پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
اتوار 21 اکتوبر 1979
جنرل ضیاء کا مارشل لاء
جنرل ضیاع مردود
قرآنی آیات پڑھ کر جھوٹ بولتا تھا!
16 اکتوبر 1979ء کو جنرل ضیاع مردود نے ایک بار پھر انتخابات ملتوی کرتے ہوئے مارشل لاء کو مزید سخت کردیا۔۔!
5 جولائی 1977ء کو ذوالفقار علی بھٹوؒ کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے والے آرمی چیف جنرل ضیاع ملعون نے قرآنی آیات پڑھ کر وعدہ کیا تھا کہ فوج، نوے روز کے اندر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کروانے کے بعد بیرکوں میں واپس چلی جائے گی۔ اس جھوٹے، مکار، بدیانت، غاصب اور جابر حکمران کا پاکستانی قوم سے کیا گیا یہ وعدہ، نوے دن تو کیا نوے مہینوں میں بھی پورا نہیں ہوا اور وہ مردود، اپنا وعدہ وفا کیے بغیر ہی جہنم واصل ہو گیا تھا۔۔!انتخابات کے وعدے
جنرل ضیاع مردود نے پہلی بار عام انتخابات کروانے کا وعدہ، اکتوبر 1977ء میں کیا لیکن یکم اکتوبر 1977ء کو تاحکمِ ثانی ملتوی کردیا۔ اس دوران معتوب وزیرِ اعظم بھٹو کو ایک جھوٹے مقدمہ قتل میں الجھا کر "ایک عبرتناک مثال" بنانے کا مشن پورا کیا گیا۔
بھٹو کی 4 اپریل 1979ء کو پھانسی سے دو ہفتے قبل 23 مارچ 1979ء کو ایک بار پھر یہ اعلان کیا کہ عام انتخابات 17 نومبر 1979ء کو ہوں گے۔ یہ وعدہ بھی وفا نہ ہوا اور ایک ماہ قبل، 16 اکتوبر 1979ء کو جنرل ضیاع ملعون نے بلا وجہ دوسری بار انتخابات ملتوی کردیے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1985ء کے غیرجماعتی اور غیرآئینی انتخابات کے بعد جنرل ضیاع مردود نے تیسری اور آخری بار 20 جولائی 1988ء کو 16 نومبر 1988ء کو عام انتخابات کروانے کی تاریخ دی۔ یہ انتخابات ہوئے اور عرصہ گیارہ سال بعد جماعتی بنیادوں پر ہوئے لیکن آمرمردود کی ہلاکت کے بعد ہوئے اور جیتا کون؟ بھٹو کی بیٹی ، بے نظیربھٹو !!پری سنسرشپ
اس بار نہ صرف انتخابات ملتوی ہوئے بلکہ تمام سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگانے کے علاوہ اخبارات پر مکمل پری سنسرشپ نافذ کر دی گئی تھی۔ 5 جولائی 1977ء سے جاری مارشل لاء کو مزید سخت کرتے ہوئے مارشل لاء کا ضابطہ 49 جاری کیا گیا جس کے مطابق "جو پبلشر، پرنٹر یا ایڈیٹر، پری سنسرشپ کی پابندی نہیں کریں گے، انھیں دس سال قید بامشقت، جرمانہ یا 25 کوڑوں کی سزا دی جائے گی۔"
مارشل لاء کے ضابطہ 49 کی آڑ میں "مساوات" سمیت بھٹو کے حامی سبھی اخبارات و جرائد پر پابندی لگا دی گئی۔ جنرل ضیاع مردود کے اس تاریک دور میں میڈیا کے خلاف مندرجہ ذیل تادیبی قوانین بیک وقت نافذ تھے جو ایک ریکارڈ ہے:- پریس اینڈ پبلی کیشنز آرڈرینس 1963ء
- قانونِ پاکستان کی دفعہ 499 اور 500
- کریمنل پروسیجرز کوڈ
- پریس ایڈوائس
- مارشل لاء ریگولیشن نمبر 49
مارشل لاء کے بارے میں میری ذاتی رائے
21 اکتوبر 1979ء کو ذاتی ڈائری کے صفحہ پر میں نے مارشل لاء حکام کی تعریف کرتے ہوئے جہاں یہ سرخی جمائی "ڈنڈا پیر بگڑے تگڑوں کا۔۔" وہاں اپنے آبائی شہر کھاریاں میں صفائی ستھرائی اور نظم و نسق کی تعریف کی تھی۔ لیکن یہ ایک عارضی خوشی تھی پھر وہی دھاک کے تین پات والی بات تھی۔ یہ روشنی، ایک شعلہ تھی جو جلا اور بجھ کر راکھ ہو گیا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ تاریخِ عالم میں آج تک جمہوریت سے بہتر نظامِ حکومت نہیں آیا لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیت ہے کہ ہم مسلمان، جمہوری مزاج کے ہیں ہی نہیں اور نہ کبھی رہے ہیں۔ پاکستان میں آج تک واحد جمہوری دور بھٹو صاحب کا تھا لیکن اس کو دانستہ ناکام بنایا گیا۔ بعد میں بے نظیربھٹو اور آصف علی زرداری نے بھی اپنی سی کوشش کی لیکن مخالف قوتیں ہمیشہ طاقتور رہی ہیں اور آج پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں جو نام نہاد جمہوری نظام ہے، وہ خود جمہوریت کی ضد بلکہ توہین ہے اور اصل طاقت جنرل ضیاع مردود کی بدروح کو حاصل ہے۔Life under Martial Law
Sunday, 21 October 1979
A diary page on the situation under Martial Law in Pakistan..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
07-12-1970: عوامی لیگ ، مغربی پاکستان میں
14-11-1993: فاروق احمد لغاری
06-08-2020: ML1 ریل منصوبہ