PAK Magazine
Friday, 19 April 2024, Week: 16

Pakistan Chronological History
Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

2024

پاکستان اور آئی ایم ایف

بدھوار 20 مارچ 2024
پاکستان اور آئی ایم ایف
پاکستان ، آئی ایم ایف کے ساتھ 23 بار
23 ارب ڈالرز کے معاہدے کر چکا ہے

پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ 23 بار ساڑھے 23 ارب ڈالرز قرض کے معاہدے کیے۔۔!

آئی ایم ایف (International Monetary Fund - IMF)، 190 رکن ممالک پر مشتمل ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا قیام دوسری جنگِ عظیم کی تباہ کاریوں کو دیکھتے ہوئے 1944ء میں عمل میں آیا تھا۔

اس مالیاتی ادارے کا بنیادی مقصد معاشی عدم استحکام کے شکار رکن ممالک کی مالی امداد اور معاشی معاونت کرنا ہوتا ہے جو اکثر اوقات بڑی سخت شرائط پر ہوتی ہیں۔ تمام معاملات پر غوروفکر کے بعد آئی ایم یف کا ایگزیکٹیو بورڈ قرضے کی منظوری دیتا ہے۔ اس ادارے کے ممبران ، حسبِ اوقات چندہ دیتے ہیں اور اس کے سربراہ عام طور پر یورپین اور صدر امریکی ہوتے ہیں۔

پاکستان، 11 جولائی 1950ء کو آئی ایم ایف (IMF) کا ممبر بنا اور 20 مارچ 2024ء تک ساڑھے 23 ارب ڈالرز کے 23 معاہدے کر چکا ہے۔ اب تک کس حکومت نے کتنا قرضہ لیا، ذیل میں مختصراً معلومات درج ہیں:

آئی ایم ایف اور ایوب حکومت

Pakistan and IMF
پاکستان کے آئی ایم ایف سے قرض کی فہرست

آئی ایم ایف کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان نے پہلی بار ڈھائی کروڑ ڈالرز کے قرض کا معاہدہ 8 دسمبر 1958ء کو کیا تھا۔

یہ جنرل ایوب خان کا دورِ حکومت تھا جو چند ماہ قبل ہی پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک بنے تھے۔ گو یہ قرض انھوں نے معاہدے کے باوجود "وصول" نہیں کیا لیکن حیرت ہوتی ہے کہ امریکہ بہادر کی طرف سے اترنے والے کثیر تعداد میں من و سلویٰ کے باوجود ایسے قرض کی نوبت کیوں پیش آئی؟

آئی ایم ایف سے اگلے دونوں معاہدے بھی جنرل ایوب خان کی حکومت نے کیے۔ پہلا 1965ء میں اور دوسرا 1968ء میں۔ پہلے معاہدے کے مطابق پونے چار کروڑ اور دوسرے معاہدے کے مطابق ساڑھے سات کروڑ ڈالرز کا قرضہ وصول کیا گیا تھا۔

یہ وہ دور تھا جب امریکہ بہادر نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں اپنا مفت میں دیا ہوا اسلحہ پھونکنے کے جرم میں پاکستان کی فوجی امداد بند کردی تھی اور اقتصادی امداد میں خاصی کمی کر دی تھی۔

یہ قرضہ جات سٹینڈ بائی انتظام یعنی The Standby Arrangement (SBA) کے تحت ملے جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی ترقی یافتہ اور بڑھتی ہوئی معیشت کو ادائیگیوں کے توازن میں مسائل کا سامنا ہو تو یہ قلیل مدتی قرضہ دیا جاتا ہے۔

آئی ایم ایف اور بھٹو حکومت

1971ء میں سقوطِ مشرقی پاکستان کے بعد پاکستان کی معیشت آدھی رہ گئی تھی لیکن ملکی اخراجات ، خصوصاً دفاعی اخراجات کم ہونے کے بجائے زیادہ ہوئے جس کی وجہ جنگ کی تباہ کاریاں تھیں۔ اس وقت، امریکی فوجی امداد بند ہونے اور اقتصادی امداد نہ ہونے کے برابر تھی۔ ایسے میں پاکستان کو مالی وسائل اور قرضہ جات کی ادائیگیوں میں عدم توازن کا سامنا تھا۔

بھٹو حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ پانچ برسوں میں 33 کروڑ ڈالرز کے قرض کے چار معاہدے کیے جو ایوب دور کے IMF کے قرضوں سے تین گناہ زیادہ تھے۔ یہ معاہدے بھی ایوب حکومت کی طرح سے قلیل مدتی معاہدے تھے۔

آئی ایم ایف اور ضیاء حکومت

1976ء میں پاکستان اور امریکہ کے مابین ایٹمی پروگرام پر کشیدگی کی وجہ سے مختلف اقتصادی پابندیاں لگیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ 1980/81ء میں امریکہ نے 1951ء کے بعد پہلی بار پاکستان کو فوجی اور اقتصادی امداد میں دھیلا تک نہیں دیا۔ یاد رہے کہ پاکستان کہ پہلی بار امریکی امداد 1952ء سے ملنا شروع ہوئی تھی اور 1954ء میں امریکہ سے فوجی معاہدے کی وجہ سے بھاری فوجی اور اقتصادی ملنے لگی تھی جو ایوب دورِ حکومت تک جاری رہی تھی۔

1980ء میں ایک بار پھر پاکستان نے ایک اور فوجی آمر جنرل ضیاع مردود کے دور میں IMF سے سوا ارب ڈالرز کے قرض کا ایک اور معاہدہ کیا جو ایک "توسیعی فنڈ کی سہولت" کے تحت تھا۔ ضیاء حکومت کا یہ قرضہ اس وقت تک ایوب اور بھٹو حکومتوں کے لیے گئے کل سات قرضہ جات کی مجموعی رقم سے بھی دگنا تھا۔

1981ء میں جنرل ضیاع مردود کی حکومت نے 92 کروڑ ڈالرز کا ایک اور قرضہ لیا۔ اس کے بعد پاکستان کی بدقسمتی اور جنرل ضیاع مردود کی خوش قسمتی تھی کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی محتاجی نہ رہی کیونکہ روس کے خلاف نام نہاد افغان جہاد میں مغربی ممالک نے دل کھول کر پاکستان کی امداد کی جس کو آمرمردود "مونگ پھلی" کہا کرتا تھا۔

آئی ایم ایف اور بے نظیر حکومتیں

نومبر 1988ء میں بے نظیر بھٹو، پہلی بار وزیرِاعظم بنیں تو ایک بار پھر پاکستان کو IMF کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا۔ گو اس وقت بھی پاکستان میں امریکی ڈالروں کی آمد جاری تھی لیکن وہ حکومت کے کھاتے میں نہیں آتے تھے اور نہ ہی ان کا کبھی کوئی حساب رہا ہے۔ ایسے میں 55 کروڑ ڈالرز کے دو مزید معاہدے ہوئے۔ بے نظیر بھٹو کو اپنے دوسرے دورِ حکومت (1993/96) میں بھی آئی ایم ایف سے چار مزید قرض لینا پڑے جن کی مجموعی مالیت پونے دو ارب ڈالرز تھی۔

آئی ایم ایف اور نواز شریف حکومتیں

میاں محمد نواز شریف نے اپنے پہلے دورِ حکومت (1990/93) تک IMF سے کوئی قرضہ نہیں لیا لیکن اپنے دوسرے دورِ حکومت (1996/99) میں دو بار ایک ارب ڈالرز سے زائد کا قرض لیا تھا۔ اپنے تیسرے دورِ حکومت (2013/17) میں نواز شریف نے پاکستان کی تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا قرضہ تقریباً سوا چار ارب ڈالرز لیا تھا۔

آئی ایم ایف اور مشرف حکومت

ایک اور فوجی آمر ، جنرل پرویز مشرف کے دورِ حکومت (1999/2008) میں دو بار IMF سے قرض لیا گیا جو تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالرز تھا۔ یہ وہ دور تھا جب امریکہ کے علاوہ مغربی ممالک نے بھی پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 30 ارب ڈالرز سے زائد کی مدد کی تھی۔

آئی ایم ایف اور زرداری حکومت

پاکستان کی تاریخ میں IMF سے سب سے بڑا قرضہ سوا سات ارب ڈالرز تھا جو آصف علی زرداری کی حکومت نے 2008ء میں لیا جو معاہدے کی مدت ختم ہونے تک پانچ ارب ڈالرز کی وصولی تھا۔

آئی ایم ایف اور عمران حکومت

عمران خان کی حکومت نے 2019ء میں IMF کے ساتھ سوا چار ارب ڈالرز کا معاہدہ کیا لیکن اپنی احمقانہ حرکتوں کی وجہ سے معاہدے کی خلاف کی، جس کی وجہ سے پوری رقم وصول نہ کی جا سکی۔ عمران خان کی نااہلی کے بعد یہ معاہدہ پاکستان کے لیے گلے کی ہڈی بن گیا اور آئی ایم ایف نے سزا کے طور پر پاکستان (پی ڈی ایم کی حکومت) سے ناک کی لکیریں تک نکلوائیں اور جون 2023ء میں معاہدے کے تحت تھوڑی تھوڑی کر کے رقم دینے کا وعدہ کیا۔

آئی ایم ایف اور شہباز حکومت

20 مارچ 2024ء کو پاکستان اور IMF کے مابین سٹاف لیول پر ایک ارب ڈالرز سے زائد کا معاہدہ ہوا جبکہ نئے قرض پر بھی بات ہو گی۔





Pakistan and the IMF
(A graphic by Samaa TV)


Pakistan and the IMF

Wednesday, 20 March 2024

A graphic about IMF loans to Pakistan from 1958-2019..



2020
شیخ رشید احمد
شیخ رشید احمد
1948
گورنر جنرل خواجہ ناظم الدین
گورنر جنرل خواجہ ناظم الدین
1979
متناسب نمائندگی
متناسب نمائندگی
1969
پاکستان میں دوسرا مارشل لاء
پاکستان میں دوسرا مارشل لاء
2005
ڈکٹیٹروں کے لئے آئینہ
ڈکٹیٹروں کے لئے آئینہ



تاریخ پاکستان

پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔



تاریخ پاکستان ، اہم موضوعات

تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
شہ سرخیاں
شہ سرخیاں
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری
قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
انتخابات
انتخابات
امریکی امداد
امریکی امداد
مغلیہ سلطنت
مغلیہ سلطنت
ڈنمارک
ڈنمارک
اٹلی کا سفر
اٹلی کا سفر
حج بیت اللہ
حج بیت اللہ
سیف الملوک
سیف الملوک
شعر و شاعری
شعر و شاعری
ہیلتھ میگزین
ہیلتھ میگزین
فلم میگزین
فلم میگزین
میڈیا لنکس
میڈیا لنکس

پاکستان کے بارے میں اہم معلومات

Pakistan

چند اہم بیرونی لنکس


پاکستان کی فلمی تاریخ

پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……


روبن گھوش
روبن گھوش
صبیحہ خانم
صبیحہ خانم
منورظریف
منورظریف
طافو
طافو
اے آر کاردار
اے آر کاردار


PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.