ریڈیو پاکستان کا آغاز 15 اگست 1947ء کو ہوا۔۔!
قیامِ پاکستان کے وقت آل انڈیا ریڈیو کے تین سٹیشنز ، پاکستان کے حصہ میں آئے جن میں لاہور (1928) ، پشاور (1936) اور ڈھاکہ (1939) شامل تھے۔
انھی تینوں ریڈیو سٹیشنوں پر14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیان شب ، بارہ بجے ، قیامِ پاکستان کے اعلانات ہوئے تھے۔ ان ریڈیو سٹیشنوں کو "پاکستان براڈکاسٹنگ سروس" کا نام دیا گیا جو بعد میں "ریڈیو پاکستان" کہلایا۔
ایک صدی کے مختلف تجربات کے بعد ریڈیو کا پہلا تجربہ اٹلی کے ایک سائنسدان مارکونی سے منسوب ہے جو 13 مئی 1897ء کو کیا گیا۔ پہلی عوامی نشریات 24 دسمبر 1906ء کو ہوئیں لیکن ریڈیو کی پہلی باقاعدہ کمرشل نشریات کا آغاز امریکہ میں 2 نومبر 1920ء کو ہوا تھا۔
پاکستان میں سب سے پہلے لاہور میں 1928ء میں نجی شعبہ میں ایک چھوٹے ٹرانسمیٹر سے ریڈیو نشریات کا آغاز ہوا۔ دو سال قبل ، انڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن ، ایک نجی کمپنی کی شکل میں قائم ہوئی تھی جس نے 23 جولائی 1927ء کو بمبئی میں پہلا ریڈیو سٹیشن قائم کیا تھا۔ اپریل 1930ء میں ریڈیو سروس کو حکومت ہند نے براہِ راست سرکاری کنٹرول میں لے کر "انڈین سٹیٹ براڈکاسٹنگ سروس" کا نام دیا جو 8 جون 1936ء کو بدل کر "آل انڈیا ریڈیو" رکھ دیا گیا تھا۔
14 اگست 1947ء کو رات گیارہ بجے ریڈیو لاہور سے آل انڈیا ریڈیو کا آخری علامیہ نشر ہوا۔ رات بارہ بجنے سے کچھ دیر پہلے ریڈیو پاکستان کی شناختی دھن بجائی گئی اور پھر انگریزی میں ظہور آذر کا یہ اعلان گونجا کہ آدھی رات کے وقت پاکستان کی آزاد اور خودمختار ریاست وجود میں آجائے گی۔ پورے بارہ بجے یعنی 15 اگست 1947ء کو ریڈیو لاہور سے پہلے انگریزی میں ظہورآزر اور پھر اردو میں مصطفیٰ علی ہمدانی کے یہ الفاظ گونجے: "یہ پاکستان براڈکاسٹنگ سروس ہے۔" اس طرح سے ریڈیو لاہور ، ریڈیو پاکستان لاہور بنا۔
روایت ہے کہ صوبہ خیبرپختونخواہ کے ایک سیاستدان ، خان عبدالقیوم خان ، 1931ء میں گول میز کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے لندن گئے جہاں ان کی ملاقات ریڈیو کے موجد ، اٹلی نژاد مارکونی سے ہوئی۔ خان صاحب کی خواہش پر مارکونی نے ایک ٹرانسمیٹر اور تیس ریڈیو سیٹ "عطیہ" کیے اور اس کی کمپنی کے اہلکاروں نے انھیں پشاور سیکرٹریٹ کی عمارت میں نصب کیا تھا۔
یکم جنوری 1935ء میں اس ریڈیو ٹرانسمیٹر کا سنگ بنیاد اس وقت کے انگریز گورنر سرحد نے رکھا۔ 16 جولائی 1936ء کو تجرباتی بنیادوں پر نشریات کا آغاز ہوا لیکن باضابطہ افتتاح 16 جولائی 1942ء کو ہوا تھا۔ ابتداء میں لوگ ریڈیو کو "شیطانی آواز" کہتے تھے۔
پشاور کا یہی ریڈیو سٹیشن 9 مئی 2023ء کو عمران خان کے غنڈوں نے تباہ و برباد کیا اور اس میں بہت سا قیمتی اور تاریخی مواد ضائع ہو گیا تھا۔ یاد رہے کہ 2014ء میں انھی گمراہ عناصر نے پی ٹی کی عمارت پر یلغار بھی کی تھی۔
تقسیم ہند کے بعد کراچی کو پاکستان کا دارالحکومت منتخب کیا گیا لیکن اس وقت تک وہاں کوئی ریڈیو سٹیشن نہیں تھا۔
حکومتِ پاکستان نے پہلی ترجیح کے طور پر امریکہ سے دس کلوواٹ کے دو اور ساڑھے سات کلوواٹ کا ایک ٹرانسمیٹر خریدے جو کوئنز روڈ (مولوی تمیزالدین روڈ) لانڈھی کے علاقہ میں نصب کیے گئے جہاں وزیرِاطلاعات و نشریات خواجہ شہاب الدین نے پاکستان کی پہلی سالگرہ پر 14 اگست 1948ء کو "ریڈیو پاکستان کراچی" کا افتتاح کیا۔ یکم نومبر 1948ء کو خواجہ صاحب ہی نے کراچی کے میڈم ویو ٹرانسمیٹر کا افتتاح بھی کیا تھا۔
16 جولائی 1951ء کو وزیراعظم لیاقت علی خان نے ایم اے جناح روڈ (بندرروڈ) پر ریڈیو پاکستان کراچی کے نئے براڈکاسٹنگ ہاؤس کا افتتاح کیا جس کا ذکر احمدرشدی کے پہلے مقبول ترین ریڈیو گیت "بندر روڈ سے کیماڑی ، میری چلی ری گھوڑا گاڑی ، بابو ہو جانا فٹ پاتھ پر۔۔" میں ملتا ہے۔
ریڈیو پاکستان کی نشریات تیس مختلف زبانوں اور بولیوں میں ہوتی ہیں جن میں پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں/بولیوں ، اردو ، پنجابی ، سندھی ، پشتو ، بلوچی ، سرائیکی ، پوٹھواری ، ہندکو ، کوہستانی ، کھوار ، کشمیری ، گوجری ، بروشاسکی ، بلتی ، شینا ، واخی ، ہزارگی ، براہوی ، گجراتی اور بنگالی کے علاوہ انگریزی ، فارسی ، عربی ، ہندی ، تامل ، سنہالی ، نیپالی ، ترکی ، چینی اور روسی زبانیں شامل ہیں۔
Radio Pakistan was established as "Pakistan Broadcasting Service" on August 15, 1947..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……