PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Saturday, 12 October 2024, Day: 286, Week: 41

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

سوموار 15 جون 1964

بائیس خاندان

ڈاکٹر محبوب الحق کے بائیس خاندان
ڈاکٹر محبوب الحق

"بائیس خاندان"، پاکستان میں کرپشن اور بدعنوانیوں کی ایک اصطلاح بن چکی ہے۔۔!

جنرل ایوب خان کے "سنہری ترقیاتی دور" میں 15 جون 1964ء کو ممبر قومی اسمبلی اور ماہر اقتصادیات ڈاکٹر محبوب الحق نے بجٹ تقریر کے دوران انکشاف کیا کہ پاکستان (جو اسوقت موجودہ پاکستان اور بنگلہ دیش پر مشتمل تھا) کی 60 سے 80 فیصد دولت پر صرف "22 خاندان" قابض ہیں۔ ان کے مطابق 66 فیصد صنعتیں ، 79 فیصد بیمہ کمپنیاں اور 80 فیصد بینکوں کا سرمایہ صرف "بائیس خاندانوں" کے تصرف میں ہے۔

22 خاندان ، کرپشن کا نشان

ڈاکٹر محبوب الحق نے ان امیر ترین "22 خاندانوں" کے نام تو نہیں بتائے تھے لیکن 1963ء میں جنرل ایوب خان کے دور میں ان کے سمدھی لیفٹیننٹ جنرل ایم حبیب اللہ خان خٹک اور بیٹے کیپٹن گوہر ایوب (تحریکِ انصاف کے لیڈر عمرایوب خان کے والد) نے مبینہ طور پر خاندانی اثرورسوخ اور غیرقانونی طریقے سے جنرل موٹرز کے ٹھیکے حاصل کئے جس سے وہ ان امیر ترین خاندانوں میں شامل ہو گئے تھے۔ ان کی گندھارا انڈسٹریز ، کرپشن اور اقربا پروری کی ایک بدترین مثال بن گئی تھی جس کے قصے زبان زد عام تھے۔ معروف شاعر حبیب جالب نے اسی موضوع پر ایک مشہور نظم لکھی تھی جس کا پہلا شعر تھا:

  • بائیس گھرانے ہیں آباد اور کروڑوں ہیں ناشاد ، صدر ایوب زندہ باد

"22 خاندانوں" کی اصطلاح ، جنرل ایوب خان کی مبینہ کرپشن اور ان کے خلاف عوامی غیض و غضب کی ایک بڑی وجہ بھی تھی جو ان کے افسوسناک انجام پر منتج ہوئی تھی۔ جنرل ایوب خان پر یہ الزام رہا ہے کہ انھوں نے فوجی افسران کو پیشہ وارانہ فرائض کے بجائے ذاتی کاروبار اور کرپشن کی طرف راغب کیا تھا جن میں ان کا اپنا بیٹا اور سمدھی بھی شامل تھے جو قبل از وقت فوج سے ریٹائر ہوکر کاروبار میں لگ گئے تھے اور اپنی حیثیت سے ناجائز فائدہ اٹھا رہے تھے۔

بائیس خاندان اور چھ نکات

بائیس خاندانوں کی اس لوٹ مار کے ردِعمل کے طور پر 5 فروری 1966ء کو بنگالی لیڈر، شیخ مجیب الرحمان نے لاہور میں اپنے مشہورِ زمانہ چھ نکات پیش کیے جس کے آدھے نکات مشرقی پاکستان کے عوام کے معاشی استحصال کے بارے میں تھے۔ چھ نکات کا نکتہ تین تو اسی لوٹ کھسوٹ کے بارے میں تھا جس میں "مشرقی پاکستان سے مغربی پاکستان میں سرمایہ کافرار" روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

گندھارا انڈسٹریز

گندھارا انڈسٹریز آج بھی قائم ہے اور اس کی ویب سائٹ پر کمپنی پروفائل کے علاوہ جنرل حبیب اللہ کے بارے میں جو کچھ لکھا ہے ، وہ ریکارڈز کے لیے یہاں نقل کیا جارہا ہے:

    "گندھارا انڈسٹریز لمیٹڈ ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے جو اسٹاک ایکسچینجز کے حوالے سے نقل کی گئی ہے اور کمپنیوں ایکٹ ، 1913 (اب کمپنیوں کے آرڈیننس ، 1984) کے تحت رجسٹرڈ ہے۔ گندھارا انڈسٹریز لمیٹڈ ایک مفاد عامہ کمپنی ہے جس کی وضاحت کمپنیز ایکٹ ، 2017 کے تیسرے شیڈول میں کی گئی ہے۔ یہ جنرل موٹرس اوورسیز ڈسٹری بیوشن کارپوریشن یو ایس اے نے کراچی میں 1963 میں لیفٹیننٹ جنرل ایم حبیب اللہ خان خٹک نے جنرل موٹرس سے یہ سہولیات حاصل کیں۔ اور اس کا نام گندھارا انڈسٹریز لمیٹڈ رکھ دیا۔ حکومت پاکستان نے 1972 میں گندھارا انڈسٹریز لمیٹڈ کو قومی شکل دے دی اور اس کا نام نیشنل موٹرز لمیٹڈ رکھ دیا۔ 1992 میں میس۔ بیبوجی سروسز (پرائیوٹ) لمیٹڈ اسے حکومت کی نجکاری پالیسی کے تحت حاصل کیا ، اور اپنا اصلی نام گندھارا انڈسٹریز لمیٹڈ رکھا۔" (منقول)

لیفٹیننٹ جنرل ایم حبیب اللہ خان خٹک

لیفٹیننٹ جنرل ایم حبیب اللہ خان خٹک
    "جنرل حبیب اللہ 17 اکتوبر 1913 کو وانا میں پیدا ہوئے تھے۔ اسلامیہ کالج پشاور سے ، وہ ان 25 افراد میں شامل تھے ، جنہوں نے ہند پاک برصغیر کے پورے ہندوستان سے ہندوستانی ملٹری اکیڈمی ، دہرادون میں فرسٹ کورس کے لئے منتخب کیا گیا تھا۔ انہیں 1934 میں کمیشن بنایا گیا تھا اور دوسری جنگ عظیم کے دوران انہوں نے برما میں انتخابی مہم چلائی تھی۔ دسمبر 1958 میں انہوں نے امپیریل ڈیفنس کالج ، لندن (اب آر سی ڈی ایس) سے گریجویشن کی اور انہیں لیفٹیننٹ جنرل رینک پر ترقی دے کر پاک فوج کا چیف آف اسٹاف مقرر کیا گیا۔
    وہ ستارہ پاکستان اور امریکی حکومت سے لیجن آف میرٹ کے وصول کنندہ تھے۔ 46 سال کی عمر میں آرمی سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے کاروبار / صنعت میں ایک نیا کیریئر شروع کیا اور بہت جلد ہی انہوں نے اپنے کاروبار سے بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ اس نے جس کاروبار کا آغاز کیا وہ ٹیکسٹائل ، آٹوموبائل ، ٹائر ، تعمیرات اور انشورنس کی طرح متنوع تھا۔
    24 دسمبر 1994 کو ان کا انتقال ہوگیا۔ اب بوبجی گروپ ان کے بچے چلا رہے ہیں۔ خاندان کی تیسری نسل بھی اس کاروبار میں شامل ہوگئی ہے اور وہ گروپ کی مختلف نشستوں پر کام کر رہے ہیں۔" (منقول)
گندھارا انڈسٹریز کا ایک اشتہار





22 Families

Monday, 15 June 1964

Mehboob-ul-Haq in 1964, told the assembly about the 22 rich families, who controlled 60-80% of industrial, banking and insurance sectors in Pakistan (including Bangladesh or East Pakistan)..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.