PAK Magazine
Saturday, 20 April 2024, Week: 16

Pakistan Chronological History
Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

1906

آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام

اتوار 30 دسمبر 1906

پاکستان کی خالق سیاسی جماعت آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام 30 دسمبر 1906ء کو ڈھاکہ میں عمل میں آیا تھا۔۔!

آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کی وجہ

1885ء میں ہندوستان کی پہلی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس قائم ہوئی۔ ابتداء میں بیشتر مسلمان اس سے وابستہ تھے لیکن ہندو لیڈروں کے متعصبانہ رویے سے ایک خوف پیدا ہوا کہ اگر برطانوی راج ختم ہو گیا تو انگریزوں کے متعارف کروائے گئے جمہوری نظام میں ہندو اپنی اکثریت کے بل بوتے پر مسلمانوں پر حاکم ہو جائیں گے۔ ایسے میں ایک الگ مسلم سیاسی جماعت کی ضرورت محسوس ہوئی تو سربرآوردہ مسلم اکابرین نے پہلے لکھنو میں "مسلم انجمن" کی بنیاد رکھی تھی جو چند سال تک مسلم اشرافیہ کے مل بیٹھنے کا بہانہ ثابت ہوئی۔

یہی سوچ ترقی کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم لیگ جیسی ملک گیر تنظیم کے قیام کا باعث بنی جس کے تاسیسی اجلاس کی صدارت نواب وقارالملک نے کی تھی۔ اس کے دیگر شرکاء میں نواب سلیم اللہ ، نواب محسن الملک ، سر آغا خان ، سر امام علی ، مولانا محمدعلی جوھر ، مولانا شوکت علی جوھر ، نواب سر علی محمدخان آف محمودآباد ، نواب محمد اسحاق خان ، حکیم اجمل خان ، مولانا ظفرعلی خان ، مولانا حسرت موہانی ، عزیز مرزا اور صاحبزادہ آفتاب احمد خان قابل ذکر ہیں۔

آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کے اغراض و مقاصد

  1. مسلمانوں میں برطانوی راج سے وفاداری کے جذبات کا فروغ
  2. مسلمانوں کے سیاسی حقوق اور مفادات کا تحفظ و ترقی
  3. مختلف مذاہب کے درمیان منافرت کی روک تھام

آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس

آل انڈیا مسلم لیگ کا مرکزی دفتر علی گڑھ میں قائم کیا گیا تھا اور اس کے سالانہ اجلاس ہوتے تھے جن کی ایک دستیاب فہرست مندرجہ ذیل ہے:

  1. پہلا اجلاس: 1907ء میں پہلا باضابطہ اجلاس کراچی میں ہوا جس کی صدارت سر آدم جی پیر بھائی نے کی۔
  2. دوسرا اجلاس: 1908ء میں علی گڑھ میں سرسید علی امام نے صدارت کی۔ اس اجلاس میں جداگانہ انتخابات کا جائزہ لیا گیا۔
  3. تیسرا اجلاس: 1910ء میں ناگپور میں سر غلام محمد علی بہادر، شہزادہ ارکاٹ نے صدارت کی۔ اس دوران مسلم لیگ کا صدر دفتر علی گڑھ سے لکھنو منتقل ہوا۔
  4. چوتھا اجلاس: 1911 میں لکھنو میں ہوا جس میں بنگال کی تقسیم نہ کرنے پر حکومتی فیصلے کی مذمت کی گئی تھی۔
  5. پانچواں اجلاس: کلکتہ میں نواب سلیم اللہ نے صدارت کی۔
  6. چھٹا اجلاس: 1913ء میں میاں محمد شفیع نے صدارت کی۔ اس اجلاس میں قائداعظمؒ نے مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا تھا جبکہ مولانا ابو الکلام آزاد نے بھی شرکت کی تھی۔ اس اجلاس میں مسلم لیگ نے تاج برطانیہ کے زیرسایہ حکومت خود اختیاری کا فیصلہ کیا تھا۔
  7. ساتواں اجلاس: آگرہ میں سرابراہیم نے صدارت کی۔
  8. آٹھواں اجلاس: بمبئی میں مظہرالحق نے صدارت کی۔
  9. نواں اجلاس: 1916ء میں لکھنو میں قائداعظم محمد علی جناحؒ نے پہلی بار صدارت کی۔ یہ کانگریس کے ساتھ ایک مشترکہ اجلاس تھا جس میں مسلمانوں کے جداگانہ حق خودارادی کا موقف تسلیم کیا گیا تھا جو "میثاق لکھنو" کے نام سے مشہور ہے۔
  10. دسواں اجلاس: 1917ء میں کلکتہ میں مولانا محمدعلی جوہر کی غیر موجودگی میں مہاراجہ محمد علی خان آف محمود آباد نے کی۔ مولانا جوہر اس وقت جیل میں تھے اور ان کی تصویر کرسی صدارت پر رکھی گئی تھی۔
  11. گیارہواں اجلاس: 1918ء میں دہلی میں ابو قاسم فضل حق نے صدارت کی۔
  12. بارہواں اجلاس: 1919ء میں امرتسرمیں ہوا جس کی صدارت حکیم محمد اجمل نے کی۔ یہ بھی کانگریس کے ساتھ مشترکہ اجلاس تھا اور اس میں متفقہ طور پر سلطنت عثمانیہ کی ہر ممکن مدد کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔
  13. تیرواں اجلاس: ڈاکٹر ظفر احمد انصاری نے صدارت کی۔
  14. چودھواں اجلاس: 1922ء میں مو لاناحسرت موہانی نے صدارت کی۔ اس میں مسلم لیگ اور کانگریس کے اختلافات سامنے آئے اور میثاق لکھنو ختم ہو گیا تھا کیونکہ کانگریس مسلمانوں کے جداگانہ انتخابات کے مطالبہ سے مکر گئی تھی۔
  15. پندرھواں اجلاس: 1924ء میں قائداعظم محمد علی جناحؒ نے صدارت کی۔
  16. سولہواں اجلاس: 1925ء میں سید رضا علی نے صدارت کی۔
  17. سترہواں اجلاس: علی گڑھ میں سر عبدالرحیم نے صدارت کی۔
  18. اٹھارہواں اجلاس: 1926ء میں دہلی میں سر شیخ عبدالقادر نے صدارت کی۔ اس اجلاس میں پہلی بار علامہ اقبالؒ نے بھی شرکت کی تھی۔
  19. انیسواں اجلاس: کلکتہ اور دہلی میں 1927 میں الگ الگ ہوا۔ اس وقت آل انڈیامسلم لیگ دو حصوں میں تقسیم ہو چکی تھی۔ ایک جناح گروپ جس کی صدارت قائداعظمؒ نے کی جبکہ دوسرا شفیع گروپ تھا جس کی صدارت سر محمد شفیع نے کی۔ وجہ اختلاف سائمن کمیشن تھا جس کی ہندوستان کی سبھی جماعتوں نے مخالفت کی تھی لیکن مسلم لیگ کے ایک دھڑے شفیع گروپ نے حمایت کی تھی۔
  20. بیسواں اجلاس: 1929ء میں مہاراجہ محمد علی آف محمود آباد کی صدارت میں ہوا جس میں قائداعظمؒ کے چودہ نکات منظر عام پر آئے۔
  21. اکیسواں اجلاس: 1930ء میں الہٰ آباد میں شاعر مشرق علامہ محمداقبالؒ کی صدارت میں ہوا جس میں ان کا مشہور زمانہ تاریخی خطبہ سامنے آیا جس میں انہوں نے الگ مسلم وطن کی تجویز پیش کی تھی۔
  22. بائیسواں اجلاس: 1931ء میں چوہدری ظفراللہ خان اور مسٹر عبدالعزیز نے صدارت کی۔
  23. تئیسواں اجلاس: ۔۔۔
  24. چوبیسوں اجلاس: ۔۔۔
  25. پچیسواں اجلاس: 1937ء میں لکھنو میں ہوا۔ اس سال صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے جن میں مسلم لیگ کو عبرتناک شکست ہوئی اور 489 مسلم نشستوں میں سے صرف 104 ہی جیت سکی۔
  26. چھبیسواں اجلاس: 1938ء میں پٹنہ میں قائد اعظمؒ کی صدارت میں ہوا۔
  27. ستائیسواں اجلاس: 22 سے 24 مارچ 1940ء کو لاہور کے منٹو پارک میں ہوا جس کی صدارت قائد اعظم نے کی اور اس میں قراداد لاہور منظور ہوئی جو پھر "قرارداد پاکستان" کہلائی۔ اس میں ہندوستان میں آزاد مسلم ریاستوں کے قیام کی بات کی گئی تھی۔
  28. اٹھائیسوں اجلاس: 1941ء میں مدراس میں ہوا۔
  29. انتیسواں اجلاس: 1942ء میں الہٰ آباد میں ہوا۔
  30. تیسواں اجلاس: دہلی میں ہوا۔
  31. اکتیسواں اجلاس: کراچی میں صدارت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے صدارت کی۔
  32. بتیسواں اجلاس: 9 اپریل 1946ء کو دہلی میں قائداعظمؒ نے صدارت کی جس میں "قرارداد دہلی" منظور کی گئی جس میں ایک الگ اور آزاد پاکستان کا مطالبہ کیا گیا تھا اور "نظریہ پاکستان" کی تشریح کی گئی تھی۔ اسی سال جنوری میں مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے جن میں مسلم لیگ نے شاندار کامیابی حاصل کی اور کل 494 میں سے 439 مسلم نشستیں جیت لی تھیں۔
  33. آل انڈیا مسلم لیگ کا آخری اجلاس 14 دسمبر 1947کو کراچی میں ہوا جس کی صدارت بانی پاکستان قائداعظمؒ نے کی۔ اس اجلاس میں آل انڈیا مسلم لیگ کو پاکستان مسلم لیگ کا نام دے دیا گیا تھا۔





All India Muslim League

Sunday, 30 December 1906

All India Muslim League was established on December 30, 1906 at Dhaka, Bangladesh..



2010
اٹھارہویں آئینی ترمیم: 17ویں ترمیم کی منسوخی
اٹھارہویں آئینی ترمیم: 17ویں ترمیم کی منسوخی
1979
بھٹو کی موت کا پروانہ جاری
بھٹو کی موت کا پروانہ جاری
1974
 بھٹو کے خلاف ایف آئی آر
بھٹو کے خلاف ایف آئی آر
1978
بھٹو اور چاند گرہن
بھٹو اور چاند گرہن
1932
سکھر بیراج
سکھر بیراج



تاریخ پاکستان

پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔



تاریخ پاکستان ، اہم موضوعات

تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
شہ سرخیاں
شہ سرخیاں
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری
قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
انتخابات
انتخابات
امریکی امداد
امریکی امداد
مغلیہ سلطنت
مغلیہ سلطنت
ڈنمارک
ڈنمارک
اٹلی کا سفر
اٹلی کا سفر
حج بیت اللہ
حج بیت اللہ
سیف الملوک
سیف الملوک
شعر و شاعری
شعر و شاعری
ہیلتھ میگزین
ہیلتھ میگزین
فلم میگزین
فلم میگزین
میڈیا لنکس
میڈیا لنکس

پاکستان کے بارے میں اہم معلومات

Pakistan

چند اہم بیرونی لنکس


پاکستان کی فلمی تاریخ

پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……


مظہر شاہ
مظہر شاہ
رشید عطرے
رشید عطرے
کمال احمد
کمال احمد
ساون
ساون
علی اعجاز
علی اعجاز


PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.