پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعتہ المبارک یکم جولائی 1949
کرنسی نوٹ
پاکستان کے کرنسی نوٹوں پر چاند تارا
پاکستان کی تاریخ تضادات کا مجموعہ ہے۔ بڑے بڑے عجوبے ملتے ہیں۔ کرنسی نوٹ بھی اس کی ایک بہت بڑی مثال ہیں۔۔!
قیام پاکستان کے پہلے تقریباً دو برسوں میں یعنی 30 جون 1949ء تک پاکستان میں برطانوی ہند کے نوٹ چلتے رہے جن پر کنگ جارج پنجم کی تصویر ہوتی تھی۔ ریزرو بینک آف انڈیا کے جاری کردہ نوٹوں پر انگریزی اور اردو میں "حکومت پاکستان" کی مہر چسپاں ہوتی تھی۔ یہ نوٹ بھارت سے چھپ کر آتے تھے جن کا پاکستان معاوضہ ادا کیا کرتا تھا۔
پاکستانی نوٹ کب جاری ہوئے؟
یکم جولائی 1949ء کو پاکستان نے پہلی بار اپنے کرنسی نوٹ جاری کیے جو ایک ، پانچ اور دس روپے مالیت کے تھے۔ ان نوٹوں کی خاص بات یہ تھی کہ ان پر چاند تارا ، پاکستان کے قومی پرچم ، ڈاک ٹکٹوں اور سکوں کی طرح الٹا تھا یعنی ہلال کی شکل کا نہیں تھا۔ یہ "غلطی" 1952ء میں درست کی گئی جب چاند تارے کو موجودہ شکل میں تبدیل کیا گیا تھا۔
نوٹوں کی زبان
پاکستان میں سکوں اور نوٹوں کی زبان اردو اور انگلش رہی ہے لیکن 1954ء میں پہلی بار اس میں بنگالی زبان بھی شامل تھی جو مشرقی پاکستان کی علیحدگی تک جاری رہی۔
تقسیم سے قبل انگریز دور میں نوٹوں پر ہندوستان کی بڑی بڑی زبانوں میں الگ الگ سے نوٹ کی مالیت لکھی ہوئی ہوتی تھی جو تقسیم کے بعد بھارتی نوٹوں پر بھی جاری رہی لیکن پاکستان میں یہ تکلف صرف ایک مختصر سی مدت میں ہوا جب پاکستان کی دیگر بڑی زبانوں کو اس قابل سمجھا گیا تھا۔
یہ کارنامہ بھی ظاہر ہے ذوالفقار علی بھٹوؒ جیسا عظیم لیڈر ہی انجام دے سکتا تھا جن کے دور حکومت میں پہلی بار 16 مئی 1974ء کو ایک روپے کا جو نوٹ جاری ہوا ، اس پر اردو اور انگریزی کے علاوہ پاکستان کی چاروں بڑی زبانوں یعنی پنجابی ، سندھی ، پشتو اور بلوچی میں بھی نوٹ کی مالیت لکھی ہوئی تھی جو کچھ اس طرح سے تھی:
- پنجابی میں "اک روپیہ" ، سندھی میں "ہک رپییوء" ، پشتو میں "یوہ روپےء" اور بلوچی میں "یک روپی"
یہ نوٹ ایک سال بھی نہ چل سکا کیونکہ اس سے "صوبائیت کو فروغ" مل رہا تھا جس سے نام نہاد "قومی وحدت کو خطرہ" پیدا ہوگیا تھا۔ اس لیے بیوروکریسی نے عوامی حکومت کی ایک قابل تعریف کاوش کو ناکام بناتے ہوئے 15 اپریل 1975ء کو اس نوٹ کو منسوخ کروا دیا تھا۔
کون سا نوٹ کب جاری ہوا؟
کسی بھی ملک میں بڑی مالیت کے نوٹ جہاں اس ملک کی اقتصادی حالت کا احوال بیان کرتے ہیں وہاں مقامی کرنسی کی قیمت اور اہمیت کا اندازہ لگانا آسان ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں بڑی مالیت یعنی سو روپے کا نوٹ پہلی بار 1953ء میں ، پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ 1986ء میں جبکہ پانچ ہزار کا نوٹ 2005ء میں جاری ہوا۔ مکمل تفصیل مندرجہ ذیل ہے:- 1949ء : ایک ، 5 اور 10 روپے کے نوٹ جاری ہوئے۔
- 1953ء : 100 روپے کا نوٹ جاری ہوا۔
- 1957ء : 50 روپے کا نوٹ جاری ہوا۔
- 1974ء : ایک روپے کا نوٹ اردو اور انگریزی کے علاوہ پنجابی ، سندھی ، پشتو اور بلوچی میں بھی جاری ہوا۔
- 1986ء : 2 ، 500 اور 1000 کے نوٹ جاری ہوئے۔
- 2005ء : 20 اور 5000 کے نوٹ جاری ہوئے۔
- 14 اگست 2022ء کو 75ویں یوم آزادی پر 75 روپے کا نوٹ بھی جاری کیا گیا جس کے ایک طرف مارخور دکھایا گیا ہے!
جب ڈالر پانچ روپے کا ہوتا تھا
1947ء میں قیام پاکستان کے وقت ایک امریکی ڈالر 3 روپے 31 پیسے کا ہوتا تھا جو اگلے بیس سال تک یعنی 1967ء تک چار روپے 76 پیسے تک جا پہنچا تھا۔ گویا دو دھائیوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں ایک روپیہ 45 پیسے یا 44 فیصد کمی ہوئی تھی۔
اگلے دس سال بعد یعنی 1977ء میں ڈالر پہلی بار ڈبل فگر میں داخل ہوا تھا یا روپے کی قیمت میں سو فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔ یاد رہے کہ اس دوران پاکستان اور اس کی معیشت بھی آدھی رہ گئی تھی کیونکہ اکثریتی آبادی بنگلہ دیش کی صورت میں ایک الگ ملک بن چکی تھی۔
آزادی کے ستر سال بعد یعنی 2017ء میں ڈالر کی قیمت پہلی بار ٹرپل فگر یا سو پاکستانی روپوں سے تجاوز کر گئی تھی جو صرف پانچ برسوں میں 2022ء میں دو سو روپوں سے بھی تجاوز کر گئی جبکہ 300 تک پہنچنے میں ایک سال بھی نہیں لگا۔۔!
Pakistan Currency Notes
Friday, 1 July 1949
The first currency note in Pakistan was issued on July 1st, 1949..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
14-08-1973: ذوالفقار علی بھٹوؒ
08-06-1979: بھٹو کی پھانسی اور تارا مسیح
16-12-1971: ہتھیار ڈالنے کی دستاویز پر دستخط