پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعرات 23 مارچ 1978
بھٹو کی وصیت
بھٹو بھی اپنی پھانسی کی سزا کو
ایک مذاق سمجھتے تھے!
لاہور ہائی کورٹ نے جب سابق وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کو ایک بے بنیاد مقدمے میں سزائے موت سنائی تو پورا ملک حیران و ششدر رہ گیا تھا۔
بہت سے لوگ سمجھتے تھے کہ یہ سب سیاسی کھیل ہے حتیٰ کہ خود بھٹو صاحب بھی آخری لمحہ تک اسے ایک ڈرامہ ہی سمجھتے رہے۔ کسی کو یقین نہیں تھا قوم کے اس عظیم محسن کے ساتھ ایسا ظالمانہ اور بے رحمانہ سلوک ہوگا۔
یہ حقیقت ہے کہ بھٹو کو بے گناہ پھانسی دینے سے اس کے تمام تر کردہ اور ناکردہ گناہ دھل گئے تھے اور سندھ میں ضیعف الاعتقادی کا یہ عالم تھا کہ بھٹو ایک سیاسی سے روحانی شخصیت بن گئے تھے۔
بھٹو کے آہنی اعصاب
18 مارچ 1978ء کو سزائے موت کے فیصلے سے لے کر 4 اپریل 1979ء تک کے حالات بتاتے ہیں کہ اس نازک موقع پر بھی بھٹو صاحب کے اوسان خطا نہیں ہوئے تھے۔ آہنی اعصاب کے مالک اس عظیم لیڈر نے حکومتی پروپیگنڈے کا جواب دینے کی کوشش کی لیکن میڈیا ، پر سخت پابندیاں تھیں اور وقت کے فرعون کے خلاف کوئی بات نہیں ہو سکتی تھی۔ سرکاری میڈیا پر بھٹو کے خلاف صرف یکطرفہ پروپیگنڈہ ہی ہوتا تھا۔
مساوات اور تعمیر
پیپلز پارٹی کے ترجمان اخبار روزنامہ "مساوات" لاہور پر بڑی سختیاں تھی اور مسلسل سنسر کے بعد اس کو بند کر دیا گیا تھا۔ فیصل آباد سے شائع ہونے والا مساوات بھی بند تھا لیکن پنجاب میں پہلی بار ہم نے "مساوات" کا کراچی ایڈیشن پڑھا تھا۔ اس وقت جب اخبار کی قیمت غالباً ایک روپیہ ہوتی تھی تو یہ اخبار بلیک میں پچاس روپے کا بکتا تھا۔
پنجاب ہی میں پہلی بار ہم نے راولپنڈی کا روزنامہ "تعمیر" بھی پڑھا تھا جو بھٹو صاحب کی خبریں دیتا تھا لیکن زیادہ تر سنسر ہوجاتا تھا۔ ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلیویژن پر بہت کم لوگ یقین رکھتے تھے اور بی بی سی کے علاوہ آل انڈیا ریڈیو پر زیادہ اعتماد ہوتا تھا۔ جنرل ضیاع مردود کو غلیظ ترین گالیوں کے ساتھ یاد کیا جاتا تھا اور اس لعنتی کے حق میں لکھنے والوں کو قطعاً درخور اعتنا نہیں سمجھا جاتا تھا اور انھیں عام طور پر "پالتو کتے" کہا جاتا تھا۔
Bhutto's will
Thursday, 23 March 1978
Bhutto's will was printed in Daily Tameer Rawalpindi..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
24-10-2024: پاک میگزین کے 25 سال
19-12-1984: جنرل ضیاع کا بدنام زمانہ ریفرنڈم
02-05-1949: پاکستان آرڈیننس فیکٹریز