وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد حسن عباس نے وزیر اعظم عمران خان کو یکم ستمبر 2014ء کو پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملے کے مقدمے میں بری کر دیا ہے جبکہ صدر عارف کا کیس داخل دفتر کر دیا گیا ہے کیونکہ انہیں صدارتی استثنا حاصل ہے اور صدارت سے ہٹنے کے بعد ان کے بارے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ دیگر ملزمان بشمول وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر ، وزیر دفاع پرویز خٹک ، وزیر تعلیم شفقت محمود ، جہانگیر ترین اور پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور انہیں 12 نومبر کو عدالت پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری ، جنہیں عمران خان کا سیاسی کزن بھی کہا جاتا تھا ، ان دونوں کو اس مقدمے میں 14 نومبر 2014ء کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ یکم ستمبر 2014ء کو اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران ان جماعتوں کے کارکنوں نے پاکستان ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا بول دیا تھا اور پی ٹی وی کی نشریات میں خلل ڈالنے کے علاوہ عملے کو ہراساں بھی کیا تھا۔ مشتعل کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم میں تین افراد ہلاک اور 560 سے زائد زخمی بھی ہوئے تھے۔
اس حملے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک آڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں پاکستان کے موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی ، موجودہ وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ٹیلی فون پر اس واقعے کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں۔ اس آڈیو کے بارے میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے کوئی تردید سامنے نہیں آئی۔ اس واقعہ کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں عمران خان سمیت دیگر افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کے وکیل نے بھی عمران خان کی بریت کی درخواست کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق عمران خان کے خلاف مقدمہ صرف وقت کا ضیاع ہو گا اور اگر انہیں بری کیا جاتا ہے تو پراسیکیوشن کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ عمران خان اس مقدمہ میں اشتہاری رہ چکے ہیں اور بریت کے فیصلے سے قبل ضمانت پر تھے۔
یاد رہے کہ 2013ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف 14 اگست سے 17 دسمبر 2014ء تک عمران خان اور طاہر القادری کی سیاسی جماعتوں ، تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے مل کر اسلام آباد کے ڈی چوک میں ایک دھرنا دیا تھا۔ 126 دن کے اس طویل احتجاجی دھرنے کا بڑا مطالبہ یہ تھا کو وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف مستعفی ہوں لیکن مظاہرین اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے تھے اور 16 دسمبر 2014ء کو پشاور میں بچوں کے ایک سکول میں دہشت گردی کے ایک خونی حملے کے بعد یہ دھرنا ختم کرنا پڑا تھا۔
An Islamabad anti-terrorism court on Thursday acquitted Prime Minister Imran Khan in the 2014 Parliament House attack case..
Ptv/Parliament attack case (video)
Credit: SEVA Activities Channel
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… گیتوں کی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… فلمی ٹائم لائن …… سینما گھر …… جوبلی فلمیں …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……