پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
بدھ 7 مئی 2025ء
آپریشن سندور
"سندور" جو اجڑ گیا۔۔!!!
بھارت نے 22 اپریل 2025ء کو پہلگام، مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے دہشت گردی کے پرمذمت واقع کو بنیاد بنا کر بغیر کسی ثبوت یا تحقیق کے پاکستان کو سزا دینے کے لیے بہت بڑی فوجی کاروائی کی جس کو "آپریشن سندور" کا نام دیا گیا۔
6 اور 7 مئی کی درمیانی رات کو بھارت نے 80 طیاروں کی مدد سے میزائلوں کے بہت بڑے حملے کے بعد یہ دعویٰ کیا کہ اس نے بڑی کامیابی سے مبینہ طور پر دہشت گردی کے نو مراکز کو نیست و نابود کر دیا ہے جو مظفرآباد، کوٹلی، باغ، مریدکے اور بہالپور وغیرہ میں موجود تھے۔
بھارت کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا اور 8 مئی کو ڈرون اور 9 مئی کو پاکستان کی فوجی تنصیبات پر بھی میزائل داغ دیے جس نے پاکستان کا پیمانہ صبر لبریز کردیا اور اس نے پیشگی اعلان کردیا کہ مناسب وقت اور موقع پر بھرپور جواب دیا جائے گا۔
جب رافیل، "را۔فیل" بنا۔۔!
بھارت کے اس اچانک اور بھرپور حملے میں پاکستان نے ایک ہی ہلے میں دشمن کے پانچ طیارے مار گرائے جن میں سے فرانس کے بنے ہوئے تین ناقابلِ تسخیر، قیمتی اور جدید قسم کے رافیل طیارے بھی شامل تھے۔
اس ایک واقعہ نے دنیا کی تاریخ ہی بدل ڈالی اور مغربی ٹیکنالوجی پر چینی ٹیکنالوجی کی برتری ثابت کرتے ہوئے پوری دنیا میں بھارت کی جگ ہنسائی اور پاکستان کی واہ واہ ہوگئی۔۔! روایت ہے کہ فرانس، پاکستان کو رافیل طیارے مفت دینا چاہتا ہے تا کہ ثابت کیا جاسکے کہ نقص طیارے میں نہیں، اس کو اڑانے والوں میں تھا۔۔!جب "سندور" اجڑا۔۔!
10 مئی 2025ء کو وہ کچھ ہوا جو بھارت کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔صرف پانچ گھنٹوں میں "آپرین بنیان المرصوص" میں استعمال ہونے والے "الفتح ون میزائل" کی مدد سے تین ہزار کلومیٹر لمبی سرحد پر پاکستان نے دشمن کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ 26 ٹھکانوں پر قیامتِ صغریٰ برپا کرتے ہوئے دشمن کے دفاع کو پاش پاش کیا اور اس کے غروروتکبر کو توڑتے ہوئے اچانک جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کردیا۔
اصل میں بھارت کو پاکستان کے "آپریشن بنیان المرصوص" کا مطلب تک سمجھ میں نہیں آیا۔ انھیں بتایا گیا کہ آپ بس اس کو "بڑا آپریشن" سمجھ لیں۔ پاکستان نے "سندور" کو اجاڑ کر مودی کی سیاست اور بھارت کی اجارہ داری کو بھی ہمیشہ کے لیے "وِدوا" کردیا ۔۔!"سندور" کا کیا مطلب ہے؟
"سندور" کی تاریخ بڑی دلچسپ (اور شرمناک) ہے۔ "سندور"، وہ سرخ رنگ ہوتا ہے جو شادی شدہ ہندو عورتیں سہاگ کی نشانی کے طور پر بالوں کی مانگ میں سجاتی ہیں۔ ماضی میں اگر کوئی ہندو مرتا تھا تو اس کی چتا (لاش) کے ساتھ اس کی پتنی (بیوی) کو بھی زندہ جلا کر بھسم کیا جاتا تھا جس کو "ستی" کہتے تھے۔
مسلمانوں نے ہندوستان فتح کیا تو اس غیرانسانی رسم پر پابندی لگائی لیکن انگریز دور تک یہ رواج رہا۔ جدید دور میں سفید لباس اور بغیر سندور کے عورت کا مطلب، ایک "ودوا" یا بیوہ کا ہوتا ہے۔"سندور" کی تاریخ کیا ہے؟
سوشل میڈیا پر ایک سکھ سکالر کے مطابق، "سندور" کی رسم اس وقت شروع ہوئی جب ہندوستان پر افغانیوں، ایرانیوں اور ترکوں (یا مسلمانوں) نے حملے شروع کیے۔ حملہ آور، لوٹ مار کرتے اور مالِ غنیمت کے طور پر ہندوؤں کی بہو بیٹیوں کو بھی دادِ عیش اور خریدوفروخت کے لیے ساتھ لے جاتے تھے۔
ایک حملے میں ہندوؤں نے التجا کی کہ کم از کم ان کی بیاہتا عورتوں کو تو بخش دیا جائے تاکہ ان کی نسل کشی نہ ہو۔ اس پر حملہ آوروں کو رحم آگیا اور ان سے پوچھا گیا کہ وہ ایک "کنواری کنیا" اور ایک بیاہی عورت میں فرق کیسے کریں گے۔۔؟ اس پر بیاہی عورتوں کے لیے "سندور" کی رسم وجود میں آئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کے بعد حملہ آور، ہندوؤں کی اس رسم کا احترام کیا کرتے تھے۔۔!
Operation Sindoor
Wednesday, 7 May 2025
What is the history of "Sindoor"..?
پاک میگزین، ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین پر پاکستان کے سال بسال اہم ترین تاریخی اور سیاسی واقعات کے علاوہ پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بیس، حروفِ تہجی کی تاریخ اور پاکستان کی فلمی تاریخ پر نایاب معلومات دستیاب ہیں۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ
-
01-07-1997: چودھویں آئینی ترمیم: فلورا کراسنگ
08-04-2010: اٹھارھویں آئینی ترمیم: 17ویں ترمیم کی منسوخی
12-08-1983: قائد اعظم کی جعلی ڈائری