پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
سوموار 20 دسمبر 1971ء
جنرل یحییٰ اور ہوس اقتدار
سانحہ مشرقی پاکستان کبھی رونما نہ ہوتا اگر حقدار کو اس کا حق دے دیا جاتا۔ لیکن یہ بات وقت کے غاصب اور جابر حکمران جنرل یحییٰ خان اور اس کے ٹولے کو سب کچھ لٹ جانے کا بعد سمجھ میں آئی تھی۔۔!
ایک ذلت آمیز شکست
16 دسمبر 1971ء کو سقوط ڈھاکہ کے بعد اہل پاکستان کے لیے یہ تصور کرنا بھی مشکل تھا کہ ہمیں تاریخ کی کتنی بڑی فوجی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت دو لخت ہوئی بلکہ ایک نہ مٹنے والا داغ بھی لگ گیا تھا کہ کہ پاکستان کی (پنجابی) فوج نے اپنے ہی ہم وطن بنگالیوں کی نسل کشی کی تھی اور انھوں نے ہمارے ازلی دشمن لیکن ان کے نجات دہندہ ، بھارت کے تعاون سے نو ماہ کی جنگ آزادی یا خانہ جنگی کے بعد پاکستان سے آزادی حاصل کی تھی۔ سقوط مشرقی پاکستان ، نوے ہزار جنگی قیدی ، جنگی جرائم ، ساڑھے پانچ ہزار مربع میل کا مغربی پاکستان کا مقبوضہ علاقہ، دفاعی ، معاشی ، معاشرتی اور اخلاقی تباہی ، بین الاقوامی بدنامی اور تنہائی اور تاریخی رسوائی ہمارا مقدر بنی تھی۔
ادھر تم ادھر ہم کی حقیقت
اس شرمناک فوجی شکست اور اس کے محرکات پر پردہ ڈالنے کے لیے کبھی اسے ہنود و یہود کی سازش قرار دیا جاتا رہا اور کبھی مشرقی پاکستان کی پندرہ فیصد ہندو آبادی کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے۔ اس کے بعد سارا ملبہ پاکستانی قوم کے پہلے منتخب لیڈر اور عظیم محسن جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ پر ڈال دیا جاتا کہ اس نے انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کیا اور "ادھر تم ، ادھر ہم " کا نعرہ لگا کر پاکستان توڑ دیا تھا۔ ایسا مضحکہ خیز بیانیہ صرف وہی شخص مان سکتا ہے کہ جو لاعلم اور بے خبر ہو یا اپنے دماغ سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو۔
مشکل وقت میں دم دبا کر بھاگے
تاریخی حقائق یہ بتاتے ہیں کہ جب جنرل یحییٰ خان اور اس کا غاصب ، جابر اور قابض ٹولہ ، پاکستان کا بیڑا غرق کر چکا تھا تو دم دبا کر فرار کا راستہ تلاش کرنے لگا تھا۔ قوم کے غیض و غضب کی تو اس آمر کو کوئی پرواہ نہیں تھی ، بڑا مسئلہ یہ تھا کہ فوج میں بھی بغاوت کے آثار نمایاں تھے۔ ایسے نازک موقع پر طوعاً قرہاً ، وقتی طور پر اقتدار ، بھٹو کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو اصل میں اس ٹولے کے لیے ایک انتہائی ناپسندیدہ شخص تھا۔ بھٹو کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے فوراً وطن واپس بلایا گیا تا کہ اس ڈوبتی ناؤ کو اس کے حوالے کر دیا جائے اور بعد میں اپنے سارے کالے کرتوتوں کا ملبہ بھی اسی کے سر تھوپ دیا جائے۔ اس وقت پاکستانی قوم کا صرف ایک ہی نجات دہندہ تھا جو ذوالفقار علی بھٹوؒ کی شکل میں موجود تھا اور بلاشبہ "قائداعظم ثانی" تھا۔۔!
Yahya Khan decided to step down
(Daily Mashriq Lahore, 20 December 1971)
Bhutto Called Home
(Daily Mashriq Lahore, 19 December 1971)
Yahya Khan decided to step down
Monday, 20 December 1971
The Military Dictator General Yahya Khan on December 20, 1971 decided to step down after the fall of East Pakistan on December 16, 1971..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
02-03-2012: 2012ء کے سینٹ انتخابات
10-12-1947: اردو بنگالی تنازعہ
02-03-1998: پانچویں مردم شماری