پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
ہفتہ 18 مارچ 1978
بھٹو کو سزائے موت
لاہور ہائی کورٹ نے یکطرفہ کاروائی
کے بعد بھٹو کو سزائے موت سنادی
لاہور ہائی کورٹ نے ایک متنازعہ اور یکطرفہ مقدمہ میں بھٹو کو سزائے موت سنائی۔۔!
11 نومبر 1974ء کو لاہور میں قتل ہونے والے احمد رضا قصوری کے باپ کے قتل کے الزام میں جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کے خلاف 11 اکتوبر 1977ء کو لاہور ہائی کورٹ میں مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی۔ ایسا مقدمہ سیشن کورٹ میں ہوتا ہے لیکن بھٹو کو رستے سے ہٹانے کے لیے یہ چال چلی گئی تھی۔ جنرل ضیاع مردود کی ہدایت پر چیف جسٹس مولوی مشتاق حسین کی سربراہی میں جو بنچ تشکیل دیا گیا اس میں جسٹس ذکی الدین پال ، جسٹس ایم ایچ قریشی ، جسٹس آفتاب حسین اور جسٹس گل باز خان تھے۔ استغاثہ کے وکیل ایم انور ، اعجاز حسین بٹالوی اور ایم اے رحمان تھے جبکہ وکلا صفائی کی قیادت یحییٰ بختیار کر رہے تھے۔
وعدہ معاف گواہ
بھٹو کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا لیکن تانا بانا وعدہ معاف گواہوں پر بنایا گیا تھا۔ کل 35 گواہان پیش کیے گئے تھے۔ فیڈرل سیکورٹی فورسز کے سربراہ مسعودمحمود کے علاوہ غلام حسین نامی ایک اہلکار بھی تھا جسے معاف کردیا گیا تھا لیکن دیگر وعدہ معاف گواہوں ، میاں محمد عباس ، غلام مصطفیٰ ، ارشد اقبال اور رانا افتخار احمد کو بھی سزائے موت دی گئی تھی۔
مولوی مشتاق حسین
ذوالفقار علی بھٹوؒ نے 10 جنوری 1978ء کو اس مقدمے کا بائیکاٹ کر دیا تھا اور کوئی ایک بھی گواہ پیش نہیں کیا تھا۔ انھیں چیف جسٹس مولوی مشتاق حسین کی کھلی جانبداری کی شکایت تھی لیکن بنچ تبدیل نہیں کیا گیا تھا۔ مولوی مشتاق کی ذلالت کا یہ عالم تھا کہ بھٹو کو مسلمان بھی نہیں سمجھتے تھے اور دوران سماعت ان پر قابل اعتراض جملے کستے تھے۔ 18 مارچ 1978ء کو ہائی کورٹ نے یکطرفہ کاروائی کے بعد متفقہ طور پر بھٹو کو مجرم قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنا دی تھی۔
جسٹس سعید خان کا انٹرویو
بھٹو کو پھانسی کی سزا سنانے والا لاہور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مولوی مشتاق ، بھٹو سے کس قدر بغض رکھتا تھا ، اس کی ایک جھلک اس کے ایک ساتھی جسٹس ملک سعید حسن کے اس انٹرویو میں ملتی ہے جنہوں نے چیف جسٹس کے رویے پر بطور احتجاج اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اسی انٹرویو میں یہ انکشاف بھی ہوتا ہے کہ 1989ء میں بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں پاکستان کو فرانس سے 40 کروڑ ڈالر ہرجانہ وصول ہوا تھا جو ایک ایٹمی ری ایکٹر پروسیسنگ پلانٹ کے ایک طے شدہ معاہدہ کومنسوخ کرنے کی وجہ سے تھا جو جناب بھٹو صاحب نے 18 مارچ 1976ء کو کیا تھا اور جسے ان کے زوال کے بعد 1978ء میں فرانس نے امریکہ کے دباؤ پر یکطرفہ طور پر منسوخ کردیا تھا۔
Bhutto's death verdict by LHC
Saturday, 18 March 1978
An interview of Justice Malik Saeed Hassan on Bhuttos verdict by Lahore High Court in 1978..
Bhutto's death verdict by LHC (video)
Credit: Goindi Media Network
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
22-02-1979: بھٹو کو انصاف نہیں ملا
05-07-1977: مارشل لاء 1977ء
18-11-1988: 1988ء کے عام انتخابات