PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Thursday, 21 November 2024, Day: 326, Week: 47

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

سوموار 8 مارچ 1954

مسلم لیگ کا مشرقی پاکستان سے صفایا

مسلم لیگ کا مشرقی پاکستان سے صفایا

پاکستان کا قیام ، جمہوری نظام کا ایک بہت بڑا معجزہ تھا لیکن آمرانہ ذہنیت نے اسے دو لخت کیا تھا۔۔!

بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمدعلی جناحؒ کی ولولہ انگیز قیادت نے بر صغیر کے تمام مسلمانوں کو حصول پاکستان کی جدو جہد میں یک جان کر دیا تھا۔ 23 مارچ 1940ء کو قرار داد لاہور پیش کرنے کا اعزاز بھی ایک بنگالی سیاستدان ، شیر بنگال مولوی ابو القاسم فضل الحق کو حاصل ہوا تھا۔ 1945ء کے انتخابات میں 97 فیصد بنگالیوں نے قیام پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا تھا لیکن آزادی کے بعد مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان فاصلے بڑی تیزی کے ساتھ بڑھنا شروع ہو گئے تھے۔

جب اکثریت سے اقلیتی سلوک ہوا!

1940ء کی قرار داد لاہور (جسے قرارداد پاکستان بھی کہا جاتا ہے) میں بنیادی انسانی حقوق اور صوبائی خود مختاری کی ضمانت دی گئی تھی لیکن بدقسمتی سے عملی طور پر غیر جمہوری سوچ کا دور دورہ رہا تھا۔ بنگالی عددی اکثریت میں تھے اور جمہوری طرز حکومت میں حکومت سازی کے لئے ان کی نمائندگی فیصلہ کن تھی لیکن اس حق سے انھیں محروم کیا گیا اور اکثریت سے اقلیتی سلوک کرنے کی احمقانہ کوشش کی گئی۔ اسی خوف سے پہلے 24 سال تک قومی انتخابات بھی نہیں کروائے گئے تھے۔ تمام تر فیصلے مغربی پاکستان کی اشرافیہ کرتی تھی جس میں پہلے نوابزادے ، جاگیر دار ، خان ، وڈیرے ، مذہبی لیڈر اور صنعت کار شامل تھے جن میں پھر بیوروکریٹ بھی شامل ہوئے اور بالآخر فوجی جنرل بھی شامل ہو گئے تھے۔ اس اشرافیہ میں بنگالیوں کی نمایندگی نہ ہونے کے برابر تھی اور وہ خود کو پاکستان کی ایک نو آبادی سمجھنے لگے تھے۔

اردو بنگالی تنازعہ

قیام پاکستان کے بعد سب سے پہلا اور بڑا تنازعہ اردو بنگالی زبانوں کا تھا جس پر مرکزی حکومت اور نام نہاد قومی میڈیا کے طرز عمل کی وجہ سے بنگالی قیادت میں سخت اشتعال پھیلا تھا۔ بطور احتجاج ، شیر بنگال مولوی فضل الحق نے مولانا بھاشانی کے ساتھ مل کر پاکستان کی خالق اور حکمران جماعت مسلم لیگ سے بغاوت کر دی تھی اور آل پاکستان عوامی مسلم لیگ کے نام سے 23 جون 1949ء کو ایک نئی سیاسی پارٹی بنا ڈالی تھی جسے آگے چل کر صرف عوامی لیگ کا نام دیا گیا تھا۔ اس وقت شیخ مجیب الرحمان ، اس پارٹی کے جنرل سیکرٹری تھے جو آگے چل کر بانی بنگلہ دیش بنے۔ اس پارٹی کی بنیاد ہی بنگالی قوم پرستی اور علاقائی سوچ تھی ، جس کی وجہ ہے عوامی لیگ کو مغربی پاکستان میں کبھی بھی عوامی پذیرائی نہیں ملی تھی۔

زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو۔۔!

8 مارچ 1954ء کو مشرقی پاکستان میں جو صوبائی انتخابات ہوئے انہوں نے اس لکیر کو مزید گہرا کر دیا تھا۔ 309 کے ایوان میں حکمران جماعت مسلم لیگ کو صرف 10 سیٹیں مل سکی تھیں جس سے مشرقی پاکستان میں پاکستان مسلم لیگ کا صفایا ہو گیا تھا۔ ستم بالائے ستم کہ ان انتخابات کے نتیجے میں بننے والی مولوی فضل الحق کی منتخب حکومت کو صرف دو ماہ بعد ہی 30 مئی1954ء کو گورنرجنرل ملک غلام محمد نے غداری کے الزامات لگا کر برطرف کر کے گورنر راج نافذ کردیا تھا اور میجر جنرل سکندرمرزا کو مشرقی پاکستان کا گورنر بنا دیا گیا تھا۔

بنگالیوں کی یہی باغیانہ سوچ سب سے بڑی وجہ تھی کہ پاکستان کے ابتدائی گیارہ سالہ نام نہاد جمہوری دور میں ملک گیر انتخابات کروانے کی جرات نہیں کی گئی تھی کیونکہ عددی برتری کی وجہ سے ان کا حکومت میں آنا اور ہمارے روایتی حکمرانوں کی شکست یقینی تھی۔ ہمارے ہاں فطرت کے خلاف عمل ہوا اور یہ ضرب المثل بھول گئے کہ زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو۔۔!

مشرقی پاکستان کے 1954ء کے انتخابات





Muslim League eliminated from East Pakistan

Monday 8 March 1954

The Jugto Front or The United Front was a coalition of political parties in East Pakistan which contested and won provincial general election on March 8, 1954. The coalition consisted of the Awami Muslim League, the Krishak Praja Party, the Ganatantri Dal (Democratic Party) and Nizam-e-Islam Party. The ruling party Pakistan Muslim League only won 9 out of 309 seats and was eliminated from political landscape of the East Pakistan.




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.