PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Wednesday, 23 April 2025, Day: 113, Week: 17

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


حروفِ تہجی کی تاریخ




"پاک میگزین" پر "پاکستانی زبانوں کے ڈیٹابیس" کے بعد "حروفِ تہجی کی تاریخ" پر بھی ایک تفصیلی ویب سائٹ پیش کی جارہی ہے جس میں "الف سے یے" تک سبھی حروف کی تاریخ، تشکیل، تلفظ اور دیگر دلچسپ اور اہم معلومات کو محفوظ کیا جارہا ہے۔

پاکستانی زبانوں کے حروفِ تہجی

پاکستان میں بولی جانے والی 70کے قریب زبانوں میں سے درجن بھر زبانیں لکھی بھی جاتی ہیں جن میں ایک بات مشترک ہے کہ ان کے حروفِ تہجی، حروفِ ہجا، طرزِ تحریر یا الفابیٹ، عربی زبان سے ماخوذ ہیں۔

گو پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں میں سے جو زبانیں پڑوسی ممالک میں بھی بولی جاتی ہیں، وہ دیگر طرزِ تحریر میں بھی لکھی جاتی ہیں جیسے کہ پنجابی/سرائیکی کو سکھوں کی مذہبی زبان "گورمکھی" کے علاوہ ہندوؤں کی مقدس زبان "سنسکرت یا دیوناگری" میں بھی لکھا جاتا ہے جس میں اردو، سندھی، کشمیری، ڈوگری، بلتی اور شینا زبانیں بھی لکھی جاتی ہیں۔ بلتی زبان کو تبتی زبان میں بھی لکھا جاتا ہے جبکہ بروہی زبان کا رومن رسم الخط بھی ہے۔ سندھی اور پشتو زبانیں صرف خطِ نسخ ہی میں لکھی جاتی ہیں لیکن دیگر زبانیں خطِ نستعلیق میں بھی لکھی جاتی ہیں۔ دورِ حاضر میں سوشل میڈیا پر یہ سبھی زبانیں رومن حروف میں بھی لکھی جاتی ہیں۔

دنیا کی پہلی حروفِ تہجی

اب تک کی تحقیق کے مطابق، دنیا میں پہلی بار پانچ ہزار سال قبل مشرقِ وسطیٰ کے عرب ملک عراق میں واقع دجلہ اور فرات دریاؤں کےتاریخی علاقے میں آباد اشوری قوم نے باقاعدہ لکھنے کا آغاز کیا جو موجودہ چینی اور جاپانی طرزِتحریر کی طرح علامات کی شکل میں تھا۔ مصریوں نے اس فن کو خوبصورت تصاویر کے ساتھ بامِ عروج پر پہنچایا۔ وقت کے ساتھ ان علامات اور تصاویر نے حروف کی شکل اختیار کر لی جو دورِ حاضر میں دنیا بھر کی بیشتر زبانوں میں استعمال ہوتے ہیں۔

اب تک کی تحقیق کے مطابق، دنیا کی پہلی باقاعدہ حروفِ تہجی کی ایجاد، قریباً ساڑھے تین ہزار سال پہلے، بحیرہ روم کے کنارے شام اور لبنان کے علاقے فونیشیا میں ہوئی جس میں انسانی منہ کے مخارج کو حروف کی شکل دی گئی جو دورِ حاضر کی سات ہزار کے قریب زبانوں کے حروف کی بنیاد بنی۔ اس پہلی حروفِ تہجی کے کل 22 حروف تھے جو الگ الگ دائیں سے بائیں لکھے جاتے تھے اور مختلف مظاہرِقدرت سے متاثر ہو کر تخلیق کیے گیے تھے۔

"ابجد" کی تعریف

دنیا کی پہلی فونیشین حروفِ تہجی کو "ابجد" کہا جاتا ہے جس کی وجہ تسمیہ پہلے چار حروف، "الپ، بیت، جمل اور دلت" ہیں جو عربی زبان میں "الف بے جیم دال" بن گئے تھے۔ ان حروف کو گنتی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ علمِ لسانیات میں "ابجد" اس تحریر کو بھی کہا جاتا ہے کہ جوحروفِ علت یا مصموتوں (Vowels) کے بغیر لکھی جائے جیسے کہ عربی، فارسی اور اردو وغیرہ۔ اس کے برعکس "الفا بیٹ" (Alphabet) کو حروفِ علت کے بغیر نہیں لکھا جاسکتا۔

علِم لسانیات کے مطابق دنیا کی سات ہزار سے زائد بولی جانے والی زبانوں میں سب سے زیادہ یعنی تین ہزار سے زائد زبانوں میں استعمال ہونے والا طرزِ تحریر رومن "الفا بیٹ" (Alphabet)، یونانی رسم الخط "الفا بیٹا" سے متاثر تھا جو خود فونیشین حروفِ تہجی سے اخذ کیا گیا تھا۔ رومن زبانوں یعنی اطالوی، فرانسیسی، ہسپانوی اور پرتگالی کے علاوہ جرمن زبانوں یعنی جرمن، انگلش، ڈچ وغیرہ اور دیگر روسی یا سلاوک زبانوں کے حروفِ تہجی کی بنیاد بھی فونیشین حروفِ تہجی ہی تھی جبکہ ایک روایت کے مطابق ہندوستانی زبانوں یعنی سنسکرت یا برہمنی زبانوں کا ماخذ بھی یہیں سے تھا۔

پاکستانی زبانوں کا حروفِ تہجی

پاکستانی زبانوں میں اردو، پنجابی/ڈوگری اور کشمیری زبانوں کے حروفِ تہجی یکساں ہیں لیکن دیگر زبانوں کے علاوہ پنجابی زبان کی دو بولیوں، سرائیکی اور ہندکو کے حروفِ تہجی میں اضافی حروف بھی شامل ہیں۔

روایت ہے کہ اردو/پنجابی حروفِ تہجی کا باقاعدہ آغاز فورٹ ولیم کالج کلکتہ میں 1800ء میں انگریز پروفیسر گلکرسٹ نے کیا تھا۔ فارسی طرزِ تحریر سے متاثر اردو/پنجابی رسم الخط کے ابتدائی دور میں متعدد خامیاں تھیں، مثلاً "ھ" اور "ے" جیسے اہم حروف شامل نہیں تھے یا "ط" کی جگہ ہندی حروف (ٹ،ڈ،ڑ) پر چار چار نقطے لگائے جاتے تھے۔ نصف صدی بعد 1857ء تک اردو/پنجابی حروفِ تہجی کی موجودہ شکل مکمل ہوگئی تھی۔

کتنے حروف ہیں؟

اردو حروفِ تہجی کے حروف کی تعداد ہمیشہ سے متنازعہ رہی ہے۔ ماہرینِ لسانیات مختلف تعداد بتاتے رہے ہیں لیکن پاکستان میں پہلی جماعت کے اردو قاعدے میں کل 37 حروف پڑھائے جاتے رہے ہیں جن میں 16 مرکب اور ہائیہ حروف شامل نہیں ہیں۔ ادارہ فروغِ قومی زبان کے مطابق اردو حروفِ تہجی کے کل 54 حروف ہیں جن میں یہ سبھی حروف نون غنہ سمیت شامل ہیں۔

1843ء میں انگریز دور ہی میں سندھی کو بھی موجودہ عربی رسم الخط ملا۔ 1970ء کی دھائی میں پشتو، بلوچی، بروہی، سرائیکی اور ہندکو حروفِ تہجی بھی وجود میں آئیں۔

"پاک میگزین" پر اردو/پنجابی حروفِ تہجی کے کل 54 حروف کی تاریخ، تشکیل اور تلفظ کے علاوہ دیگر زبانوں/بولیوں کے حروف کے بارے میں مفید اور نایاب معلومات پیش کی جارہی ہیں۔



پاک میگزین، ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین پر پاکستان کے سال بسال اہم ترین تاریخی اور سیاسی واقعات کے علاوہ پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بیس، حروفِ تہجی کی تاریخ اور پاکستان کی فلمی تاریخ پر نایاب معلومات دستیاب ہیں۔



پاکستان کی سیاسی تاریخ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.