چوہدری رحمت علی ، لفظ "پاکستان" کے خالق تھے۔۔!
کیمرج یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم کے دوران انھوں نے برصغیر کے طالب علموں کی ایک تنظیم پاکستان نیشنل لبریشن موومنٹ کے پلیٹ فارم سے 28 جنوری 1933ء کو لندن میں تیسری گول میز کانفرنس کے موقع پر ایک مشہور زمانہ کتابچہ Now or Never شائع کیا تھا۔ اس پمفلٹ میں پہلی بار لفظ "پاکستان" سننے میں آیا تھا۔
چوہدری رحمت علی نے لفظ "پاکستان" ، موجودہ پاکستان کے صوبوں کے ناموں سے اخذ کیا تھا :
چوہدری رحمت علی نے اپنے طور پر ہندوستان ، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے 15 مسلم علاقوں پر مشتمل "ریاستہائے اسلامی پاکستان" کا نقشہ اور ایک سبز اور سفید رنگ کے چاند اور 15 ستاروں پر مشتمل ایک پرچم کو بھی پیش کیا تھا۔ ان علاقوں کے نام اور جغرافیے اس طرح سے تھے :
صوبہ پنجاب مع دہلی ، ہریانہ ، ہماچل پردیش لیکن ریاست پٹیالہ کے بغیر ، صوبہ سندھ ، خیبرپختونخواہ مع قبائلی علاقے ، بلوچستان کی تمام ریاستیں ، کشمیر اور صوبہ صدیق ستان (بھارتی صوبہ گجرات کا بیشتر حصہ)
موجودہ بنگلہ دیش ، بھارتی ریاستیں بنگال ، آسام ، میگھالیہ ، تری پورہ ، میزورام ، منی پور ، ناگالینڈ
بھارتی صوبہ اترپردیش کے شمالی علاقوں میں لکھنو وغیرہ پر مشتمل "حیدرستان" ، صوبہ بہار میں "فاروقستان" ، راجستھان میں اجمیر کے علاقے میں "معین ستان" ، صوبہ تیلنگانا اور مہاراشٹرا میں سابقہ ریاست حیدرآباد پر مشتمل "عثمان ستان" اور صوبہ کیرالہ میں "موپلستان" شامل تھے۔
شمال مشرقی سری لنکا میں "نصیرستان" اور شمال مغربی سری لنکا میں "صفی ستان" یہاں تک کہ بحیرہ عرب کا نام "بحیرہ پاکیان" اور خلیج بنگال کا نام "بحیرہ عثمانیان" تجویز کیا گیا تھا۔
چوہدری رحمت علی کو ایک جذباتی ، غیرحقیقت پسند اور جنونی مذہبی شخص قرار دے کر کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تھا۔ یہی وجہ تھی وہ تحریک پاکستان کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ کبھی ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکے تھے۔ 1940ء کی قرارداد لاہور کے دوران بھی انھیں پنجاب میں داخلے کی اجازت نہیں تھی۔ قائداعظمؒ کو وہ "غدارِ اعظم" کہتے تھے کیونکہ انھوں نے ایک ٹوٹے پھوٹے پاکستان کو قبول کیا تھا۔ علامہ اقبالؒ بھی انھیں سنجیدگی سے نہیں لیتے تھے۔ حتیٰ کہ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آئے لیکن سردمہری کا شکار ہوئے اور مایوس ہوکر واپس انگلستان چلے گئے تھے جہاں 3 فروری 1951ء کوکیمبرج کے ایک ہسپتال میں غریب الوطنی ، کسمپرسی اور بیماری کے عالم میں وفات پائی اور امانتاً دفن کیے گئے۔
چوہدری رحمت علی ، 16 نومبر 1897ء کو مشرقی پنجاب کے ضلع ہوشیار پور میں ایک متوسط زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ جالندھر سے میٹرک اور 1918ء میں لاہور سے بی اے کیا۔ اس دوران انہوں نے صرف 18 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ 1915ء میں اسلامیہ کالج لاہور میں بزم شبلی کے افتتاحی اجلاس میں ہندوستان کے شمالی علاقوں کو ایک مسلم ریاست میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ پھر صحافت سے منسلک رہے۔ 1933ء میں کیمرج یونیورسٹی سے قانون اور سیاست کی ڈگریاں لیں۔ اسی دوران "پاکستان" کا نام تجویز کیا لیکن اس ملک میں دوگز زمین بھی نہ ملی جس کا نام رکھنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ 3 فروری کو انتقال کے بعد سترہ دن تک کولڈ سٹور میں رہنے کے بعد 20 فروری 1951ء کو کیمرج ہی میں آسودہ خاک ہوئے تھے۔
Choudhry Rahmat Ali was creator of the name of Pakistan in 1933..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
اداکاروں کی ٹائم لائن …… فلمی ٹائم لائن …… سینما گھر …… جوبلی فلمیں …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……