پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعرات 30 جون 2005
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری
عہدہ: چیف جسٹس میعاد: 30 جون 2005ء تا 9 مارچ 2007ء اور 20 جولائی تا 3 نومبر2007ء اور 22 مارچ 2009 ء تا 11 نومبر 2013ء
پیدائش: کوئٹہ/12 دسمبر 1948ء
پاکستان کے 20ویں چیف جسٹس ، افتخارمحمد چوہدری ، تاریخ کے سب سے طاقتور ترین چیف جسٹس رہے ہیں جن کے مداحوں کی اگر ایک بڑی تعداد تھی تو ناقدین بھی کم نہیں تھے۔
چراغ تلے اندھیرا
انہوں نے بھی جنرل مشرف سے حلف لیا تھا اور انھیں آئین میں من مانی ترامیم کا اختیار دینے والے ججوں میں شامل تھے۔ لیکن جب ان کے بعض فیصلے ناقابل برداشت ہو گئے تھے توان سے استعفیٰ طلب کر لیا گیا تھا جس پر وہ ڈٹ گئے تھے اور پھر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک آمر کو بھیگی بلی بن کر بھاگنا پڑا۔ عدلیہ کی بحالی کی تحریک کامیاب رہی لیکن اس کا سب سے افسوسناک پہلو یہ رہا کہ اداروں کی بجائے شخصیات کی مضبوطی کا تصور اجاگر ہوا اور چیف جسٹس نے 16 مارچ 2007ء کو اپنے عہدے پر بحالی کے بعد اپنی اس طاقت کا بھر پور مظاہرہ کیا تھا۔ ان کے دور کو "سوموٹوز" (suo motu) کے حوالے سے بھی یاد کیا جاتا رہے گا جبکہ NRO کی منسوخی اور وقت کے ایک وزیر اعظم کو توہین عدالت میں برخاست کرنا بھی پاکستان کی تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ تھا۔ مبینہ طور پراربوں روپوں کی کرپشن کا مال توواگزار کرایا لیکن چراغ تلے اندھیرا کے مصداق ان کا اپنا بیٹا بدعنوانیوں میں ملوث تھا لیکن وہ کیس دبا دیا گیاتھا جس پر انہیں سخت تنقیدکا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس دور کے چند اہم ترین واقعات اس طرح سے ہیں:
- جولائی 2005ء میں سپریم کورٹ نے صوبہ سرحد (خیبر پختون خواہ) میں حسبہ بل کو مسترد کر دیا تھا۔
- جون2006 ء میں سپریم کورٹ نے سٹیل ملز کی نج کاری کا حکومتی فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا جو عدلیہ بحران کا پیش خیمہ ثابت ہوا تھا۔
- 9 مارچ 2007ء کو جنرل مشرف نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو مستعفی ہونے کا حکم دے دیا تھا جس کا انہوں نے انکار کر دیا تھا اور ان کی جگہ قائمقام چیف جسٹس کے طورپر جسٹس جاوید اقبال اور جسٹس رانا بھگوان داس نے فرائض انجام دئے تھے۔ اس دوران ان کی بحالی کے لئے وکلا ء تحریک بھی چل پڑی تھی اور 20 جولائی کو سپریم کورٹ نے افتخار محمد چوہدری کو بحال کر دیا تھا۔
- 12 مئی2007ء کے دن وکلا ء کی تحریک کے دوران افتخارمحمد چوہدری کی کراچی آمد پر خون کی ہولی کھیلی گئی تھی۔
- 3 نومبر 2007ء کو جنرل پرویز مشرف نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بر طرف کر کے نظر بند کیا اور ملک میں ہنگامی حالات کا نفاذ کر دیا تھا۔ جسٹس عبد الحمید ڈوگر کو نیا چیف جسٹس نامزد کیا گیا تھا۔ 31 جولائی 2009ء کو سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
- 22 مارچ 2008ء کو پیپلز پارٹی کے نامزد وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنی پہلی تقریر میں افتخار محمد چوہدری کی نظر بندی ختم کی تھی لیکن بحال اس لئے نہیں کیا تھا کہ اس وقت کے چیف جسٹس عبد الحمید ڈوگر کی مدت ملازمت پوری نہیں ہوئی تھی۔ اس پر وکلا ء تحریک کا تسلسل جاری رہا۔
- 18 اگست 2008ء کو پرویز مشرف ، صدارت سے مستعفی ہوئے اور 9 ستمبر کو آصف علی زرداری نے چیف جسٹس عبد الحمید ڈوگر سے نئے صدر کا حلف اٹھایا تھا۔
- 16 مارچ 2009ء کو وکلا ء تحریک کے لانگ مارچ سے گبھرا کر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے افتخار محمد چوہدری اور دیگر دس ججوں کی بحالی کا اعلان کر دیا تھا جس پر صدر نے بھی نو ٹیفیکشن جاری کر دیا تھا لیکن وہ اپنے عہدوں پر22 مارچ سے قبل بحال نہیں ہو سکے تھے کہ جب تک عبد الحمید ڈوگر نے اپنی مدت ملازمت پوری نہیں کر لی تھی۔۔!
- 31 جولائی2009ء کو سپریم کورٹ نے جنر ل مشرف کا 3 نومبر 2007ء کاہنگامی حالات کافیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا جس میں جسٹس عبد الحمید ڈوگر کا دور ، فیصلے اور تقرریاں بھی منسوخ کر دی تھیں۔۔!
- 26 دسمبر2009ء کو سپریم کورٹ نے ایک اور بڑا فیصلہ دیتے ہوئے NRO کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا جس سے صدر زرداری کے خلاف بد عنوانیوں کے مقدمات دوبارہ کھولنے پر اصرار کیا گیا تھا جبکہ سوئس اکاؤنٹس پر عدلیہ کی بے حد سبکی ہوئی تھی جب یہ پتہ چلا کہ وہ ری اوپن نہیں ہو سکتے۔
- 16 فروری 2010ء کو پیپلز پارٹی کی حکومت اور عدلیہ کے مابین ججوں کی تعیناتی کے بارے میں اختلافات کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا گیا تھا۔
- 19 جون 2012ء کے دن توہین عدالت کے جرم میں عدالت نے وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دے دیا تھا جبکہ دوسرے وزیر اعظم راجہ پرویز مشرف کے خلاف رینٹل پاور کیسز کی کاروائی کی اوردسمبر 2013ء میں ان کے صوابدیدی فنڈز کوبھی غیر آئینی قرار دیا گیا۔
Chief Justice Iftikhar Mohammad Chodhaary
Thursday, 30 June 2005
Iftikhar Mohammad Chodhaary was the 20th Chief Justice of Pakistan Supreme Court over three non-consecutive terms from 29 June 2005 to 11 December 2013..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
21-07-2016: پاک فوج کے کاروبار
28-02-2016: پاکستان کے لئے ایک اور آسکر ایوارڈ
23-03-1956: 1956ء کا معطل آئین