پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
منگل 16 اکتوبر 1951
نوابزادہ لیاقت علی خان
نوابزاہ لیاقت علی خان ، تحریک پاکستان میں قائد اعظمؒ کے دست راست اور ایک قابل اعتماد ساتھی تھے۔۔!
قیام پاکستان کے بعد 15 اگست 1947ء کو انہوں نے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم کے عہدہ کا حلف اٹھایا تھا اور 16 اکتوبر 1951ء کو اپنی شہادت کے دن تک اس عہدہ پر فائز رہے تھے۔ اس طرح وہ چار سال ، دو ماہ اور ایک دن تک پاکستان کے وزیراعظم تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں طویل عرصہ تک اس عہدہ پر برقرار رہنے کا ایک ناقابل شکست ریکارڈ ہے کیونکہ پاکستان کے جملہ 23 وزرائے اعظم میں سے آج تک کوئی دوسرا لیڈر یہ ریکارڈ نہیں توڑ سکا۔ اس کے برعکس تین آمر اوسطاً دس دس سال تک اس بدقسمت ملک پر بلا شرکت غیرے مسلط رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کا بھی 9 مارچ 1951ء کو تختہ الٹنے کی سازش کی گئی تھی جو تاریخ میں راولپنڈی سازش کیس کے نام سے مشہور ہے۔ لیاقت علی خان کو ان کی شہادت کے بعد مزار قائد کے احاطہ میں دفن کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم لیاقت علی خان ، اپنا پہلا سال قائد اعظمؒ کے زیر سایہ رہے ، اس لئے ان واقعات کی ذمہ داری ان پر نہیں ڈالی جاسکتی البتہ قائد کے انتقال کے بعد وہ پاکستان کی تاریخ کے واحد مکمل با اختیار وزیر اعظم تھے۔ ان کے دور کے چند مثبت اور منفی پہلوؤں پر ایک مختصر سا خلاصہ ملاحظہ فرمائیں
لیاقت علی خان کے دور حکومت کے چند مثبت پہلو
- وزیر اعظم لیاقت علی خان کو جہاں پاکستان کا پہلا وزیر اعظم ہونے کا ناقابل شکست اعزاز حاصل ہے وہاں انہیں 'قائدملت' اور 'شہید ملت' کے خطابات بھی ملے۔
- انہوں نے ایک نوزائیدہ ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کا عظیم کارنامہ سر انجام دیا اور اس کی اقتصادی صورتحال کو مستحکم کیا تھا۔ ان کے دور میں ایک سو پاکستانی روپے ، 144 بھارتی روپوں کے برابر تھے۔
- تقسیم کے بعد ہونے والے فسادات اور ان کے نتیجہ میں لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کی آمد سے پیدا ہونے والے مسائل سے عہدہ برآہ ہونے میں بھی کامیاب رہے تھے۔
- ان کے دور میں دنیا کی سب سے بڑی جوٹ مل قائم کی گئی تھی اور کوٹری بیراج کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا تھا۔
- انہی کے دور میں کراچی میں ناظم آباد کے ایک بڑے رہائشی منصوبے کا آغاز بھی کیا گیا تھا۔
- انہوں نے عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کیا اور روس میں سفیر مقرر کر کے دور اندیشی کا ثبوت دیا تھا۔
نوابزادہ لیاقت علی خان کی برسی پر روزنامہ جنگ کا ایک خصوصی نمبر
لیاقت علی خان کے دور حکومت کے چند منفی پہلو
- وزیر اعظم لیاقت علی خان کو دستور سازی میں غفلت اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کو غلط سمت چلانے کا الزام بھی دیا جاتا ہے۔
- انہوں نے قرارداد مقاصد پیش کر کے مذہبی انتہا پسندی کو ہوا دی جس پر اس وقت کی پندرہ فیصد آبادی سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے پہلے وزیر قانون جوگندر ناتھ منڈل نے بطور احتجاج استعفیٰ دے کر ملک ہی چھوڑ دیا تھا۔
- لیاقت علی خان نے روس کا دورہ منسوخ کر کے امریکہ کا دورہ کیا اور وہ بھی امریکی صدر کے خصوصی طیارے میں۔ اپنے اس امریکی دورے میں وہ سوا دو ماہ تک اپنی بیگم کے ہمراہ ملک سے باہر سیر و تفریح کرتے رہے تھے جو ایک غریب اور پسماندہ ملک کے ایک نواب حکمران کی نوابی سوچ کا ایک عکس تھا۔
- قائد اعظمؒ کے انتقال کے بعد لیاقت علی خان نے کشمیر میں جنگ بندی قبول کی جس پر ان کا قائد سے بھی اختلاف تھا۔ اسی وجہ سے فوج میں بے چینی پیدا ہوئی اور مارچ 1951ء میں ان کا تختہ الٹنے کی ایک سازش بھی پکڑی گئی تھی۔
- انہوں نے مبینہ طور پر پنجاب میں یونیسٹ پارٹی کی حکومت کو ختم کرنے کے لئے محلاتی سازشوں کا آغاز کیا اور پہلے صوبائی انتخابات میں اتنی دھاندلیاں کیں کہ ان انتخابات کا نام ہی 'جھرلو' پڑ گیا تھا۔
- ان کے دور میں سیاسی مخالفین کو کچلنے کے لئے 'پروڈا' کا بدنام زمانہ قانون بھی پاس کیا گیا تھا جس سے سیاسی مخالفین کو ہراساں کیا گیا تھا۔ متعدد سیاستدانوں کو نااہل کیا گیا تھا اور انہیں قید و جرمانے کی سزائیں بھی ہوئیں جن میں سندھ کے وزیر اعلیٰ ایوب کھوڑو نمایاں تھے جن کا بڑا قصور لیاقت حکومت کی ہندوستانی مہاجروں کی بڑی تعداد میں درآمد کی مخالفت کرنا تھا جس سے مقامی آبادی میں خوف و ہراس پیدا ہو رہا تھا۔
- میڈیا کے خلاف بھی 'پبلک سیفٹی ایکٹ' کا اجرا کیا تھا جس سے کئی صحافی زیر عتاب آئے اور متعدد اخبارات بند ہوئے جن میں ایک مشہور اخبار 'سول اینڈ ملٹری گزٹ' بھی شامل تھا۔
Nawabzada Liaqat Ali Khan
Tuesday, 16 October 1951
The first Prime Minister of Pakistan, Nawabzada Liaqat Ali Khan (1947-51) was assassinated on October 16, 1951. He had survived a coup attempt on 9 March 1951..
Nawabzada Liaqat Ali Khan (video)
Credit: British Movietone
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
31-03-2010: سید قاسم محمود
12-03-1949: قرار داد مقاصد
25-06-1945: شملہ کانفرنس 1945ء