PAK Magazine
Thursday, 25 April 2024, Week: 17

Pakistan Chronological History
Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

1955

ون یونٹ کا قیام

جمعہ 14 اکتوبر 1955
ون یونٹ کا قیام
ون یونٹ کا قیام

14 اکتوبر 1955ء کو موجودہ پاکستان کے تمام صوبوں ، ریاستوں اور وفاقی علاقوں (ماسوائے آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان) کی انفرادی حیثیت ختم کر کے صرف ایک صوبہ "مغربی پاکستان" قائم کیا گیا جسے "ون یونٹ" کا نام دیا گیا تھا۔ صوبہ مشرقی بنگال یا موجودہ بنگلہ دیش کو "مشرقی پاکستان" کا نام دے دیا گیا تھا۔

ون یونٹ یا دو پاکستان؟

'ون یونٹ' بنانے والے عقل کے اندھوں نے غیر ارادی طور پر ایک کی بجائے دو پاکستان یعنی 'مغربی پاکستان' اور 'مشرقی پاکستان' بنا دیئے تھے۔

بظاہر "ون یونٹ" کے قیام کے دو بنیادی مقاصد بیان کئے گئے تھے جن میں صوبائی عصبیت کا خاتمہ اور انتظامی اخراجات میں کمی تھی لیکن اصل مقصد بنگالیوں کی عددی برتری کا توڑ نکالنا تھا جو پاکستان کی کل آبادی کا 54 فیصد تھے۔ قیام پاکستان کے وقت دستور ساز اسمبلی کے کل 69 اراکین میں سے 44 یا ساٹھ فیصد سے زائد کا تعلق بنگال سے تھا۔ ایسے میں کوئی بھی قانون یا دستور سازی ، بنگالی اراکین کی مرضی کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ پاکستان کی اشرافیہ کسی طور بھی بنگالیوں کو ان کے جائز اور جمہوری حقوق دینے کو تیار نہیں تھی اور اس کے لئے کبھی نظریہ پاکستان ، مذہب یا حب الوطنی کے لولی پاپ سے بنگالیوں کو بہلانے کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ ون یونٹ کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔

ون یونٹ کس کی تجویز تھی؟

ون یونٹ کی تجویز کے بارے میں صدر جنرل ایوب خان ، اپنی مشہور زمانہ سوانح حیات Friends Not Masters (جس کا صحیح ترجمہ تو "دوست ، آقا نہیں" ہونا چاہئے تھا لیکن پاکستانی عوام کے لئے اس کا ترجمہ "جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی" کیا گیا تھا) میں یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ تجویز 4 اکتوبر 1954ء کو دورہ امریکہ کے دوران اچانک ان کے زرخیز ذہن میں آئی تھی۔ اس وقت وہ آرمی چیف اور ایک حاضر سروس وزیر دفاع بھی تھے۔

تاریخی طور پر یہ تجویز پہلی بار 2 مارچ 1949ء کو دستورساز اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے ممبر اسمبلی ملک فیروز خان نون نے پیش کی تھی جس پر صوبہ سندھ میں بڑا زبردست احتجاج ہوا تھا اور معاملہ وقتی طور پر دب گیا تھا۔ اتفاق دیکھئے کہ جس دن جنرل ایوب کو ون یونٹ کے قیام کی تجویز کا خیال آیا تھا ، اسی دن یعنی 4 اکتوبر 1954ء کو گورنر جنرل غلام محمد نے سندھ کے وزیر اعلیٰ عبدالستار پیرزادہ کو برطرف کر کے ایوب کھوڑو کو وزیر اعلیٰ بنا دیا تھا جنہوں نے ون یونٹ کی تجویز کو اسمبلی سے منظور کروالیا تھا۔ 24 اکتوبر کو دستورساز اسمبلی کو بھی برخاست کر دیا گیا تھا تاکہ بنگالیوں کی رہی سہی جمہوری مزاحمت بھی ختم کر دی جائے۔ پنجاب اور سرحد اسمبلیوں نے اس تجویز کو بلا چون و چرا منظور کر لیا تھا۔

بوگرا فارمولا

22 نومبر 1954ء کو وزیر اعظم محمد علی بوگرا نے سرکاری طور پر یہ تجویز پیش کی تھی جسے محمد علی بوگرا فارمولا بھی کہا جاتا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے اوپر کے دباؤ پر سیاسی حلقے بھیگی بلی بن کر اس تجویز کی حمایت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ 21 جون 1955ء کو صوبائی اسمبلیوں نے نئی دستور ساز اسمبلی کا انتخاب کیا تھا جس میں مغربی اور مشرقی پاکستان کی یکساں طور پر 40 ، 40 نشستیں تھیں۔ اسی اسمبلی نے 30 ستمبر 1955ء کو ون یونٹ کی تجویز منظور کر لی تھی جو 14 اکتوبر 1955ء کو نافذ العمل ہو گئی تھی۔ فروری 1959ء کے مجوزہ عام انتخابات میں متوقع نتائج کے خوف سے 7 اکتوبر 1958ء کو پاکستان میں جمہوریت کی بساط ہی لپیٹ دی گئی تھی۔

ون یونٹ کی تنسیخ یکم جولائی 1970ء کو لیگل فریم آرڈر کے تحت صدر جنرل یحییٰ خان نے کی تھی۔ صوبہ مغربی پاکستان کی پہلی کابینہ کی تفصیل حسب ذیل ہے:


1 14-10-1955مشتاق احمد گورمانیگورنر
2 14-10-1955ڈاکٹر خان صاحبوزیر اعلیٰ
3 14-10-1955محمد ایوب کھوڑو؟
4 14-10-1955میاں ممتاز دولتانہ؟
5 14-10-1955سردار عبدالحمید دستی؟
6 14-10-1955خان قربان علی خان؟
7 14-10-1955سردار بہادر خان؟
8 14-10-1955سید عابد حسین؟




One Unit

Friday, 14 October 1955

The One Unit policy was regarded as an administrative reform that would reduce expenditure and help eliminate ethnic and parochial prejudices..

1 14-10-1955Mushtaq Ahmad GormaniGovernor
2 14-10-1955Dr. Khan SahibChief Minister
3 14-10-1955Mohammad Ayub Khoro?
4 14-10-1955Mian Mumtaz Doltana?
5 14-10-1955Sardar Abdul Hameed Dasti?
6 14-10-1955Khan Qurban Ali Khan?
7 14-10-1955Sardar Bahadur Khan?
8 14-10-1955Syed Abid Hussain?

One Unit (video)

Credit: Pak Broad Cor


1986
نویں آئینی ترمیم: شریعت بل
نویں آئینی ترمیم: شریعت بل
1979
بھٹو کیس کا فیصلہ
بھٹو کیس کا فیصلہ
1972
شملہ معاہدہ
شملہ معاہدہ
1971
ہتھیار ڈالنے کی دستاویز پر دستخط
ہتھیار ڈالنے کی دستاویز پر دستخط
1957
آئی آئی چندریگر مستعفی
آئی آئی چندریگر مستعفی



تاریخ پاکستان

پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔



تاریخ پاکستان ، اہم موضوعات

تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
عظیم منصوبے
عظیم منصوبے
انتخابات
انتخابات
امریکی امداد
امریکی امداد
آئی ایم ایف
آئی ایم ایف
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری

تاریخ پاکستان ، اہم شخصیات

قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف

دیگر پرانی ویب سائٹس

حج بیت اللہ
حج بیت اللہ
مغلیہ سلطنت
مغلیہ سلطنت
اٹلی کا سفر
اٹلی کا سفر
سیف الملوک
سیف الملوک
شعر و شاعری
شعر و شاعری
ہیلتھ میگزین
ہیلتھ میگزین
ڈنمارک
ڈنمارک
میڈیا لنکس
میڈیا لنکس
فلم میگزین
فلم میگزین

پاکستان کے بارے میں اہم معلومات

Pakistan

چند اہم بیرونی لنکس


پاکستان کی فلمی تاریخ

پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……


جعفر بخاری
جعفر بخاری
ملکہ ترنم نور جہاں
ملکہ ترنم نور جہاں
ظہیر کاشمیری
ظہیر کاشمیری
منظورجھلا
منظورجھلا
مالا
مالا


PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.