پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
اتوار 10 اگست 1947
پاکستان کی پہلی اسمبلی
پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی میں قائد اعظم ٓؒ کی تقریر
متحدہ ہندوستان کے آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے 26 جولائی 1947ء کے خصوصی حکم پر نئی آزاد مملکت پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی کا قیام عمل میں آیا جس کا افتتاحی اجلاس 10 اگست 1947ء کو کراچی میں سندھ اسمبلی کی موجودہ عمارت میں شروع ہوا تھا۔
پاکستان کی پہلی حکمران جماعت آل انڈیا مسلم لیگ کے نامزد وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کی تجویز اور خواجہ ناظم الدین کی تائید پر اسمبلی کے غیر مسلم رکن اور نامزد وزیر قانون و محنت جوگندر ناتھ منڈل کو عارضی صدر منتخب کیا گیا تھا۔ اجلاس کا آغاز ممبر اسمبلی مولانا شبیر احمد عثمانی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا تھا۔
قائداعظمؒ ، گورنر جنرل منتخب ہوئے
اگلے روز یعنی 11 اگست 1947ء کو دستور ساز اسمبلی کا اجلاس دوبارہ منعقد ہوا جس کی صدارت جوگندر ناتھ منڈل نے کی۔ انہوں نے اسمبلی کو بتایا کہ قائد ایوان کے انتخاب کے لیے سات ارکان نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کو نامزد کیا ہے اور سبھی ارکان نے تائید کی ہے۔ تمام کاغذات نامزدگی چونکہ درست ہیں اور کوئی مد مقابل بھی نہیں ، اس لیے قائداعظمؒ ، متفقہ طور پر دستور ساز اسمبلی کے صدر منتخب قرار پائے۔ اس موقع پر قائداعظمؒ نے وہ تاریخی تقریر کی تھی جس میں انھوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ ریاست کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
پاکستان کی اس پہلی اسمبلی کے اس فیصلے کی روشنی میں تاجدار برطانیہ نے قائداعظمؒ کو نوآزاد مملکت پاکستان کا پہلا گورنر جنرل مقرر کردیا تھا جس کا اعلان 15 اگست 1947ء کو پاکستان کے پہلے سرکاری گزٹ میں کیا گیا تھا۔
لیاقت علی خان ، پاکستان کا پرچم متعارف کرواتے ہوئے
پاکستان کا قومی پرچم
11 اگست 1947ء ہی کو پاکستان کا قومی پرچم منظور کیا گیا تھا جسے "پرچم ستارہ و ہلال" کا نام دیا گیا تھا۔ آل انڈیا مسلم لیگ کے سبز ہلالی پرچم میں ایک سفید پٹی کا اضافہ کیا گیا تھا۔ سبز رنگ ، مسلمانوں اور خوشحالی اور سفید رنگ غیرمسلموں اور آزادی کی علامت تھا جبکہ چاند تارا روشن مستقبل ، علم و روشنی کے علاوہ اسلام اور اس کے پانچ بنیادی ارکان کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔ لمبائی اور چوڑائی میں دو تہائی کا فرق ہے۔ اس کا ڈیزائن امیر الدین قدوائی بنایا تھا جبکہ پہلا پرچم ٹیلر ماسٹر افضال حسین نے تیار کیا تھا جو باریک اونی دوہرے کپڑے کے دونوں طرف سفید تلے کی کڑھائی کیا ہوا چاند ستارہ تھا۔
قائداعظمؒ اور پاکستان کا پہلا آئین
12 اگست 1947ء کو اسمبلی نے متفقہ طور پر بانی پاکستان اور گورنرجنرل محمدعلی جناح کو "قائداعظم" کا سرکاری خطاب دینے کی منظوری دے دی تھی۔
14 اگست 1947ء کو پاکستان کی آزادی تک جاری رہنے والے اس خصوصی اجلاس میں آخری دن وائسرائے ہند لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے خطاب کیا اور تاجدار برطانیہ کی طرف سے پاکستان کو آزادی کی مبارکباد دی تھی۔ اسی رات بارہ بجے سرکاری طور پر پاکستان ، ایک آزاد ملک کے طور پر دنیا کے نقشہ پر ابھرا تھا۔
اس اجلاس میں یہ بھی طے پایا تھا کہ جب تک پاکستان کا مستقل آئین تیار نہیں ہوتا ، اس وقت تک گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935ء کو بعض ترامیم کے ساتھ پاکستان کے آئین کی شکل دی جائے۔ بانی پاکستان قائد اعظمؒ نے جلد از جلد ایک عبوری آئین کی تیاری پر زور دیا تھا لیکن یہ یک جماعتی دستور ساز اسمبلی ، سات سال میں آئین سازی میں بری طرح سے ناکام رہی تھی۔ بالآخر 24 اکتوبر 1954ء کو گورنر جنرل ملک غلام محمد نے پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کو توڑ کر ملک میں بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی۔
پاکستان کی پہلی اسمبلی کے ارکان
پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اراکین کا انتخاب 1945/46 کے انتخابات کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا۔ متحدہ ہندوستان کی مرکز دستور ساز اسمبلی میں کل 30 مسلم نشستیں تھیں لیکن پاکستان کی پہلی اسمبلی میں کل 69 اراکین تھے۔ ان میں سے 14 غیرمسلم تھے۔ پاکستان کی دستور ساز اسمبلی میں مشرقی بنگال کے 44 ، پنجاب کے 17 ، سندھ کے 4 ، سرحد کے 3 اور بلوچستان کا ایک نمائندہ شامل تھا لیکن یہ اصل نمائندے نہیں تھے کیونکہ قائداعظمؒ ، ممبئی سے جیتے تھے لیکن انھیں پنجاب کے اراکین میں شامل کیا گیا جبکہ لیاقت علی خان ، یو پی سے جیتے تھے اور انھیں بنگال کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کے تمام 69 اراکین نے ناموں کی مکمل فہرست حسب ذیل ہے:
مشرقی پاکستان کے 44 اراکین اسمبلی
- نوابزادہ لیاقت علی خان
- خواجہ ناظم الدین
- ملک غلام محمد
- حسین شہید سہروردی
- محمد علی بوگرا
- نور الامین
- مولوی فضل الحق
- بیگم شائستہ اکرام اللہ
- مولانا شبیر احمد عثمانی
- خواجہ شہاب الدین
- اے ایم ملک
- مولوی تمیز الدین
- عبداللہ المحمود
- مولانا محمد عبداللہ البقیع
- عبدالحمید
- عبدالقاسم خان
- محمد اکرم خان
- اے حامد
- عزیز الدین احمد
- محمد حبیب اللہ بہار
- عبدالمتین چوہدری
- مرتضیٰ رضا چوہدری
- حمید الحق چودھری
- ابراہیم خان
- فضل الرحمان
- غیاث الدین پٹھان
- مفیز الدین احمد
- محمود حسین
- بی ایل سراج الاسلام
- پروفیسر اشتیاق حسین قریشی
- نور احمد
- جوگندر ناتھ منڈل
- جانیندر چندر مجمدار
- پریم ہری برما
- راج کمار چکرورتی
- سری چندر چٹوپادھیائے
- اکھے کمار داس
- دھرین درناتھ دتا
- بھوپندرا کمار دتا
- برات چندر منڈل
- سری دھننجائے
- موڈی بھکیش چندا
- ہریندر کمار سور
- کاوی کیروار دتا
پنجاب کے 17 اراکین اسمبلی
- قائد اعظمؒ محمد علی جناح
- ملک فیروز خان نون
- محمد ظفر اللہ خان
- سردار عبدالرب نشتر
- میاں ممتاز دولتانہ
- سردار شوکت حیات خان
- افتخار حسین خان ممدوٹ
- میاں محمد افتخار الدین
- بیگم جہاں آرا شاہ نواز
- شیخ کرامت علی
- نذیر احمد خان
- عمر حیات ملک
- گنگا سرن
سندھ کے 4 اراکین اسمبلی
- محمد ایوب کھوڑو
- عبدالستار عبدالرحمن
- الحاج محمد ہاشم گزدر
- ؟
شمال مغربی سرحدی صوبہ کے 3 اراکین
- خان عبدالغفار خان
- خان سردار بہادر خان
- سردار اسد اللہ جان خان
بلوچستان کا ایک رکن اسمبلی
- ایس بی نواب محمد خان جوگیزئی
پاکستان اور بھارت کی عارضی حکومتوں کی تشکیل کی ایک اخباری خبر
The first Pakistan Constituent Assembly
Sunday, 10 August 1947
The first session of Pakistan Constituent Assembly started on Sunday, August 10, 1947..
The first Pakistan Constituent Assembly (video)
Credit: British Pathé
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
02-12-1988: بے نظیر بھٹو
06-09-1965: پاک بھارت جنگ 1965
26-07-1999: جنگ کارگل 1999