سالانہ | | | ماہانہ | | | ہفتہ وارانہ | | | روزانہ | | | حروفانہ | | | اہم ترین | | | تحریک پاکستان | | | ذاتی ڈائریاں |
پاکستان کی گزشتہ ستر سالہ تاریخ نے …… ذوالفقار علی بھٹو …… سے بڑااور بہتر …… لیڈر ، سیاستدان یا حکمران …… نہیں دیکھا ……!
سحر انگیز شخصیت …… ذاتی قابلیت …… عوامی مقبولیت …… اور …… قومی خدمت …… میں جس کا کبھی کوئی ثانی نہیں رہا ……!
جس نے اپنی صرف …… 51 سالہ زندگی …… میں وہ مقام و مرتبہ حاصل کیاجو ، تاریخ میں بہت کم لوگو ں کے حصہ میں آتا ہے ……!
ذوالفقار علی بھٹو …… پاکستان کے اعلی ترین سرکاری اور انتظامی عہدوں پر فائز رہے جن میں …… صدر …… وزیر اعظم …… وزیر خارجہ …… سپیکر …… چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر …… اور …… پاک فوج کے سپریم کمانڈر …… کے اعلیٰ عہدے شامل ہیں ……!
ذوالفقار علی بھٹو …… نے پاکستان کی سیاست پر بھی راج کیا اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کے …… بانی اور چیئر مین …… پاکستان کے پہلے منتخب حکمران …… اور پاکستان کی تاریخ کے واحد …… عوامی لیڈر ……بھی تھے ……!
پاکستانی عوام پر …… ذوالفقار علی بھٹو …… کی شخصیت کا کمال جادو تھا کہ …… زندہ بھٹو نے دو بار …… اور …… مردہ بھٹو نے تین بار …… انتخابات جیتے تھے …… بھٹوکی بیٹی اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنی تھی …… بھٹو کا داماد صدر بنا تھا …… اور نصف صدی بعد آج بھی …… بھٹو کے نام پرہی سیاست …… ہور ہی ہے اور …… بھٹو ہی کے نام پرہی وؤٹ ……بھی مل رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ …… بھٹو کا نواسہ ……بھی وہی نسخہ کیمیا آزمانے کی کوشش کر رہا ہے …… تاریخ عالم میں ایسی لا زوال شہرت و مقبولیت کی حامل طلسماتی شخصیت کی شاید ہی کوئی اور مثال ہو ……!
چالیس سال قبل …… 4 اپریل 1979ء …… کوایک عالمی سازش ، ریاستی جبر اور ایک انتہائی متنازعہ عدالتی فیصلے کے بعد پھانسی پا کر امر ہو جانے والی اس عظیم المرتبت ہستی کے انتہائی قابل رشک …… سیاسی کیرئر اورعروج و زوال …… کاخلاصہ ملاحظہ فرمائیں ……
5 جنوری 1928ء کو خطہ سندھ کے معروف سیاستدان ……سر شاہنواز بھٹو …… کے گھر پیدا ہونے والے …… ذوالفقار علی بھٹو …… کی ابتدائی تعلیم بمبئی میں ہوئی تھی …… بارکلے اور آکسفورڈ یونیورسٹیوں سے پولیٹیکل سائنس کی اعلیٰ تعلیم کے بعد …… لنکن ان …… سے وکالت پاس کی۔ 1953ء میں کراچی واپس آئے اور قانون کے لیکچرار رہے، ساتھ ہی وکالت بھی جاری رکھی۔ 25 نومبر 1954ء کو …… ذوالفقار علی بھٹو …… سندھ یوتھ فرنٹ …… کے صدر کے طور پرپہلی بار خبروں میں آئے تھے جب انہوں نے …… ون یونٹ کے قیام …… کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
ستمبر 1957ء میں پہلی بار …… ذوالفقار علی بھٹو …… کی سرکاری خدمات سامنے آتی ہیں جب وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں شریک پاکستانی وفد میں شامل تھے جہاں ان کی تقاریر سے سرکاری حلقے اس قدر متاثر ہوئے تھے کہ چھ ماہ بعد …… مارچ 1958ء …… میں جب پاکستان کا ایک اور وفد اقوام متحدہ کے جنیوا میں ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کے لئے گیاتھا تو اس وفد کی قیادت …… ذوالفقار علی بھٹو ……ہی کر رہے تھے ……!
اسی سال یعنی …… 7 اکتوبر 1958ء …… کو اس وقت کے صدر …… میجر جنرل سکندر مرزا …… نے آئین کو معطل کیا ، اسمبلیاں اور سیاسی پارٹیاں توڑیں اور ملک گیر مارشل لاء لگا کر آرمی چیف …… جنرل محمد ایوب خان …… کو مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر مقررکر دیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ …… 24 اکتوبر 1958ء …… کوجنرل ایوب خان کو ……وزیر اعظم ……بھی بنا دیا گیا تھا جنہوں نے صرف تین دن بعدیعنی …… 27 اکتوبر1958ء …… کو سکندر مرزاکا بوریا بستر گول کیا، انہیں ملک بد ر کیا اور خود عہدہ صدارت بھی ہتھیا لیا تھا۔ صدر ایوب خان نے جس گیارہ رکنی کابینہ کا اعلان کیا تھا، اس میں تین فوجی جرنیلوں کے علاوہ آٹھ غیر سیاسی سویلین بھی تھے ……ان میں تیس سالہ نوجوان وکیل …… ذوالفقار علی بھٹو …… کو …… وزیر تجارت …… کا عہدہ دیا گیا تھا جو اس وقت تک پاکستان کے کم عمر ترین وزیر تھے۔
صرف سوا سال کے عرصہ میں …… ذوالفقار علی بھٹو …… نے اپنی کارکردگی سے اس قدر متاثر کیاتھا کہ …… 7 جنوری 1960ء …… کو …… صدرجنرل ایوب خان …… نے اپنی گیار رکنی کابینہ میں وزارتوں کی تقسیم نو کی تھی …… ذوالفقار علی بھٹو …… واحد وزیر تھے ، جنہیں سب سے زیادہ یعنی چھ وزارتوں کے قلمدان سونپ دیئے گئے تھے۔ ان وزارتوں کے نام تھے …… وزیر اطلاعات و نشریات …… وزیر قومی تعمیر نو …… وزیر دیہی ترقی …… وزیر بلدیات …… وزیر سیاحت …… اور …… وزیر اقلیتی امو ر …… تین ماہ بعد …… وزیر ایندھن، پانی ، بجلی اور قدرتی وسائل …… کی وزارت پر بھی فائز تھے جبکہ …… 24 جنوری 1963ء …… کو اپنے …… وزیر خارجہ …… بننے تک …… ان وزارتوں کے نام بھی آتے ہیں …… وزیر صنعت …… وزیر امور کشمیر …… قائمقام وزیر خوارک و زراعت …… قائمقام وزیر خارجہ …… (وغیرہ)
1962ء میں صدرجنرل ایوب خان نے اپنے مغربی آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے …… جمہوری حکومت …… بننے کا ڈرامہ رچایا تو پہلی بار پاکستان کی خالق جماعت …… پاکستان مسلم لیگ …… کو ہائی جیک کیا گیا تھا …… کنوینشن مسلم لیگ …… کے نام کی اس سرکاری پارٹی کے …… سربراہ صدر مملکت جنرل محمد ایوب خان تھے تو …… جنرل سیکرٹری ذوالفقار علی بھٹو …… تھے ……!
جنرل ایوب خان کے ساتھ …… ذوالفقار علی بھٹو …… کا ساتھ تقریباً آٹھ سال تک رہا تھا جس میں وہ ان کے دست راست اور سب سے قابل اعتماد وزیر تھے۔ پاکستان کے چاروں آمروں میں سے اگر صرف …… جنرل ایوب خان …… کی کچھ مثبت کارکردگی تھی یا انہیں کچھ احترام سے یاد کیا جاتا ہے تو اس کی واحد وجہ بھٹو جیسا گوہر نایاب تھا جو دیگر آمروں کو نصیب نہ ہو سکا تھا۔ 21 جون1964ء …… کو صدرجنرل ایوب خان نے …… ذوالفقار علی بھٹو …… کو اعلیٰ کارکردگی پر پاکستان کا سب سے بڑا سول ایوارڈ …… ہلال پاکستان …… بھی دیا تھا لیکن …… 17جون 1966ء کو …… دونوں کی راہیں جدا ہوئیں توجنرل ایوب کا ستارہ بھی گردش میں آ گیا تھا جبکہ بھٹو نئی بلندیوں کی طرف گامزن ہوگئے تھے۔
30 نومبر 1967ء …… کو …… ذوالفقار علی بھٹو …… نے اپنی نئی سیاسی پارٹی …… پاکستان پیپلز پارٹی …… کے قیام کا اعلان کیا اور عملی سیاست میں قدم رکھ دیاتھا۔ خو د، پارٹی کے …… بانی اور چیئر مین …… بنے اور صرف تین سال بعد …… 7دسمبر1970ء …… کے انتخابات میں موجودہ (یا مغربی) پاکستان میں شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔ بھٹو کو کل 138 میں سے81 نشستیں حاصل ہوئی تھیں اور خود پانچ حلقوں سے منتخب ہوئے تھے۔ مشرقی پاکستان کی عوامی لیگ نے کل 300 میں سے160سیٹیں جیتی تھیں اور حکومت بنانے کی حقداربھی تھی لیکن پاکستان کا مختار کل …… آمر جنرل یحییٰ خان …… اقتدار سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھا۔ وہ صرف …… شرکت اقتدار …… چاہتا تھا …… انتقال اقتدار …… نہیں، حتیٰ کہ ملک تک ٹوٹ گیا تھا لیکن وہ پھر بھی اقتدار سے ہٹنے کو تیار نہیں تھا ……!
7 دسمبر1971ء …… کو جنگ دسمبر کے نازک موقع پر …… صدرجنرل یحییٰ خان …… نے ایک قومی حکومت قائم کی تھی جس میں مشرقی پاکستان سے واحد سیٹ جیتنے والے …… نورالامین …… کو وزیر اعظم اور …… ذوالفقار علی بھٹو …… کو پاکستان کا پہلا …… نائب وزیر اعظم …… اور دوسری بار …… وزیر خارجہ …… بنایا گیا تھا۔ اصل میں بھٹو کو سلامتی کونسل بھیجنے کے لئے یہ ڈرامہ رچایا گیا تھا کیونکہ اس وقت پورے ملک میں کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں تھا جو اس عالمی تنہائی میں پاکستان کا موقف پیش کر سکتا تھا۔
16 دسمبر1971ء کو پاکستان کو ایک شرمناک ترین فوجی شکست ہوئی تھی اورمشرقی پاکستان پر بھارت کے قبضہ کے نتیجہ میں بنگلہ دیش بن گیا تھا۔یہ عظیم سانحہ نہ ہوتا تو …… جنرل یحییٰ خان …… اور اس کا ٹولہ کبھی بھی اقتدار سے دستبردار نہ ہوتا۔ 20 دسمبر1971ء …… کے دن جنرل یحییٰ نے مجبوراً اپنے …… صدر اور چیف مارشل لا ء ایڈمنسٹریٹر …… کے اختیارات …… ذوالفقار علی بھٹو …… کے سپر د کر دیئے تھے جو آئین کی عدم موجودگی کی وجہ سے تھے۔ اس طرح بھٹو صاحب (غالباً) عالمی تاریخ کے واحد …… سول مارشل لا ء ایڈمنسٹریٹر …… بنے تھے۔ ان کے علاوہ …… ذوالفقار علی بھٹو …… کے پاس …… وزیر خارجہ …… وزیر دفاع……اور …… وزیر داخلہ …… کی وزارتوں کے قلمدان بھی تھے۔
14 اپریل 1972ء کو پاکستان کی پہلی منتخب قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا تو …… ذوالفقار علی بھٹو …… کو 38 کے مقابلے میں 104 وؤٹوں کی اکثریت سے اسمبلی کے …… صدر یا سپیکر …… منتخب ہونے اعزاز بھی حاصل ہوا تھا۔
20 اپریل 1972ء کے دن …… عبوری آئین …… کا نفاذ ہوا تھا جس کے نتیجہ میں مارشل لاء ختم ہوا تھا اور …… ذوالفقار علی بھٹو …… نے …… 21 اپریل 1972ء …… کے دن دوسری مرتبہ …… صدر پاکستان …… کے عہدہ کا حلف اٹھایا تھا۔ پاکستان کی تاریخ کا یہ پہلا موقع تھا کہ جب کسی حکمران نے اپنے عہدہ کا حلف قومی زبان …… اردو …… میں اٹھایا تھا اور یہ واقعہ بھی پہلی بارہوا تھا کہ کسی سرکاری عمارت کی بجائے ریس کورس راولپنڈی کے ایک عوامی اجتماع میں حلف اٹھایا گیا تھا ……!
14 اگست 1973ء …… کو پاکستان کا پہلا متفقہ آئین نافذ ہوا تو …… ذوالفقار علی بھٹو …… نے پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم کے عہدہ کا حلف اٹھایا تھا۔ انہیں قومی اسمبلی میں 28 کے مقابلے میں 108 وؤٹ ملے تھے۔
7 مارچ 1977ء …… کو دوسری بار انتخابات میں کل181 نشستوں میں سے 155 پر کامیابی حاصل کی تھی۔ 28 مارچ 1977ء …… کے دن …… ذوالفقار علی بھٹو …… پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بنے کہ جس نے دوسری بار اپنے عہدہ کا حلف اٹھایا تھا۔ یہ پہلا موقع تھا جب انہوں نے وزیر خارجہ کے عہدہ پر اپنے نائب …… عزیز احمد …… کو نامزد کیا تھا۔ یاد رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے طویل عرصہ تک …… وزیر خارجہ …… رہنے کا ر ریکارڈ ابھی تک …… ذوالفقار علی بھٹو …… ہی کے پاس ہے جو کل پونے نو سال تک وزیر خارجہ رہے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ……ذوالفقار علی بھٹو …… ہی پاکستان کی تاریخ کی واحد شخصیت ہیں کہ جنہوں نے پاکستان کے تین اعلی ترین عہدوں …… صدر، وزیر اعظم اور وزیر خارجہ …… کے عہدوں کے حلف دو دو بار اٹھائے تھے ……! ذوالفقار علی بھٹو …… کو ان کی زندگی میں کبھی کوئی سیاستدان ، سیاسی شکست نہیں دے سکا تھا۔ جہاں بھٹو ، اقتدار کی معراج تک پہنچے وہاں ان کے تمام سیاسی مخالفین دنیا سے ناکام و نامراد ہو کر تاریخ کی کتابوں میں گم ہو چکے ہیں۔
9 اگست 1976ء کو …… امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر …… کی بھٹو کو دی گئی دھمکی ، پاکستان کے سازشی عناصر ، غداروں اور آستین کے سانپوں کے لئے …… گرین سگنل …… تھی جس پرفوری عمل درآمد شروع ہو گیا تھا۔ جب1977ء کے انتخابات میں …… مبینہ دھاندلیوں ، بدنام زمانہ تحریک نظام مصطفی ؐ اورایک منتخب حکومت کے خلاف عالمی سازش کو عملی جامہ پہناتے ہوئے …… جنرل ضیاع مردود …… نے طاقت، بدمعاشی اور غنڈہ گردی سے …… 5 جولائی 1977ء کو …… ذوالفقار علی بھٹو …… کی حکومت کا تختہ الٹا تھا تو اس وقت وہ …… 37 اسلامی ممالک کے سربراہوں کی تنظیم کے سربراہ …… اور77 ترقی پذیر ممالک یا تیسری دنیا کی تنظیم کے چیئر مین بھی تھے ……!
ذوالفقار علی بھٹو …… کو …… 3ستمبر1977ء …… کوپہلی مرتبہ گرفتار کیا گیاتھا لیکن دس روز بعد ضمانت ہو گئی تھی …… 17ستمبر1977ء …… کو دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر احمد رضا قصوری نامی شخص کے باپ کے قتل کے الزام میں مقدمہ قتل بنا یاگیا تھا۔ بھٹو نے …… چیف جسٹس مولوی مشتاق حسین …… کی کھلی جانبداری ، ذاتی پرخاش اور توہین آمیز سلوک کی وجہ سے اس مقدمہ کی کاروائی کابائیکاٹ کر دیا تھا لیکن …… 18 مارچ 1978ء …… کولاہور ہائی کورٹ نے یکطرفہ کاروائی میں …… بھٹو کو سزائے موت …… کا فیصلہ سنا دیا تھا جسے …… 6 فروری 1979ء …… کو سپریم کورٹ نے تین چار کے اکثریتی فیصلے سے برقرار رکھا تھا …… 24 مارچ 1979ء …… سپریم کورٹ نے متفقہ طورپر نظر ثانی کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو …… نے رحم کی اپیل نہیں کی تھی لیکن دنیا بھر سے اپیلیں ہوئی تھیں۔ ترکی نے تو سیاسی پناہ تک دینے کی پیش کش بھی کی تھی لیکن بھٹو نے تاریخ میں مرنا پسند نہیں کیا ، جان دے دی تھی لیکن پاکستان نہیں چھوڑا ……!
4 اپریل 1979ء کو …… ذوالفقار علی بھٹو …… کوتختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا ……!!!
موت برحق ہے ، ہر کسی نے مرنا ہے لیکن موت موت میں فرق ہوتا ہے۔ کوئی بھٹو کی طرح مر کر امر ہو جاتا ہے توکوئی بھٹو کے قاتل کی طرح مر کر مردود ٹھہرتا ہے کہ جسے اس کے سیاسی جانشین بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے …… بھٹو کا نام رہتی دنیا تک ہمیشہ بڑے فخر سے لیا جاتا رہے گا کیونکہ …… کرگسوں کے اس دیس میں بھٹو ہی ایک شاہین تھا …… کہ جس کی اڑان ، سب سے بلند ، جس کی شان ، سب سے اعلیٰ اور جس پر مان ، اب ایمان کا درجہ اختیار کر چکا ہے ……!
"You can't blackmail the Prime Minister.." Imran Khan tells Hazara protesters on January 8, 2021..
HUM News
پاک میگزین پر پاکستان کی تاریخ کو ایک منفرد انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہر اہم تاریخی واقعہ کے لئے ایک صفحہ مختص ہے جس پر متعلقہ موضوع پر تمام تر معلومات جمع کی گئی ہیں۔ ان میں تحریر و تصاویر کے علاوہ یادگار دیڈیوز ، آئیڈیوز ، اخباری تراشے اور متعلقہ لنکس وغیرہ شامل ہیں۔ تاریخی واقعات کو جہاں اردو اور انگلش میں سرچ کیا جاسکتا ہے وہاں سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ فہرستیں بھی بنائی گئی ہیں۔ جیسے جیسے ڈیٹابیس میں مزید واقعات کا اندراج ہو گا ، یہ تمام فہرستیں اپ ڈیٹ ہوتی رہیں گی۔
یہ ویب سائٹ ایک انفرادی کاوش ہے جو فارغ اوقات کا ایک بہترین مشغلہ اور پاکستان کی تاریخ کو آن لائن محفوظ رکھنے کا ایک عظیم منصوبہ بھی ہے۔ تمام تر تحریر و تحقیق ، خیالات ، تبصرے اور تجزیئے میرا ذاتی فعل ہیں جو زندگی بھر کے تاریخی علم کا نچوڑ اور ایک تعمیری اور اصلاحی سوچ کے مظہر ہیں۔
معیشت |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
---|---|---|---|---|
فی کس آمدن | 1.388 | 2.171 | 1.905 | 59.795 |
فی کس آمدن کی درجہ بندی | 151 | 139 | 143 | 9 |
معیشت کا حجم | 23 | 3 | 30 | 58 |
ڈالر ریٹ | 160 | 73 | 85 | 6 |
زرمبادلہ کے ذخائر (اربوں میں) | 20 | 541 | 37 | 54 |
زرمبادلہ کے ذخائر کی درجہ بندی | 74 | 5 | 47 | 38 |
فلاحی ریاست |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
---|---|---|---|---|
خوشحالی | 123 | 49 | 132 | 2 |
انسانی ترقی | 152 | 129 | 135 | 11 |
تعلیم | 128 | 112 | 155 | 2 |
صحت عامہ | 38 | 35 | 32 | 3 |
ایمانداری | 120 | 80 | 146 | 1 |
سیاست و ریاست |
![]() |
![]() |
![]() |
![]() |
---|---|---|---|---|
آبادی | 5 | 2 | 8 | 112 |
رقبہ | 33 | 7 | 92 | 11 |
مذہبی وابستگی | 50 | 54 | 3 | 145 |
جمہوری روایات | 108 | 51 | 80 | 7 |
پاسپورٹ کی عزت | 106 | 85 | 101 | 5 |