پاکستان کی تاریخ میں 7 دسمبر 1970ء کو بالغ رائے دہی کی بنیاد پر پہلے عام انتخابات ہوئے جو حقیقت میں بنگلہ دیش کی آزادی کا ریفرنڈم ثابت ہوئے تھے۔۔!
پورے ملک (یعنی موجودہ پاکستان اور بنگلہ دیش) میں کل وؤٹروں کے اعدادوشمار اس طرح سے تھے:
قومی اسمبلی کی کل 300 سیٹوں کے لئے کل 1957 امیدوار میدان میں تھے۔ سب سے زیادہ امیدوار مشرقی پاکستان میں بنگلہ دیش کی آزادی کی محرک بنگالی قوم پرست جماعت عوامی لیگ کے تھے جن کی تعداد 170 تھی۔ ان میں سے صرف آٹھ مغربی پاکستان سے تھے جو بری طرح سے ہارے تھے لیکن مشرقی پاکستان میں صرف دو سیٹیں چھوڑ کر باقی سبھی 160 نشستوں پر کامیاب ہوئے تھے۔
مذہبی جماعتوں ، جمیعت العلمائے اسلام اور جمیعت علمائے پاکستان کے علاوہ جماعت اسلامی ، واحد جماعت تھی جو اپنے 151 امیدواروں کے ساتھ ملک کے دونوں خطوں میں انتخابات میں بھرپور شرکت کر رہی تھی۔ دیگر نظریاتی جماعتیں مسلم لیگ قیوم گروپ 133 ، کنوینشن مسلم لیگ 124 اور کونسل مسلم لیگ 119 کے امیدوار تھے۔
تین سال قبل بننے والی سابق وزیرخارجہ جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کی سوشلسٹ جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ، صرف 120 امیدواروں کے ساتھ میدان میں تھی۔ مشرقی پاکستان میں اس کا کوئی امیدوار نہیں تھا جہاں بنگالی قوم پرستی کے طوفانِ بدتمیزی میں کسی دوسری سیاسی جماعت کی گنجائش بھی نہیں تھی۔ اصل میں 1970ء کے انتخابات ، بنگلہ دیش کی آزادی کا ریفرنڈم تھے جہاں مغربی پاکستان کی سبھی پارٹیوں کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ پیپلز پارٹی ، مغربی (یا موجودہ پاکستان) کے سبھی 138 حلقؤں میں بھی امیدوار کھڑے نہیں کر سکی تھی اور اس کے 120 میں سے 103 امیدوار صرف پنجاب اور سندھ میں تھے۔
1970ء کے پہلے عام انتخابات میں عوامی لیگ ، مشرقی پاکستان کی 162 میں سے صرف دو سیٹیں نہیں جیت سکی تھی اور 300 سو کے قومی اسمبلی کے ایوان میں سادہ اکثریت حاصل تھی جبکہ اسے کل وؤٹوں کا 39 فیصد ملا تھا۔ عوامی لیگ کے مقابلے میں جیتنے والے دونوں امیدواروں ، نورالامین کے علاوہ راجہ تری دیو رائے کو بھی بنگلہ دیش چھوڑنا پڑا تھا حالانکہ وہ بدھ مت کے پیروکار تھے اور پاکستان میں اس عقیدے سے تعلق رکھنے والے پہلے وزیر بنے تھے۔
مغربی (یا موجودہ) پاکستان سے شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ کو کوئی سیٹ نہیں ملی تھی جہاں پاکستان پیپلز پارٹی ، 81 سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی بن گئی تھی لیکن یہ اکثریت صرف پنجاب اور سندھ میں تھی۔ پی پی پی کو کل وؤٹوں کا 19 فیصد ملا تھا۔
1970ء کے قومی اسمبلی کے انتخابات میں صوبہ سرحد میں قیوم لیگ جبکہ صوبہ بلوچستان میں نیشنل عوامی پارٹی جیتی تھیں لیکن صوبائی انتخابات کے نتائج کے بعد ان دونوں صوبوں میں نیپ اور مولانا فضل الرحمان کے والد مولانا مفتی محمود کی جماعت جمیعت علمائے اسلام نے مخلوط حکومت بنائی تھی۔
دلچسپ اتفاق تھا کہ مسلم لیگ کے تینوں دھڑوں (قیوم لیگ ، کونسل لیگ اور کنوینشن لیگ) اور تینوں مذہبی جماعتوں (جماعت اسلامی ، جمیعت العلمائے اسلام اور جمیعت العلمائے پاکستان) کو 18 ، 18 سیٹیں ملی تھیں اور ان کا وؤٹ بینک بھی 14 ، 14 فیصد تھا۔ 16 سیٹوں کے ساتھ آزاد امیدوار بھی تھے۔
عام طور پر یہ غلط تاثر دیا جاتا ہے کہ 1970ء کے انتخابات میں عوامی لیگ جیتی اور پیپلز پارٹی ہاری تھی۔ یہ سراسر بکواس ہے۔ یہ دونوں جماعتیں کہیں بھی مدمقابل نہیں تھیں اور نہ متحارب جماعتیں تھیں بلکہ یکساں منشور رکھنے والی سوشلسٹ جماعتیں تھیں۔ ان میں بنیادی فرق یہ تھا کہ شیخ مجیب الرحمان ، بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کی جنگ جمہوری طریقہ سے لڑ رہا تھا اور اس کو مشرقی پاکستان کی آبادی کی مکمل حمایت حاصل تھی جہاں اس نے واضح کامیابی بھی حاصل کی لیکن مغربی پاکستان میں اس کو غدار سمجھا جاتا تھا جہاں اس کے آٹھوں امیدواروں کی ضمانتیں بھی ضبط ہو گئی تھیں۔
اس کے برعکس ذوالفقار علی بھٹو ، عوامی سیاست کر رہا تھا جس کو پنجاب اور سندھ میں حمایت حاصل تھی لیکن مغربی پاکستان کی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اس کو بھی مشرقی پاکستان میں قطعاً پذیرائی نہیں ملی تھی۔ یاد رہے کہ پاکستان کی خالق مسلم لیگ ، 1954ء کے صوبائی انتخابات میں مشرقی پاکستان سے فارغ ہو چکی تھی اور 1970ء کے انتخابات میں اس کے چند امیدواروں کی ضمانتیں بھی ضبط ہو گئی تھیں۔
1970ء کے انتخابات میں اصل مقابلہ دائیں بازو کی مذہبی اور نظریاتی جماعتوں کا بائیں بازو کی سوشلسٹ جماعتوں سے تھا جس کو مغربی پاکستان میں کفر و اسلام کی جنگ بھی بنا دیا گیا تھا جبکہ مشرقی پاکستان میں ایک ہی دھن تھی کہ پاکستان سے آزادی حاصل کرنا ہے۔ یاد رہے کہ شیخ مجیب الرحمان نے 5 دسمبر 1969ء کو مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش کا نام دے دیا تھا اور 1970ء کے انتخابات ایک فیصلہ کن مرحلہ ثابت ہوئے تھے۔
مجموعی طور پر بائیں بازو کی جماعتوں یعنی عوامی لیگ ، پیپلز پارٹی ، قیوم لیگ ، نیپ کا وؤٹ بینک 60 فیصد سے زائد تھا جبکہ دائیں بازو کی نظریاتی اور مذہبی جماعتوں کو 30 فیصد وؤٹ ملے تھے۔ مشرقی پاکستان سے مسلم لیگ کے تینوں دھڑوں کو کل 2 فیصد ، جماعت اسلامی کو 3 فیصد اور نیشنل عوامی پارٹی (ولی گروپ) کو صرف ایک فیصد وؤٹ ملے تھے ، باقی 94 فیصد وؤٹ خالص بنگالی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو ملے تھے۔
پارٹی | کل سیٹیں | مشرقی پاکستان | پنجاب | سندھ | سرحد | بلوچستان |
---|---|---|---|---|---|---|
عوامی لیگ | 160 | 160 | 0 | 0 | 0 | 0 |
پاکستان پیپلز پارٹی | 81 | 0 | 62 | 18 | 1 | 0 |
مسلم لیگ (قیوم لیگ) | 9 | 0 | 1 | 1 | 7 | 0 |
کونسل مسلم لیگ | 7 | 0 | 7 | 0 | 0 | 0 |
جمیعت علمائے اسلام | 7 | 0 | 0 | 0 | 6 | 1 |
جمیعت علمائے پاکستان | 7 | 0 | 4 | 3 | 0 | 0 |
نیشنل عوامی پارٹی | 6 | 0 | 0 | 0 | 3 | 3 |
جماعت اسلامی | 4 | 0 | 1 | 2 | 1 | 0 |
کنونشن مسلم لیگ | 2 | 0 | 2 | 0 | 0 | 0 |
پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی | 2 | 1 | 1 | 0 | 0 | 0 |
آزاد | 15 | 1 | 4 | 3 | 7 | 0 |
300 | 162 | 82 | 27 | 25 | 4 |
1 | 160 | 39,2% | 12,937,162 | عوامی لیگ | شیخ مجیب الرحمان |
2 | 81 | 18,6% | 6,148,923 | پاکستان پیپلز پارٹی | ذوالفقار علی بھٹو |
3 | 15 | 7,0% | 2,322,341 | آزاد امیدوار | آزاد امیدوار |
4 | 9 | 4,5% | 1,473,749 | پاکستان مسلم لیگ قیوم گروپ | خان عبدالقیوم خان |
5 | 7 | 3,9% | 1,299,858 | جمعیت العلمائے پاکستان | مولانا شاہ احمد نورانی |
6 | 7 | 4,0% | 1,315,071 | جمعیت العلمائے اسلام | مولانا مفتی محمود |
7 | 7 | 6,0% | 1,965,689 | کونسل مسلم لیگ | میاں ممتاز دولتانہ |
8 | 6 | 2,4% | 801,355 | نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) | خان عبدالولی خان |
9 | 4 | 6,0% | 1,989,461 | جماعت اسلامی | مولانا ابو اعلیٰ مودودی |
10 | 2 | 3,3% | 1,102,815 | کنوینشن مسلم لیگ | فضل القادر چوہدری |
11 | 1 | 2,2% | 737,958 | پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی | نوابزادہ نصراللہ خان |
12 | 1 | ? | ? | پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی | نورالامین |
The first ever general elections were held in Pakistan on December 7, 1970. Sheikh Mujibur Rahman's Awami League won the election after winning 160 of 300 National Assembly seats..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……