PAK Magazine
Saturday, 20 April 2024, Week: 16

Pakistan Chronological History
Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

1973

1973ء کا مستقل آئین

منگل 14 اگست 1973

ذوالفقار علی بھٹوؒ کا سب سے بڑا کارنامہ ایک منتشر قوم کو ایک متفقہ آئین دینا تھا..!

10 اپریل 1973ء کو قومی اسمبلی نے پاکستان کے پہلے متفقہ دستور کی منظوری دی تھی جو 14 اگست 1973ء کو نافذ العمل ہوا تھا۔

ایک پارلیمانی آئین

مبینہ طور پر بھٹو صاحب کی خواہش اور 1956ء اور 1962ء کے سابقہ دونوں دستوروں اور 1972ء کے عارضی دستور کے برعکس ، 1973ء کا یہ دستور صدارتی کے بجائے پارلیمانی طرز کا تھا۔ اس آئین کے مطابق اختیارات صدر کے بجائے وزیراعظم کے پاس ہوتے ہیں جسے قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت منتخب یا معطل کرتی ہے۔

1956ء کا پہلا آئین

اس سے قبل پاکستان کا پہلا دستور قیام پاکستان کے نو سال بعد 23 مارچ 1956ء کو نافذ ہوا تھا جو ون یونٹ کی بنیاد پر سول اور ملٹری بیوروکریسی کا بنایا ہوا ایک متنازعہ صدارتی آئین تھا اور جس کا مشرقی پاکستان نے بائیکاٹ کیا تھا۔ اس آئین میں پہلی بار پاکستان کو "اسلامی جمہوریہ" قرار دیا گیا تھا جو 1962ء کے آئین میں صرف "جمہوریہ" رہ گیا تھا لیکن 1973ء کے آئین میں ایک بار پھر "اسلامی جمہوریہ" بن گیا تھا۔

1962ء کا دوسرا آئین

پاکستان کا دوسرا آئین بھی صدارتی طرز کا تھا جو 8 جون 1962ء کو نافذ ہوا تھا۔ وقت کے فوجی آمر جنرل ایوب خان کے اس شخصی دستور کو "لائل پور کا گھنٹہ گھر" بھی کہا جاتا تھا کیونکہ اس دستور کی تمام راہیں ، صدر صاحب کی ذات سے نکلتی تھیں۔ اس پر معروف شاعر حبیب جالب کا یہ مصرعہ تاریخی اہمیت اختیار کرگیا تھا "ایسے دستور کو ، صبح بے نور کو ، میں نہیں مانتا۔۔" یہ آئین بھی ایک اور فوجی آمر جنرل یحییٰ کے اقتدار پر شب خون مارنے سے ختم ہوگیا تھا اور ملک بھر میں ایک بار پھر مارشل لاء لگا دیا گیا تھا۔

1972ء کا تیسرا آئین

1972ء میں پاکستان کا عبوری آئین محض پانچ ماہ کی قلیل مدت میں بنا تھا جس سے مارشل لاء کی لعنت کو ختم کیا گیا تھا۔ یہ بھی صدارتی طرز کا آئین کا تھا۔

آئین شکن مر کھپ گئے!

1973ء میں بننے والے پاکستان کے اس تیسرے (یا چوتھے) آئین کا انجام بھی مارشل لاء ہی تھا جب جنرل ضیاع مردود نے ایک متفقہ آئین کو توڑا اور بھٹو حکومت کا تختہ الٹ کر اس بدقسمت ملک پر قابض ہوگیا تھا۔ یہ آئین البتہ بڑا سخت جان ثابت ہوا ہے کیونکہ اس نے دو آمروں اور بیشتر عرصہ نیم آمرانہ نظام کو برداشت کیا ہے۔ اسے توڑنے والے مرکھپ گئے لیکن منتخب عوامی نمائندوں کا بنایا ہوا یہ آئین آج بھی زندہ و پائندہ ہے اور جمہوریت دشمن قوتوں کے سینوں پر مسلسل مونگ دل رہا ہے۔

ایک متفقہ آئین لیکن ۔۔

President Bhutto signed Pakistan Constituion on April 10, 1973

پاکستان کے 1973ء کے مستقل اور متفقہ آئین کی منظوری کے خلاف کوئی وؤٹ نہیں آیا تھا لیکن تین ارکان اسمبلی نے اپنے اپنے وؤٹ کا حق استعمال نہیں کیا تھا۔ ان میں سب سے اہم شخصیت میاں محمود علی قصوری تھے جو بھٹو حکومت کے 1972ء کے عبوری آئین کے خالق تھے۔ ان کا اصل تعلق نیشنل عوامی پارٹی سے تھا اور سوشلسٹ نظریات رکھتے تھے۔ شاید آئین سازی میں مذہبی حلقوں کے بے جا مطالبات کو تسلیم کرنے پر بھٹو صاحب سے ناراض تھے ، اس لیے دستور سازی کے دوران ایک بار استعفیٰ دے چکے تھے لیکن کام مکمل ہونے تک بھٹو صاحب نے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا۔

دوسرے بریلوی سیاسی جماعت ، جمیعت العلمائے پاکستان کے صدر مولانا شاہ احمد نورانی تھے جبکہ تیسرا شخص احمدرضا قصوری تھا جسے 1971ء ہی میں پیپلز پارٹی سے نکال باہر کیا گیا تھا۔ بھٹو کے بغض میں اس نے وؤٹ نہیں دیا تھا لیکن خود کو آئین کا گاڈفادر کہتا پھرتا ہے۔ اسی شخص کے باپ کے قتل کے کیس میں 1979ء میں بھٹو صاحب کو بے گناہ پھانسی دی گئی تھی۔

Dawn, 11 April 1973




Constitution of Pakistan
(Daily Imrooz Lahore, 11 April 1973)

Constitution of Pakistan
(Daily Jang Karchi 11 April 1973)


Constitution of Pakistan

Tuesday, 14 August 1973

The Constitution of Pakistan was approved by the Parliament on 10 April and ratified on 14 August 1973..



2008
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی
1965
1965ء کے صدارتی انتخابات
1965ء کے صدارتی انتخابات
1981
جسٹس انوارالحق کے لیے شرمندگی
جسٹس انوارالحق کے لیے شرمندگی
1979
بھٹو کی موت کا پروانہ جاری
بھٹو کی موت کا پروانہ جاری
1961
دوسری مردم شماری
دوسری مردم شماری



تاریخ پاکستان

پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔



تاریخ پاکستان ، اہم موضوعات

تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
شہ سرخیاں
شہ سرخیاں
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری
قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
انتخابات
انتخابات
امریکی امداد
امریکی امداد
مغلیہ سلطنت
مغلیہ سلطنت
ڈنمارک
ڈنمارک
اٹلی کا سفر
اٹلی کا سفر
حج بیت اللہ
حج بیت اللہ
سیف الملوک
سیف الملوک
شعر و شاعری
شعر و شاعری
ہیلتھ میگزین
ہیلتھ میگزین
فلم میگزین
فلم میگزین
میڈیا لنکس
میڈیا لنکس

پاکستان کے بارے میں اہم معلومات

Pakistan

چند اہم بیرونی لنکس


پاکستان کی فلمی تاریخ

پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……


ناشاد
ناشاد
لیلیٰ
لیلیٰ
مسعود رانا
مسعود رانا
طارق عزیز
طارق عزیز
قوی
قوی


PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.