PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Thursday, 31 October 2024, Day: 305, Week: 44

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

اتوار 30 دسمبر 1973

پاکستان سٹیل ملز

پاکستان سٹیل ملز

پاکستان سٹیل ملز کا سنگ بنیاد 30 دسمبر 1973ء کو بھٹو صاحب نے رکھا تھا۔۔!

6 اکتوبر 1960ء کو جب پاکستان کے وزیراطلاعات ، قدرتی وسائل اور قومی تعمیرنو جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد روسی وزیراعظم خروشیف سے طویل ملاقات کی تو اس میں پہلی بار پاکستان اور روس کے تجارتی تعلقات قائم کرنے پر غور کیا گیا تھا۔ اس کا نتیجہ جلد ہی سامنے آگیا اور 4 مارچ 1961ء کو پاکستان اور روس نے تین کروڑ ڈالرز کے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے مطابق روس ، پاکستان میں تیل کی تلاش کے لیے فنی اور مالی مدد دینے پر رضامند ہوا تھا۔

پاکستان سٹیل ملز ، روس کی مہربانی

1969ء میں روس نے پاکستان میں سٹیل مل قائم کرنے کی پیش کش کی تھی۔ 22 جنوری 1971ء کو اس معاہدے پر دستخط ہوئے لیکن جنگ کی وجہ سے عملدرآمد نہ ہوسکا تھا۔ اس دوران روس نے کھل کر بھارت کا ساتھ دیا اور یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑا دکھائی لینے لگا تھا لیکن بھٹو صاحب نے حکومت میں آتے ہی روس کا دورہ کیا اور اس معاہدے کی تجدید کی گئی تھی۔ 30 دسمبر 1973ء کو بالآخر پاکستان سٹیل ملز کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا جس کی تکمیل سات سال میں ہوئی تھی اور 30 اگست 1981ء کو جنرل ضیاع نے اس کا افتتاح کیا تھا۔ اس کے سربراہ ہمیشہ سے فوجی افسران ہی رہے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان کی پہلی سٹیل مل ، سابقہ مشرقی پاکستان کے دوسرے بڑے شہر چٹاگانگ میں ایک اکبرعلی پرائیویٹ گروپ نے قائم کی تھی۔

پاکستان سٹیل ملز ، ایک منافع بخش کاروبار

پاکستان سٹیل ملز ، 19 ہزار 500 ایکڑ رقبے پر قائم تھی۔ اس کی پیداوار 11 لاکھ ٹن فولاد سے شروع ہوئی اور محض پانچ برسوں میں 33 لاکھ ٹن تک جا پہنچی تھی۔ 1990ء اور 1991ء میں عروج کے دور میں 24 ہزار ملازمین تھے۔ اس منافع بخش ادارے نے 1981ء سے 2007ء تک ملکی بنکوں سے لیا گیا 25 ارب روپے کا قرضہ واپس کرنے کے علاوہ 114 ارب روپے ٹیکسوں کی صورت میں بھی وفاقی حکومت کو ادائیگی کی تھی۔

پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری

جب 250 ارب روپے کی
سٹیل ملز کو صرف
22 ارب میں بیچا جارہا تھا!

2006ء میں فوجی آمر جنرل مشرف کی نجکاری کی پالیسی کے تحت پاکستان سٹیل ملز کو ردی کے حساب سے انتہائی سستے داموں یعنی 21 ارب اور 65 کروڑ روپے میں اپنے من پسند مفادپرستوں کو فروخت کرنے کی کوشش کی گئی حالانک اس کی 19 ہزار 500 ایکڑ کی قیمتی زمین جس کی اس وقت کی مارکیٹ ویلیو 250 ارب روپے تھی اور گیارہ ارب روپے کی نئی تیار شدہ مصنوعات (Inventory) بھی موجود تھیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ سٹیل ملز اس وقت چار ارب روپے سالانہ منافع کما رہی تھی اور ٹیکسز الگ دے رہی تھی۔ اس وقت سٹیل ملز کے محنت کشوں کی جدوجہد کی وجہ سے سپریم کورٹ آف پاکستان نے مداخلت کر کے نجکاری کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

پاکستان سٹیل ملز ، ایک عظیم منصوبہ

پاکستان سٹیل ملز میں فولاد سازی کے علاوہ 165 میگاواٹ بجلی پیداکرنے کا تھرمل پاور پلانٹ بھی نصب کیا گیا تھا جس سے خارج ہونے والی بھاری گیسیں ، پاور پلانٹ میں منتقل کرکے سستی بجلی پیدا کی جاتی تھی۔ جب سو فیصدی پیداواری عمل جاری تھا تو چار ہزار گھروں پر مشتمل رہائشی کالونی اور تین ہزار سے زائد گھروں کی بجلی کی ضروریات بھی انھی پاور پلانٹس سے پوری کی جاتی تھی۔ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (KESC) کو بھی کئی سالوں تک بجلی فروخت کی جاتی رہی۔ اسی طرح یہاں کام کرنے والے آکسیجن گیس کا پلانٹ جوکہ تقریبا 15 سے 20 ہزار کیوبک فٹ آکسیجن پیدا کرتا تھا ، اس سے فرنس پلانٹ کی ضرورتیں پوری کرنے کے بعد ہزاروں کیوبک گیس کی بچت بھی کی جاتی تھی جسے بعد میں آکسیجن سلنڈرز کی شکل میں کراچی کے تمام سرکاری ہسپتالوں کو مفت فراہم کردیا جاتا تھا۔ یہی نہیں بلکہ یہاں واحد (Liquid Gas) بھی تیار کی جاتی تھی۔

پاکستان سٹیل ملز میں 110 ملین گیلن پانی ذخیرہ کرنے والا فلٹر پلانٹ بھی موجود تھا جوکہ پچاس کلومیٹر کی پائپ لائن کے ذریعے کینجھر جھیل سے پانی حاصل کرتا ہے۔ اس کا فلٹر کیا گیا پانی پلانٹ کے ساتھ رہائشی کالونی اور نجی صنعتوں کو فراہم کیا جاتا تھا۔

پاکستان سٹیل ملز کی چار ہزار ایکڑ زمین کو مکمل انفراسٹریکچر کے ساتھ نیشنل انڈسٹریل پارک کے حوالے کیا گیا جہاں دیگر نجی شعبوں کی سٹیل فیکٹریوں کے ساتھ ساتھ موٹر کاریں بنانے والے ادارے بھی قائم تھے۔ اسی کے ساتھ یہاں ایک بہت بڑا ٹرانسپورٹ کا شعبہ بھی تھا جس میں 850 بڑی گاڑیوں سمیت 200 کے قریب ہیوی لوڈنگ والے ڈمپر اور ڈوزر بھی شامل ہیں۔ ان گاڑیوں کی مرمت کرنے کے لیے ورکشاپس بھی موجود ہیں جہاں ماہر مکینک اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ ایک ریلوے ڈیپارٹمنٹ بھی ہے جس میں 15 ریلوے انجن موجود ہیں۔

پاکستان سٹیل ملز اور پورٹ قاسم

پاکستان سٹیل مل کی طرف سے ملک سے باہر کچا لوہا درآمد کرنے کے لئے پورٹ قاسم سے جہازوں سے سیدھا ملز کے اندر لانے کے لئے ایک جیٹی بھی موجود ہے جہاں بحری جہازوں سے خام مال بنا کسی ٹرانسپورٹ کے اپنے کنویئر بیلٹ کے ذریعے اتارا جاتا ہے۔ یہ بیلٹ سات کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ پلانٹ میں فولاد بننے کے بعد جو سکریپ بچتا تھا ، وہ ملک کی دیگر کارخانوں کو بیچا جاتا تھا۔ سٹیل ملز کا اپنا ایک میٹالرجیکل ٹریننگ سینٹر (MTC) بھی تھا جہاں تربیت کے ذریعے لاکھوں ہنرمند تیار کیے گئے ہیں۔ جوآج دنیا کے مختلف ملکوں کے اندر سٹیل کے کارخانوں میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ یہ ملک کا ایسا سب سے بڑا صنعتی منصوبہ ہے، جس سے فولاد کے علاو ہ دیگر صنعتیں بھی منسلک ہیں۔ ان تمام تر وسائل کے ہونے کے باوجود بھی اس ادارے کو ترقی دینے کے بجائے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اسے تباہ و برباد کرنے کی کوشش کی گئی۔

پاکستان سٹیل ملز کے خلاف سازشیں

جب سٹیل ملز سے
اربوں روپے غائب کردیے گئے!

2006ء میں جنرل مشرف کی نجکاری میں ناکامی کے بعد بھی مقتدر حلقوں نے اس منافع بخش ادارے کو تباہ و برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور سازشیں جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق 2011ء میں پاکستان سٹیل ملز کے کل اثاثوں کا تخمینہ 1200 ارب روپے لگایا گیا تھا جبکہ ادارے کے پروویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی کی مد میں 38 ارب روپے بھی موجود تھے مگر وہ اچانک غائب کردیئے گئے۔ ایک سال کے اندر ملازموں کی تنخواہوں کی ادائیگیوں اور ریٹائرڈ ملازموں کو بقایاجات کی ادائیگی اچانک روک دی گئی۔ آخر کار تمام تر سازشیں اس وقت اپنے منطقی انجام کو پہنچیں جب 10 جون 2015ء سے پاکستان سٹیل ملز کی پیداوار بنا کسی جواز کے بند کردی گئی اور 13 ہزار مستقل ملازمین کی ملازمتیں داؤ پر لگا دی گئیں۔

پاکستان سٹیل ملز سے جبری برطرفیاں

Pakistan's first steel mill in Chittagong, East Pakistan (Bangladesh)

2020ء میں کورونا وباء کا بہانہ بنا کر 9 ہزار سے زائد ملازمین کو جبری برطرف کرنے اور ادارے کی ایک بار پھر نجکاری کرنے کی کوششیں شروع کردی گئیں۔ 27 نومبر کو اچانک غیر قانونی طور پر ساڑھے چار ہزار ملازمین کو ڈاک کے ذریعے ان کی ملازمتوں سے برطرف کئے جانے کے خط ارسال کیے گئے۔ جبکہ باقی چار ہزار ملازمین کی برطرفیوں کے آرڈر بھی تیارکئے جاچکے ہیں جنھیں انتظامیہ سٹیل ملز کی جانب سے لیبر کورٹ سندھ کی منظوری کے بعد کسی بھی وقت جاری کئے جاسکتے ہیں۔

حرامخور مفاد پرست عناصر

یاد رہے کہ پاکستان سٹیل ملز کی پیداوار کو بند کرنے کے بعد لوہے کی ملکی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ہر سال غیرممالک سے 75سے 80 لاکھ ٹن فولاد درآمد کیا جارہا ہے جس کی سالانہ مالیت چار ارب ڈالر بنتی ہے۔ اس میں کمیشن شامل نہیں جو حرام خور اور مفاد پرست عناصر کا وطیرہ بن چکا ہے۔

پاکستان سٹیل میلز کا افتتاح





Pakistan Steel Mills

Sunday, 30 December 1973

Pakistan Steel Mills is the largest industrial mega-corporation in Pakistan..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.