PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Thursday, 21 November 2024, Day: 326, Week: 47

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

ہفتہ 18 مارچ 1978

بھٹو کو سزائے موت

ذوالفقار علی بھٹوؒ
لاہور ہائی کورٹ نے یکطرفہ کاروائی
کے بعد بھٹو کو سزائے موت سنادی

لاہور ہائی کورٹ نے ایک متنازعہ اور یکطرفہ مقدمہ میں بھٹو کو سزائے موت سنائی۔۔!

11 نومبر 1974ء کو لاہور میں قتل ہونے والے احمد رضا قصوری کے باپ کے قتل کے الزام میں جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کے خلاف 11 اکتوبر 1977ء کو لاہور ہائی کورٹ میں مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی۔ ایسا مقدمہ سیشن کورٹ میں ہوتا ہے لیکن بھٹو کو رستے سے ہٹانے کے لیے یہ چال چلی گئی تھی۔ جنرل ضیاع مردود کی ہدایت پر چیف جسٹس مولوی مشتاق حسین کی سربراہی میں جو بنچ تشکیل دیا گیا اس میں جسٹس ذکی الدین پال ، جسٹس ایم ایچ قریشی ، جسٹس آفتاب حسین اور جسٹس گل باز خان تھے۔ استغاثہ کے وکیل ایم انور ، اعجاز حسین بٹالوی اور ایم اے رحمان تھے جبکہ وکلا صفائی کی قیادت یحییٰ بختیار کر رہے تھے۔

وعدہ معاف گواہ

بھٹو کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا لیکن تانا بانا وعدہ معاف گواہوں پر بنایا گیا تھا۔ کل 35 گواہان پیش کیے گئے تھے۔ فیڈرل سیکورٹی فورسز کے سربراہ مسعودمحمود کے علاوہ غلام حسین نامی ایک اہلکار بھی تھا جسے معاف کردیا گیا تھا لیکن دیگر وعدہ معاف گواہوں ، میاں محمد عباس ، غلام مصطفیٰ ، ارشد اقبال اور رانا افتخار احمد کو بھی سزائے موت دی گئی تھی۔

مولوی مشتاق حسین
مولوی مشتاق حسین

ذوالفقار علی بھٹوؒ نے 10 جنوری 1978ء کو اس مقدمے کا بائیکاٹ کر دیا تھا اور کوئی ایک بھی گواہ پیش نہیں کیا تھا۔ انھیں چیف جسٹس مولوی مشتاق حسین کی کھلی جانبداری کی شکایت تھی لیکن بنچ تبدیل نہیں کیا گیا تھا۔ مولوی مشتاق کی ذلالت کا یہ عالم تھا کہ بھٹو کو مسلمان بھی نہیں سمجھتے تھے اور دوران سماعت ان پر قابل اعتراض جملے کستے تھے۔ 18 مارچ 1978ء کو ہائی کورٹ نے یکطرفہ کاروائی کے بعد متفقہ طور پر بھٹو کو مجرم قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنا دی تھی۔

جسٹس سعید خان کا انٹرویو

بھٹو کو پھانسی کی سزا سنانے والا لاہور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مولوی مشتاق ، بھٹو سے کس قدر بغض رکھتا تھا ، اس کی ایک جھلک اس کے ایک ساتھی جسٹس ملک سعید حسن کے اس انٹرویو میں ملتی ہے جنہوں نے چیف جسٹس کے رویے پر بطور احتجاج اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

اسی انٹرویو میں یہ انکشاف بھی ہوتا ہے کہ 1989ء میں بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں پاکستان کو فرانس سے 40 کروڑ ڈالر ہرجانہ وصول ہوا تھا جو ایک ایٹمی ری ایکٹر پروسیسنگ پلانٹ کے ایک طے شدہ معاہدہ کومنسوخ کرنے کی وجہ سے تھا جو جناب بھٹو صاحب نے 18 مارچ 1976ء کو کیا تھا اور جسے ان کے زوال کے بعد 1978ء میں فرانس نے امریکہ کے دباؤ پر یکطرفہ طور پر منسوخ کردیا تھا۔

مولوی مشتاق حسین کا جنازہ
لاہور ہائی کورٹ کی بھٹو کو سزائے موت





Bhutto's death verdict by LHC

Saturday, 18 March 1978

An interview of Justice Malik Saeed Hassan on Bhuttos verdict by Lahore High Court in 1978..


Bhutto's death verdict by LHC (video)

Credit: Goindi Media Network



پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.