پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعتہ المبارک 5 دسمبر 1969
بنگلہ دیش
5 دسمبر 1969ء کو ڈھاکہ میں سابق وزیراعظم پاکستان حسین شہید سہروردی کی برسی کے موقع پر عوامی لیگ کے سربراہ اور "بنگلہ بدھو" شیخ مجیب الرحمان نے "مشرقی پاکستان" کو "بنگلہ دیش" کا نام دیا تھا۔۔!
"بنگلہ بدھو"
اس سے قبل شیخ مجیب الرحمان ، 1947ء میں قائدِاعظمؒ کے خلاف ہڑبونگ مچانے ، 1952ء میں بنگالی زبان کی تحریک میں بھرپور حصہ لینے ، 1954ء میں صوبائی حکومت کی برطرفی پر احتجاج کرنے ، 1955ء میں ون یونٹ کے خلاف تحریک چلانے ، 1956ء میں پہلے آئین کا بائیکاٹ کرنے ، 1966ء میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے چھ نکات پیش کرنے اور 1968ء میں اگرتلہ سازش کیس میں گرفتاری تک بنگلہ دیش کی آزادی کی تحریک کے سب سے بڑے رہنما بن چکے تھے۔ اسی لیے انھیں 23 فروری 1969ء کو "بنگلہ بدھو" کا خطاب دیا گیا جس کا مطلب "بنگال کا دوست" بنتا ہے۔
"بنگلہ دیش" کا نام کہاں سے آیا؟
"بنگلہ دیش" کا لفظ ، سب سے پہلے بنگالی زبان کے عظیم شاعر رابندر ناتھ ٹیگور (1941-1861) نے اپنے ایک کلام میں استعمال کیا جس کا عنوان "بنگلہ دیش" تھا۔ وطن کی محبت میں لکھا ہوا انھی کا یہ شعر "امر سونار بنگلہ ، آمی تومے بالوباشی" ، 1970 کے انتخابات میں عوامی لیگ کا سلوگن بنا۔ بنگلہ دیش کے قومی شاعر قاضی نذرالاسلام (1976-1899) نے بھی لفظ "بنگلہ دیش" استعمال کیا تھا۔
سیاسی طور پر بنگلہ دیش کا نام پہلی بار جنرل ایوب خان کے دور میں 21 دسمبر 1963ء کو سامنے آیا۔ روایت ہے کہ اسی سال شیخ مجیب الرحمان کے بھارت سے خفیہ روابط ہوئے اور پاکستان سے علیحدگی کا منصوبہ بنا۔ ایک طالب علم تنظیم نے مسلسل تین اشتہارات میں سے آخری اشتہار یکم اکتوبر 1965ء کو جاری کیا جس میں ایک "آزاد بنگلہ دیش" کا مطالبہ پیش کیا گیا۔ 5 دسمبر 1969ء کو شیخ مجیب الرحمان نے سرکاری طور پر مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش کا نام دے دیا تھا۔ حکومتِ بنگلہ دیش نے 2020ء میں اس تاریخی واقعہ کی یاد میں ایک ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا تھا۔
1970ء کے الیکشن ، بنگلہ دیش کا ریفرنڈم
7 جون 1970ء کو شیخ صاحب یہ اعلان بھی کر چکے تھے کہ 7 دسمبر 1970ء کو ہونے والے پاکستان کے پہلے انتخابات ، ان کے چھ نکات پر ریفرنڈم ثابت ہوں گے۔
7 دسمبر 1970ء کو ہونے والے پاکستان کے پہلے انتخابات کے دوران عوامی لیگ کے غنڈوں نے مخالف قوتوں اور خاص طور پر مغربی پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کو جلسہ جلوس تک نہیں کرنے دیے اور جس طرح موجودہ پاکستان میں کبھی طالبان اور داعش دھمکیاں دیے کر خوف و ہراس پھیلاتے ہیں ، ویسا ہی کام عوامی لیگ کی ذیلی دہشت گرد تنظیم ، مکتی باہنی نے بھی کیا تھا۔
بنگالیوں کی فسطائیت کا یہ عالم تھا کہ عوامی لیگ نے جو دو نشستیں ہاری تھیں ، ان دونوں امیدواروں (نورالامین اور راجہ تری دیورائے) کو اپنا وطن تک چھوڑ کر پاکستان آنا پڑا تھا حالانکہ آخرالذکر ایک بدھ مت کے پیروکار تھے جنھیں پاکستان کا اکلوتا بدھ وزیر بننے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔
بنگلہ دیش کا قیام
بنگلہ دیش کی آزادی کے نام پر ہونے والے 1970ء کے انتخابات بھاری اکثریت سے جیت کر شیخ مجیب الرحمان نے واپسی کے سبھی راستے بند کر دیے تھے اور صرف اپنی شرائط (یعنی چھ نکات) پر ہی پاکستان سے کوئی تعلق رکھنا چاہتے تھے جو اس وقت کے مغربی پاکستان کے سیاستدانوں ، میڈیا اور عاقبت نا اندیش فوجی حکمرانوں کو قابلِ قبول نہیں تھا۔
2 مارچ 1971ء کو پہلی بار بنگلہ دیش کا پرچم لہرایا گیا اور مکتی باہنی نے مکمل طور پر مشرقی پاکستان کی بھاگ دوڑ سنبھال لی تھی۔ 25 مارچ 1971ء کو مجیب نے بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان کر دیا اور اسی دن بغاوت کو کچلنے کے لیے فوجی ایکشن شروع ہوا۔ 17 اپریل 1971ء کو کلکتہ میں بنگلہ دیش کی جلاوطن عبوری حکومت قائم ہوئی جس میں پاکستان میں قید شیخ مجیب کو صدر اور تاج الدین احمد کو وزیراعظم بنایا گیا تھا۔ 26 جولائی 1971ء کو لندن میں بنگلہ دیش کے ڈاک ٹکٹ بھی جاری ہو گئے تھے۔
نو ماہ کی خونریز خانہ جنگی کے بعد 16 دسمبر 1971ء کو بھارت کے ہاتھوں ایک شرمناک فوجی شکست کے بعد سقوطِ ڈھاکہ ہوا اور بنگلہ دیش ایک آزاد ریاست کے طور وجود میں آیا جس کے بانی ، شیخ مجیب الرحمان تھے جنھیں 15 اگست 1975ء کو ان کے اپنے ہی بنگالی فوجیوں نے بھون ڈالا تھا۔
"Bangladesh"
Friday, 5 December 1969
On December 5, 1969 Sheikh Mujibur Rahman renamed East Pakistan as Bangladesh..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
14-03-1979: بھٹو کے نظریات میں تبدیلی
25-11-1974: حمودالرحمان کمیشن رپورٹس ، ادھر تم ادھر ہم
05-07-1977: مارشل لاء 1977ء