سانحہ مشرقی پاکستان کبھی رونما نہ ہوتا اگر حقدار کو اس کا حق دے دیا جاتا۔ لیکن یہ بات وقت کے غاصب اور جابر حکمران جنرل یحییٰ خان اور اس کے ٹولے کو سب کچھ لٹ جانے کا بعد سمجھ میں آئی تھی۔۔!
16 دسمبر 1971ء کو سقوط ڈھاکہ کے بعد اہل پاکستان کے لیے یہ تصور کرنا بھی مشکل تھا کہ ہمیں تاریخ کی کتنی بڑی فوجی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت دو لخت ہوئی بلکہ ایک نہ مٹنے والا داغ بھی لگ گیا تھا کہ کہ پاکستان کی (پنجابی) فوج نے اپنے ہی ہم وطن بنگالیوں کی نسل کشی کی تھی اور انھوں نے ہمارے ازلی دشمن لیکن ان کے نجات دہندہ ، بھارت کے تعاون سے نو ماہ کی جنگ آزادی یا خانہ جنگی کے بعد پاکستان سے آزادی حاصل کی تھی۔ سقوط مشرقی پاکستان ، نوے ہزار جنگی قیدی ، جنگی جرائم ، ساڑھے پانچ ہزار مربع میل کا مغربی پاکستان کا مقبوضہ علاقہ، دفاعی ، معاشی ، معاشرتی اور اخلاقی تباہی ، بین الاقوامی بدنامی اور تنہائی اور تاریخی رسوائی ہمارا مقدر بنی تھی۔
اس شرمناک فوجی شکست اور اس کے محرکات پر پردہ ڈالنے کے لیے کبھی اسے ہنود و یہود کی سازش قرار دیا جاتا رہا اور کبھی مشرقی پاکستان کی پندرہ فیصد ہندو آبادی کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے۔ اس کے بعد سارا ملبہ پاکستانی قوم کے پہلے منتخب لیڈر اور عظیم محسن جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ پر ڈال دیا جاتا کہ اس نے انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کیا اور "ادھر تم ، ادھر ہم " کا نعرہ لگا کر پاکستان توڑ دیا تھا۔ ایسا مضحکہ خیز بیانیہ صرف وہی شخص مان سکتا ہے کہ جو لاعلم اور بے خبر ہو یا اپنے دماغ سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو۔
تاریخی حقائق یہ بتاتے ہیں کہ جب جنرل یحییٰ خان اور اس کا غاصب ، جابر اور قابض ٹولہ ، پاکستان کا بیڑا غرق کر چکا تھا تو دم دبا کر فرار کا راستہ تلاش کرنے لگا تھا۔ قوم کے غیض و غضب کی تو اس آمر کو کوئی پرواہ نہیں تھی ، بڑا مسئلہ یہ تھا کہ فوج میں بھی بغاوت کے آثار نمایاں تھے۔ ایسے نازک موقع پر طوعاً قرہاً ، وقتی طور پر اقتدار ، بھٹو کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو اصل میں اس ٹولے کے لیے ایک انتہائی ناپسندیدہ شخص تھا۔ بھٹو کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے فوراً وطن واپس بلایا گیا تا کہ اس ڈوبتی ناؤ کو اس کے حوالے کر دیا جائے اور بعد میں اپنے سارے کالے کرتوتوں کا ملبہ بھی اسی کے سر تھوپ دیا جائے۔ اس وقت پاکستانی قوم کا صرف ایک ہی نجات دہندہ تھا جو ذوالفقار علی بھٹوؒ کی شکل میں موجود تھا اور بلاشبہ "قائداعظم ثانی" تھا۔۔!
The Military Dictator General Yahya Khan on December 20, 1971 decided to step down after the fall of East Pakistan on December 16, 1971..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……