پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل ، پنجابی نژاد ملک غلام محمد نے اپنے غیر معمولی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے 17 اپریل 1953ء کو پہلے بنگالی نژاد وزیراعظم خواجہ ناظم الدین کو برطرف کرکے ان کی جگہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر ، ایک اور بنگالی نژاد محمدعلی بوگرا کو نیا وزیر اعظم نامزد کردیا تھا جو چھٹیوں پر پاکستان آئے ہوئے تھے یا لائے گئے تھے۔۔!
پاکستان کے پہلے کٹھ پتلی وزیر اعظم بننے کے بعد محمدعلی بوگرا کو صوبائی اسمبلیوں کے اراکین سے مجلس دستور ساز کا رکن بھی "منتخب" کروا لیا گیا تھا۔ 24 اکتوبر 1954ء کو ملک غلام محمد نے پہلی دستور ساز اسمبلی توڑ دی لیکن بوگرا صاحب کو وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رکھا گیا تھا۔ 7 جولائی 1955ء تک محمد علی بوگرا ایک ایسی حکومت کے سربراہ رہے جس کی اپنی کوئی اسمبلی نہیں تھی۔ اس کی شاید ضرورت بھی نہیں تھی کیونکہ ایک حاضر سروس آرمی چیف جنرل محمد ایوب خان کو وزارت دفاع کا قلمدان سونپ دیا گیا تھا جو اصل میں عقل کل اور مختار کل بھی تھے۔
وزیر اعظم محمدعلی بوگرا کے دور کا سب سے اہم واقعہ آرمی چیف جنرل ایوب خان کا اپنے طور پر امریکہ کے ساتھ ایک بھرپور فوجی معاہدہ تھا۔ مئی 1954ء میں ہونے والے اس تاریخی معاہدے کے تحت نہ صرف امریکہ کو پاکستانی سرزمین پر فوجی اڈے دیے گئے بلکہ روس کے خلاف مختلف دفاعی معاہدوں میں شرکت بھی کی گئی تھی۔ اس کے عوض پاکستان کو بھاری فوجی اور اقتصادی امداد ملی تھی۔ اسی تناظر میں دیکھیں تو 24 جولائی 1954ء کو ایک سیاسی جماعت ، کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان پر جو پابندی لگائی گئی تھی ، وہ کسی طور بھی حیرت کا باعث نہیں تھی۔
بوگرا حکومت کا دوسرا اہم "کارنامہ" ون یونٹ کے قیام کی راہ ہموار کرنا تھا جس سے مشرقی پاکستان کی عددی برتری کو ختم کیا گیا تھا اور اسی پر 1956ء میں پہلا غیرمتفقہ آئین بھی بنایا گیا تھا۔ اس کے بدلے میں 7 مئی 1954ء کو بنگالی زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا تھا جس سے اردو بولنے والوں میں سخت اشتعال پھیلا تھا۔
11 اگست 1955ء کو ون یونٹ کی بنیاد پر قائم ہونے والی نئی اسمبلی اور نئی وفاداریوں کے بعد بوگرا صاحب کی ضرورت نہ رہی تھی۔ انھوں نے اپنی اوقات بھولتے ہوئے گورنر جنرل کے اسمبلی برخاست کرنے کے اختیارات کو ختم کرنے کی گستاخی بھی کی تھی۔ اسی لیے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹا کر واپس امریکا میں پاکستان کے سفیر مقرر کر دیے گئے تھے۔
پرانی وفاداریوں کے عوض 13 جون 1962ء سے 23 جنوری 1963ء کو اپنے انتقال تک محمدعلی بوگرا ، جنرل ایوب خان کی حکومت کے وزیر خارجہ بھی رہے تھے۔ اس دوران اکتوبر 1962ء میں بھارت اور چین کی جنگ ہوئی جس میں پاکستان کے اتحادی ممالک ، امریکہ اور برطانیہ نے دل کھول کر بھارت کی جنگی اور مالی مدد کی تھی لیکن وزیرخارجہ محمدعلی بوگرا بے اثر ثابت ہوئے تھے۔
محمدعلی بوگرا ، 10 اکتوبر 1909ء کو ایک مالدار اور بااثر سیاسی خاندان میں بوگرا (بنگلہ دیش) کے مقام پر پیدا ہوئے تھے۔ کلکتہ یونیورسٹی سے 1930 میں پولیٹیکل سائنس میں ڈگری لی تھی- 1937ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ 1940 کی دہائی میں اس وقت کے وزیر اعظم حسین شہید سہروردی کی بنگال کی صوبائی کابینہ میں شمولیت اختیار کی۔ 1947 میں قیام پاکستان کے بعد وزارت خارجہ میں شمولیت اختیار کی اور برما (1948) ، کینیڈا (52ـ1949) اور امریکہ میں سفیر رہے۔ 1962ء میں بوگرا کے حلقے سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ انھوں نے دو شادیاں کی تھیں ، پہلی بیوی بیگم حمیدہ محمدعلی تھی ، جن سے دو بیٹے تھے۔ بعد میں انہوں نے 1955ء میں عالیہ سیڈی سے شادی کی تھی۔ 23 جنوری 1963ء کو ڈھاکا میں وفات پاگئے تھے۔
Pakistan Ambassador in USA, Mohammad Ali Bogra became Prime Minister of Paksitan on April 17, 1953..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
اداکاروں کی ٹائم لائن …… فلمی ٹائم لائن …… سینما گھر …… جوبلی فلمیں …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……