پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعرات 3 مئی 1956
پاکستان کے سرکاری اعزازات
پاکستان کے سرکاری اعزازات کا اعلان کیا گیا۔۔!
23 مارچ 1956ء کو پاکستان کے پہلے آئین کے نفاذ کے بعد 3 مئی 1956ء کو صدرِ مملکت میجر جنرل (ر) سکندر مرزا نے مختلف شعبہ جات میں اعلیٰ کارکردگی کے اعتراف کے طور پر سول اور ملٹری کے علاوہ پاکستان کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے والے غیرملکی افراد کو بھی سرکاری طور پر قومی اعزازات دینے کا اعلان کیا۔
پاکستان کے سرکاری اعزازات یا قومی ایواڈز کو چار چار درجات کے چھ مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان میں سب سے بڑا اعزاز "نشانِ حیدر" ہے جو وطنِ عزیز کے دفاع میں غیرمعمولی کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔ اس کے نیچے مزید تین فوجی اعزازات، "ہلال جرأت"، "ستارہ جرأت" اور "تمغہ جرأت" ہیں۔
ان کے علاوہ پانچ سویلین/ملٹری اعزازات، "آرڈر آف پاکستان"، "آرڈر آف شجاعت"، "آرڈر آف امتیاز"، "آرڈر آف قائداعظمؒ" اور "آرڈر آف خدمت" ہیں جو مزید چار درجات یعنی "نشان"، "ہلال"، "ستارہ" اور "تمغہ" میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ مکمل تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
فوجی اعزازات
- "نشانِ حیدر" کے علاوہ "ہلال جرأت"، "ستارہ جرأت" اور "تمغہ جرأت" صرف مسلح افواج کے اعلیٰ افسران کے لیے مختص ہیں۔ دوسرا بڑا فوجی اعزاز "ہلالِ جرأت"، پہلے اور دوسرے بڑے سول اعزاز "نشانِ پاکستان" اور "ہلالِ پاکستان" کے مساوی ہے۔
سول/ملٹری ایوارڈز
- پاکستان کے لیے اعلیٰ خدمات سر انجام دینے پر "نشانِ پاکستان"، "ہلالِ پاکستان"، "ستارہِ پاکستان" اور "تمغہِ پاکستان" دیے جاتے ہیں۔ ان میں سے "نشانِ پاکستان"، صرف غیرملکی اعلیٰ شخصیات کے لیے اور "ہلالِ پاکستان"، پاکستان کی اعلیٰ شخصیات کے لیے مختص ہے۔
- خطرات کا بہادری سے سامنا کرنے پر "نشانِ شجاعت"، "ہلالِ شجاعت"، "ستارہِ شجاعت" اور "تمغہِ شجاعت"
- علم و ہنر ، فن و ادب اور کاروباری قابلیت کے لیے "نشانِ امتیاز"، "ہلالِ امتیاز"، ستارہِ امتیاز" اور "تمغہِ امتیاز"
- قائدانہ صلاحیتوں کے اعتراف کے طور "نشانِ قائدِاعظم"، "ہلالِ قائدِاعظم"، "ستارہِ قائدِاعظم" اور "تمغہِ قائدِاعظم"
- طویل خدمات کے اعتراف کے طور پر عام افراد کے لیے "نشانِ خدمت"، "ہلالِ خدمت"، "ستارہِ خدمت" اور "تمغہِ خدمت"
نشانِ حیدر
"نشانِ حیدر" ، پاکستان کا سب سے بڑا سرکاری اعزاز یا ایوارڈ ہے جو صرف مسلح افواج کے اہلکاروں کو دیا جاتا ہے۔
نشانِ حیدر
تاریخِ اسلام میں جرأت اور بہادری کی ضرب المثل بن جانے والے "فاتح خیبر"، "شیرِخدا" اور "حیدرِ کرار" کے لقب سے ماسوم ، خلیفہ چہارم حضرت علیؑ کے نام پر بنایا ہوا "نشانِ حیدر"، پانچ کونوں کا ایک ستارہ ہے جو دشمن سے قبضہ کیے ہوئے اسلحہ سے بنایا جاتا ہے۔ توپ کی دھات سے بننے والے اس تمغہ کے پانچوں کونوں کے کنارے تانبے اور نکل کے مرکب سے بنتے ہیں اور اس میں دس فیصد سونا، 88 فیصد تانبا، اور دو فیصد زنک (جست) استعمال کیا جاتا ہے۔
نشانِ حیدر میں چاند اور ستارہ ، ہیرے کا ہوتا ہے۔ فیتہ، ریشمی اور سبز رنگ کا ہوتا ہے جس کی چوڑائی ڈیڑھ انچ ہوتی ہے۔ جب یہ فیتہ تمغے کے بغیر پہنا جاتا ہے تو اس کے اوپر پنچ کونی ستارے کی نقل لگالی جاتی ہے۔ اس کی اوپر والی پٹی پر جلی حروف میں "نشانِ حیدر" کے الفاظ کندہ ہوتے ہیں اور پشت پر اعزاز حاصل کرنے والے کے بارے میں مختصر معلومات درج ہوتی ہیں۔ یہ تمغے ، پاکستان منٹ میں تیار ہوتے ہیں جہاں دیگر سکے ڈھالے جاتے ہیں۔
"نشانِ حیدر"، برطانیہ کے سب سے اعلیٰ جنگی اعزاز "وکٹوریہ کراس"، امریکہ کے "میڈل آف آنر" اور بھارت کے "پرم ویرچکر" کے مساوی ہے۔
پاکستان کا پہلا نشانِ حیدر حاصل کرنے کا اعزاز گوجرخان سے تعلق رکھنے والے پنجاب رجمنٹ کے کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کو حاصل ہے جنھوں نے 1948ء میں کشمیر کے اوڑی محاذ پر کمال بہادری کا مظاہرہ کرتے جامِ شہادت نوش کیا اور دشمن کا ایک بڑا مورچہ فتح کیا۔ 27 اکتوبر 1959ء کو اعلان ہوا اور 3 جنوری 1961ء کو ان کی بیوہ نے یہ اعزاز وصول کیا۔ "نشانِ حیدر" کے تمغے کے ساتھ نقدی اور 75 ایکڑ نہری اراضی بھی دی جاتی ہے اور الاؤنس تین نسلوں تک ملتے رہتے ہیں۔ اب تک گیارہ افراد کو یہ اعزاز مل چکا ہے۔
ہلالِ جرأت
"نشانِ حیدر" کے بعد پاکستان کا دوسری بڑا فوجی اعزاز "ہلالِ جرأت" ہے جو صرف اعلیٰ فوجی افسران کے لیے مختص ہے۔۔!
پاکستان کے سب سے بڑے سول اعزازات، "نشانِ پاکستان" اور "ہلالِ پاکستان" کے مساوی، سونے كی شكل كے اس تمغے پر ہلال کی شکل اور "ہلالِ جرأت" كے الفاظ كندہ ہوتے ہیں۔ فیتے میں یكساں ناپ كی سرخ، سبز اور سرخ رنگ کی تین پٹیاں آویزاں ہوتی ہیں۔ اس تمغے کے ساتھ بیس ایکڑ اراضی بھی دی جاتی ہے۔
"ہلالِ جرأت" کا اعزاز حاصل کرنے والی پہلی بڑی شخصیت آرمی چیف جنرل محمد ایوب خان کی جبکہ "ہلالِ پاکستان" حاصل کرنے والی سب سے بڑی پاکستانی شخصیت جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کی تھی۔
دیگر فوجی اعزازات
پاکستان کے تیسرے اور چوتھے بڑے فوجی ایوارڈز، "ستارہ جرأت" اور "تمغہ جرأت" بھی اعلیٰ فوجی افسران کے لیے مختص ہیں۔ سول/ملٹری اعزازات میں سے "تمغہِ امتیاز" کے سبھی ایوارڈز لیفٹننٹ کرنل کے اوپر کے رینکس کو ملتے ہیں جبکہ "تمغہِ خدمت" کے ایوارڈز، جونیئر کمیشنڈ آفیسرز کو ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ ان دیگر سول اور ملٹری ایوارڈز کے علاوہ مخصوص فوجی اعزازات مثلاً "ستارہِ بسالت" ، "تمغہِ بسالت"، "امتیازی سند" اور "اعزازی شمشیر" وغیرہ بھی دیے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ مختلف مواقع مثلاً فوجی سینارٹی، مختلف جنگوں، دہشت گردی، اہم واقعات، زلزلہ اور سیلاب وغیرہ میں نمایاں خدمات انجام دینے کے عوض مخصوص فوجی ایوارڈز بھی دیے جاتے ہیں۔
"تمغہِ جمہوریت"
1988ء میں فوجی آمر جنرل ضیاع مردود کے جہنم واصل ہونے کے بعد نئے آرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے مارشل لاء لگانے کی بجائے جمہوری عمل کو جاری رکھا جس پر بے نظیر بھٹو کی حکومت نے اظہارِ تشکر کے طور پر سونے کا ایک خاص "تمغہِ جمہوریت" جاری کیا جو اب تک صرف مرزا صاحب ہی کو ملا ہے جو اپنے ایک انٹرویو میں یہ شکایت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ "پاکستان میں مارشل لاء ، امریکہ کی اجازت کے بغیر نہیں لگتا۔۔!"
ان کے علاوہ دیگر اہم واقعات کی یاد میں بھی حکومتِ پاکستان نے متعدد ایوارڈز جاری کیے جن میں مثلاً "تمغہ بقاء" بھی تھا جو 1998ء میں چاغی میں کیے ایٹمی دھماکے کے سلسلے میں جاری کیا گیا تھا۔
سرکاری اعزازات کی تقسیم کا طریقہ کار
پاکستان میں سرکاری اعزازات کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ ہر سال، یکم مارچ تک، کابینہ ڈویژن کی طرف سے مختلف وفاقی اور صوبائی وزارتوں سے قومی اعزازات کے اہل افراد کی سفارشات طلب کی جاتی ہیں۔ تین نامزد کمیٹیاں، مئی اور جولائی کے درمیان ان ناموں پر غور کرنے اور منظوری کے بعد ایک سمری وزیراعظم کی معرفت صدر کو ارسال کرتی ہیں جو 14 اگست کو یومِ آزادی کے موقع پر ایوانِ صدر سے ایوارڈ یافتگان کے ناموں کا اعلان کرتے ہیں۔ 23 مارچ کو یومِ پاکستان کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ صوبائی دارالحکومتوں ، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں تقسیمِ انعامات کی تقاریب منعقد ہوتی ہیں۔ غیرملکی شخصیات کو صدر مملکت، ایوانِ صدر میں کسی بھی وقت ایوارڈ دے سکتے ہیں۔
Civil & Military Awards
Thursday, 3 May 1956
The civil and military awards in Pakistan were established on May 3, 1956 by President Sikandar Mirza..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
22-06-2012: راجہ پرویز اشرف
11-10-1957: سہروردی برطرف
08-07-1986: نویں آئینی ترمیم: شریعت بل