PAK Magazine
Thursday, 25 April 2024, Week: 17

Pakistan Chronological History
Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

1959

ایبڈو

جمعہ 7 اگست 1959
ایبڈو

7 اگست 1959ء کو صدر اور چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جنرل محمد ایوب خان نے ماضی کے سیاستدانوں سے چھٹکارا پانے کے لئے ایک متنازعہ آرڈر یا قانون جاری کیا جسے تاریخ میں " ایبڈو " یا Elected Bodies Disqualification Order (EBDO) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

نئی بوتل پرانی شراب

اس آمرانہ قانون کا اطلاق 14 اگست 1947ء سے کیا گیا تھا۔ ' ایبڈو ' کا قانون اصل میں لیاقت علی خان کے ' پروڈا ' قانون اور ایوب خان کے اپنے قانون "پوڈو" کی نئی شکل تھا جس کے مطابق کسی بھی سرکاری عہدے یا ادارے پر فائز کسی بھی شخص کے خلاف بدعنوانی کے کیس ثابت ہونے پر اسے اگلے چھ سال تک کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

پروڈا ، پوڈو اور ایبڈو

پوڈو

پروڈا (1949) کے بعد "پوڈو" (Public Officis Disqualification Order act March 21, 1959) کا قانون 21 مارچ 1959ء کو نافذ کیا گیا جس کا اطلاق صرف سیاسی عہدیداروں پر ہوتا تھا۔ "پوڈو" کے تحت فردِ جرم ثابت ہونے پر سیاسی عہدوں پر فائز افراد کو پندرہ سال کے لیے سیاست سے نااہل قرار دیا گیا۔ اس قانون کا اطلاق بھی 1947ء سے کیا گیا لیکن صرف پانچ ماہ میں یہ کالا قانون مختلف خامیوں کی وجہ سے بے اثر ہوگیا تھا۔

"پروڈا" اور "پوڈو" میں ایک فرق یہ بھی تھا کہ "پروڈا" کے تحت سیاست دانوں کے خلاف درخواست دائر کرنے کے لیے پانچ ہزار روپے جمع کرانا ہوتے تھے جب کہ "پوڈو" کے تحت کسی بھی شہری پر نقد رقم جمع کرانے کی شرط نہیں تھی۔

نااہلی کا طریقہ کار

"ایبڈو" قانون کے تحت دو طرح کے ٹریبونل سامنے آئے جن میں سے پہلا وفاقی حکومت جبکہ دوسرے میں صوبائی حکومتوں کے اہلکار اور سیاستدان آتے تھے۔

وفاقی ٹربیونل کی قیادت سپریم کورٹ کے ایک جج جبکہ صوبائی ٹریبونل کی سربراہی ہائی کورٹ کے ایک جج کرتے تھے جبکہ ان دونوں کے دیگر ارکان میں ایک ایک ریٹائرڈ بیورو کریٹ اور فوج کے ایک ایک حاضر سروس لیفٹیننٹ کرنل شامل تھے۔

ایبڈو قانون کے مطابق الزامات ثابت ہونے کی صورت میں ملزم خودبخود ، یکم جنوری 1960 سے 31 دسمبر 1966 تک یعنی آئندہ چھ سال تک کسی بھی سیاسی عہدے کے لیے نااہل ہو جائے گا۔ بصورتِ دیگر ، الزامات کا سامنا نہ کرنے پر رضاکارانہ طور پر چھ سال کے لیے جرم قبول کرتے ہوئے نااہل تصور ہوگا۔

کون کون نااہل ہوا؟

1950 کی دھائی کے 98 سیاستدانوں پر بدعنوانیوں کے مقدمات چلے جن میں زیادہ تر مسلم لیگ کے اہم رہنما شامل تھے۔ سابق وزیراعظم ملک فیروز خان نون کے علاوہ تین سابق صوبائی وزرائے اعلیٰ ، میاں ممتاز دولتانہ ، خان عبدالقیوم خان اور محمد ایوب کھوڑو سمیت 70 سیاستدانوں نے رضاکارانہ طور پر سیاست سے کناراکشی اختیار کرکے اپنی جان چھڑا لی تھی۔ 28 سیاستدانوں نے مقدمات کا سامنا کیا ، صرف چھ افراد بری ہوئے۔ سزا پاکر سیاست میں حصہ لینے پر پابندی لگوانے والے 22 سیاستدانوں میں سابق وزیر اعظم حسین شہید سہروردی بھی تھے۔

ایبڈو کے قانون کی معیاد 31 ستمبر 1966ء تک تھی جس کے بعد کئی "بدعنوان سیاستدان" پھر سے فعال ہو گئے تھے۔

"رضاکارانہ" نااہل سیاستدان

ایبڈو قانون کے نفاذ کے بعد مقدمات کا سامنا کرنے کی بجائے رضا کارانہ طور پر چھ سالہ نااہلی اختیار کرنے والے چند خاص خاص سیاستدان مندرجہ ذیل ہیں:

  • سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور وزیرِ اعظم پاکستان ، ملک فیروز خان نون (1957/58)
  • سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب ، افتخار حسین ممدوٹ (1947/49)
  • سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب ، میاں ممتاز محمد خان دولتانہ (1951/53)
  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ ، محمد ایوب کھوڑو (1947/48)
  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ ، پیر الہٰی بخش (1948/49)
  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور سابق سفیر ، یوسف ہارون (1949/50)
  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ ، قاضی فضل اللہ (1950/51)
  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ ، پیرزادہ عبدالستار (1953/54)
  • سابق وزیر اعلیٰ سرحد ، خان عبدالقیوم خان (1947/53)
  • پہلے گورنر مغربی پاکستان ، نواب مشتاق احمد گورمانی (1955/57)
  • بلوچستان کے نواب اکبر خان بگٹی
  • سیدہ عابدہ حسین کے والد کرنل عابد حسین
ان کے علاوہ بلوچستان سے قائد اعظمؒ کے بااعتماد ساتھی ، قاضی محمد عیسیٰ (چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کے والد) اور قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے سابق رکن اور ملک کے دو مقبول اخبارات The Pakistan Times اور روزنامہ "امروز" شائع کرنے والے ادارے پروگریسو پیپرز لمیٹیڈ کے سربراہ میاں افتخار الدین بھی شامل تھے۔






Elected Bodies Disqualification Order (EBDO)

Friday, 7 August 1959

General Ayub Khan passed the Elected Bodies Disqualification Order (EBDO) on August 7, 1959 and 92 leaders were disqualified for participating in political activities for 8 years..



1998
پانچویں مردم شماری
پانچویں مردم شماری
1993
معین قریشی
معین قریشی
1961
صدر ایوب خان کا دورہ امریکہ
صدر ایوب خان کا دورہ امریکہ
1958
جنرل ایوب خان کی پہلی کابینہ
جنرل ایوب خان کی پہلی کابینہ
1971
وزیر اعظم نورالامین
وزیر اعظم نورالامین



تاریخ پاکستان

پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔



تاریخ پاکستان ، اہم موضوعات

تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
عظیم منصوبے
عظیم منصوبے
انتخابات
انتخابات
امریکی امداد
امریکی امداد
آئی ایم ایف
آئی ایم ایف
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری

تاریخ پاکستان ، اہم شخصیات

قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف

دیگر پرانی ویب سائٹس

حج بیت اللہ
حج بیت اللہ
مغلیہ سلطنت
مغلیہ سلطنت
اٹلی کا سفر
اٹلی کا سفر
سیف الملوک
سیف الملوک
شعر و شاعری
شعر و شاعری
ہیلتھ میگزین
ہیلتھ میگزین
ڈنمارک
ڈنمارک
میڈیا لنکس
میڈیا لنکس
فلم میگزین
فلم میگزین

پاکستان کے بارے میں اہم معلومات

Pakistan

چند اہم بیرونی لنکس


پاکستان کی فلمی تاریخ

پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……


خواجہ سرفراز
خواجہ سرفراز
وحیدمراد
وحیدمراد
علاؤالدین
علاؤالدین
نورمحمدچارلی
نورمحمدچارلی
غلام حسین شبیر
غلام حسین شبیر


PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.