پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
بدھ 24 جون 2020
پی آئی اے پر پابندی
وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان
22 مئی 2020ء کو کراچی میں پی آئی اے کے ایک طیارے کے حادثہ کے بعد پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے 24 جون 2020ء کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ پی آئی اے کے 860 پائلٹس میں سے 262 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیں کیونکہ ان کے امتحانات کسی اور نے دیئے تھے۔ اس بیان کے بعد سپریم کورٹ میں پیش کردہ حالیہ رپورٹ کے مطابق 141 پائلٹس کے لائسنس معطل ہوئے اور 15 کے لائسنس منسوخ کردیئے گئے تھے۔
اربوں روپوں کی حماقت
وزیر موصوف کے اس احمقانہ بیان کے بعد یورپی یونین نے فوری ردعمل کا مظاہرہ کیا اور چھ ماہ کے لیے پی آئی اے پر پابندی عائد کر دی تھی جس کا اطلاق 3 جولائی 2020ء سے ہوا۔ یہ پابندی تاحال برقرار ہے اور پی آئی اے بدستور برطانیہ اور یورپ کے دیگر شہروں کے لیے پرواز نہیں کر سکتی کیونکہ پاکستانی حکام یورپین یونین کو مطمئن نہیں کر سکے۔ پی آئی اے کو صرف برطانیہ سے 50 ارب روپے کی آمدن ہوتی ہے جو کل آمدن کا تقریباً 37فیصد ہے جبکہ اتنا ہی سعودی عرب میں حج و عمرہ کی پروازوں سے حاصل کیا جاتا تھا۔ ان دونوں کے تقریباً بند ہونے اور کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کی وجہ سے دسمبر 2020ء تک پی آئی اے کی آمدن میں 74 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
اس دوران برطانیہ کی 'برٹش ایئر ویز' نے لگ بھگ 12 سال بعد پاکستان کے لیے اپنی فضائی سروس بحال کی تھی جس کے بعد لاہور اور اسلام آباد کے لیے براہ راست پروازیں چلائی جا رہی ہیں۔ رواں سال پی آئی اے پر پابندی لگنے کے بعد برطانیہ کی ایک نجی ایئر لائن 'ورجن اٹلانٹک' کو بھی پاکستان میں لینڈنگ رائٹس دیئے گئے ہیں اور انہیں 11 ہفتہ وار پروازیں چلانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
نااہل اور کرپٹ قیادت
یاد رہے کہ اس وقت پی آئی اے کے چیئرمین سابق ائر مارشل ارشد ملک ہیں جن کی تقرری پر سپریم کورٹ میں ایک مقدمہ چل رہا ہے۔ اس مقدمہ کے سماعت کے دوران 20 جنوری 2020ء کو چیف جسٹس پاکستان ، جسٹس گلزار احمد نےریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنادیا گیا ہے۔ CEO موصوف PIA میں خود ڈیپوٹیشن پر آئے اور خود ہی 4 ائیر فورس کے مزید افسران ، 4 ائیر وائس مارشل ، 2 ائیرکموڈور ، 3 ونگ کمانڈر اور ایک فلائٹ لیفٹیننٹ کو بھی ڈیپوٹیشن پر لے لیا گیا ، بہتر ہے کہ پی آئی اے کو پاکستان ائیر فورس کے حوالے کردیں۔۔!
PIA banned from flying to Europe
Wednesday, 24 June 2020
Aviation Minister Ghulam Sarwar Khan on 24 June 2020 revealed the PIA management has sacked 760 of its staffers, including 17 pilots, for holding dubious or fake degrees. After this news the airline was banned from flying to Europe and UK for six months from 3 July 2020..
PIA banned from flying to Europe (video)
Credit: ARY News
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
16-12-1957: ایک سال میں تین وزرائے اعظم
14-08-1947: پاکستان کا قیام
28-07-2011: لوڈ شیڈنگ کے مسائل