پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
اتوار 29 مئی 1988
جونیجو حکومت کی برطرفی
جنرل ضیاع ، جونیجو حکومت کو برطرف کرتے ہوئے
29 مئی 1988ء کو پاکستان کے بدترین فوجی آمر جنرل ضیاع مردود نے اپنے ہی چنے ہوئے وزیراعظم محمدخان جونیجو ، ان کی کابینہ اور قومی اسمبلی کو کرپشن کے بھونڈے اور روایتی الزامات لگا کر برطرف کردیا تھا۔۔!
وہی پرانا تماشا
1950ء کی دھائی کا ہوس اقتدار کا تماشا یا پاور پلے 1980ء کی دھائی میں بھی شروع کردیا گیا تھا جب آئین میں کی گئی 8ویں ترمیم کے آرٹیکل (2)58 بی کے تحت ملنے والے ناجائز اختیارات کے تحت ایک غیر منتخب ، غاصب اور جابر حکمران کو یہ حق دے دیا گیا تھا کہ وہ جب چاہے ، اپنی صوابدید پر عوام کے منتخب وزیراعظم کو برطرف کر سکتا تھا۔ جنرل ضیاع مردود نے اپنے کٹھ پتلی وزیراعظم جونیجو کی برطرفی کی مندرجہ ذیل وجوہات بیان کی تھیں:
- اسلامی نظام کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی
- امن و امان کی صورت حال بد سے بدتر ہوتی گئی
- عوام کے جان و مال محفوظ نہیں
- ملکی سلامتی اور یک جہتی کو خطرہ لاحق ہوگیا
- جمہوری عمل سست پڑ گیا
- کرپشن، اقربا پروری اور بدنظمی عام ہے!
مجرم کون؟
مندرجہ بالا وجوہات بیان کر کے اصل میں جنرل ضیاع ملعون نے اپنے کرتوں اور ناکامیوں کا اعتراف کرلیا تھا کیونکہ اس بدقسمت ملک کا مختارکل تو وہی تھا۔ جو کام وہ مکمل اختیارات کے ساتھ پہلے آٹھ سال میں نہیں کرسکا تھا ، اس کی توقع اپنے ماتحت اور کٹھ پتلی سے صرف تین سال میں کیسے کرسکتا تھا۔۔؟
سوال یہ ہے کہ مجرم کون تھا۔۔؟
کیا یہ ایک المیہ نہیں کہ ایسے غاصب اور جابر حاکم ، قوم کے سامنے کبھی جوابدہ نہیں ہوئے بلکہ اس بدنصیب ملک و قوم کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھ کر جیسے چاہتے ہیں ، استعمال کرتے ہیں اور پوری قوم کی توہین و تذلیل کرتے ہیں۔
گالی اور گولی
انھی ناقابل تردید تاریخی حقائق کی روشنی میں اپنے دور کے سب سے بڑے منافق اور ذلیل ترین حکمران جنرل ضیاء الحق ملعون کی حمایت تو دور کی بات ہے ، کوئی شریف آدمی ، اس لعنتی کردار کا نام تک لینا گوارا نہیں کرتا بلکہ اس مردود کو کسی غلیظ ترین گالی کے بغیر یاد بھی نہیں کیا جاسکتا۔ مانا کہ یہ اچھی بات نہیں لیکن حقیقت تو یہی ہے کہ گالی ، وہ گولی یا گولا بارود ہے جو پھونک کر ایک بے بس اور مجبور آدمی اپنے دل کا غبار نکال لیتا ہے۔ اس غیرمہذب فعل سے زبان تو ناپاک ہوتی ہے لیکن اس گناہ بے لذت سے جہاں شدید ترین نفرت کا اظہار ہو جاتا ہے وہاں تھوڑی بہت تسکین بھی مل جاتی ہے۔
محمد خان جونیجو کون تھے؟
محمد خان جونیجو ، 18 اگست 1932ء کوسانگھڑ میں پیدا ہوئے۔ جنرل ایوب خان کے زمانے میں سیاست میں نمایاں ہوئے اور صوبائی وزارت پر فائز ہوئے۔ 1985ء کے غیرجماعتی انتخابات میں جنرل ضیاع نے انھیں وزیراعظم چنا اور 1988ء میں کرپشن کے الزامات لگا کر برطرف کردیا تھا۔
جونیجو کے تین سالہ دور حکومت میں 1977ء سے جاری مارشل لاء کے خاتمے کے لئے قومی اسمبلی سے 1985ء میں ایک بدنام زمانہ 8ویں ترمیم منظور کروانا پڑی جس کا پہلا شکار خود ہی بنے۔ 1986ء میں بے نظیر بھٹو کو جلاوطنی کے بعد وطن واپسی کی اجازت ملی۔ 1988ء میں افغانستان سے روسی فوج کے انخلا کا جنیوا معاہدہ ہوا اور اسی سال راولپنڈی میں اوجڑی کیمپ میں اسلحہ کے ایک بڑے ڈپو کے حادثے میں بے شمار ہلاکتوں کے بعد جب تحقیقات کروانے کی کوشش کی تو آمر مردود نے انھیں گھر بھیج دیا تھا۔
18 مارچ 1993ء کو طویل علالت کے بعد محمد خان جونیجو کا انتقال ہو گیا تھا۔
Zia dismissed Jonejo
Sunday, 29 May 1988
The Dictator General Zia dismissed Prime Ministeri Muhammad Khan Jonejo on May 29, 1988..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
22-06-2012: راجہ پرویز اشرف
23-02-1951: راولپنڈی سازش کیس
07-12-1970: بھٹو کے 1970ء میں انتخابی نتائج