President of Pakistan, Mr. Zulfiqar Ali Bhutto nationalised 20 heavy industries on January 2, 1972. One of them was Ittefaq Foundry, which was owned by Mian Sharif - the father of ex-prime minister Mian Nawaz Sharif..!
پاکستان کے صدر مملکت جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ نے 2 جنوری 1972ء کو ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر تقریر کرتے ہوئے ایک صدارتی حکم جاری کیا جس کے مطابق دس اقسام کی بنیادی بھاری صنعتوں کو قومی تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
یہ ایک یکطرفہ صدارتی حکم نامہ تھا جو سقوط ڈھاکہ کے بعد آئین کی عدم موجودگی میں ایک فوجی آمر سے "سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر" کے طور پر اختیارات ملنے والے پاکستان کے پہلے منتخب جمہوری حکمران نے کیا تھا۔ یہ کوئی اچانک یا غیر متوقع فیصلہ نہیں تھا بلکہ 1970ء کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے "اسلامی سوشلزم" کے نفاذ اور مبینہ طور پر "22 خاندانوں" کی لوٹ مار کا سدباب کرنے کے انتخابی وعدے کو وفا کیا گیا تھا۔
یہ ایک بہت بڑا انقلابی فیصلہ تھا جس سے مفاد پرست اور ملک و قوم دشمن مافیا کی کرپشن ، ٹیکس چوری ، ناجائز دھندے اور مزدوروں کے استحصال کا سدباب ہوا تھا۔ جنگ سے تباہ حال معیشت کو سدھارنے کے لیے ایک بہترین نسخہ تھا جو کامیاب رہا تھا لیکن ان کے اس اقدام سے عوام دشمن عناصر میں بھٹو کی دشمنی شدید تر ہوگئی تھی جس کا مظاہرہ آج بھی کئی بدباطن لوگ کرتے نظر آتے ہیں اور یہ بکواس کرتے ہیں کہ بھٹو نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کردیا تھا۔ حقیقت یہ تھی کہ بھٹو صاحب کو جب 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں ایک شرمناک فوجی شکست کے بعد ایک تباہ حال پاکستان ورثے میں ملا تو GDP صرف 0,47 فیصد پر تھی۔ ملک آدھا رہ گیا تھا لیکن اس عظیم رہنما کے حسن تدبر سے جہاں پاکستان کی تعمیر نو ہوئی وہاں صرف ایک سال بعد ہی شرح نمو 7,06 فیصد تک جاپہنچی تھی۔
1973ء میں عرب اسرائیل جنگ کے بعد پہلی بار توانائی کا ایک سنگین عالمی بحران پیدا ہوا جس میں تیل کی دگنی قیمتوں ، ملک میں خوفناک سیلاب اور 1974ء میں زلزلہ کی تباہ کاریوں کے علاوہ آمروں کو ملنے والی فراخدلانہ امریکی فوجی اور اقتصادی امداد کی بندش کے باوجود بھٹو دور حکومت میں پاکستان کی شرح نمو ساڑھے چار فیصد سے زائد رہی جو ہمارے روایتی حریف بھارت اور جڑواں بھائی بنگلہ دیش سے زیادہ ہوتی تھی۔ یاد رہے کہ بھٹو دور حکومت میں ہی جتنا پاکستان کی فوجی قوت میں اضافہ ہوا ، اتنا پاکستان کی پوری تاریخ میں کبھی نہیں ہوا تھا ، اور یہ سب مفت میں نہیں تھا۔۔!
صدر فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان کے دس سالہ مطلق العنان دور حکومت میں متحدہ پاکستان (موجودہ پاکستان اور بنگلہ دیش) کی 60 سے 80 فیصد دولت صرف بائیس خاندانوں کے قبضہ میں تھی اور پاکستان کا سرمایہ دار طبقہ قوم کو گدھ کی طرح سے نوچ رہا تھا۔ سرکاری اثرورسوخ سے بینکوں سے قرضے لیے جاتے اور معاف بھی کروا لیے جاتے۔ قومی املاک اور وسائل کی بندر بانٹ ہوتی اور من پسند اور مراعات یافتہ افراد کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لائسنس دیئے جاتے۔ ایسے میں امیر ، امیر تر اور غریب ، غریب تر ہو رہا تھا جو ایوبی حکومت کے خلاف عوامی غیض و غضب کی بڑی وجہ بھی تھی۔
جنرل ایوب خان کے نام نہاد دور خوشحالی کا خلاصہ صرف ایک جملے میں بیان کیا جاسکتا ہے کہ پاکستانی عوام کی حالت ایسی ہو گئی تھی کہ وہ ، 1970ء کے انتخابات میں مذہبی اور نظریاتی طاقتوں کی موجودگی میں "لادینی طاقتوں" کو "روٹی ، کپڑا اور مکان" جیسی بنیادی ضروریات کے لیے وؤٹ دینے پر مجبور ہو گئے تھے۔
بھٹو صاحب نے آگے چل کر مالیاتی اور تعلیمی ادارے بھی سرکاری تحویل میں لے کر عوامی حقوق و مفادات کا تحفظ کیا تھا اور دیگر شعبوں میں بھی تاریخی اصلاحات کا نفاذ کیا تھا جو مفاد پرست اور عوام دشمن عناصر کی عداوت کا باعث بنا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جن دس اقسام کی بھاری صنعتوں کو قومی تحویل میں لیا گیا تھا ان میں سے ایک اتفاق فاؤنڈری بھی تھی جو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے والد محترم کی ملکیت تھی۔ بھٹو سے نواز شریف کی شدید دشمنی کی وجہ بھی یہی تھی اور ان کے تین ادوار حکومت میں نج کاری کے نام پر پاکستان کی معیشت کا جو حشر ہوا ، وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ سرمایہ دار اور مراعات یافتہ طبقہ ، آج بھی ٹیکس دینے کو تیار نہیں بلکہ اسے مزید مراعات ملتی ہیں۔ امیر ، امیر تر اور غریب ، غریب تر ہو چکا ہے اور اپنے بے جا اخراجات کے لیے ہم آج بھی دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہیں۔
صدر بھٹو کے اس اعلان کے بعد مندرجہ ذیل بھاری صنعتیں قومی تحویل میں لی گی تھیں:
Nationalisation of heavy industries (video)
Credit: AP Archive
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……