہا جاتا ہے۔ انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ چین کا دورہ کرنے والے وہ پہلے سربراہ مملکت تھے۔ انہی کے دور حکومت میں چینی وزیر اعظم چواین لائی نے پاکستان کا جوابی دورہ بھی کیا تھا۔ اس کے علاوہ مبینہ طور پر جولائی 1957ء میں اپنے دورہ امریکہ کے دوران انہوں نے باضابطہ طور پر امریکہ کو پشاور کے قریب بڈبیر کے مقام پر فوجی اڈے دینے کی منظوری بھی دی تھی۔ حالانکہ سب جانتے ہیں کہ ایسے فیصلے کون کرسکتا ہے؟
چالیس فیصد حصہ امریکی امداد
پر مشتمل ہوتا تھا!
امریکہ کے اپنے اسی دورے کے دوران وہ 13 جولائی 1957ء کو اس ویڈیو انٹرویو میں جہاں کشمیر اور نہری پانی کے تنازعات پر پاکستان کا موقف بیان کررہے ہیں وہاں یہ انکشاف بھی کر رہے ہیں کہ 1954ء میں امریکی امداد کے آغاز سے ہی پاکستان کی یہ حالت ہو گئی تھی کہ اس کے بجٹ کا چالیس فیصد حصہ صرف امریکی امداد پر مشتمل ہوتا تھا۔
حسین شہید سہروردی کون تھے؟
حسین شہید سہروردی ، 8 ستمبر 1893ءکو بنگال کے شہر مدنا پور میں پیدا ہوئے تھے۔ کلکتہ اور مدراس سے ابتدائی تعلیم پائی۔ 1910ء میں سینٹ زیورس کالج سے ریاضی میں بی ایس کیا۔ 1913ء میں عربی زبان میں ایم اے کیا اور بیرون ملک تعلیم کے لیے اسکالر شپ حاصل کر کے انگلینڈ روانہ ہوئے جہاں آکسفوڈ سے ایم اے اور بی سی ایل کی ڈگریاں اعزاز سے حاصل کیں۔ وطن واپسی پر کلکتہ ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی جہاں ان کے والد ایک جج تھے۔ عربوں کے بارے میں ان کا ایک تاریخی جملہ بڑا مشہور ہوا تھا کہ "صفر ضرب صفر حاصل صفر۔۔!"
عملی سیاست
1921ء سے عملی سیاست میں حصہ لیا اور مسلم لیگ کے سرگرم رہنما رہے۔ قیام پاکستان تک بنگال کی صوبائی اسمبلی کے رکن تھے اور تجارت ، محنت ، صحت ، خوراک ، مالیات اور دیہات سدھار کے محکموں کے وزیر بھی تھے۔ 1946ء میں بنگال کے وزیر اعلیٰ بھی رہے۔ قیام پاکستان کے بعد وزیر اعظم لیاقت علی خان کے ساتھ شدید اختلافات کی وجہ سے جناح مسلم لیگ بنائی جو پھر عوامی لیگ کہلائی۔ 1954ء میں وزیر قانون بھی بنے۔ 1955ء میں قائد حزب اختلاف اور 1956ء میں ری پبلکن پارٹی کے تعاون سے حکومت سازی میں کامیاب ہوئے اور صرف تیرہ ماہ بعد دونوں پارٹیوں میں پھوٹ پڑنے سے برطرف ہوئے۔ 1956ء کے آئین کی مخالفت کی تھی لیکن اسی آئین کے تحت وزیر اعظم کے عہدے کا حلف بھی اٹھایا تھا۔
ایبڈو کے شکار
ایوب خان کے مارشل لاء کے بعد ان پر بھی "ایبڈو" کی پابندیاں لگیں اور وہ سیاست سے کنارہ کش ہو گئے تھے۔ 5 دسمبر 1963ء کو بیروت کے ایک ہوٹل میں ستر سال کی عمر میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے تھے۔ انہیں 8 دسمبر 1963ءکو ڈھاکہ میں مولوی فضل الحق کے پہلو میں دفن کیا گیا تھا۔
Suhrawardy dies in Berut
(Daily Dawn, 6.12.1963)
Huseyn Shaheed Suhrawardy
Friday, 11 October 1957
Pakistan's Prime Minister Huseyn Shaheed Suhrawardy was sacked on October 17, 1957. In this video he talks about Kashmir and water conflict with India. He was also asked about US aid to Pakistan which was 40% of total annual budget of Pakistan..!!!
Huseyn Shaheed Suhrawardy (video)
Credit: PublicResourceOrg
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
14-10-1955: ریاست قلات
11-04-2022: شہباز شریف
28-03-1929: قائدِاعظمؒ کے چودہ نکات