پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
اتوار 18 جولائی 1993
معین قریشی
1990 کی دھائی میں پاکستان میں محلاتی سازشیں اپنے عروج پر تھیں جب ایک ہی سال میں 3 صدر اور 5 وزیراعظم بدلے گئے جن میں سے دو "نگران وزیراعظم" بھی تھے۔۔!
"امپورٹڈ وزیراعظم"
ایک گمنام اور "امپورٹڈ وزیراعظم" ، معین قریشی کو 18 جولائی 1993ء کو پاکستان کا تیسرا نگران وزیراعظم بنایا گیا تو مقتدر حلقوں کے سوا انھیں کوئی نہیں جانتا تھا۔ وہ 19 اکتوبر 1993ء تک اس عہدہ پر فائز رہے اور جو انتخابات کروائے ان میں بے نظیر بھٹو ، دوسری مرتبہ وزیراعظم بنی تھیں۔
محلاتی سازشیں
1993ء میں محلاتی سازشیں اپنے عروج پر پہنچ گئی تھیں اور بڑی منفرد صورتحال پیدا ہوئی تھی جب صدر غلام اسحاق خان اور وزیراعظم نواز شریف کی بیک وقت چھٹی کروا دی گئی تھی اور اگلی حکومت کے لیے جو سیٹ اپ بنایا گیا تھا اس میں وؤلڈ بینک کے ایک سابق نائب صدر کو پاکستان کا نگران وزیراعظم بنایا گیا تھا۔ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں تھی کہ آرمی چیف جنرل عبدالوحید کاکڑ اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل شمیم عالم نے یہ سارا "بندوبست" کیا تھا۔
معین قریشی کا پس منظر
معین الدین احمد قریشی ، ایک ماہر اقتصادیات اور وؤلڈ بینک کے نائب صدر تھے۔ 26 جون 1930ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ، برطانوی حکومت میں سرکاری ملازم تھے۔ لاہور کے اسلامیہ کالج میں تعلیم حاصل کی اور گورنمنٹ کالج سے معاشیات میں بی اے اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ 1955ء میں انڈیانا یونیورسٹی امریکہ سے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اسی سال پاکستان واپس آئے اور پلاننگ کمیشن میں تعینات ہوئے۔ 1956 میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) میں شمولیت کے لیے امریکہ چلے گئے۔ 1974 سے 1977 تک عالمی آپریشنز کی نگرانی کی جس میں پرائیویٹ انٹرپرائزز اور سرمایہ کاری کی فنانسنگ شامل تھی۔ 1981 میں اگلے دس سال تک وؤلڈ بینک کے سینئر نائب صدر بنے۔ 1991ء میں ریٹائر ہوئے اور امریکہ ہی میں مقیم تھے۔ 23 نومبر 2016ء کو انتقال ہوا اور واشنگٹن میں دفن ہوئے۔
Moin Qureshi
Sunday, 18 July 1993
Moin Qureshi was caretaker Prime Minister of Pakistan in 1993..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
28-03-1979: بھٹو کی موت کا پروانہ جاری
02-12-1988: بے نظیر بھٹو
09-08-1976: بھٹو کو کسنجر کی دھمکی