14 اکتوبر 1955ء کو موجودہ پاکستان کے تمام صوبوں ، ریاستوں اور وفاقی علاقوں (ماسوائے آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان) کی انفرادی حیثیت ختم کر کے صرف ایک صوبہ "مغربی پاکستان" قائم کیا گیا جسے "ون یونٹ" کا نام دیا گیا تھا۔ صوبہ مشرقی بنگال یا موجودہ بنگلہ دیش کو "مشرقی پاکستان" کا نام دے دیا گیا تھا۔
'ون یونٹ' بنانے والے عقل کے اندھوں نے غیر ارادی طور پر ایک کی بجائے دو پاکستان یعنی 'مغربی پاکستان' اور 'مشرقی پاکستان' بنا دیئے تھے۔
بظاہر "ون یونٹ" کے قیام کے دو بنیادی مقاصد بیان کئے گئے تھے جن میں صوبائی عصبیت کا خاتمہ اور انتظامی اخراجات میں کمی تھی لیکن اصل مقصد بنگالیوں کی عددی برتری کا توڑ نکالنا تھا جو پاکستان کی کل آبادی کا 54 فیصد تھے۔ قیام پاکستان کے وقت دستور ساز اسمبلی کے کل 69 اراکین میں سے 44 یا ساٹھ فیصد سے زائد کا تعلق بنگال سے تھا۔ ایسے میں کوئی بھی قانون یا دستور سازی ، بنگالی اراکین کی مرضی کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ پاکستان کی اشرافیہ کسی طور بھی بنگالیوں کو ان کے جائز اور جمہوری حقوق دینے کو تیار نہیں تھی اور اس کے لئے کبھی نظریہ پاکستان ، مذہب یا حب الوطنی کے لولی پاپ سے بنگالیوں کو بہلانے کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ ون یونٹ کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
ون یونٹ کی تجویز کے بارے میں صدر جنرل ایوب خان ، اپنی مشہور زمانہ سوانح حیات Friends Not Masters (جس کا صحیح ترجمہ تو "دوست ، آقا نہیں" ہونا چاہئے تھا لیکن پاکستانی عوام کے لئے اس کا ترجمہ "جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی" کیا گیا تھا) میں یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ تجویز 4 اکتوبر 1954ء کو دورہ امریکہ کے دوران اچانک ان کے زرخیز ذہن میں آئی تھی۔ اس وقت وہ آرمی چیف اور ایک حاضر سروس وزیر دفاع بھی تھے۔
تاریخی طور پر یہ تجویز پہلی بار 2 مارچ 1949ء کو دستورساز اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے ممبر اسمبلی ملک فیروز خان نون نے پیش کی تھی جس پر صوبہ سندھ میں بڑا زبردست احتجاج ہوا تھا اور معاملہ وقتی طور پر دب گیا تھا۔ اتفاق دیکھئے کہ جس دن جنرل ایوب کو ون یونٹ کے قیام کی تجویز کا خیال آیا تھا ، اسی دن یعنی 4 اکتوبر 1954ء کو گورنر جنرل غلام محمد نے سندھ کے وزیر اعلیٰ عبدالستار پیرزادہ کو برطرف کر کے ایوب کھوڑو کو وزیر اعلیٰ بنا دیا تھا جنہوں نے ون یونٹ کی تجویز کو اسمبلی سے منظور کروالیا تھا۔ 24 اکتوبر کو دستورساز اسمبلی کو بھی برخاست کر دیا گیا تھا تاکہ بنگالیوں کی رہی سہی جمہوری مزاحمت بھی ختم کر دی جائے۔ پنجاب اور سرحد اسمبلیوں نے اس تجویز کو بلا چون و چرا منظور کر لیا تھا۔
22 نومبر 1954ء کو وزیر اعظم محمد علی بوگرا نے سرکاری طور پر یہ تجویز پیش کی تھی جسے محمد علی بوگرا فارمولا بھی کہا جاتا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے اوپر کے دباؤ پر سیاسی حلقے بھیگی بلی بن کر اس تجویز کی حمایت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ 21 جون 1955ء کو صوبائی اسمبلیوں نے نئی دستور ساز اسمبلی کا انتخاب کیا تھا جس میں مغربی اور مشرقی پاکستان کی یکساں طور پر 40 ، 40 نشستیں تھیں۔ اسی اسمبلی نے 30 ستمبر 1955ء کو ون یونٹ کی تجویز منظور کر لی تھی جو 14 اکتوبر 1955ء کو نافذ العمل ہو گئی تھی۔ فروری 1959ء کے مجوزہ عام انتخابات میں متوقع نتائج کے خوف سے 7 اکتوبر 1958ء کو پاکستان میں جمہوریت کی بساط ہی لپیٹ دی گئی تھی۔
ون یونٹ کی تنسیخ یکم جولائی 1970ء کو لیگل فریم آرڈر کے تحت صدر جنرل یحییٰ خان نے کی تھی۔ صوبہ مغربی پاکستان کی پہلی کابینہ کی تفصیل حسب ذیل ہے:
1 | 14-10-1955 | مشتاق احمد گورمانی | گورنر |
2 | 14-10-1955 | ڈاکٹر خان صاحب | وزیر اعلیٰ |
3 | 14-10-1955 | محمد ایوب کھوڑو | ؟ |
4 | 14-10-1955 | میاں ممتاز دولتانہ | ؟ |
5 | 14-10-1955 | سردار عبدالحمید دستی | ؟ |
6 | 14-10-1955 | خان قربان علی خان | ؟ |
7 | 14-10-1955 | سردار بہادر خان | ؟ |
8 | 14-10-1955 | سید عابد حسین | ؟ |
The One Unit policy was regarded as an administrative reform that would reduce expenditure and help eliminate ethnic and parochial prejudices..
1 | 14-10-1955 | Mushtaq Ahmad Gormani | Governor |
2 | 14-10-1955 | Dr. Khan Sahib | Chief Minister |
3 | 14-10-1955 | Mohammad Ayub Khoro | ? |
4 | 14-10-1955 | Mian Mumtaz Doltana | ? |
5 | 14-10-1955 | Sardar Abdul Hameed Dasti | ? |
6 | 14-10-1955 | Khan Qurban Ali Khan | ? |
7 | 14-10-1955 | Sardar Bahadur Khan | ? |
8 | 14-10-1955 | Syed Abid Hussain | ? |
One Unit (video)
Credit: Pak Broad Cor
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
اداکاروں کی ٹائم لائن …… فلمی ٹائم لائن …… سینما گھر …… جوبلی فلمیں …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……